Thursday, 22 September 2016

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کیا غزوہ ہند کا وقت قریب آگیا ہے ؟

مقبوضہ کشمیر میں بگڑتی ہوئی صورتحال اور پاک بھارت کشیدگی کے پیش نظر عالمی سطح پر حالات تبدیلی کی طرف جا رہے ہیں۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی میں اضافہ آنے والے وقت میں کسی بڑی جنگ کا پیش خیمہ دکھائی دیتا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلّم نے پندرہ سو سال پہلے ہی فرما دیا تھا کہ ” قریب قیامت مسلمانوں اور کفار کے درمیان ایک جنگ ہوگی، جس میں کامیابی مسلمانوں کی ہوگی، اور اس جنگ میں جو لوگ شریک ہونگے وہ اللہ کے مقبول ترین بندے اور جو اس جنگ میں شہید ہونگے وہ غزوہ بدر کا رتبہ پائیں گے، اس جنگ کا نام غزوہ ہند ہوگا”۔ بر صغیر پاک و ہند سے قبل ایک صوفی بزرگ گزرے ہیں جنکا نام شاہ نعمت اللہ تھا اور افغانستان کے رہنے والے تھے۔ آپ نے اپنے فارسی کے اشعار میں فرمایا ہے کہ ایک مسلمان ملک اور کفار کے درمیان جنگ ہوگی،جس میں فتح مسلمان ملک کو ہی ہوگی، اور یہ جنگ کشمیر کی وجہ سے ہوگی، اس جنگ میں اتنی تیزی آئے گی کہ دریائے اٹک خون سے بھر جائے گا، یہاں تک کہ گدھے کا کان اس دریا میں ڈھوب جائیں گے، انہوں نے مزید پیش گوئی کرتے ہوئے فرمایا کہ سرحد سے مسلمانوں کی فوج کفار یعنی انڈیا کی فوج کو تہس نہس کرتے ہوئے لال قلعہ تک پہنچ جائے گی ، اور وہاں پاکستان کا جھنڈا لہرایا جائے گا:۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ وَعَدَنَا رَسُولُ اﷲِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم فِي غَزْوَةِ الْهِنْدِ فَإِنْ اسْتُشْهِدْتُ کُنْتُ مِنْ خَيْرِ الشُّهَدَاءِ وَإِنْ رَجَعْتُ فَأَنَا أَبُوهُرَيْرَةَ الْمُحَرَّرُ.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے غزوہ ہند کے بارے میں وعدہ فرمایا تھا، سو اگر میں شہید ہو گیا تو بہترین شہیدوں میں سے ہوں گا۔ اگر واپس آ گیا تو میں آزاد ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہوں گا‘‘۔
احمد بن حنبل، المسند، 2: 228، رقم: 7128، مؤسسة قرطبة، مصر
حاکم، المستدرک علی الصحيحين، 3: 588، رقم: 6177، دار الکتب العلمية، بيروت
عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ قَالَ وَعَدْنَا رَسُوْلُ اﷲِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم غَزْوَةُ الْهِنْدِ فَاِنْ اَدْرَکْتُهَا أَنْفِقُ فِيْهَا نَفْسِي وَمَالِي فَاِنْ اُقْتَلُ کُنْتُ مِنْ أَفْضَلِ الشُّهَدَآءِ وَاِنْ أَرْجِعُ فَأَنَا اَبُوْهُرَيْرَةَ الْمُحَرَّرُ.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے وعدہ فرمایا تھا کہ مسلمان ہندوستان میں جہاد کریں گے، اگر وہ جہاد میری موجودگی میں ہوا تو میں اپنی جان اور مال اﷲ تعالیٰ کی راہ میں قربان کروں گا۔ اگر میں شہید ہو جاؤں تو میں سب سے افضل ترین شہداء میں سے ہوں گا۔ اگر میں زندہ رہا تو میں وہ ابو ہرہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) ہوں گا جو عذاب جہنم سے آزاد کر دیا گیا ہے‘‘۔
نسائي، السنن، 3: 28، رقم: 4382، دار الکتب العلمية بيروت
بيهقي، السنن الکبری، 9: 176، رقم: 18380، مکتبة دار الباز مکة المکرمة
عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِ اﷲِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم عَنِ النَّبِيِّ صلیٰ الله عليه وآله وسلم قَالَ عِصَابَتَانِ مِنْ أُمَّتِي أَحْرَزَهُمَا اﷲُ مِنْ النَّارِ عِصَابَةٌ تَغْزُو الْهِنْدَ وَعِصَابَةٌ تَکُونُ مَعَ عِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام.
’’حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ جو کہ رسول اﷲ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے غلام تھے، سے روایت ہے کہ حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے دو گروہوں کو اﷲ تعالیٰ دوزخ کے عذاب سے بچائے گا ان میں سے ایک ہندوستان میں جہاد کرے گا اور دوسرا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ہوگا‘‘۔
احمد بن حنبل، المسند، 5: 278، رقم: 22449
نسائي، السنن، 3: 28، رقم: 4384
بيهقي، السنن الکبری، 9: 176، رقم: 18381
طبراني، المعجم الاوسط، 7: 2423، رقم: 6741، دار الحرمين القاهرة
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث یہ ہے:
أخبرنا يحيى بن يحيى أنا إسماعيل بن عياش عن صفوان بن عمرو السكسكي عن شيخ عن أبي هريرة رضي الله عنه قال ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما الهند فقال ليغزون جيش لكم الهند فيفتح الله عليهم حتى يأتوا بملوك السند مغلغلين في السلاسل فيغفر الله لهم ذنوبهم فينصرفون حين ينصرفون فيجدون المسيح بن مريم بالشام قال أبو هريرة رضي الله عنه فإن أنا أدركت تلك الغزوة بعت كل طارد وتالد لي وغزوتها فإذا فتح الله علينا انصرفنا فأنا أبو هريرة المحرر يقدم الشام فيلقى المسيح بن مريم فلأحرصن أن أدنوا منه (مسند اسحاق بن راہویہ نمبر 462)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن ہندوستان کا ذکر فرمایا اور بتایا کہ ایک لشکر ہندوستان میں جہاد کرے گا اور اللہ انہیں فتح عطا فرمائے گا یہاں تک کہ ، سندھ کے بادشاہوں کو وہ زنجیروں میں جکڑ کر لائیں گے۔ اللہ ان کے گناہ معاف فرما دے گا، پھر وہ پلٹیں گے تو شام میں حضرت عیسی علیہ السلام کو پائیں گے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اگر میں اس وقت ہوا تو اپنا سب کچھ بیچ کر اس میں شریک ہوں گا۔ اگر اللہ نے ہمیں فتح دی اور ہم واپس آئے تو میں آزاد ابوہریرہ ہو کر شام آؤں گا۔ میں سب سے زیادہ خواہش مند ہوں کہ وہاں حضرت عیسی بن مریم علیہ الصلوۃ والسلام سے ملوں ۔ ( طالب دعا : ڈاکٹر فیض احمد چشتی )

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...