عَنْ بُرَیْدَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ نَھَیْتُکُمْ عَنْ زِیَارَۃِالْقُبُوْرِ فَزُوْرُوْھَا ۔
ترجمہ: حضرت بریدہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:میں نے تم لوگوں کو قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا(اب میں تمہیں اجازت دیتا ہوں کہ)ان کی زیارت کرو۔
(صحیح مسلم ،کتاب الجنائز،باب استئذان النبی ربّہ فی ...الخ، الحدیث ۱۰۶،ص۴۸۶)
مختصر شرح حدیث : شروعِ اسلام میں زیارتِ قبور مسلمان مردوں عورتوں کو منع تھی کیونکہ لوگ نئے نئے اسلام لائے تھے اندیشہ تھا کہ (سابقہ زندگی میں )بت پرستی کے عادی ہونے کی وجہ سے اب قبر پرستی شروع کر دیں ۔جب ان میں اسلام راسخ ہو گیا تو یہ ممانعت منسوخ ہو گئی، جیسے جب شراب حرام ہوئی تو شراب کے برتن استعمال کرنا بھی ممنوع ہو گیا تا کہ لوگ برتن دیکھ کر پھر شراب یاد نہ کر لیں،جب لوگ ترکِ شراب کے عادی ہو گئے تو برتنوں کے استعمال کی ممانعت منسوخ ہو گئی۔
قبروں کی زیارت کا یہ حکم استحبابی ہے ۔حق یہ ہے کہ اس حکم میں عورتیں بھی شامل ہیں کہ انہیں بھی زیارت قبور کی اجازت دی گئی۔لیکن اب عورتوں کو زیارت قبور سے روکا جائے یعنی گھر سے زیارتِ قبور کیلئے نہ نکلیں سوائے روضۂ اطہر حضور انورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی( زیارت کے لئے) ، ہاں اگر کہیں جارہی ہوں اور راستہ میں قبر واقع ہو تو زیارت کر لیں جیسا کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے حضرت عبد الرحمٰن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قبر کی زیارت کی،اور اگر کسی گھر میں ہی اتفاقاً قبر واقع ہو تو زیارت کر سکتی ہیں، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر میں حضور انورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی قبر شریف تھی جہاں آپ مجاورہ و منتظمہ تھیں۔خیال رہے حدیث پاک میں '' زُوْرُوْا (یعنی زیارت کرو) ''مطلق حکم ہے لہٰذا مسلمانوں کو زیارت قبر کیلئے سفر بھی جائز ہے۔ جب ہسپتال اور حکیموں کے پاس سفر کر کے جا سکتے ہیں تو مزاراتِ اولیاء پر بھی سفر کر کے جا سکتے ہیں کہ ان کی قبور روحانی ہسپتال ہیں، نیز اگر کہیں قبر پر لوگ ناجائز حرکتیں کرتے ہوں تو اس سے زیارت قبور نہ چھوڑے،ہو سکے تو ان حرکتوں کو بند کرے ۔ دیکھو حضور انورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ہجرت سے پہلے بتوں کی وجہ سے کعبہ نہ چھوڑا بلکہ جب موقعہ ملا تو بت نکال دیئے ۔آج بھی نکاح میں لوگ ناجائز حرکتیں کر تے ہیں مگر اس کی وجہ سے نہ نکاح بند کئے جاتے ہیں نہ وہاں کی شرکت ، نکاح بھی سنّت مطلقہ ہے اور زیارت قبور بھی سنّتِ مطلقہ،نکاح و زیارتِ قبور دونوں کے لئے سفر بھی درست ہے اور ناجائز امور کی وجہ سے ان میں شرکت ممنوع نہیں۔ (مراٰۃ المناجیح، ج ۲،ص۵۲۲)
صدر الشریعہ بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ الغنی لکھتے ہیں کہ عورتوں کے ليے بعض علماء نے زیارتِ قبور کو جائز بتایا، درمختار میں یہی قول اختیار کیا، مگر عزیزوں کی قبور پر جائیں گی تو جزع و فزع کریں گی، لہٰذا ممنوع ہے اور صالحین کی قبور پر برکت کے لیے جائیں تو بوڑھیوں کے لیے حرج نہیں اور جوانوں کے لیے ممنوع۔ اور اَسْلَمْ (یعنی سلامتی کی راہ )یہ ہے کہ عورتیں مطلقاً منع کی جائیں کہ اپنوں کی قبور کی زیارت میں تو وہی جزع و فزع ہے اور صالحین کی قبور پر یا تعظیم میں حد سے گزر جائیں گی یا بے ادبی کریں گی کہ عورتوں میں یہ دونوں باتیں بکثرت پائی جاتی ہیں۔ (بہار شریعت حصہ ۴ ص ۱۹۸)
دعا : یاربِّ مصطَفٰے عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! ہمیں چھی اچھی نیّتوں کے ساتھ قبروں کی زیارت کی توفیق عطا فرما ۔ یا اللہ! عَزَّوَجَلّ میں مَدَنی انعامات کا عامل بنا ۔ یا اللہ!عَزَّوَجَلّ ہماری بے حِساب مغفِرت فرما۔یا اللہ ! عَزَّوَجَلَّ ہمیں دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں اِستِقامت عطا فرما۔یا اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں سچّا عاشِقِ رسول بنا۔یااللہ ! عَزَّوَجَلّ اُمَّتِ محبوب (صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) کی بخشش فرما ۔اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِین صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ۔
No comments:
Post a Comment