Friday, 15 June 2018

مشاجرات صحابہ میں‌ اہلِ سنت کا کیا مؤقف ہے؟ منہاج القرآن والوں کے نام

مشاجرات صحابہ میں‌ اہلِ سنت کا کیا مؤقف ہے؟ منہاج القرآن والوں کے نام

محترم قارئین : آج کل سوشل میڈیا پہ منہاج القرآن کی صفوں میں چھپے رافضی مشاجرات صحابہ یعنی آپس کے اختلاف و ہونے والی جنگوں کو لے کر وہی اعتراضات کر رہے ہیں جو شیعہ کھلے عام کرتے ہیں اور ان کی ویب سائیڈوں پر بھی موجود ہیں وہیں سے یہ لوگ کاپی کر کے پوسٹیں لے لے کر پوسٹ و کمنٹ کر رہے ہیں لہٰذا فقیر نے اس کے سد باب کےلیئے پہلے بھی منہاج القرآن کے بانی و مفتی صاحبان کی کتابوں و فتوؤں کے حوالوں کے ساتھ ان کے اصل اسکن بھی پیش کیئے تھے اب مشاجرات صحابہ رضی اللہ عنہم کے متعلق اہلسنت کے مؤقف کے متعلق منہاج القرآن کے مفتی صاحب کا فتویٰ من و عن پیش کر رہے ہیں اس امید پر کہ شاید گستاخیاں کرنے والے کسی منہاج والے کار کن کو ہدایت نصیب ہو جائے اللہ تعالیٰ سے دعا ہے وہ ہمیں بے ادبیوں و گستاخیوں سے بچائے آمین ۔

مشاجرات صحابہ میں‌ اہلِ سنت کا کیا مؤقف ہے ؟ مفتی منہاج القرآن کا فتیٰ

موضوع: فضائل و مناقب

سوال پوچھنے والے کا نام: حافظ شاہ فيروز وارثی مقام : سمبھل، اتر پردیش، انڈیا

سوال نمبر 3815 : السلام عليکم! حدیث پاک ہے کے علی حق کے ساتھ اور حق علی کے ساتھ ہے۔ اب جو بھی دنيا ميں علی کے مقابلے پر آئے وہ اس حدیث پاک کی روشنی ميں ناحق پر ہے۔ اس بارے ميں حضرت معاویہ اور کے متعلق کيا سمجھا جائے؟ حضرت عائشہ رضی عنہا اور حضرت معاویہ نے حضرت علی سے جنگ کی اب حق پر کون ہے؟ اسکا مدلل اور مفصل جواب دیں ۔

جواب : صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے درمیان جو باہمی نزاعات اور مشاجرات ہوئے ہیں ان پر لب کشائی ہم مناسب نہیں سمجھتے۔ تمام صحابہ کرام اسلام کے لیے مخلص، اور حق گوئی و حق طلبی کے لیے کوشاں تھے۔ مشاجرات صحابہ رضی اللہ عنہم میں بحث و تکرار سے گریز کرنا ضروری ہے، کیونکہ اس کا نتیجہ سوائے خود کو شیطان کے حوالے کرنے کے اور کچھ نہیں ہے، علمائے امت نے بتکرار اس سے خبردار کیا ہے۔ ہم صحبتِ رسول صلیٰ‌ اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مشّرف اور قابلِ صد احترام ہستیوں‌ کو حق اور ناحق کے پلڑوں‌ میں‌ رکھنے کی جرات نہیں‌ کرسکتے۔ رسول اللہ صلیٰ‌ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشادِ‌ گرامی ہے کہ میرے تمام صحابہ عادل ہیں۔ عدالتِ صحابہ کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ان سے بشری غلطیاں بالکل سرزد نہیں ہوئیں یا ان سے خطاؤں کا قطعاً وقوع نہیں ہوا، یہ خاصہ ومنصب تو انبیا علیہم السلام کا ہے، صحابہ کرام کا نہیں۔ بلکہ حقیقتِ واقعہ یہ ہے کہ ان سے بشری غلطیوں کا صدور ہوا ہے، مگر جب ان کومتنبہ کیا گیا تو فوراً وہ اس سے تائب ہوئے اور اللہ تعالیٰ نے ان کی معافی کی ضمانت لی ہے۔ جہاں تک اجتہادی خطاؤں کے صدور کا سوال ہے تو اس کے وقوع سے بھی کسی کو انکار نہیں۔ امام محی الدین ابو زکریا یحییٰ بن شرف النووی (المتوفی 676ھ) شرح صحیح مسلم میں رقم طراز ہیں : و مذهب أهل السنة و الحق إحسان الظن بهم و الإمساک عما شجر بينهم و تاويل قتالهم، و إنهم مجتهدون متأولون لم يقصد و امعصية ولا محض الدنيا، بل اعتقد و اکل فريق أنه المحق و مخلافه باغ فوجب قتاله لير جع الی أمر الله، وکان بعضهم مصيباً و بعضهم مخطئاً معذوراً في الخطأ لأنه بإجتهاد و لمجتهد إذاأ خطألا إثم عليه وکان علی رضی الله عنه هو المحق المصيب في ذلک الحروب هذا مذهب أهل السنة و کانت القضايا مشتبة حتی أن جماعة من الصحابة تحيرو ا فيها فاعتزلو االطائفتين ولم يقاتلو اولو تيقنو االصواب لم يتأ خرواعن مساعدته.

ترجمہ : اہلِ سنت اہل حق کا مذہب یہ ہے کہ سب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں حسن ظن رکھا جائے۔ ان کے آپس کے اختلافات میں خاموشی اور ان کی لڑائیوں کی تاویل کی جائے۔ وہ بلا شبہ سب مجتہد اور صاحب رائے تھے معصیت اور نافرمانی ان کا مقصد نہ تھا اور نہ ہی محض دنیا طلبی پیش نظر تھی، بلکہ ہر فریق یہ اعتقاد رکھتا تھا کہ وہی حق پر ہے اور دوسرا باغی ہے اور باغی کے ساتھ لڑائی ضروری ہے تاکہ وہ امر الٰہی کی طرف لوٹ آئے، اس اجتہاد میں بعض راہ صواب پر تھے اور بعض خطا پر تھے، مگر خطا کے باوجود وہ معذور تھے کیونکہ اس کا سبب اجتہاد تھا اور مجتہد خطا پر بھی گنہگار نہیں ہوتا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ ان جنگوں میں حق پر تھے اہلِ سنت کا یہی موقف ہے، یہ معاملات بڑے مشتبہ تھے یہاں تک کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کی ایک جامعت اس پر حیران و پریشان تھی جس کی بنا پر وہ فریقین سے علیحدہ رہی اور قتال میں انہوں نے حصہ نہیں لیا، اگر انہیں صحیح بات کا یقین ہو جاتا تو وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی معاونت سے پیچھے نہ رہتے ۔ (نووی، شرح صحيح مسلم، 2: 390، کتاب الفتن،چشتی)

حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی فرماتے ہیں : اور ان لڑائی جھگڑوں کو جو ان کے درمیان واقع ہوئے ہیں، نیک محمل پر محمول کرنا چاہیے اور ہوا وتعصب سے دور سمجھنا چاہیے۔ کیونکہ وہ مخالفتیں تاویل واجتہاد پر مبنی تھیں، نہ کہ ہوا و ہوس پر۔ یہی اہل سنت کا مذہب ہے ۔ (مکتوباتِ امام ربانی، مکتوب: 251، دفترِ اول)

مزید فرماتے ہیں : یہ اکابر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت کی تاثیر سے ہوا و ہوس، کینہ و حرص سے پاک صاف ہوگئے تھے۔ ان حضرات کے اختلافات کو دوسروں کی مصالحت سے بہتر سمجھنا چاہیے ۔ (مکتوب: 67 دفتر دوم)

اس کے برخلاف بدگوئی وفضول گوئی پھوٹ پیدا کرتی ہے، جو شیطان کا کام ہے، وہ اس کے ذریعہ سے لوگوں میں غصہ، نفرت، عداوت، کینہ، حسد، نفاق کے بیج بوتا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب ۔ مفتی: محمد شبیر قادری (تاریخ اشاعت: 2016-03-30)

نوٹ : ہم مہذب علمی انداز میں دلائل سے بات کر رہے ہیں اور منہاج القرآن کے بعض کارکن ہمیں گالیاں دے رہیں جناب من ہم جواب میں گالیاں نہیں دیں گے بلکہ دلائل کے ساتھ منہ بند کرینگے ان شاء اللہ ۔ (طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...