Sunday, 11 September 2016

ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کب سے نبی ہیں

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام نے حضور ﷺ سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ﷺ آپ کو نبوت کب ملی؟ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ’’وَاٰدَمُ بَیْنَ الرُّوْحِ وَالْجَسَدِ‘‘ آدم علیہ السلام ابھی روح اور جسم کے درمیان تھے یعنی ان کے جسم میں جان نہیں ڈالی گئی تھی۔ یہ روایت ترمذی شریف کی ہے اور علامہ ابو عیسیٰ ترمذی نے اس حدیث کو حسن کہا ہے۔ انہیں الفاظ میں حضرت میسرہ سے ایک حدیث مروی ہے۔ امام احمد بن حنبل نے اس حدیث کو روایت کیا اور امام بخاری نے اپنی تاریخ میں اور ابو نعیم نے حلیہ میں یہ حدیث روایت کی اور حاکم نے اس کی تصحیح فرمائی۔ (مواہب اللدنیہ جلد ۱ ص ۶)

حضرت امام زین العابدین رضی اللہ عنہ اپنے والد ماجد سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ اور وہ اپنے والد مکرم حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کر تے ہیں کہ حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام نے فرمایا ’’میں پیدائش آدم علیہ السلام سے چودہ ہزار برس پہلے اپنے پروردگار کے حضور میں ایک نور تھا۔ (انسان العیون جلد ۱ صفحہ ۲۹)


ایک اعتراض : اس روایت میں خلق آدم علیہ السلام سے صرف چودہ ہزار برس پہلے حضور ﷺ کے نور پاک کا ذکر ہے۔ حالانکہ بعض روایتوں میں اس سے بہت زیادہ سالوں کا ذکر بھی وارد ہے۔ یہ تعارض کیسے رفع ہو گا۔

جواب یہ ہے کہ : حدیث میں چودہ ہزار برس کا ذکر ہے۔ اس سے زیادہ کی نفی نہیں۔ لہٰذا کسی دوسری روایت میں چودہ ہزار سے زیادہ سالوں کا وارد ہونا تعارض کا موجب نہیں۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے دریافت کیا، آپ کی عمر کتنے سال ہے؟ عرض کیا، حضور! اس کے سوا میں کچھ نہیں جانتا کہ چوتھے حجاب عظمت میں ہر ستر ہزار برس کے بعد ایک ستارہ طلوع ہوتا تھا جسے میں نے اپنی عمر میں ستر ہزار مرتبہ دیکھا۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا، اے جبرائیل! میرے رب کی عزت و جلال کی قسم! وہ ستارہ میں ہوں۔ (انسان العیون جلد ۱ صفحہ ۲۹، روح البیان جلد ۳ صفحہ ۵۴۳)

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...