جناب محترم ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کف لسان کا حکم کس سلسلے میں ہے ؟
جناب محترم ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کے خطاب کے بعد ان کے کارکن جب بے باک ہو کر حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ جیسے جلیل القدر صحابی کی شان میں گستخیاں کرنے لگے اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ شہر اعتکاف میں ان کے ہی اسٹیج پر کھلے عام گستاخانہ نظمیں پڑھی جانیں لگیں تو جناب کو ہوش آیا اوہ کیا کر بیٹھے اب تو یہ فتنہ پھیلے گا ، لگے نصحیتیں فرمانے کہ ایسی نظمیں نہ پڑھو کف لسان کا حکم ہے خیر جناب من جس انداز کا خطاب آپ نے کیا تھا تو نتیجیۃ یہ ہونا تھا جو آپ نے دیکھ لیا اب آپ سے گزارش ہے کہ اس غلط فہمی کو بھی دور کر لیجیئے کہ کف لسان کا حکم صرف مشاجرات صحابہ رضی اللہ عنہم میں ہے ، فضائل بیان کرنے میں نہیں ! اگر فضائل بیان کرنے میں کف لسان کا حکم ہوتا تو صحابہ کرام علیھم الرضوان سے لے کر آج تک کوئی بھی آپ کے فضائل بیان نہ کرتا ۔ جب کہ صحابہ ، تابعین ، تبع تابعین ، فقہا و متکلمین ، مجددین ، صوفیہ و صالحین اور علماے ربانیین رضی اللہ عنہم نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل بیان کیئے ۔ آپ کی شان میں مستقل کتابیں لکھیں گئیں ، اورکتب اسلامیہ میں ابواب باندھے گئے ہیں ۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اپنی ضد چھوڑ دیں گے اور کف لسان کی غلط تشریح و تعبیر بھی واپس لے لیں گے ۔ (طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
کف اللسان ، مطلب زبان بندی ۔ یہ از روئے شریعت صرف غیبت کے لئے جائز ہے ، باقی تمام احکامات میں کف لسان حرام ہے ، جیسا کہ قران میں ارشاد ہوتا ہے "أَلَا لَعْنَةُ اللَّـهِ عَلَى الظَّالِمِينَ " ۔۔۔ حدیث متفق الیہ " گواہی دو حق کی خواہ وہ تمہارے ماں باپ کے خلاف کیوں نہ ہو " ۔۔۔ دوسری حدیث متفق علیہ " بہترین جہاد کلمہ حق کہنا ہے " ۔۔۔ قران و حدیث کے صریح حکم کے باوجود ناصبیوں نے شریعت پس پشت ڈالتے ہوئے ، مفسد ، باغی حتاکہ قاتل اور ظالم پر بھی "کف لسان" کا غیر شریعی طریقہ اپنایا تاکہ کچھ لوگوں کو اسلام کے دائرے میں رکھا جا سکے ، یہ وہ لفظ ہے جس میں اسلام کے حقیقی روح کو تہہ و بالا کر ڈالا ۔ یعنی سورہ ھود اور العصر میں اللہ آپ کو حق بات کہنے کی تلقین کرے اور ظالمین پر لعنت کرے اور آپ ایک مجرم کو بچانے کے لئے قران حدیث کی مخالفت کرتے ہوئے کف لسان جیسی لعنت کو اپنے عقائد کا حصہ بنائیں ۔ واللہ اگر قرآن و احادیث کا دقیق مطالعہ کریں تو آپ کو معلوم پڑے گا کہ کف لسان کا عقیدہ رکھنے والا کافر ہے ، کیونکہ اس نے اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہ صرف جھٹلایا ، بلکہ اُس کے خلاف کیا ۔۔ پھر حدیث انہیں یاد نہیں آتی کہ " تم سے پہلی قومیں اس لئے تباہ ہوئیں کہ اُن کا غریبوں کے لئے اور قانون تھا اور امیروں کے لئے اور قانون تھا " یعنی غریب کے لئے سزا اور امیر کے لئے کف لسان ۔
ReplyDeleteاحقر۔۔۔