حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کی محبت و بغض مومن و منافق کی پہچان
محترم قارئینِ کرام : حضرت مولا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی محبت و تکریم سے عاری دل ، سوائے منافقت خانے کے اور کچھ نہیں ۔ صحابہ کرام رضی اللہ وعنھم تو منافقین کی پہچان ہی حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا نام لے کر کرتے تھے ۔ جس کے چہرے پر مولا علی رضی اللہ عنہ کا نام سن کر خوشی آجاتی ، سمجھ جاتے وہ مومن ہے ۔ اور جس کے چہرے پر تنگی ، کڑواہٹ ، بغض و عداوت ، تکلیف و پریشانی کے آثار نمایاں ہوجاتے ہیں (جیسے آج بھی بعض حضرات کے چہروں پر ذکرِ و فضائلِ مولا علی رضی اللہ عنہ سے تکلیف کے آثار نمایاں ہوتے ہیں اور ان کی توانائیاں اس موضوع سے توجہ ہٹانے کے لیے فوراً حرکت میں آجاتی ہیں) صحابہ کرام رضوان اللہ علھم اجمعین سمجھ جاتے تھے کہ یہ منافق ہے ۔
علی ہیں اہلِ بیتِ مصطفی میں یہ روایت ہے
وہی ہے مومن کامل جسے اُن سے محبت ہے
عَنْ زِرٍّ قَالَ : قَالَ عَلِيٌّ : وَالَّذِيْ فَلَقَ الْحَبَّةَ وَ بَرَأَ النَّسْمَةَ إِنَّهُ لَعَهْدُ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ صلي الله عليه وآله وسلم إِلَيَّ أَنْ لَا يُحِبَّنِيْ إِلاَّ مُؤْمِنٌ وَّ لَا يُبْغِضَنِيْ إِلَّا مُنَافِقٌ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ ۔
ترجمہ : حضرت زر بن حبیش رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس نے دانے کو پھاڑا (اور اس سے اناج اور نباتات اگائے) اور جس نے جانداروں کو پیدا کیا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مجھ سے عہد ہے کہ مجھ سے صرف مومن ہی محبت کرے گا اور صرف منافق ہی مجھ سے بغض رکھے گا ۔ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے ۔ (أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الإيمان، باب الدليل علي أن حب الأنصار و علي من الإيمان، 1 / 86، الحديث رقم : 78،چشتی، و ابن حبان في الصحيح، 15 / 367، الحديث رقم : 6924، والنسائي في السنن الکبري، 5 / 47، الحديث رقم : 8153، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 365، الحديث رقم : 32064،چشتی،وأبويعلي في المسند، 1 / 250، الحديث رقم : 291، و البزار في المسند، 2 / 182، الحديث رقم : 560، و ابن ابي عاصم في السنة، 2 / 598، الحديث رقم : 1325)
عَنْ عَلِيٍّ : قَالَ لَقَدْ عَهِدَ إِلَيَّ النَّبِيُّ الْأُمِّيُّ صلي الله عليه وآله وسلم أَنَّهُ لَا يُحِبُّکَ إِلاَّ مُؤْمِنٌ وَلَا يُبْغِضُکَ إِلاَّ مُنَافِقٌ . قَالَ عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ أَنَا مِنَ الْقَرْنِ الَّذِيْنَ دَعَالَهُمُ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ . وَقَالَ هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ ۔
ترجمہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے عہد فرمایا کہ مومن ہی تجھ سے محبت کرے گا اور کوئی منافق ہی تجھ سے بغض رکھے گا ۔ عدی بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اس زمانے کے لوگوں میں سے ہوں جن کےلیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا فرمائی ہے ۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور کہا یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ (أخرجه الترمذي في الجامع الصحيح، ابواب المناقب، باب مناقب علي بن أبي طالب 5 / 643، الحديث رقم : 3736، چشتی)
عَنْ بُرَيْدَةَ، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : إنَّ ﷲ أَمَرَنِيْ بِحُبِّ أَرْبَعَةٍ، وَأخْبَرَنِيْ أنَّهُ يُحِبُّهُمْ. قِيْلَ : يَا رَسُوْلَ ﷲِ سَمِّهُمْ لَنَا، قَالَ : عَلِيٌّ مِنْهُمْ، يَقُوْلُ ذَلِکَ ثَلَاثاً وَ أَبُوْذَرٍّ، وَالْمِقْدَادُ، وَ سَلْمَانُ وَ أَمًرَنِيْ بِحُبِّهِمْ، وَ أَخْبَرَنِيْ أَنَّّهُ يُحِبُّهُمْ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَ ابْنُ مَاجَةَ ۔ وَ قَالَ التِّرْمِذِيُّ. هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ ۔
ترجمہ : حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ﷲ تعالیٰ نے مجھے چار آدمیوں سے محبت کرنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ ﷲ بھی ان سے محبت کرتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا گیا یا رسول ﷲ ! ہمیں ان کے نام بتا دیجیے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا کہ علی بھی انہی میں سے ہے ، اور باقی تین ابو ذر ، مقداد اور سلمان ہیں ۔ راوی کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے ان سے محبت کرنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ میں بھی ان سے محبت کرتا ہوں ۔ اس حدیث کو امام ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے امام ترمذی نے کہا یہ حدیث حسن ہے ۔ (أخرجه الترمذي في الجامع الصحيح، 5 / 636، ابواب المناقب، باب مناقب علي بن أبي طالب، الحديث رقم : 3718، وابن ماجة في السنن، مقدمه، فضل سلمان وأبي ذرومقداد، الحديث رقم : 149، وأبونعيم في حلية الاولياء، 1 / 172)
عَنْ أَبِيْ سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ إِنَّا کُنَّا لَنَعْرِفُ الْمُنَافِقِيْنَ نَحْنُ مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ بِبُغْضِهِمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِيْ طَالِبٍ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ ۔
ترجمہ : حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم انصار لوگ ، منافقین کو ان کے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ بغض کی وجہ سے پہچانتے تھے ۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے ۔ (أخرجه الترمذي في الجامع الصحيح، ابواب المناقب، باب مناقب علي بن أبي طالب، 5 / 635، الحديث رقم : 3717، و أبو نعيم في حلية الاولياء، 6 / 295، چشتی)
عَنِ أُمِّ سَلَمَةَ تَقُوْلُ : کَانَ رَسُوْلُ ﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : لَا يُحِبُّ عَلِيًّا مُنَافِقٌ وَلَا يُبْغِضُهُ مُؤْمِنٌ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ ۔ وَقَالَ ۔ هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ ۔
ترجمہ : حضرت ام سلمہ رضی ﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ کوئی منافق حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت نہیں کرسکتا اور کوئی مومن اس سے بغض نہیں رکھ سکتا ۔ اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور کہا یہ حدیث حسن ہے ۔ (أخرجه الترمذي في الجامع الصحيح، ابواب المناقب، باب مناقب علي، 5 / 635، الحديث رقم : 3717، و أبويعلي في المسند، 12 / 362، الحديث رقم : 6931 و الطبراني في المعجم الکبير، 23 / 375، الحديث رقم : 886، چشتی)
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ ﷲِ قَالَ : وَاللّٰهِ مَاکُنَّا نَعْرِفُ مُنَافِقِيْنَا عَلٰي عَهْدِ رَسُوْلِ ﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم إِلَّا بِبُغْضِهِمْ عَلِيًّا . رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْأَوْسَطِ ۔
ترجمہ : حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم ! ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں اپنے اندر منافقین کو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض کی وجہ سے ہی پہچانتے تھے ۔ اس حدیث کو طبرانی نے ’’المعجم الاوسط‘‘ میں بیان کیا ہے ۔ (أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 4 / 264، الحديث رقم : 4151، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 132، چشتی)
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِنَّمَا دَفَعَ ﷲُ الْقُطْرَ عَنْ بَنِيْ إِسْرَئِيْلَ بِسُوْءِ رَأْيِهِمْ فِي أَنْبِيَائِهِمْ وَ إِنَّ ﷲَ يَدْفَعُ الْقُطْرَ عَنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ بِبُغْضِهِمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِيْ طَالِبٍ. رَوَاهُ الدَّيْلِمِيُّ ۔
ترجمہ : حضرت عبد ﷲ بن عباس رضی ﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ﷲ تعالی نے بنی اسرائیل سے ان کی بادشاہت انبیاء کرام علیھم السلام کے ساتھ ان کے برے سلوک کی وجہ سے چھین لی اور بے شک ﷲ تبارک و تعالیٰ اس امت سے اس کی بادشاہت کو علی کے ساتھ بغض کی وجہ سے چھین لے گا ۔ اس حدیث کو دیلمی نے روایت کیا ہے ۔ (أخرجه الديلمي في الفردوس بمأثور الخطاب، 1 / 344، الحديث رقم : 1384، والذهبي في ميزان الاعتدال في نقد الرجال، 2 / 251)
حضرت علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہما میں ہونے والے اختلاف اور معافی ، کی خبر نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم نے دے دی تھی ۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ مولا علی رضی عنہ سے محبت کرتے تھے ۔ (تفسیر در منثور جلد 1 صفحہ 831 مترجم اردو)
سیدنا ابوبکر صدیق اور سیدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی باہمی محبت و احترام : شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرّحمہ (1642) فرماتے ہیں کہ : حدیث میں آیا ہے کہ حوض کوثر کے ساقی سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم ہونگے جو شخص آج ان کی محبت کا پیاسا نہیں مشکل ہے کہ وہ اس حوض سے پانی پی سکے مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم فرماتے ہیں کہ جس کے دل میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی محبت نہیں ہے میں اسے کوثر سے ایک قطرہ تک نہ دوں گا ۔ (تکمیل الایمان صفحہ 42 مکتبہ اعلی حضرت لاہور)
شیر خدا حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ نے اپنی محبت اور حضرت سیدنا صدیق اکبر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے بغض کے بارے میں فرمایا :
لا یجتمع حبی و بغض ابی بکر و عمر فی قلب مومن ولایجتمع بغضی وحب ابی بکر و عمر فی قلب مومن ۔
ترجمہ : شیر خدا حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : کسی مومن کے دل میں میری محبت اور حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا بغض جمع نہیں ہو سکتا اور اس طرح کسی مومن کے دل میں میری دشمنی اور حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی محبت جمع نہیں ہو سکتی ۔ (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ اجمعین) ۔ (المعجم الاوسط للطبرانی من اسمہ علی، حدیث نمبر 3920 جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 79)
شیر خدا حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا ۔ جو بھی مجھے حضرت ابوبکر و عمر رضی ﷲ عنہما پر فضیلت دے اس پر جھوٹ بولنے کی حد جاری کروں گا ۔ (الصارم المسلول صفحہ نمبر 405)
اصبغ بن نباتہ سے روایت ہے کہ شیر خدا حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا ۔ جو مجھے حضرت ابوبکر صدیق رضی ﷲ عنہ پر فضیلت دے گا ، اسے بہتان کی سزا میں درے لگاؤں گا اور اس کی گواہی ساکت ہو جائے گی یعنی قبول نہیں ہوگی ۔ (کنزالعمال کتاب الفضائل حدیث نمبر 36097 جلد نمبر 7 صفحہ نمبر 17)
حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ : مجھے معلوم ہوا کہ کچھ لوگ مجھے حضرت ابوبکر و عمر رضی ﷲ عنہما سے افضل بتاتے ہیں ۔ آئندہ جو مجھے ان سے افضل بتائے گا وہ بہتان باز ہے ۔ اسے وہی سزا ملے گی جو بہتان لگانے والوں کی ہے ۔
حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں ہلاک ہونے والے لوگ
حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا : فِيكَ مَثَلٌ مِنْ عِيسَى أَبْغَضَتْهُ الْيَهُودُ حَتَّى بَهَتُوا أُمَّهُ، وَأَحَبَّتْهُ النَّصَارَى حَتَّى أَنْزَلُوهُ بِالْمَنْزِلَةِ الَّتِي لَيْسَ بِهِ " ثُمَّ قَالَ : " يَهْلِكُ فِيَّ رَجُلانِ مُحِبٌّ مُفْرِطٌ يُقَرِّظُنِي بِمَا لَيْسَ فِيَّ، وَمُبْغِضٌ يَحْمِلُهُ شَنَآنِي عَلَى أَنْ يَبْهَتَنِي ۔
ترجمہ : تمہاری حضرت عیسی علیہ السلام سے ایک مشابت ہے یہودیوں نے ان سے دشمنی کی یہاں تک کہ ان کی والدہ حضرت مریم پر تہمت لگا دیں عیسائیوں نے ان سے محبت کی یہاں تک کے ان کا وہ مقام بیان کیا جو ان کا نہیں تھا پھر حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا میرے بارے میں دو بندے ہلاک ہو جائیں گے ایک میری محبت میں غلو کرنے والا جو میری اس وصف سے تعریف کرے گا جو مجھ میں نہیں دوسرا میرا دشمن کے اسے میری عداوت اس بات پر برانگیختہ کرے گی کہ وہ مجھ پر بہتان باندھے ۔ (مسند أحمد نویسنده : أحمد بن حنبل جلد : 2 صفحه : 468 مطبوعہ مؤسسة الرسالة)(مسند أبي يعلى الموصلي نویسنده : أبو يعلى الموصلي جلد : 1 صفحه : 406 مطبوعہ دار المأمون للتراث - دمشق)(مشكاة المصابيح نویسنده : التبريزي، أبو عبد الله جلد : 3 صفحه : 1722 مطبوعہ المكتب الإسلامي - بيروت)(إطراف المسند المعتلي بأطراف المسند الحنبلي نویسنده : العسقلاني ، ابن حجر جلد : 4 صفحه : 406 مطبوعہ دار ابن كثير - دمشق، دار الكلم الطيب - بيروت)(فضائل الصحابة نویسنده : أحمد بن حنبل جلد : 2 صفحه : 639 مطبوعہ مؤسسة الرسالة - بيروت،چشتی)(السنن الكبرى نویسنده : النسائي جلد : 7 صفحه : 446 مطبوعہ مؤسسة الرسالة بيروت)(شرح مذاهب أهل السنة نویسنده : ابن شاهين جلد : 1 صفحه : 166 مطبوعہ مؤسسة قرطبة للنشر والتوزيع)(تاريخ دمشق نویسنده : ابن عساكر، أبو القاسم جلد : 42 صفحه : 293 مطبوعہ دار الفكر للطباعة والنشر والتوزيع)(المسند الموضوعي الجامع للكتب العشرة نویسنده : صهيب عبد الجبار جلد : 20 صفحه : 348)(مجلسان من أمالي الجوهري_2 نویسنده : الجوهري، أبو محمد جلد : 1 صفحه : 21 مطبوعہ مخطوط نُشر في برنامج جوامع الكلم المجاني التابع لموقع الشبكة الإسلامية)(الشريعة نویسنده : الآجري جلد : 5 صفحه 2531 مطبوعہ دار الوطن - الرياض / السعودية)(السنة نویسنده : ابن أبي عاصم جلد : 1 صفحه 477)(المقصد العلي في زوائد أبي يعلى الموصلي نویسنده : الهيثمي، نور الدين جلد : 3 صفحه : 178 مطبوعہ دار الكتب العلمية، بيروت - لبنان)(إتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد العشرة نویسنده : البوصيري جلد : 7 صفحه : 205 مطبوعہ دار الوطن للنشر، الرياض)(التفسير المظهري نویسنده : المظهري، محمد ثناء الله جلد : 3 صفحه : 317 مطبوعہ مكتبة الرشدية الپاكستان)(الرياض النضرة في مناقب العشرة نویسنده : الطبري، محب الدين جلد : 3 صفحه : 194 مطبوعہ دار الكتب العلمية)(مختصر تلخيص الذهبي نویسنده : ابن الملقن جلد : 3 صفحه : 1351)
حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ نے اِرشاد فرمایا : میرے بارے میں دو قسْم کے لوگ ہلاک ہوں گے میری مَحَبّت میں اِفراط کرنے (یعنی حد سے بڑھنے) والے مجھے اُن صفات سے بڑھائیں گے جو مجھ میں نہیں ہیں اور بُغض رکھنے والوں کا بُغض اُنہیں اِس پر اُبھارے گا کہ مجھے بُہتان لگائیں گے ۔ (مُسندِ اِمام احمد بن حنبل جلد ۱ صفحہ ۳۳۶حدیث۱۳۷۶)
مولانا حسن رضا خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں : ⬇
تَفْضِیل کا جَویا نہ ہو مولا کی وِلا میں
یوں چھوڑ کے گوہر کو نہ تُو بہرِ خَذَف جا
(ذوقِ نعت)
یعنی حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ کی مَحَبَّت میں اِتنا نہ بڑھ کہ حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ کو شَیخَینِ کریمین رضی اللہ عنہما پر فضیلت دینے لگے ۔ ایسی بھول کر کے موتیوں جیسے صاف شَفّاف عقیدے کو چھوڑ کر ٹِھیکریوں جیسا رَدّی عقیدہ اِختیار نہ کر ۔
حکیم الامت حضرتِ مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ اِس حدیثِ مبارَکہ کے تحت فرماتے ہیں : مَحَبَّتِ حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ اَصلِ اِیمان ہے ۔ ہاں مَحَبَّت میں ناجائز اِفراط (یعنی حد سے بڑھنا) بُرا ہے مگر عداوتِ حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ اصْل ہی سے حرام بلکہ کبھی کُفر ہے ۔ (مراٰۃ المناجیح ج۸ص۴۲۴،چشتی)
حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا : میرے بارے میں دو (قسم کے) شخص ہلاک ہو جائیں گے : (1) غالی (اور محبت میں ناجائز) افراط کرنے والا ، اور (2) بغض کرنے والا حجت باز ۔ (فضائل الصحابۃ للامام احمد 2/ 571 ح 964 واسنادہ حسن)
حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا : ایک قوم (لوگوں کی جماعت) میرے ساتھ (اندھا دھند) محبت کرے گی حتیٰ کہ وہ میری (افراط والی) محبت کی وجہ سے (جہنم کی) آگ میں داخل ہوگی اور ایک قوم میرے ساتھ بغض رکھے گی حتیٰ کہ وہ میرے بغض کی وجہ سے (جہنم کی) آگ میں داخل ہوگی ۔ (فضائل الصحابۃ 2/ 565 ح 952 وإسنادہ صحیح، وکتاب السنۃ لابن ابی عاصم: 983 وسندہ صحیح)
معلوم ہوا کہ دو قسم کے گروہ ہلاک ہو جائیں گے : ⬇
1 ۔ حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ سے اندھا دھند محبت کر کے آپ کو خدا سمجھنے اور انبیاۓ کرام علیہم السلام سے افضل سمجھنے والے یا دوسرے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو برا کہنے والے لوگ مثلاً غالی قسم کے روافض شیعہ و نیم رافضی تفضیلی وغیرہ ۔
2 ۔ حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ کو برا کہنے والے لوگ مثلاً خوارج و نواصب وغیرہ ۔
نہج البلاغۃ شیعہ کتاب جلد اول صفحہ 261 میں سیدنا حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں : عنقریب میرے متعلق دو قسم کے لوگ ہلاک ہوں گے ، ایک محبت کرنے والااور حد سے بڑھ جانے والا، جس کو محبت خلاف حق کی طرف لے جائے ۔ دوسرا بغض رکھنے والا حد سے کم کرنے والا جس کو بغض خلاف حق کی طرف لے جائےاور سب سے بہتر حال میرے متعلق درمیانی گروہ کا ہے جو نہ زیادہ محبت کرے ، نہ بغض رکھے ، پس اس درمیانی حالت کو اپنے لیے ضروری سمجھو اور سواد اعظم یعنی بڑی جماعت کے ساتھ رہو کیونکہ اللہ کا ہاتھ جماعت پر ہے اور خبردار جماعت سے علیحدگی نہ اختیار کرنا کیونکہ جو انسان جماعت سے الگ ہو جاتا ہے وہ شیطان کے حصہ میں جاتا ہے ، جیسے کہ گلہ سے الگ ہونے والی بکری بھیڑیے کا حصہ بنتی ہے ۔ آگاہ ہو جاؤ جو شخص تم کو جماعت سے الگ ہونے کی تعلیم دے اس کو قتل کر دینا اگرچہ وہ میرے اس عمامہ کے نیچے ہو ۔
نہج البلاغۃ شیعہ کتاب جلددوم صفحہ 354 میں بھی ہے : میرے بارے میں دو شخص ہلاک ہوں گے ۔ ایک محبت کرنے والا حد سے بڑھ جانے والا اور دوسرا بہتان لگانے والا مفتری ۔
اسی نہج البلاغۃ میں یہ بھی ہے : میرے بارے میں دو شخص ہلاک ہو گئے ، ایک محبت کرنے والا جو محبت میں زیادتی کرے، دوسرا بغض رکھنے والا ، نفرت کرنے والا ۔
یا اللہ ہم مسلمانوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت سیدنا مولا علی کرم اللہ وجہہ کے فرمان کے مطابق ان دونوں گروہوں سے جو ہلاک ہونے والے ہیں بچا اور اُس گروہ میں سے ہونے کی توفیق عطا فرما جو تیرے نزدیک پسندیدہ ہے ۔ نیز اتباع و پیروی رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی توفیق اور نورِ ایمان عطا فرما آمین ۔
حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی خبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دی بر حق ہے ۔ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ امت کے دو گروہوں میں صلح کروائیں گے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خبر دی حق ہے ۔ اسی طرح دیگر صحابہ و اہلبیت رضی اللہ عنہم کے متعلق خبریں بر حق ہیں ۔ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان ہونے والی رنجش و اختلاف اور اس کے بعد اللہ تعالیٰ کی طرف سے معافی کی خبر بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دی اس فرمان کے بعد اس پر کیچڑ اچھالنے والے ، توہین کرنے والے اور اعتراضات کرنے والے کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان اقدس کی توہین نہیں کر رہے ؟ اے اہل ایمان سوچیے اور فیصلہ کیجیے اللہ ہمیں اہلبیت اطہار اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا ادب کرنے کی توفیق عطاء فرمائے اور بے ادبی سے بچائے آمین ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment