Wednesday 21 September 2016

انبیاء علیہم السّلام و اولیاء کرام علیہم الرحمہ وسیلہ ہیں اسماعیل دہلوی کی زبانی

0 comments
غیر مقلد وھابیوں اور مقلد وھابی دیوبندیوں کے مشترکہ پیشوا شاہ اسماعیل دہلوی لکھتے ہیں کہ وسیلہ انبیاء علیہم السّلام ذریعہ نجات ھے ان کے وسیلہ کے بغیر گذارہ نہیں ھے ان کے وسیلہ کے بغیر جو کچھ بھی کیا جائے سب ہرزہ گردی و بے کار ہے اور اللہ کے نیک بندوں کا وسیلہ بھی اسی قبیل سے ھے ۔ ( مزید خود پڑھیئے )
اہلسنت یہی عقیدہ رکھیں اور بیان کریں تو مشرک ، بدعتی گمراہ نہ جانے کیا کیا فتوے لگائے جاتے ہیں اب ہمارا صرف اتنا سوال ھے کہ شاہ اسماعیل دہلوی ایسا لکھ کر مشرک گمراہ اور بدعتی ہوا کہ نہیں اگر ہوا تو آج تک کتنے فتوے لگائے آپ نے کوئی ایک بطور ثبوت پیش کیجیئے ؟ اگر نہیں ہوا تو پھر مسلمانان اہلسنت پر فتوے لگا کر امت مسلمہ میں انتشار و فساد کیوں پھیلاتے ہیں آپ لوگ ؟
غیر مقلد وھابی اور مقلد وھابی دیوبندی حضرات کے مشترکہ پیشوا جناب اسماعیل دہلوی صاحب لکھتے ہیں تصرفات تکوینیہ میں اولیاء اللہ کو اللہ تعالیٰ خود واسطہ بناتا ھے انہیں کے صدقے بارشیں ہوتی ہیں ، رزق ملتا ہے اور انہیں کے صدقت دشمنوں پر فتح حاصل ھوتی ھے ۔ ( مزید خود پڑھیئے )
ہمارا چھوٹا سا سوال : اگر یہی بات مسلمانان اہلسنت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور اولیاء اللہ علیہم الرّحمہ کے متعلق بیان کریں تو مشرک اور گمراہ کے فتوے لگائے جاتے ھیں اے مکتبہ فکر دیوبند و غیر مقلد اھلحدیث وھابی سے تعلق رکھنے والو اتنا جواب دے دو آپ کے ممدوح شاہ اسماعیل دہلوی جن کی کتاب تقویۃ الایمان آپ کے نزدیک قرآن و حدیث سے بھی بڑھ کر ہے یہ سب لکھ کر مشرک و گمراہ ہوئے کہ نہیں ؟ اگر نہیں تو کیوں ؟ اگر ہوئے تو آج تک آپ میں سے کسی نے ان کے خلاف فتویٰ دیا ھو تو بطور ثبوت پیش کیجیئے اگر نہیں کر سکتے تو خدا را دوغلہ پن چھوڑ دو امت مسلمہ میں فتنہ و فساد پھیلانا چھوڑ دو اپنے لیئے اور دوسروں کےلیئے اور فتوے کا دھرا معیار چھوڑ دو خدا را امت مسلمہ پر رحم کرو دو رنگی چھوڑ کر یک رنگ ہو جاؤ جھگڑے ختم ہوجائیں گے ۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔