Monday 12 January 2015

حرمت رسول ﷺ کی پاسبانی کے لئے اُٹھو ۔ ترتیب و پیشکش : ۔ ڈاکٹر فیض احمد چشتی لاھور پاکستان

0 comments
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قرآن کریم میں اﷲ تبارک و تعالیٰ نے اپنی اور اپنے محبوب جناب محمد مصطفیﷺ کی شان اقدس میں گستاخیاں کرنے والوں اور ایذا پہنچانے والوں کی مذمت میں متعدد مقامات پر وعیدات نازل فرمائیں اور انہیں دردناک عذاب سے ڈرایا‘ چنانچہ سورہ احزاب کی آیت نمبر 57 میں اﷲ عزوجل نے فرمایا

بے شک جو ایذا دیتے ہیں اﷲ اور اس کے رسول کو ان پر اﷲ کی لعنت ہے‘ دنیا اور آخرت میں اور اﷲ نے ان کے لئے ذلت کا عذاب تیار کررکھا ہے (ترجمہ کنزالایمان)

اور سورہ المجادلہ آیت نمبر 20 میں فرمایا

بے شک وہ جو اﷲ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں‘ وہ سب سے زیادہ ذلیلوں میں ہیں (ترجمہ کنزالایمان)

اﷲ تبارک و تعالیٰ نے سورہ البقرہ کی آیت نمبر 104میں بارگاہ مصطفیﷺ کا ادب بھی سکھایا۔

اے ایمان والو! راعنا نہ کہو اور یوں عرض کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں اور پہلے ہی سے بغور سنو اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے (ترجمہ کنزالایمان)

علامہ آلوسی رحمتہ اﷲ علیہ روح المعانی ص 136میں لکھتے ہیں

یہ مسلمہ قاعدہ ہے کہ رسول اﷲﷺ کو کسی قول یا فعل کے ذریعے تکلیف پہنچانا کفر ہے جس سے انسان کے تمام اعمال ضائع ہوجاتے ہیں۔ لہذا ایسے اعمال سے بھی منع فرمایا گیا ہے جس سے آپﷺ کو اذیت پہنچنے کا احتمال ہو۔

حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہما کے غلام عکرمہ روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضورﷺ کو گالی دی تو حضورﷺ نے فرمایا۔ میرے اس دشمن کی خبر کون لے گا تو حضرت زبیر رضی اﷲ عنہ نے عرض کی‘ میں حاضر ہوں‘ پس حضرت زبیر رضی اﷲ عنہ گئے اور اسے قتل کردیا۔

ایک عورت حضورﷺ کو گالیاں دیا کرتی تھی تو حضورﷺ نے فرمایا۔ میرے اس دشمن کو کون کیفر کردار تک پہنچائے گا‘ پس حضرت خالد بن ولید تشریف لے گئے اور اسے قتل کردیا۔

مروی ہے کہ ایک دریدہ دہن آدمی نے حضورﷺ کی طرف جھوٹ منسوب کیا تو حضورﷺ نے حضرت علی رضی اﷲ عنہ اور حضرت زبیر کو بھیجا تاکہ وہ اسے قتل کردیں۔

مذکورہ بالا احادیث مبارکہ سے یہ حقیقت اظہر من الشمس ہوجاتی ہے کہ نگاہ نبوتﷺ میں شاتم رسول ﷺ کی سزا قتل کے سوا اور کچھ نہیں ہے (المصنف عبدالرزاق ج 5ص 307)

صحابہ کرام علیہم الرضوان کے ایمان کا یہ عالم تھا کہ گستاخ رسول کا زندہ رہنا ان کو گوارا نہیں تھا۔ یہی وجہ ہے کہ جب انہیں معلوم ہوتا کہ فلاں شخص گستاخ رسول ہے تو اس کو قتل کرنے کے لئے جھپٹ پڑتے۔

فاتح بیت المقدس حضرت صلاح الدین ایوبی رحمتہ اﷲ علیہ نے جب بیت المقدس کو فتح کیا تو آپ نے عام معافی کا اعلان کیا۔ لیکن ساتھ میں یہ بھی فرمایا کہ آج ہر ایک کے لئے معافی ہے سوائے ایک شخص کے جس نے میرے پیارے آقا ومولیٰ جناب محمدﷺ کی بارگاہ اقدس میں گستاخی کی‘ جب تک اس گستاخ کو انجام تک نہیں پہنچائوں گا چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ اس گستاخ رسول نے پوری امت مسلمہ کو چیلنج کیا تھا کہ (نعوذ باﷲ من ذالک) کہ کہاں ہے تمہارا محمدﷺ‘ آکے بیت المقدس کو کیوں نہیں چھڑاتا‘ حضرت صلاح الدین ایوبی رحمتہ اﷲ علیہ نے اس گستاخ رسول کو تلاش کرکے سب لوگوں کے سامنے قتل کیا اور للکار کر کہا کہ اس سلطنت میں گستاخ رسولﷺ کے علاوہ ہر ایک کو رہنے کی اجازت ہے۔ آپ نے اس گستاخ رسول کو چیلنج کرتے ہوئے فرمایا کہ میرے آقاﷺ کو چیلنج کرنے والے گستاخ آج اس محمدﷺ کا غلام بیت المقدس کو آزاد کرنے آیا ہے۔

حضرت صلاح الدین ایوبی رحمتہ اﷲ علیہ نے اس گستاخ رسول کو واصل جہنم کرنے کے بعد سکون کا سانس لیا اور نبی کریمﷺ کے ہر امتی کو ناموس مصطفیﷺ پر مرمٹنے کا عملی درس دیا کہ گستاخ رسولﷺ کا انجام سوائے موت اور واصل جہنم کے اور کچھ نہیں (الروضتین فی اخبار الدولتین ج 2 ص 81)

ہر دور میں یہود ونصاریٰ نے اسلام اور مسلمانوں کو دنیا سے مٹانے کی ناپاک سازشیں کی ہیں اور حضور نبی کریمﷺ کی شان اقدس میں کیا کیا گستاخی کررہے ہیں۔ اسے تحریر میں لاتے ہوئے قلم کانپتا ہے‘ قلب و جگر زخمی ہوتے ہیں اور روح تڑپتی ہے لیکن حالات کا تقاضا ہے اور وقت کی پکار یہ ہے کہ اس دور کے نوجوانوں کو بتادو کہ سرور کونینﷺ کی عزت و ناموس پر یہودی گدھیں کس طرح حملہ آور ہورہی ہیں۔

یہود وہنود کبھی ڈراموں کے ذریعے‘ کبھی فلمیں بنا کر‘ کبھی کارٹون اور کبھی تعصب خیز لٹریچر کے ذریعے مدینے والے مصطفیﷺ کی شان میں گستاخی کررہے ہیں۔ حال ہی میں ڈنمارک اور ناروے کے چند اخبارات میں نبی اکرمﷺ کی شان اقدس میں اعلانیہ گستاخیاں کی گئیں اور حضور نبی اکرمﷺ کی ذات مقدسہ کے متعلق توہین آمیز خاکے شائع کئے گئے۔ یہود وہنود نے اسے آزادی اظہار کا نام دیا اور گستاخوں کے ناپاک ارادوں کا دفاع کیا۔

لیکن آج کا مسلم نوجوان لبوں پر مہر سکوت لگا کر خاموش بیٹھا ہے۔ ایسا کیوں ہورہا ہے؟ اس کے اسباب کیا ہیں؟ اے نوجوانو! اس کے اسباب صرف یہ ہیں کہ آج حضور نبی کریمﷺ سے تمہارا الفت و محبت کا رشتہ کمزور پڑچکا ہے۔ تمہارے دلوں میں عشق مصطفیﷺ کا نور مدہم پڑچکا ہے۔ تم میں غیرت فاروقیت موجود نہیں‘ جذبہ اویسی تمہارے دلوں سے اٹھ چکا ہے۔ نبی کریمﷺ کی عزت و ناموس پر مرمٹنے کے جذبہ عظیم سے تم محروم ہوچکے ہو۔ تمہیں کانوں میں بالیاں‘ سر پر چوٹی باندھنے اور اغیار کے فیشن سے فرصت نہیں (اے یہودونصاریٰ کی تقلید کرنے والو! یقینا تمہیں اس حلیے میں دیکھ کر میرے مصطفیﷺ کا دل دکھتا ہوگا) یہود وہنود کی گستاخیاں تمہارے سامنے ہیں پھر بھی تمہیں غصہ نہیں آتا‘ تمہارے جذبات نہیں بھڑکتے۔ لیکن نہیں! تم بھی غصے میں آتے ہو‘ تمہارے بھی جذبات بھڑکتے ہیں۔ لیکن کب! جب کوئی تمہاری ماں کو گالی دیتا ہے‘ جب کوئی تمہارے باپ کی توہین کرتا ہے۔ جب کوئی تمہارے جگری یار کے بارے میں نازیبا کلمات کہتا ہے۔

پیارے مصطفیﷺ کے امیتو! فرمان مصطفیﷺ ہے کہ تم میں سے کوئی ایمان والا نہیں ہوسکتا یہاں تک کہ میں اس کے والدین اور اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔

محبت رسولﷺ کا دم بھرنے والو! آئو دل و دماغ کی اتھاہ گہرائیوں میں اتر کر سوچتے ہیں جب میدان قیامت میں جمع ہوں گے‘ نفسا نفسی کا عالم ہوگا۔ ماں باپ‘ دوست یار کوئی کام نہیں آئے گا۔ اس وقت ایک ہی تو ذات پاکﷺ ہوگی جو عاصیوں کی امیدگاہ ہوگی۔ اسی سرکارﷺ کی خدمت اقدس میں سب کو حاضری دینی ہوگی۔ اگر پیارے سرکارﷺ نے استفسار فرمالیا کہ تمہارے سامنے کبھی ڈراموں کے ذریعے اور کبھی فلمیں بنا کر میری شان اقدس میں گستاخیاں کی گئیں‘ تم نے کیا کیا؟ کیا توہین آمیز خاکے اور تعصب خیز لٹریچر شائع کئے گئے‘ تم نے کیا کیا؟

کیا ہمارے پاس ان سوالوں کے جواب ہیں؟ یاد رکھو! اگر خدانخواستہ شافع محشرﷺ روٹھ گئے تو کیا کریں گے؟ سوچو! غور کرو! پھر کس کے دروازے پر شفاعت کی بھیک لینے جائوگے؟ کون اﷲ عزوجل کے قہروغضب سے بچانے والا ہوگا؟

اے مسلم نوجوانو! آج محبت رسولﷺ ہم سے تقاضا کررہی ہے کہ اپنی لہکتی ہوئیں جوانیاں تحفظ ناموس رسالتﷺ کے لئے وقف کردیں۔

حضورﷺ کی عزت و ناموس پر جان قربان کرنا یہ بہت بڑی کامیابی اور سعادت ہے اور ایسے شہید کا درجہ و مقام بہت بلند ہوگا۔ جو لوگ اﷲ عزوجل کے نام پر مرتے ہیں وہ سدا زندہ رہتے ہیں اور جو اس کے حبیب کی شان و شوکت اور ناموس کے لئے جان کی قربانی دیتے ہیں انہیں تو رب بھی سلام کہتا ہے۔

سلام قولا من رب الرحیم

اے مسلم نوجوانو! خالد بن ولید‘ صلاح الدین ایوبی ، غازی علم الدین شہید اور غازی ممتاز قادری کے جذبات لے کر اٹھو اور ان گستاخوں کا سراغ لگا کر انہیں کیفر کردار تک پہنچائو تاکہ حشر کے میدان میں شافع محشرﷺ کے سامنے سرخرو ہوسکو!

بتلادو گستاخ نبیﷺ کو غیرت مسلم زندہ ہے
آقاﷺ پہ مرمٹنے کا جذبہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔