Wednesday 21 September 2016

یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم کسی کی نیکیاں ستاروں کے برابر ہیں

0 comments
حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے روایت ہے فرماتی ہیں کہ ایک بار اللہ 1 کے محبوب، دانائے غُیوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا سر مبارک میری گود میں تھا اور رات روشن تھی، میں نے عرض کیا: یارسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! کیا کسی کی نیکیاں آسمان کے ستاروں جتنی ہوں گی؟ تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا:’’ جی ہاں ! وہ عمر ہیں ، جن کی نیکیاں ان ستاروں جتنی ہیں ۔‘‘حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں :’’میں نے عرض کیا: ’’یارسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! پھر میرے والد ماجد سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی نیکیاں کس درجہ میں ہیں ؟‘‘ آپ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:’’عمر کی تمام نیکیاں ابوبکر کی نیکیوں میں سے صرف ایک نیکی کے برابر ہیں ۔‘‘

(مشکوٰۃالمصابیح، کتاب المناقب، الفصل الثالث، الحدیث:۶۰۶۸، ج۳، ص۳۴۹)

مختصر شرح حدیث : (جس وقت اللہ 1 کے محبوب، دانائے غُیوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا سراقدس سیدتنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی گود میں تھا اس وقت)حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی گود اس وقت عرش معلی سے افضل ہوگئی ہوگی کہ وہ صاحب قرآن صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی رحل بنی ۔(اور حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا )کے سوال سے معلوم ہو رہاہے کہ حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کا عقیدہ یہ تھا کہ حضور صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکو ہر آسمان کے ہر گوشہ کی خبر ہے اور زمین کے ہر کونہ اور تاقیامت اپنے ہر امتی کے ہر عمل کی خبر ہے کیونکہ تارے مختلف آسمانوں پر ہیں اور امت کی عبادتیں زمین کے مختلف گوشوں میں دن کے اجالے میں رات کے اندھیرے میں ہوں گی ، دو چیزوں کی برابری یا کمی بیشی وہ ہی بتا سکتا ہے جسے دونوں کی خبر ہو یہ ہے حضرت عائشہ صدیقہ ام المؤمنین(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا ) کا عقیدہ۔‘‘ مزید ارشاد فرماتے ہیں :’’ یہ ہے حضورانور(صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) کا علم کہ نہ یہ فرمایاکہ جبریل امین (عَلَیْہِ السَّلَام ) کو آنے دو پوچھ کر بتائیں گے، نہ یہ کہ قلم دوات کاغذ لاؤ ٹوٹل لگا کر کہیں گے ، نہ یہ کہ ذرا مجھے سوچ کر حساب لگالینے دو بلا تامل فرمایا کہ میری ساری امت میں حضرت عمر(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ) وہ ہیں جن کی نیکیاں تعداد میں آسمانوں کے تاروں کے برابر ہیں ، یہ ہے حضور کا علم غیب کلی۔‘‘ (مرآۃ المناجیح، ج۸، ص۳۹۱)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔