تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو ۔ جناب ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کے نام
محترم قارئین : ہم نے ایک پوسٹ میں بڑے مہذب انداز دو سوال کیئے تھے کسی بھی منہاج القرآن والے نے ان سوالوں کا جواب اپنے قائد کے خطاب کی روشنی میں نہیں دیا بجائے اس کے کہ ان کا علمی اور مہذب انداز میں بحوالہ جواب دیتے منہاج القرآن کے اکثر ساتھیوں نے اِدھر اُدھر کی باتیں کیں اور کمنٹس میں گالیاں بھی خوب دیں خیر یہ ان کا عمل ہے یاد رہے ہم نے کسی پوسٹ طاہر القادری صاحب تو کیا آج تک علمائے دیوبند و علمائے اہلحدیث کو بھی گالیاں نہیں دیں کوئی ہماری پوسٹ لے کر ایڈٹ کر کے اس پر گالیاں شامل کرے تو ہم اس سے برات کا اظہار کرتے ہیں اور گالم گلوچ کی سختی شدید ترین مذمّت کرتے ہیں آیئے اس سلسلہ شیخ الاسلام منہاج القرآن جناب ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب کے اقوال زریں کی روشنی میں انہیں سے چند سوال کرتے ہیں اور پڑھتے ہیں ہم منتظر رہیں گے مہذب انداز میں علمی جواب کے : یاد رہے نہ ہم دعوت اسلامی کے کارکن ہیں اور نہ ہی منہاج القرآن کے جو حق بات ہے وہ ہم کہتے رہیں گے ان شاء اللہ ۔
انہیں کے مطلب کی کہہ رہا ہوں زباں میری ہے بات ان کی
شیخ الاسلام منہاج القرآن جناب ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب آپ نے خود لکھا ہے کہ : حضرت امیر معاویہ رضی اللہ کی خطاء اجتہادی تھی اور صحابی رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ہونے کے ناطے ان پر ملامت ،طعن یا تنقید کرناحرام ہے اور ان کے معاملے میں خاموشی سکوت واجب ہے ۔ (اسلامن دین امن و رحمت صفحہ 432)
مجتہد کی غلطی پر بھی اجر ہے ڈاکٹر محمد طاہر القادری
منہاج القرآن کے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری لکھتے ہیں : یہ صرف مجتہد کی شان کہ اجتہاد صحیح تھا مگر نتیجہ غلط نکلا تو اس کےلیئے بھی اجر ہے ۔ (اقسام بدعت احادیث واقوال ائمہ کی روشنی میں صفحہ 92)
مجتہد اگر غلطی کر بیٹھے تو اس کےلیئے اجر ہے کیونکہ مومنِ مجتہد کا ہر فیصلہ ہر صورت باعث اجر ہے ۔(اقسام بدعت احادیث و اقوال ائمہ کی روشنی میں صفحہ 93)
ڈاکٹرطاہرالقادری صاحب نے " شہر اعتکاف " میں تقریر کرتے ہوئے ، سارا زور اس پر دیا ہے کہ : حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے قصیدے نہ پڑھے جائیں ، ان کا عرس نہ منایا جائے ، ان کے متعلق صرف کف لسان کیا جائے ۔
جناب من جب آپ خود حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو صحابی مانتے ہیں اور ذکر صحابہ و اہلبیت رضی اللہ عنہم کرنے کے متعلق آپ نے خود ہی بیان کیا ہے کہ : ہر ایک کو حق حاصل ہے وہ یومِ صحابہ و اہلبیت منائے پاک سر زمین اس لیئے ہے کہ یہا ں عظمت صحابہ و اہلبیت رضی اللہ عنہم کے ترانے گونجیں صحابہ و اہلبیت کی گستاخی پر خاموش رہنے والے بے غیرت ہیں ۔ (فسلفہ شہادت امام حسین رضی اللہ عنہ صفحہ 271 ،چشتی)
جب یہ حق ہر ایک کو حاصل ہے تو پھر امیر دعوت اسلامی یا دیگر علمائے اہلسنت کی طرف سے ذکر امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کرنے پر شہر اعتکاف میں آپ آگ بگولہ کیوں تھے ؟
علمائے اہلسنت کو تحقیر آمیز انداز میں ملاّں ملاّں کہہ کر کیوں برس رہے تھے ؟
اسی انداز میں اگر آپ سے سوال کیا جائے کہ آئے موجودہ دور کے جدید ملاٗں جی آپ کل سچے تھے یا آج ؟
اگر آپ کل سچے تھے صحابہ و اہلبیت رضی اللہ عنہم کا ذکر کرنا ہر ایک کا حق ہے اور پاک سرزمین اس لیئے ہے کہ یہاں صحابہ و اہلبیت رضی اللہ عنہم کے ذکر کے ترانے گونجیں تو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ صحابی نہیں ہیں ؟ جبکہ آپ خود انہیں صحابی لکھ چکے اور مانتے ہیں تو پھر آپ آگ بگولہ کیوں ؟
جناب من آپ نے شہر اعتکاف میں تقریر کرتے ہوئے ، سارا زور اس پر دیا ہے کہ : حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے قصیدے نہ پڑھے جائیں ، ان کا عرس نہ منایا جائے ، ان کے متعلق صرف کف لسان کیا جائے ۔
تو اس سلسے میں عرض ہے کہ :
(1) کف لسان کاحکم صرف مشاجرات صحابہ رضی اللہ عنہم میں ہے نہ کہ فضائل بیان کرنے میں نہیں ! اگر فضائل بیان کرنے میں کف لسان کا حکم ہوتا تو صحابہ کرام علیھم الرضوان سے لے کرآج تک کوئی بھی آپ کے فضائل بیان نہ کرتا ۔ جب کہ صحابہ ، تابعین ، تبع تابعین ، فقہا و متکلمین ، مجددین ، صوفیہ و صالحین اور علماے ربانیین نے آپ کے فضائل بیان کیے ۔ آپ کی شان میں مستقل کتابیں لکھیں گئیں ، اورکتب اسلامیہ میں ابواب باندھے گئے ۔
(2) جناب من آپ نے جوش خطابت میں بات بات پرتیرہ سو سال اور چودہ سو سال کےعلمی سرمائے کا حوالہ دیتے ہیں ، جواس کلپ میں بھی دیتےنظر آئے ؛ لیکن ..... اتنا نہیں سوچا کہ : مخلوط دھرنے ، کرسمس ڈے ، طاہری قصیدے اور جملہ اعراس و ایام ایک طرف ............. ، اگر کسی نے " شہر اعتکاف" کا ہی سوال کرلیا تو تیرہ سو سالہ علمی ذخیرے سے اس کی ایک بھی مثال پیش نہیں کرسکیں گے ۔
جناب من حیرت کی بات ہے جب آپ کے والدگرامی فرید ملت کا یوم منایا جاسکتا ہے تو صحابی رسول کا کیوں نہیں ؟
آپ کے والدِ گرامی کے نام پر ادارے قائم ہوسکتے ہیں تو آقا کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم کے معزز و جلیل القدر صحابی رضی اللہ عنہ کے نام پر مسجدیں کیوں تعمیر نہیں ہوسکتیں ؟
اس سلسلہ میں آپ ہی کے ادارہ کے عظیم مفتی جناب مفتی عبد القیوم خان صاحب لکھتے : حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم کے جلیل القدر صحابی،کاتبی وحی اور اس امت کے ماموں ہیں ان کی شان میں کوئی مسلمان گستاخی نہیں کر سکتا ناصبی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں اور رافضی حضرت امیر معاویہ و دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم کی شان میں گستاخی کرتے ہیں دونوں غلط ہیں ۔ ( ماہنامہ منہاج القرآن جنوری 2013 ) منہاج کے پردے میں چھپے بعض سنی نما رافضیوں کےلیئے مفتی منہاج القرآن کا فتویٰ قابل غور ہے ۔
ان کے جلسے جلوسوں میں تصویریں اور جھنڈے بلند کیے جاسکتے ہیں تو صحابی رسول کی تعظیم کے لیے جھنڈا کیوں بلند نہیں کیا جاسکتا ؟
کیا ان کے جملہ اعمال و افعال قرون اولیٰ کی یاد گار ہیں ، اور صحابی رسول کے عرس ، جھنڈوں اور قصیدوں کا کہیں نام و نشان تک نہیں ؟
(3) وہ کون ساسُنی ہے جو سیدنا علی کریم کے مقام رفیع سے آگاہ نہ ہو ........... ، بات صرف اتنی ہے کہ ڈاکٹر صاحب سنیوں کو مولا علی پاک کے نام پر بلیک میل کرنا چاہتے ہیں ، جیسے دھرنے میں امام حسین رضی اللہ عنہ اور یزید ملعون کے نام پر لوگوں کو بلیک میل کرتے رہے ۔
ان کا مقصد صرف ذکر صحابہ رضی اللہ عنہم سے روکنا اور صحاح کی اس حدیث : لاتذکروا معاویۃ الا بخیر " کی مخالفت کرنا ہے ؛ چاہے انہیں کفنوں کی نمائش کرنی پڑے ، یا گہرے گڑھے کھودنے پڑیں ۔
(4) بڑھاپے اور پے در پے ناکامیوں کی وجہ سے سٹھیا جانا کوئی بڑی بات نہیں ۔۔۔۔۔
ڈاکٹر صاحب کے محبین و متوسلین سے گزارش ہے کہ انہیں امام نبھانی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب اسالیب البدیعہ پڑھنے کے لیے دیں ، تاکہ ان کا زاویہ نظر درست ہوسکے ، اور یہ جان سکیں کہ علماے امت نے صرف تکفیر وتفسیق سے ہی منع نہیں کیا ، کچھ اور بھی کہا ہے ۔
جناب من آپ مزید بیان فرماتے ہیں کہ : صحابہ و اہلبیت رضی اللہ عنہم کے ذکر پر جس کی پیشانی پر بَل پڑ جائیں تو یہ بھٹکے ہو ئے لوگوں کی پہچان ہے جو راہ اعتدال چھوڑ چکے ہیں ۔ (فلسفہ شہادت صفحہ نمبر 263 ، ڈاکٹر محمد طاہر القادری شیخ الاسلام منہاج القرآن،چشتی)
جناب من آپ مزید بیان فرماتے ہیں کہ : صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرف کفر منسوب کرنے والا ان کو گالی دینے والا اشارہ یا کنایہ سےتو ایسا شخص دائرہ اسلام سے خارج ہے ۔ (فلسفہ شہادت صفحہ نمبر 270 ) ۔ ( آج آپ کے خطاب کے بعد کتنے ہی آپ کے فلاورز ہیں جو یہ سب کچھ کر رہے بقول آپ کے یہ آپ کے فلاورز مسلمان رہے کہ نہیں ؟ ،چشتی)
جناب من آپ مزید بیان فرماتے ہیں کہ : تفضیلیوں کے نام حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کا پیغام : فرمان حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ ہوشیار میرے حق میں دو گروہ ہلاک ہونگے ایک محبت میں میرا مرتبہ بڑھانے والے دوسرے بغض رکھنے والے ۔ (فلسفہ شہادت صفحہ نمبر 262 ، شیخ الاسلام منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب) ۔(کاش آپ کے فلاورز آپ ہی کے اس بیان کو سمجھتے اور عمل کرتے)
جناب من آپ مزید بیان فرماتے ہیں کہ : ہمارا مطالبہ ہے گستاخِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم اور گستاخِ صحابہ و اہلبیت رضی اللہ عنہم کو پھانسی دی جائے ایسے شیطان کو جینے کا حق نہیں ہے ۔ (فلسفہ شہادت صفحہ نمبر 271 ، شیخ الاسلام منہاج القرآن )
جناب من آج آپ کے بیان کی روشنی میں ہمارا بھی یہی مطالبہ ہے صحابہ و اہلبیت رضی اللہ عنہم کی شان میں گستاخیاں کرنے والوں کو پھانسیاں دی جائیں کیا فرماتے ہیں آپ جناب ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب اس سلسلہ میں ؟ یاد رہے آپ خود اور آپ کے ادارہ کے مفتی صاحب حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو جلیل القدر صحابی مانتے ہیں ؟ ۔ (طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment