افضلیت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ قطعی اجماعی عقیدہ ہے حصّہ ششم
حضرت سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی حسنی حسینی غوث الاعظم رَحمَۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : عشرہ مبشرہ میں سے افضل ترین چاروں خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم ہیں اور ان میں سب سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ عَنْہ پھر حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ اللہ عَنْہ پھر حضرت سیدنا عثمان غنی رَضِیَ اللہ عَنْہ اور پھر حضرت سیدنا علی المرتضی رَضِیَ اللہ عَنْہ اور ان چاروں کےلیے نبی کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے خلافت ثابت ہے ۔ (الغنیۃ العقائد والفرق الاسلامیۃ جلد نمبر ۱ صفحہ نمبر ۱۵۷، ۱۵۸)
حضرت امام ابوبکر باقلانی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اہل سنت و جماعت اَسلاف کا حق پہنچاتے ہیں وہ اسلاف جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب کے لیے منتخب فرمایا تھا وہ ان کے فضائل بیان کرتے ہیں اور ان میں جو اختلافات واقع ہوئے ہیں خواہ چھوٹوں میں یا بڑوں میں اہلسنت وجماعت ان اختلافات سے اپنے آپ کو دور رکھتے ہیں اور حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ کو سب سے مقدم سمجھتے ہیں پھر حضرت سیدنا عمر فاروق کو ، پھر حضرت سیدنا عثمان کو پھر حضرت سیدنا علی المرتضی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُم کو اور اقرار کرتے ہیں کہ یہ سب خلفاء راشدین و مہدیین ہیں اور نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بعد سب لوگوں سے افضل ہیں اور اہلسنت وجماعت ان تمام احادیث کی تصدیق کرتے ہیں اور ان پر دلالت کرنے والی اور شان خلفاء میں وارد شدہ احادیث کو جھٹلاتے نہیں ہیں جو نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے ثابت ہے ۔ (کتاب التمھید صفحہ ۲۹۵)
حضرت شیخ تقی الدین رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اِنَّ اَبَابَکْر رَضِیَ اللہ عَنْہُ اَفْضَلُ مِنْ سَائِرِ الْاُمَّۃِ الْمُحَمَّدِیَّۃِ وَسَائِرِ اُمَمِ الْاَنْبِیَاءِ وَاَصْحَابِھِم ، یعنی حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ تمام اُمت محمدیہ سے اور تمام انبیاء کی ساری امتوں اور ان کے اصحاب سے افضل ہیں ، کیونکہ آپ رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ اس طرح لازم تھے جس طرح سایہ جسم کو لازم ہوتا ہے حتی کہ میثاق انبیاء میں اور اسی لیے آپ نے سب سے پہلے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے محبوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی تصدیق کی ۔ (الیواقیت والجواھر، المبحث الثالث والاربعون، الجزء الثانی، ص۳۲۹،چشتی)
امام ابن عبد البر رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے بعد جن صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو چھوڑا اُن میں سب سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ ہیں اور ان کے بعد حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ ہیں اور اس بات پر علماء کرام کی جماعت کا اجماع ہے اور اہل علم کے ایک بہت بڑے گروہ نے کہا ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان میں سب سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق و عمر فاروق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُما ہیں ۔ (التمھید لما فی الموطا من المعانی والمسانید، حدیث الرابع عشر، ج۸، صفحہ نمبر ۵۵۳)
اِمامُ المتکلمین علامہ ابوشکور سالمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اہل سنت وجماعت نے کہا ہے کہ انبیاء ورسل اور فرشتوں کے بعد تمام مخلوق سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ ہیں پھر حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ پھر حضرت سیدنا عثمان بن عفان رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ پھر حضرت سیدنا علی المرتضی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ ہیں ۔ (تمھید ابو شکور سالمی صفحہ نمبر ۳۶۴)
حضرت امام غزالی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بعد امام برحق حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ ہیں پھر حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ پھر حضرت سیدنا عثمان بن عفان رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ پھر حضرت سیدنا علی المرتضی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ ہیں ۔ (احیاء العلوم کتاب قواعد العقائد الرکن الرابع، الاصل السابع جلد ۱ صفحہ نمبر ۱۵۸،چشتی)
حضرت امام کمال الدین رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : جان لو کہ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بعد امام برحق حضرت سیدنا ابوبکر صدیق ، پھر حضرت سیدنا عمر ، پھر حضرت سیدنا عثمان غنی ، پھر حضرت سیدنا علی المرتضی رِضْوَانُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن ہیں ۔ اور اس پر احادیث سے بے شمار دلائل موجود ہیں جو مجموعی طور پر حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ کے مقدم ہونے پر دلالت کرتے ہیں ۔ (الیواقیت والجواھر، المبحث الثالث والاربعون، الجزء الثانی صفحہ ۳۲۹)
حضرت امام قاضی عیاض مالکی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہِ حدیث پاک نقل فرماتے ہیں کہ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : اللہ تَعَالٰی نے میرے صحابہ کو تمام جہانوں پر ما سوائے انبیاء و مرسلین کے منتخب فرمایاہے اور ان میں سے چار کو میرے لیے چن لیا ہے وہ چار ابوبکر ، عمر ، عثمان ، علی ہیں اور ان کو اللہ تعالیٰ نے میرا بہترین ساتھی بنایا اور میرے تمام صحابہ میں خیر ہے ۔ (الشفابتعریف حقوق المصطفی، ج۲، صفحہ نمبر ۵۴،چشتی)
امام ابن عساکر رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بعد امام برحق حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ عَنْہ تھے اللہ تعالیٰ نے ان کے ذریعے دین کو غلبہ دیا اور انہیں مرتدین پر غالب کیا اور مسلمانوں نے ان کو خلافت میں اسی طرح مقدم کیا ہے جس طرح کہ رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان کو غار میں مقدم کیا پھر امام برحق حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ اللہ عَنْہ پھر حضرت سیدنا عثمان غنی رَضِیَ اللہ عَنْہ اللہ تعالیٰ آپ کے چہر ہ کو رونق بخشے آپ کے قاتلین نے ظلم و تعدی سے آپ رَضِیَ اللہ عَنْہ کو شہید کیا پھر حضرت سیدنا علی ابن ابی طالب رَضِیَ اللہ عَنْہ پس رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بعد یہ ائمہ ہیں ۔ (تبیین کذب المفتری، باب ما وصف من مجانبته لأهل البدع، صفحہ ۱۶۰)
حضرت امام شرف الدین نووی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اہل سنت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ سب صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق پھر حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ اللہ عَنْہُما ہیں ۔ (شرح صحیح مسلم کتاب فضائل الصحابہ ج۸، الجزء : ۱۵، ص۱۴۸)
حضرت امام محمد بن حسین بغوی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : حضرت سیدنا ابوبکر صدیق ، عمر فاروق ، عثمان غنی ، علی شیر خدا رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُم انبیاء و مرسلین علیہم السّلام کے بعد تمام لوگوں میں سب سے افضل ہیں ، اور پھر ان چاروں میں افضلیت کی ترتیب خلافت کی ترتیب سے ہے کہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ پہلے خلیفہ ہیں لہٰذا وہ سب سے افضل ان کے بعد حضرت سیدنا عمر فاروق ، ان کے بعد حضرت سیدنا عثمان غنی ، ان کے بعد حضرت سیدنا علی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُم افضل ہیں ۔ (شرح السنۃ للبغوی، کتاب الایمان، باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ، ج۱، صفحہ ۱۸۲،چشتی)
امام ابن حجر عسقلانی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اِنَّ الْإِجْمَاعَ اِنْعَقَدَ بَيْنَ أَهْلِ السُّنُّةِ اَنَّ تَرْتِيْبَهُمْ فِيْ الْفَضْلِ كَتَرْتِيْبِهِمْ فِي الْخِلَافَةِ رَضِيَ اللہ عَنْهُمْ أَجْمَعِيْن ، یعنی اہل سنت و جماعت کے درمیان اس بات پر اجماع ہے کہ خلفاء راشدین میں فضیلت اسی ترتیب سے ہے جس ترتیب سے خلافت ہے (یعنی حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ سب سے افضل ہیں کہ وہ سب سے پہلے خلیفہ ہیں اس کے بعد حضرت سیدنا عمر فاروق ، اس کے بعد حضرت سیدنا عثمان غنی ، اس کے بعد حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُم) ۔ (فتح الباری ، کتاب فضائل اصحاب نبی، باب لوکنت متخذا خلیلا، تحت الحدیث : ۳۶۷۸، جلد نمبر ۷ صفحہ نمبر ۲۹،چشتی)
حضرت امام جلال الدین سیوطی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اہل سنت و جماعت کا اس بات پر اجماع ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بعد تمام لوگوں میں سب سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ ہیں پھر حضرت سیدنا عمر فاروق ، پھر حضرت سیدنا عثمان غنی ، پھر حضرت سیدنا علی المرتضی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُم ہیں ۔ (تاریخ الخلفاء، ص۳۴)
حضرت امام عبد الوہاب شعرانی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اُمت کے اولیاء کرام میں سب سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ ، پھر حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ ، پھر حضرت سیدنا عثمان غنی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ ، پھر حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ ہیں ۔ (الیواقیت والجواھر، المبحث الثالت والاربعون، الجزء الثانی، صفحہ ۳۲۸)
حضر امام فخر الدین رازی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : یہ آیت مبارکہ (اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَۙ ،صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ) حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ کی امامت پر دلالت کرتی ہیں ، کیونکہ ان دونوں آیتوں کا معنی ہے کہ ’’اے اللہ ہمیں ان لوگوں کے راستے پر چلا کہ جن پر تیرا انعام ہوا۔‘‘ اور دوسری آیت مبارکہ میں فرمایا : اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیْقِیْنَ ۔ (پ۵، النساء : ۶۹) ’’یعنی اللہ نے انبیاء اور صدیقین پر انعام فرمایا ۔ اور اس بات میں کسی قسم کا کوئی شک وشبہ نہیں کہ صدیقین کے امام اور ان کے سردار حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ ہی ہیں ۔ تو اب آیت کا مطلب یہ ہوا کہ ’’ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم وہ ہدایت طلب کریں جس پر حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ اور تمام صدیقین تھے ، کیونکہ اگر وہ ظالم ہوتے تو ان کی اقتداء جائز ہی نہ ہوتی ، لہٰذا ثابت ہوا کہ سورۃ الفاتحہ کی یہ آیت مبارکہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ کی امامت پر دلالت کرتی ہے ۔ (التفسیر الکبیر الفاتحۃ : ۵، ۶، ج۱، ص۲۲۱،چشتی)
حضرت امام ابن حجر ہیتمی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : علماء اُمت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اس اُمت میں سب سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ عَنْہ ہیں ، اور اُن کے بعد حضرت سیدنا عمر بن خطاب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ ہیں ۔ (الصواعق المحرقۃ الباب الثالث ، صفحہ ۵۷)
حضرت امامِ ربّانی مجدد الف ثانی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : خلفاء اربعہ کی افضلیت ان کی ترتیب خلافت کے مطابق ہے (یعنی امام برحق اور خلیفہ مطلق حضور خاتم النبیین صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بعد حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ ہیں اور اُن کے بعد حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ اُن کے بعد حضرت سیدنا عثمان ذو النورین رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ اور اُن کے بعد حضرت سیدنا علی ابن ابی طالب رَضِیَ اللہ عَنْہ ہیں) تمام اہلِ حق کا اجماع ہے کہ انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بعد سب سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق اور اُن کے بعد حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُما ہیں ۔ (مکتوبات امام ربانی، دفتر سوم، مکتوب۱۷، عقیدہ چھاردھم، ص۳۷،چشتی)
حضرت امام ملا علی قاری رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : وہ قول جس پر میرا اعتقاد ہے اللہ کے دین پر میرا مکمل اعتماد ہے کہ افضلیت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ قطعی ہے اس لیے کہ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ کو بطریق نیابت امامت کا حکم دیا اور یہ بات دین سے معلوم ہے کہ جو اِمامت میں اولی ہے وہ افضل ہے حالانکہ وہاں حضرت سیدنا علی المرتضی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ بھی موجود تھے اور اکابر صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان بھی ۔ اس کے باوجود نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ کو امامت کےلیے معین کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ افضلیت صدیق اکبر نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے علم میں تھی یہاں تک کہ ایک مرتبہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ مصلی مبارک سے پیچھے ہٹے اور حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہکو آگے کیا تو نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : ابوبکر کے سوا کوئی اور امامت کرے اللہ اور سب مومن انکار کرتے ہیں ۔ (شرح الفقہ الاکبر صفحہ نمبر ۶۴)
حضرت امام احمد بن محمد بن ابو بكر بن عبد الملك قسطلانی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بعد ساری مخلوق میں سب سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ ہیں اور اُن کے بعد حضرت سیدنا عمر بن خطاب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہہیں ۔ (ارشاد الساری ، کتاب فضائل اصحاب النبی، باب مناقب عثمان بن عفان، تحت الحدیث : ۳۶۹۸، ج۸، صفحہ ۲۱۵)
عارفِ کامل حضرت میرسید عبد الواحد بلگرامی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اس پر بھی اہل سنت کا اجماع ہے کہ نبیوں علیہم السّلام کے بعد دوسری تمام مخلوق سے بہتر حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ ہیں اُن کے بعد حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ اُن کے بعد سیدنا عثمان ذوالنورین رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ اور اُن کے بعد سیدنا علی المرتضی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ ہیں ۔ (سبع سنابل صفحہ نمبر ۷)
شیخ مقق حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : خلفاء اَربعہ کی افضلیت اُن کی ترتیب خلافت کے مطابق ہے یعنی تمام صحابہ سے افضل سیدنا ابوبکر صدیق ہیں پھر سیدنا عمر فاروق پھر سیدناعثمان غنی پھرسیدنا علی المرتضی رِضْوَانُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن ہیں ۔ (تکمیل الایمان صفحہ نمبر ۱۰۴)
حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اور رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بعد امام برحق حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ ہیں پھر حضرت عمر فاروق پھر حضرت عثمان غنی پھر حضرت علی المرتضی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُم ہیں ۔ (تفھیمات الٰھیہ جلد ۱ صفحہ نمبر ۱۲۸)
حضرت علامہ عبدالعزیز پرہاروی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : صوفیاۓ کرام علیہم الرّحمہ کا بھی اس بات پر اجماع ہے کہ امت میں سیدنا ابوبکر صدیق پھر سیدنا عمر فاروق پھر سیدنا عثمان غنی پھر سیدنا علی المرتضی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُم سب سے افضل ہیں ۔ (النبراس شرح شرح العقائد، ص۴۹۲)
تاجدارِ گولڑہ حضرت سیدنا پیر مہر علی شاہ گولڑوی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ’’آیت’’ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِؕ-وَ الَّذِیْنَ مَعَهٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَى الْكُفَّارِ ۔ (پ۲۶، الفتح : ۲۹)
ترجمہ : مُحَمَّد اللہ کے رسول ہیں اور ان کے ساتھ والے کافروں پر سخت ہیں ۔
میں اللہ تعالٰی کی طرف سے خلفائے اربعہ عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی ترتیب خلافت کی طرف واضح اشارہ ہے ۔ چنانچہ وَالَّذِیْنَ مَعَہُ سے خلیفۂ اول (حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ مراد ہیں) اَشِدَّآءُ عَلَی الْکُفَّار سے خلیفۂ ثانی (حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ) رُحَمَآءُ بَیْنَھُمْ سے خلیفۂ ثالث (حضرت سیدنا عثمان غنی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ) اور تَرَاھُمْ رُکَّعاً سُجَّداً ۔۔۔ اِلَخ ۔ سے خلیفہ رابع (حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم) کے صفات مخصوصہ کی طرف اشارہ ہے کیونکہ معیت اور صحبت میں حضرت سیدنا صدیق اکبر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ ، کفار پر شدت میں حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ ، حلم و کرم میں حضرت سیدنا عثمان غنی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ اور عبادت و اخلاص میں حضرت سیدنا مولائے علی رَضِیَ اللہ عَنْہ خصوصی شان رکھتے تھے ۔ (مِہر منیر، ص۴۲۴، اللباب فی علوم الکتاب، الفتح : ۲۹، ج۱۷، ص۵۱۷،چشتی)
اعلی حضرت امام احمد رضا خان قادری رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں : حضرات خلفاء اربعہ رِضْوَانُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن تمام مخلوق الٰہی سے افضل ہیں ، پھر ان کی باہم ترتیب یوں ہے کہ سب سے افضل صدیق اکبر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ پھر فاروق اعظم پھر عثمان غنی پھر مولی علی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُم ۔ (فتاوی رضویہ، ج۲۸، ص۴۷۸)
صدرالافاضل حضرت مولانا مفتی نعیم الدین مراد آبادی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اہل سنت وجماعت کا اجماع ہے کہ انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بعد تمام عالم سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق ہیں اُن کے بعد حضرت عمر اُن کے بعد حضرت عثمان اور اُن کے بعد حضرت علی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُم ۔ (سوانح کربلا صفحہ نمبر ۳۸)
صدر الشریعہ حضرت مولانا مفتی امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : بعد انبیاء ومرسلین ، تمام مخلوقات الٰہی انس و جن و ملک (فرشتوں) سے افضل صدیق اکبر ہیں ، پھر عمر فاروق اعظم ، پھر عثمان غنی ، پھر مولی علی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُم ۔ (بہار شریعت، ج۱، ص۲۴۱)
سیدنا صدیق اکبر وعمر فاروق کی افضلیت قطعی ہے
اعلی حضرت امام احمد رضا خان قادری رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں : (حضرت سیدنا صدیق و عمرکی افضلیت پر) جب اجماع قطعی ہوا تو اس کے مفاد یعنی تفضیل شیخین کی قطعیت میں کیا کلام رہا ؟ ہمارا اور ہمارے مشائخ طریقت وشریعت کا یہی مذہب ہے ۔ (مطلع القمرین فی ابانۃ سبقۃ العمرین، ص۸۱)
اعلی حضرت امام احمد رضا خان قادری رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں : میں کہتا ہوں اور تحقیق یہ ہے کہ تمام اجلہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان مراتب ولایت میں اور خلق سے فنا اور حق میں بقا ء کے مرتبہ میں اپنے ماسوا تمام اکابر اولیاء عظام سے وہ جو بھی ہوں افضل ہیں اور ان کی شان ارفع واعلی ہے ا س سے کہ وہ اپنے اعمال سے غیر اللہ کا قصد کریں ، لیکن مدارج متفاوت ہیں اور مراتب ترتیب کے ساتھ ہیں اور کوئی شے کسی شے سے کم ہے اور کوئی فضل کسی فضل کے اوپر ہے اور صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ کا مقام وہاں ہے جہاں نہایتیں ختم اور غایتیں منقطع ہوگئیں ، اس لیے کہ صدیق اکبر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ امام القوم سیدی محی الدین ابن عربی رَحمَۃُ اللہ علیہ کی تصریح کے مطابق پیشواؤں کے پیشوا اور تمام کے لگام تھامنے والے اور ان کا مقام صدیقیت سے بلند اور تشریع نبوت سے کمتر ہے اور ان کے درمیان اور ان کے مولائے اکرم مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے درمیان کوئی نہیں ۔ (فتاوی رضویہ، ج۲۸، ص۶۸۳،چشتی)
مسئلہ افضلیت باب عقائد سے ہے
اعلی حضرت امام احمد رضا خان قادری رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں : بالجملہ مسئلہ افضلیت ہرگز باب فضائل سے نہیں جس میں ضعاف (ضعیف حدیثیں) سن سکیں بلکہ مواقف و شرح مواقف میں تو تصریح کی کہ باب عقائد سے ہے اور اس میں احاد صحاح (خبر واحد صحیح حدیثیں) بھی نامسموع ۔ (فتاوی رضویہ، ج۵، ص۵۸۱)
افضلیت حضرت سیدنا صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ شیعہ حضرات کی کتب سے
شیعہ حضرات کی اسماء الرجال کی کتاب رجال کشی میں مولا علی رضی ﷲ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی ﷲ عنہما سے ان کو افضل کہنے والوں کے لئے درّوں کی سزا اور حد کا حکم فرمایا ہے اور حضرت ابو بکر عمر رضی اللہ عنہما کی محبت ایمان ہے اور ان سے بغض رکھنا کفر ہے فرمایا ۔ اصل عبارت درج کی جاتی ہے ۔
شیعوں کا محققِ اعظم لکھتا ہے : انہ رای علیا (علیہ السلام) علی منبر بالکوفۃ وہو یقول لئن اوتیت برجل یفضلنی علی ابی بکر و عمر لا جلدنہ حد المفتری ،،،، وحب ابی بکر و عمر ایمان و بغضہما کفر ۔
ترجمہ : انہوں نے حضرت علی کو کوفہ کے منبر پر بیٹھے ہوئے دیکھا اور وہ فرما رہے تھے اگر میرے پاس کوئی ایسا آدمی آئے جو مجھے ابوبکر اور عمر (رضی اللہ عنہما) پر فضیلت دیتا ہو تو میں اس کو ضرور درّے لگاؤں گا جوکہ مفتری کی حد ہے ، حضرت ابو بکر عمر (رضی اللہ عنہما) کی محبت ایمان ہے اور ان سے بغض رکھنا کفر ہے ۔ (رجال کشی صفحہ نمبر 283 مطبوعہ بیروت لبنان،چشتی)
حضرت علی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا ۔ ابوبکر کو سب لوگوں سے زیادہ حقدار سمجھتے ہیں کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نماز کے ساتھی اور ثانی اثنین ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی حیات ظاہری میں ان کو نماز پڑھانے کا حکم فرمایا ۔ (شرح نہج البلاغہ ابن ابی حدید شیعی، جلد اول، ص 332)
حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا ۔ ان خیر ہذہ الامۃ بعد نبیہا ابوبکر و عمر یعنی اس امت میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد سب سے بہتر حضرت ابوبکر و عمر ہیں ۔ (کتاب الشافی، جلد دوم صفحہ 428)
حضرت علی علیہ السلام نے ابوبکر و عمر کے بارے میں فرمایا ۔ انہما اماما الہدی و شیخا الاسلام والمقتدی بہما بعد رسول اﷲ ومن اقتدی بہما عصم یعنی یہ حضرت ابوبکر و عمر دونوں ہدایت کے امام اور شیخ الاسلام اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد مقتدیٰ ہیں اور جس نے ان کی پیروی کی، وہ برائی سے بچ گیا ۔ (تلخیص الشافی للطوسی، جلد 2 صفحہ 428،چشتی)
حضرت علی علیہ السلام سے مروی ہے کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ۔ ان ابابکر منی بمنزلۃ السمع وان عمر منی بمنزلۃ البصر یعنی بے شک ابوبکر مجھ سے ایسے ہیں جیسے میرے کان اور عمر مجھ سے ایسے ہیں جیسے میری آنکھ ۔(عیون اخبار الرضا لابن بابویہ قمی، جلد اول، ص 313، معانی الاخبار قمی، ص 110، تفسیر حسن عسکری)
حضرت علی علیہ السلام نے کوفہ کے منبر پر ارشاد فرمایا : لئن اوتیت برجل یفضلنی علی ابی بکر و عمر الا جلدتہ حد المفتری یعنی اگر ایسا شخص میرے پاس لایا گیاتو جو مجھے حضرت ابوبکر و عمر پر فضیلت دیتا ہوگا تو میں اس پر مفتری کی حد جاری کروں گا ۔ (رجال کشی ترجمہ رقم 257)۔(معجم الخونی صفحہ 153)
حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے اپنے والد حضرت امام باقر رضی اللہ عنہ سے حدیث سنی انہوں نے امام زین العابدین رضی اللہ عنہ سے انہوں نے امام حسین رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو فرماتے سنا ابوبکر سے بہتر کسی شخص پر نہ سورج طلوع ہوا ہے نہ غروب ۔ اس کے بعد حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے روایت میں غلط بیانی کی ہو تو مجھے شفاعت نصیب نہ ہو اور میں تو قیامت کے دین صدیق کی شفاعت کا طلب گار رہونگا ۔ اسی کے ساتھ دوسری روایت ہے کہ ساری امت سے افضل ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں ۔ (الرّیاض النضرہ مترجم اردو جلد اوّل صفحہ نمبر 267 ، 268 مطبوعہ مکتبہ نورِ حسینیہ لاہور،چشتی)
حضرت عمرو رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی ﷲ عنہ کو منبر پر فرماتے سنا کہ رسول پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے وصال باکمال کے بعد افضل ابوبکر ، عمر اور عثمان رضی ﷲ عنہم اجمعین ہیں ۔ (المعجم الکبیر للطبرانی، حدیث 178 جلد اول صفحہ نمبر 107)
حضرت علی المرتضیٰ کرم اللّٰہ وجہہ الکریم فرماتے ھیں کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ خلافت کے سب سے زیادہ مستحق سمجھتے ہیں یہ حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کےغار کے ساتھی ہیں اور ثانی اثنین ہیں ۔ ہم ان کی شرافت اور بزرگی کے معترف ہیں ۔ بلکہ خود حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اپنی حیات طیبہ میں ان کو امامت کا حکم دیا ۔ (المستدرک علی الصحیحین روایت نمبر 4422 جلد 4 صفحہ 154،چشتی)
حضرت علی المرتضیٰ کرم اللّٰہ وجہہ الکریم سے کہا گیا کہ آپ اپنا کوئی جانشین مقرر کیوں نہیں کرتے ؟ تو حضرت علی المرتضیٰ کرم اللّٰہ وجہہ الکریم نے فرمایا کہ کیا نبی علیہ السلام نے کسی کو اپنا جانشین مقرر کیا تھا کہ میں کسی کو اپنا جانشین مقرر کروں ، اگر اللّٰہ تعالیٰ لوگوں کے بارے میں بھلائی کا ارادہ کرے گا تو ان لوگوں کو ان میں سے سب سے بہتر فرد پر جمع کر دے گا اس طرح جس طرح اللّٰہ تعالیٰ نے لوگوں کو ان کے نبی علیہ السلام کے بعد سب سے بہتر شخص پر جمع کر دیا تھا ۔ (مجمع الزوائد روایت نمبر 14334)
حضرت ابوجحیفہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی المرتضیٰ کرم اللّٰہ وجہہ الکریم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اس امت کی بہترین شخصیت نبی علیہ الصلاۃ والسلام کے بعد ابوبکر و عمر (رضی اللّٰہ عنہم) ہیں ۔ (فضائل الصحابہ امام احمد بن حنبل حدیث نمبر 40 صفحہ نمبر 36 مترجم امتیاز حسین صدیقی)
حضرت علی المرتضیٰ کرم اللّٰہ وجہہ الکریم کے پاس جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کا ذکر ھوتا تو آپ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ انہیں کثرت سے آگے بڑھنے والے فرماتے آپ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہم کسی نیکی کے کام میں آگے بڑھنا چاہتے تو ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ ہم سے آگے ہوتے تھے ۔ (المعجم الاوسط ج 5 صفحہ 456 روایت نمبر 7168)
حضرت محمد بن حنفیہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میں نے اپنے والد محترم سے پوچھا کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے بعد سب سے بہتر کون ہے ؟ تو فرمایا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ ہیں میں نے پوچھا پھر کون ہے ؟ فرمایا عمر رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ ہیں اور میں حضرت عثمان رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کا نام لینے سے ڈرا اور پوچھا پھر تو آپ ہیں ؟
تو حضرت علی المرتضیٰ کرم اللّٰہ وجہہ الکریم نے فرمایا میں تو مسلمانوں میں سے ایک مسلمان شخص ہوں ۔ (صحیح البخاری باب فضائل اصحاب النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم حدیث نمبر 3671،چشتی)
حضرت علی المرتضیٰ کرم اللّٰہ وجہہ الکریم فرماتے ہیں کہ بلاشبہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ ان چار باتوں میں مجھ سے سبقت لے گئے۔۔
1:-انہوں نے مجھ سے پہلے اظہار اسلام کیا۔۔
2:-مجھ سے پہلے ہجرت کی۔۔
3:-سید عالم علیہ السلام کے یار غار ھونے کا شرف پایا۔
4:-سب سے پہلے نماز قائم فرمائی ۔ (تاریخ مدینہ دمشق جلد 30 صفحہ 291)
حضرت عمرو بن حریث فرماتے ھیں کہ حضرت علی المرتضیٰ کرم اللّٰہ وجہہ الکریم کوفہ کے ممبر پر تشریف فرما ھوے اور آپ نے حضرت ابوبکر و عمر رضی اللّٰہ عنہم کا ذکر کیا اور فرمایا کہ اس امت میں حضور علیہ السلام کے بعد سب سے افضل ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ ھیں ان کے بعد سب سے افضل حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ ھیں اور میں تیسرے کا نام لینا چاھوں لے سکتا ہوں ۔ (المعجم الکبیر جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 172) ۔ (مزید حصّہ ہفتم میں ان شاء اللہ) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment