Tuesday, 5 June 2018

درس قرآن موضوع آیت :اَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاهُ

درس قرآن موضوع آیت :اَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاهُ

اَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاهُ وَ یَكْشِفُ السُّوْٓءَ وَ یَجْعَلُكُمْ خُلَفَآءَ الْاَرْضِؕ-ءَاِلٰهٌ مَّعَ اللّٰهِؕ-قَلِیْلًا مَّا تَذَكَّرُوْنَؕ ۔ (سورہ نمل آیت نمبر 62)
ترجمہ : یا وہ جو لاچار کی سنتا ہے جب اسے پکارے اور دور کردیتا ہے برائی اور تمہیں زمین کے وارث کرتا ہے کیا الله کے ساتھ اور خدا ہے بہت ہی کم دھیان کرتے ہو۔

مختصر تفسیر : اَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ : یا وہ بہتر جو مجبور کی فریاد سنتا ہے ۔ آیت کے ابتدائی لفظ ’’اَمَّنْ‘‘ کا ایک معنی یہ ہے کہ کیا بت بہتر ہیں یا وہ جو ۔۔۔۔۔۔ دوسرا معنی یہ ہے کہ مشرکین جنہیں الله تعالیٰ کا شریک ٹھہراتے ہیں وہ ہر گز بہتر نہیں بلکہ وہ بہتر ہے جو مجبور و لاچار کے پکارنے پر ا س کی فریاد سنتا اورا س کی حاجت روائی فرماتا ہے اوراس سے برائی ٹال دیتا ہے، کیونکہ اس کے علاوہ کوئی اور ا س بات پر قادر ہی نہیں کہ وہ فقر دور کر کے مال و دولت عطا کر دے ، بیماری ختم کر کے صحت دیدے اور شدت وسختی کی حالت کو آسانی میں بدل دے اور وہ تمہیں پہلے لوگوں کی زمینوں کا وارث بناتا ہے ، تم ان میں تَصَرُّف کرتے ہو اور تمہارے بعد والے تمہاری زمینوں کے وارث ہوں گے اور وہ ان میں تصرف کریں گے۔ کیا الله تعالیٰ کے ساتھ کوئی اورمعبود ہے جو تمام مخلوق کو ایسی عظیم نعمتیں عطا کرے ؟ تم الله تعالیٰ کی عظمت اورا س کی آسان ترین حجتوں سے بہت ہی کم نصیحت اور عبرت حاصل کرتے ہو ، اسی لئے تم اوروں کو الله تعالیٰ کی عبادت میں شریک کرتے ہو ۔ (تفسیر خازن ، النمل ، تحت الآیۃ : ۶۲ ، ۳/۴۱۷)(تفسیر روح البیان، النمل، تحت الآیۃ: ۶۲، ۶/۳۶۲)(تفسیر طبری، النمل، تحت الآیۃ: ۶۲، ۱۰/ ۶،چشتی)

مجبورو لاچارکی دعا

اس آیت میں بیان ہوا کہ الله تعالیٰ مجبوروں اور لاچاروں کی فریاد سنتا اور ان کی دادرسی فرماتا ہے ، نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایسی حالت میں الله تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کرنے کا ایک طریقہ سکھایا ہے، چنانچہ حضرت ابو بکرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے مجبور کی دعا کے بارے میں فرمایا (کہ وہ یوں دعا مانگے : ’’اَللّٰهمَّ رَحْمَتَکَ اَرْجُوْ فَـلَا تَکِلْنِیْ اِلٰی نَفْسِیْ طَرْفَۃَ عَیْنٍ وَ اَصْلِحْ لِیْ شَاْنِیْ کُلَّہٗ لَا اِلٰـہَ اِلَّا اَنْتَ‘‘ یعنی اےاللہ ! میں تیری رحمت کا امید وار ہوں ،تو مجھے آنکھ جھپکنے کی دیر بھی میرے نفس کے حوالے نہ کرنا اور میرے سارے کام درست فرما دے، تیرے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ہے ۔ (مسند ابو داود طیالسی، ابو بکرۃ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ، ص۱۱۷، الحدیث: ۸۶۹)

مجبور اور لاچار مسلمان تو خاص طور پر یہ دعا مانگے جبکہ عمومی طور پر ہر مسلمان کو یہ مبارک دعا بکثرت مانگنی چاہئے کیونکہ الله تعالیٰ کی رحمت کا اوراپنے نفس کے حوالے نہ ہونے کا ہر مسلمان حاجت مند ہے اور اپنے کام درست ہونے کاہر مسلمان طلبگار ہے ۔ (طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...