Thursday, 1 January 2015

(5) عقیدہ حیات النبی ﷺ حدیث نمبر 16 تا 20


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
16. عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَبْدِ الْقَارِءِ أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضی الله عنه وَهُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ يُعَلِّمُ النَّاسَ التَّشَهُدَ يَقُوْلُ : قُوْلُوْا : اَلتَّحِيَّاتُ ِﷲِ، الزَّاکِيَّاتُ ِﷲِ الطَّیِبَاتُ الصَّلَوَاتُ ِﷲِ، السَّلَامُ عَلَيْکَ أَيُهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اﷲِ وَبَرَکَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اﷲِ الصَّالِحِيْنَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اﷲُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ.

رَوَاهُ مَالِکٌ وَالشَّافِعِيُّ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ وَالطَّحَاوِيُّ. وَقَالَ الْحَاکِمُ : هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ عَلٰی شَرْطِ مُسْلِمٍ.

وفي رواية : عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما، عَنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم أَنَّهُ قَالَ فِي التَّشَهُدِ : اَلتَّحِيَّاتُ ِﷲِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، اَلسَّـلَامُ عَلَيْکَ أَيُهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اﷲِ ….

رَوَاهُ الدَّارَ قُطْنِيُّ وَمَالِکٌ. وَقَالَ الدَّارَ قُطْنِيُّ : هٰذَا إِسْنَادٌ صَحِيْحٌ.

وفي رواية : عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما قَالَ : کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يُعَلِّمُنَا التَّشَهُدَ : اَلتَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ الزَّاکِيَّاتُ ِﷲِ، اَلسَّـلَامُ عَلَيْکَ أَيُهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اﷲِ وَبَرَکَاتُهُ…فذکر الحديث بنحوه.

رَوَاهُ الدَّارَ قُطْنِيُّ وَالْحَاکِمُ : عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ رضي اﷲ عنهما. وَقَالَ الدَّارَ قُطْنِيُّ : وَهٰذَا إِسْنَادٌ مُتَّصِلٌ حَسَنٌ. وَقَالَ الْحَاکِمُ : صِحَّتُهُ عَلٰی شَرْطِ مُسْلِمٍ.

وفي رواية : عَنْ عَاءِشَةَ رضي اﷲ عنها، زَوْجِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم کَانَتْ تَقُوْلُ إِذَا تَشَهَدَتْ…فذکره الحديث بنحوه.

رَوَاهُ مَالِکٌ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ.

16 : أخرجه مالک في الموطأ، کتاب النداء بالصلاة، باب التشهد في الصلاة، 1 / 90.91، الرقم : 203.206، والشافعي في المسند، 1 / 237، وابن أبي شيبة في المصنف،1 / 261، الرقم : 2992، وعبد الرزاق في المصنف، 2 / 202، الرقم : 3067، 3073، والطحاوي في شرح معاني الآثار،1 / 261، والدار قطني في السنن، 1 / 351، الرقم : 6.9، والحاکم في المستدرک، 1 / 398، 399، الرقم : 978.983، والبيهقي في السنن الکبری، 2 / 142، الرقم : 2655.2667، وابن عبد البر في الاستذکار، 1 / 484.

’’حضرت عبد الرحمن بن عبد القاری سے روایت ہے کہ اُنہوں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو منبر پر لوگوں کو تشہد سکھاتے ہوئے سنا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : یوں کہو : ’’تمام قولی اور فعلی عبادتیں، اور تمام پاکیزہ چیزیں اﷲ تعالیٰ کے لیے ہیں، اور سلامتی ہو آپ پر، اے نبیِ مکرم ! اور اﷲ تعالیٰ کی رحمت اور اس کی برکات (کا نزول ہو) اور سلامتی ہو ہم پر اور اﷲ تعالیٰ کے تمام نیک بندوں پر. میں گواہی دیتا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اﷲ تعالیٰ کے (پیارے) بندے اور اُس کے رسول ہیں۔‘‘

اِس حدیث کو امام مالک، شافعی، عبد الرزاق اور طحاوی نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا : یہ حدیث امام مسلم کی شرائط پر صحیح ہے۔

’’اور ایک روایت میں حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تشہد میں یہ پڑھو : تمام قولی اور فعلی عبادتیں اور تمام پاکیزہ کلمات اﷲ تعالیٰ کے لیے خاص ہیں، اے نبیِ مکّرم! آپ پر سلامتی اور اﷲ تعالیٰ کی رحمت ہو۔۔۔‘‘

اِس حدیث کو امام دار قطنی اور مالک نے روایت کیا ہے۔

’’اور ایک روایت میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں یوں تشہد سکھایا کرتے تھے. تمام قولی فعلی عبادات اور تمام عمدہ کلمات اﷲ تعالیٰ کے لیے خاص ہیں۔ اے نبیِ محتشم! آپ پر سلامتی، اور اﷲ تعالیٰ کی رحمت اور برکات ہوں۔۔۔الحدیث.‘‘

اِس حدیث کو امام دارقطنی اور حاکم نے حضرت جابر بن عبد اﷲ رضی اﷲ عنہما سے روایت کیا ہے۔ امام دار قطنی نے فرمایا : یہ سند متصل حسن ہے۔ امام حاکم نے بھی فرمایا : یہ حدیث امام مسلم کی شرائط پر صحیح ہے۔

’’اور ایک روایت میں ہے کہ اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہما تشہد میں مذکورہ بالا دعا ہی پڑھا کرتی تھیں۔‘‘

اِس حدیث کو امام مالک اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔

17. عَنْ عُبَيْدِ اﷲِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيْهِ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : يَا بُرَيْدَةُ، إِذَا جَلَسْتَ فِي صَـلَاتِکَ، فَـلَا تَتْرُکَنَّ التَّشَهُدَ وَالصَّلَاةَ عَلَيَّ فَإِنَّهَا زَکَاةُ الصَّلَاةِ، وَسَلِّمْ عَلٰی جَمِيْعِ أَنْبِيَاءِ اﷲِ وَرُسُلِهِ، وَسَلِّمْ عَلٰی عِبَادِ اﷲِ الصَّالِحِيْنَ. رَوَاهُ الدَّارَ قُطْنِيُّ وَالدَّيْلَمِيُّ.

17 : أخرجه الدار قطني في السنن، 1 / 355، الرقم : 3، والديلمي في مسند الفردوس، 5 / 392، الرقم : 8527، والهيثمي في مجمع الزوائد، 2 / 132.

’’حضرت عبید اﷲ بن بریدہ اپنے والد حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے بریدہ! جب تم اپنی نماز پڑھنے بیٹھو تو تشہد اور مجھ پر درود بھیجنا کبھی ترک نہ کرنا، وہ نماز کی زکاۃ ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کے تمام انبیاء اور رسولوں پر اور اُس کے نیک بندوں پر بھی سلام بھیجا کرو.‘‘

اِس حدیث کو امام دار قطنی اور دیلمی نے روایت کیا ہے۔

18. عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ أَوْ أَبِي أُسَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ رضی الله عنه يَقُوْلُ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم : إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلْيُسَلِّمْ عَلَی النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم ثُمَّ لِيَقُلْ : اَللّٰهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ، فَإِذَا خَرَجَ فَلْيَقُلْ : اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ. رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ وَابْنُ ماجه وَالدَّارِمِيُّ.

وَقَالَ الرَّازِيُّ : قَالَ أَبُوْ زُرْعَةَ : عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ وَأَبِي أُسَيْدٍ کِـلَاهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم أَصَحُّ. وَقَالَ الْمُنَاوِيُّ : إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلْيُسَلِّمْ نُدْبًا مُؤَکَّدًا أَوْ وُجُوْبًا عَلَی النَّبِيّ صلی الله عليه وآله وسلم لِأَنَّ الْمَسَاجِدَ مَحَلُّ الذِّکْرِ، وَالسَّـلَامُ عَلَی النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم مِنْهُ.

18 : أخرجه أبو داود في السنن، کتاب الصلاة، باب فيما يقوله الرجل عند دخوله المسجد، 1 / 126، الرقم : 465، وابن ماجه في السنن، کتاب المساجد والجماعات، باب الدعاء عند دخول المسجد، 1 / 254، الرقم : 772، والدارمي في السنن،1 / 377، الرقم : 1394، وابن حبان في الصحيح، 5 / 397، الرقم : 2048، والرازي في علل الحديث، 1 / 178، الرقم : 509.

’’حضرت ابو حمید الساعدی یا ابو اُسید الانصاری رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو اُسے چاہیے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجے پھر کہے : اے اللہ! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے اور جب مسجد سے باہر نکلے تو کہے : اے اﷲ! میں تجھ سے تیرا فضل مانگتا ہوں۔‘‘

اِس حدیث کو امام ابو داود، ابن ماجہ اور دارمی نے روایت کیا ہے۔ امام ابو حاتم رازی نے بیان کیا کہ امام ابو زُرعہ نے فرمایا : حضرت ابو حمید اور ابو اسید رضی اﷲ عنہما دونوں سے مروی روایات صحیح تر ہوتی ہیں۔ اور امام مناوی نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو اسے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں سلام کو محبوب، ضروری اور لازم سمجھتے ہوئے عرض کرنا چاہیے کیوں کہ مساجد ذکر کرنے کی جگہ ہیں اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں سلام عرض کرنا بھی ذکر الٰہی ہی ہے۔

19. عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْحُسَيْنِ رضي اﷲ عنهما عَنْ جَدَّتِهَا فَاطِمَةَ الْکُبْرٰی رضي اﷲ عنها قَالَتْ : کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ صَلّٰی عَلٰی مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ وَقَالَ : رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوْبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ وَإِذَا خَرَجَ صَلّٰی عَلٰی مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ وَقَالَ : رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوْبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ فَضْلِکَ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ.

وفي رواية : يَقُوْلُ : بِسْمِ اﷲِ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اﷲِ … فذکر الحديث نحوه. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ.

وفي رواية : قَالَتْ : کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ صَلّٰی عَلٰی مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ…وَإِذَا خَرَجَ صَلّٰی عَلٰی مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ … فذکر الحديث بنحوه. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُوْ يَعْلٰی وَالطَّبَرَانِيُّ.

وفي رواية : قَالَتْ : قَالَ : السَّـلَامُ عَلَيْکَ أَيُهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اﷲِ وَبَرَکَاتُهُ، اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوْبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رِزْقِکَ.

رَوَاهُ أَبُوْ يَعْلٰی فِي الْمُعْجَمِ.

19 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب الصلاة، باب ما جاء ما يقول عند دخول المسجد، 2 / 127، الرقم : 314، وابن ماجه في السنن، کتاب المساجد والجماعات، باب الدعاء عند دخول المسجد، 1 / 253، الرقم : 771، وابن أبي شيبة في المصنف، 1 / 298، الرقم : 3412، وأيضًا، 6 / 96، الرقم : 29764، وعبد الرزاق في المصنف، 1 / 425، الرقم : 1664، وأحمد بن حنبل في المسند، 6 / 282.283، الرقم : 26459.26462، وأبو يعلی في المسند، 12 / 121، 199، الرقم : 6754، 6822، وأيضًا في المعجم، 1 / 54، الرقم : 24، والطبراني في المعجم الکبير، 22 / 424، الرقم : 1044، وأيضًا في الدعائ، 1 / 150، الرقم : 423.426.

’’حضرت فاطمہ بنت حسین رضی اﷲ عنہما اپنی دادی جان سیدہ کائنات فاطمہ الکبری سلام اﷲ علیہا سے روایت کرتی ہیں، انہوں نے فرمایا : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں داخل ہوتے وقت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر صلاۃ و سلام پڑھتے اور اُس کے بعد یہ دعا مانگتے : اے ربّ! میرے لیے میرے (یعنی امت کے) گناہ بخش دے اور میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے، اور باہر تشریف لاتے وقت بھی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر صلاۃ و سلام پڑھتے اور پھر یوں دعا مانگتے : اے میرے ربّ! میرے لئے میرے (امت کے) گناہ بخش دے اور میرے لیے اپنے فضل کے دروازے کھول دے۔‘‘

اِس حدیث کو امام ترمذی، اَحمد اور عبد الرزاق نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے فرمایا : حضرت فاطمہ رضی اﷲ عنہا کی حدیث حسن ہے۔

’’اور ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے : اﷲ کے نام سے شروع کرتا ہوں اور اﷲ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بھی سلام ہو اس کے بعد اسی طرح حدیث بیان کی.‘‘ اِسے امام ابن ماجہ اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔

’’ایک اور روایت میں سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب مسجد میں داخل ہوتے تو محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجتے ۔۔۔ اور اسی طرح مسجد سے نکلتے وقت بھی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجتے۔۔۔اس کے بعد سابقہ حدیث کی دعا بیان کی.‘‘ اِسے امام احمد، ابو یعلی اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔

’’اور ایک روایت میں ہے کہ سیدہ کائنات رضی اﷲ عنہا نے بیان فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یوں فرماتے : اے اﷲ کے نبی! آپ پر سلامتی ہو. اور اﷲ تعالیٰ کی رحمتیں اور برکتیں ہوں۔‘‘ اِس حدیث کو امام ابو یعلی نے المعجم میں روایت کیا ہے۔

20. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلْيُسَلِّمْ عَلَی النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم وَلْيَقُلْ : اَللّٰهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ، وَإِذَا خَرَجَ فَلْيُسَلِّمْ عَلَی النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم وَلْيَقُلْ : اَللّٰهُمَّ اعْصِمْنِي مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ. وفي رواية : وَلْيَقُلْ : اَللّٰهُمَّ بَاعِدْنِي مِنَ الشَّيْطَانِ.

رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَالنَّسَاءِيُّ وَالْبُخَارِيُّ فِي الْکَبِيْرِ. وَقَالَ الْحَاکِمُ : هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ عَلٰی شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ. وَقَالَ الْکِنَانِيُّ : هٰذَا إِسْنَادٌ صَحِيْحٌ وَرِجَالُهُ ثِقَاتٌ.

20 : أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب المساجد والجماعات، باب الدعاء عند دخول المسجد،1 / 254، الرقم : 773، والنسائي في السنن الکبری، 6 / 27، الرقم : 9918، والبخاري في التاريخ الکبير، 1 / 159، الرقم : 470، والحاکم في المستدرک، 1 / 325، الرقم : 747، والکناني في مصباح الزجاجة، 1 / 97، الرقم : 293.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو اسے چاہیے کہ وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں سلام عرض کرے اور (اس کے بعد) یہ کہے : اے اﷲ! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے. اور جب مسجد سے باہر نکلے تو تب بھی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں سلام عرض کرے اور (اس کے بعد) کہے : اے میرے اﷲ! مجھے شیطان مردود سے بچا۔‘‘

’’اور ایک روایت کے مطابق فرمایا : اُسے چاہیے کہ وہ (سلام عرض کرنے کے بعد) کہے : اے اﷲ! مجھے شیطان مردود سے دور رکھ۔‘‘

اِس حدیث کو امام ابن ماجہ، نسائی اور بخاری نے التاریخ الکبیر میں روایت کیا ہے۔ اور امام حاکم نے فرمایا : یہ حدیث امام بخاری اور مسلم کی شرائط پر صحیح ہے۔ امام کنانی نے فرمایا : اِس حدیث کی سند صحیح اور اس کے رجال ثقہ ہیں۔

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...