(علیہم السّلام) ہیں حدیث نمبر 11 تا 22
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
11. عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رضي اﷲ عنه قَالَ : قَدِمَ مُعَاوِيَةُ فِي بَعْضِ حَجَّاتِهِ فَدَخَلَ عَلَيْهِ سَعْدٌ فَذَکَرُوْا عَلِيًّا فَنَالَ مِنْهُ فَغَضِبَ سَعْدٌ وَقَالَ : تَقُوْلُ هَذَا لِرَجُلٍ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ وَسَمِعْتُهُ يَقُوْلُ : أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوْسَی إِلاَّ أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَسَمِعْتُهُ يَقُوْلُ : لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ الْيَوْمَ رَجُـلًا يُحِبُّ اﷲَ وَرَسُوْلَهُ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَالنَّسَائِيُّ.
11 : أخرجه ابن ماجه في السنن، المقدمة، باب : فضل علي بن أبي طالب، 1 / 45، الرقم : 121، والنسائي في السنن الکبری، 5 / 108، الرقم : 8399، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 366، الرقم : 32078.
’’حضرت سعد بن ابی وقاص رضي اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت امیر معاویہ رضي اﷲ عنہ حج کے لیے تشریف لائے حضرت سعد رضي اﷲ عنہ ان کے پاس گئے وہاں حضرت علی رضي اﷲ عنہ کا کچھ بے ادبی کے ساتھ ذکر ہوا جسے سن کر حضرت سعد رضي اﷲ عنہ غضب ناک ہو گئے اور فرمایا : تم اس شخص کے بارے میں گفتگو کرتے ہو جس کے بارے میں حضور نبی اکرم صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا : میں جس کا ولی ہوں علی بھی اس کے ولی ہیں اور فرمایاتھا : تم میری جگہ پر اس طرح ہو جیسے ہارون عليہ السلام، موسیٰ عليہ السلام کی جگہ پر تھے مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں اور فرمایا : آج اس شخص کو عَلَم (جھنڈا) عطا کروں گا جو اﷲ اور اس کے رسول کو محبوب رکھتا ہے۔‘‘
اسے امام ابن ماجہ اور نسائی نے روایت کیا ہے۔
12. عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : أَنَا قَائِدُ الْمُرْسَلِيْنَ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَمُشَفَّعٍ وَلَا فَخْرَ.
رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ.
12 : أخرجه الدارمي فی السنن، باب : (8) ما أعطي النبي صلی الله عليه وآله وسلم من الفضل، 1 / 40، الرقم : 49، والطبرانی فی المعجم الأوسط، 1 / 61، الرقم : 170، والبيهقی فی کتاب الاعتقاد، 1 / 192، والهيثمی فی مجمع الزوائد، 8 / 254، والذهبی فی سير أعلام النبلاء، 10 / 223، والمناوی فی فيض القدير، 3 / 43.
’’حضرت جابر رضي اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں رسولوں کا قائد ہوں اور (مجھے اس پر) فخر نہیں اور میں خاتم النبیین ہوں اور (مجھے اس پر بھی) کوئی فخر نہیں ہے۔ میں پہلا شفاعت کرنے والا ہوں اور میں ہی وہ پہلا (شخص) ہوں جس کی شفاعت قبول ہو گی ہے اور (مجھے اس پر بھی) کوئی فخر نہیں ہے۔‘‘
اسے امام دارمی اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔
13. عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ رضي اﷲ عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : أَنَا آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ وَأَنْتُمْ آخِرُ الْأُمَمِ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَالْحَاکِمُ وَابْنُ حِبَّانَ.
13 : أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب : الفتن، باب فتنة الدجال وخروج عيسی بن مريم، 2 / 1359، الرقم : 4077، والحاکم في المستدرک، 4 / 580، الرقم : 8620، والطبراني في المعجم الکبير، 8 / 146، الرقم : 7644، والرويانی في المسند، 2 / 295، الرقم : 1239، والطبراني في مسند الشاميين، 2 / 28، الرقم : 861، وابن أبی عاصم في السنة، 1 / 171، الرقم : 391.
’’حضرت ابو امامہ باہلی رضي اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں تمام انبیاء کرام میں سے آخر میں ہوں اور تم بھی آخری امت ہو۔‘‘
اسے امام ابن ماجہ، حاکم اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔
14. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضي اﷲ عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِنَّ الرِّسَالَةَ وَالنُّبُوَّةَ قَدِ انْقَطَعَتْ فَـلَا رَسُوْلَ بَعْدِي وَلَا نَبِيَّ قَالَ : فَشَقَّ ذَلِکَ عَلَی النَّاسِ فَقَالَ : لَکِنِ الْمُبَشِّرَاتُ قَالُوْا : يَا رَسُوْل اﷲِ، وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ؟ قَالَ : رُؤْيَا الْمُسْلِمِ وَهِيَ جُزْئٌ مِنْ أَجْزَاءِ النُّبُوَّةِ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ وَالْحَاکِمُ.
وَقَالَ أَبُوْعِيْسَی : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.
14 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الرؤيا عن رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم، باب : ذهبت النبوة و بقيت المبشرات، 4 / 533، الرقم : 2272، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 267، الرقم : 13851، والحاکم في المستدرک، 4 / 433، الرقم : 8178، و المقدسي في الأحاديث المختارة، 7 / 206، الرقم : 2645.
’’حضرت انس بن مالک رضي اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا : نبوت و رسالت ختم ہو گئی ہے پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہے اور نہ ہی کوئی نبی۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ یہ لوگوں پر گراں گزرا (کہ اب سلسلہ نبوت ختم ہو گیا ہے) تو حضور نبی اکرم صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا : لیکن مبشرات (باقی ہیں) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : (یا رسول اﷲ!) مبشرات سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مسلمان کے (نیک) خواب، اور یہ نبوت کے اجزاء کا ایک جزو ہے۔‘‘
اسے امام ترمذی، احمد اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ نیز امام ترمذی نے فرمایا کہ یہ حديث حسن صحيح ہے۔
15. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي اﷲ عنه قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : لَمْ يَبْقَ مِنَ النُّبُوَّةِ إِلَّا الْمُبَشِّرَاتُ. قَالُوْا : وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ؟ قَالَ : اَلرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.
15 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : التعبير، باب : المبشرات، 6 / 2564، الرقم : 6589.
’’حضرت ابو ہریرہ رضي اﷲ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا : نبوت کا کوئی جزو سوائے مبشرات کے باقی نہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! مبشرات کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا : نیک خواب۔‘‘
اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔
16. عَنْ أُمِّ کُرْزٍ الْکَعْبِيَةِ رضي اﷲ عنها قَالَتْ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : ذَهَبَتِ النُّبُوَّةُ وَبَقِيَتِ الْمُبَشِّرَاتُ.
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَأَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ.
16 : أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب : تعبير الرّؤيا، باب : رؤية النبي صلی الله عليه وآله وسلم فی المنام، 2 / 1283، الرقم : 3896، وأحمد بن حنبل في المسند، 6 / 381، الرقم : 27185، وابن حبان في الصحيح، 13 / 411، الرقم : 6024.
’’حضرت ام کرز کعبیہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم فرما رہے تھے : نبوت ختم ہو گئی صرف مبشرات (نیک خواب) باقی رہ گئے۔‘‘ اسے امام ابن ماجہ، احمد اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔
17. عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ رضي اﷲ عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : لَا نُبُوَّةَ بَعْدِي إِلَّا الْمُبَشِّرَاتِ قَالَ : قِيْلَ : وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ يَا رَسُوْلَ اﷲِ؟ قَالَ : الرُّؤْيَا الْحَسَنَةُ أَوْ قَالَ : الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ نَحْوَهُ.
17 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 / 454، الرقم : 23846 (23283)، والطبراني في المعجم الکبير، 3 / 179، الرقم : 3051، وابن منصور في السنن، 5 / 321، الرقم : 1068، والديلمي في مسند الفردوس، 2 / 247، الرقم : 3162، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 8 / 223، الرقم : 264، والهيثمي في مجمع الزوائد، 7 / 173، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 3 / 494.
’’حضرت ابو الطفیل رضي اﷲ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میرے بعد نبوت باقی نہیں رہے گی سوائے مبشرات کے، آپ صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا : یا رسول اﷲ! مبشرات کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اچھے یا نیک خواب۔‘‘
اسے امام احمد اور اسی طرح طبرانی نے روایت کیا ہے۔
18. عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ رضي اﷲ عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِنِّي عَبْدُ اﷲِ لَخَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ وَإِنَّ آدَمَ عليهم السلام لَمُنْجَدِلٌ فِي طِيْنَتِهِ وَسَأُنَبِّئُکُمْ بِأَوَّلِ ذَلِکَ دَعْوَةُ أَبِي إِبْرَاهِيْمَ وَبِشَارَةُ عِيْسَی بِي وَرُؤيَا أُمِّي الَّتِي رَأَتْ وَکَذَلِکَ أُمَّهَاتُ النَّبِيِّيْنَ تَرَيْنَ. رَوَاهُ أَحْمَدُ.
وفي رواية عنه : قَالَ : إِنِّي عَبْدُ اﷲِ وَخَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ فَذَکَرَ مِثْلَهُ وَزَادَ فِيْهِ : إِنَّ أُمَّ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم رَأَتْ حِيْنَ وَضَعَتْهُ نُوْرًا أَضَاءَ تْ مِنْهُ قُصُوْرُ الشَّامِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ وَالْحَاکِمُ وَالْبُخَارِيُّ فِي الْکَبِيْرِ.
18 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 4 / 127، 128، الرقم : (16700)، (16712)، وابن حبان في الصحيح، 14 / 313، الرقم : 6404، والحاکم في ’المستدرک، 2 / 656، الرقم : 4175، والطبراني في المعجم الکبير، 18 / 252، 253، الرقم : 629، 630، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 134، الرقم : 1385، وابن أبي عاصم في السنة، 1 / 179، الرقم : 409، والبخاري في التاريخ الکبير، 6 / 68، الرقم : 1736.
’’حضور نبی اکرم صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں اﷲ تعالیٰ کے ہاں اس وقت سے آخری نبی لکھا جا چکا تھا جبکہ حضرت آدم عليہ السلام ابھی اپنی مٹی میں گندھے ہوئے تھے اور میں تمہیں اس کی تاویل بتاتا ہوں : میں حضرت ابراہیم عليہ السلام کی دعا (کا نتیجہ) ہوں اور حضرت عیسیٰ عليہ السلام کی بشارت ہوں اور اس کے علاوہ اپنی والدہ کا وہ خواب ہوں جو انہوں نے میری ولادت سے پہلے دیکھا تھا اور انبیاء کرام کی مائیں اسی طرح کے خواب دیکھتی ہیں۔‘‘ اس حديث کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔
اور ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’میں اﷲ تعالیٰ کا بندہ اور آخری نبی ہوں۔‘‘ پھر راوی نے مذکورہ باب حديث کی مثل حديث بیان فرمائی اور اس میں یہ اضافہ کیا : ’’بے شک حضور نبی اکرم صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم کی والدہ ماجدہ نے آپ کو حالتِ نور میں جنا جس سے شام کے محلات روشن ہو گئے۔‘‘
اس حديث کو امام احمد، ابن حبان، حاکم اور بخاری نے ’’التاريخ الکبير‘‘ میں روایت کیا ہے۔
19. عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ رضي اﷲ عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِنِّي عِنْدَ اﷲِ فِي أُمِّ الْکِتَابِ لَخَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ، وَإِنَّ آدَمَ لَمُنْجَدِلٌ فِي طِيْنَتِهِ، وَسَأُحَدِّثُکُمْ تَأْوِيْلَ ذَلِکَ : دَعْوَةُ أَبِي إِبْرَاهِيْمَ، دَعَا : {وَابْعَثْ فِيْهِمْ رَسُوْلًا مِنْهُمْ} البقرة، 2 : 129، وَبِشَارَةُ عِيْسَی بْنَ مَرْيَمَ قَوْلُهُ : {وَمُبَشِّرًام بِرَسُوْلٍ يَأْتِي مِنْم بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ}، الصف، 61 : 6. وَرُؤْيَا أُمِّي رَأَتْ فِي مَنَامِهَا أَنَّهَا وَضَعَتْ نُوْرًا أَضَاءَ تْ مِنْهُ قُصُوْرُ الشَّامِ. رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ وَالطَّبَرَانِيَُّ وَأَبُوْ نُعَيْمٍ وَالْحَاکِمُ وَابْنُ سَعْدٍ.
19 : أخرجه ابن حبان فی الصحيح، 14 / 312، الرقم : 6404، والطبرانی في المعجم الکبير، 18 / 253، الرقم : 631، وأبو نعيم في حلية الأولياء، 6 / 40، وفي دلائل النبوة، 1 / 17، والحاکم في المستدرک، 2 / 656، الرقم : 4174، وابن سعد في الطبقات الکبری، 1 / 149، والعسقلاني في فتح الباري، 6 / 583، والطبري في جامع البيان، 6 / 583، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1 / 185، وفي البداية والنهاية، 2 / 321، والهيثمي في موارد الظمآن، 1 / 512، الرقم : 2093، وفي مجمع الزوائد، 8 / 223، وقال : واحد أسانيد أحمد رجاله رجال الصحيح غير سعيد بن سويد وقد وثّقه ابن حبان.
’’حضرت عرباض بن ساریہ رضي اﷲ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک میں اللہ تعالیٰ کے ہاں لوحِ محفوظ میں اس وقت بھی خاتم الانبیاء تھا جبکہ حضرت آدم عليہ السلام ابھی اپنی مٹی میں گندھے ہوئے تھے۔ میں تمہیں ان کی تاویل بتاتا ہوں کہ جب میرے جدِ امجد حضرت ابراہیم عليہ السلام نے دعا کی : ’’اے ہمارے رب! ان میں، انہی میں سے (وہ آخری اور برگزیدہ) رسول ( صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم ) مبعوث فرما۔‘‘ اور حضرت عیسیٰ بن مریم عليہ السلام کی بشارت کے بارے میں بھی جبکہ انہوں نے کہا : ’’اور اُس رسولِ (معظم صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم ) کی (آمد آمد کی) بشارت سنانے والا ہوں جو میرے بعد تشریف لا رہے ہیں جن کا نام (آسمانوں میں اس وقت) احمد ( صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم ) ہے۔‘‘ اور میری والدہ محترمہ کے خواب کے بارے میں جبکہ انہوں نے میری ولادت کے وقت دیکھا کہ انہوں نے ایک ایسے نور کو جنم دیا جس سے شام کے محلات بھی روشن ہو گئے۔‘‘
اس حديث کو امام ابن حبان، طبرانی، ابونعيم، حاکم اور ابن سعد نے روایت کیا ہے۔
20. عَنْ حُذَيْفَةَ رضي اﷲ عنه أَنَّ نَبِيَّ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : فِي أُمَّتِي کَذَّابُوْنَ وَدَجَّالُوْنَ سَبْعَةٌ وَعِشْرُوْنَ مِنْهُمْ أَرْبَعُ نِسْوَةٍ وَإِنِّي خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ لَا نَبِيَّ بَعْدِي. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ.
20 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 / 396، الرقم : 23406، والطبراني في المعجم الأوسط، 5 / 327، الرقم : 5450، وفي المعجم الکبير، 3 / 169، الرقم : 3026، والديلمي في مسند الفردوس، 5 / 454، الرقم : 8724، والهيثمي في مجمع الزوائد، 7 / 332، وقال : رواة أحمد والطبراني والبزار، ورجال البزار رجال الصحيح.
’’حضرت حذیفہ رضي اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میری امت میں جھوٹی نبوت کے دعویدار اور دجال ستائیس ہیں ان میں سے چار عورتیں ہیں اور بے شک میں خاتم النبیین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔‘‘
اس حديث کو امام احمد اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔
21. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي اﷲ عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : نَزَلَ آدَمُ بِالْهِنْدِ وَاسْتَوْحَشَ فَنَزَلَ جِبْرِيْلُ فَنَادَی بِالْأَذَانِ : اَﷲُ أَکْبَرُ، اَﷲُ أَکْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اﷲُ مَرَّتَيْنِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اﷲِ مَرَّتَيْنِ، قَالَ آدَمُ : مَنْ مُحَمَّدٌ؟ قَالَ : آخِرُ وَلَدِکَ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ.
رَوَاهُ أَبُوْ نُعَيْمٍ وَابْنُ عَسَاکِرَ وَالدَّيْلَمِيُّ.
21 : أخرجه أبو نعيم في حلية الأولياء، 5 / 107، والديلمي في مسند الفردوس، 4 / 271، الرقم : 6798، وابن عساکر في تاريخ مدينة دمشق، 7 / 437.
’’حضرت ابو ہریرہ رضي اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا : حضرت آدم عليہ السلام ہند میں نازل ہوئے اور (نازل ہونے کے بعد) انہوں نے وحشت (و تنہائی) محسوس کی تو (ان کی وحشت دور کرنے کے لئے) جبرائیل عليہ السلام نازل ہوئے اور اذان دی : اَﷲُ أَکْبَرُ، اَﷲُ أَکْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اﷲُ دو مرتبہ کہا، أَشْهَدُ أَنَّ مُحْمَدًا رَسُوْلُ اﷲِ دو مرتبہ پڑھا تو حضرت آدم عليہ السلام نے دریافت کیا : (اے جبریل!) محمد ( صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم ) کون ہیں؟ حضرت جبرائیل عليہ السلام نے کہا : یہ آپ کی اولاد میں سے آخری نبی صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم ہیں۔‘‘
اس حديث کو امام ابونعيم، ابن عساکر اور دیلمی نے روایت کیا ہے۔
22. عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ رضي اﷲ عنه قَالَ : کَانَ هَارُوْنُ بْنُ عِمْرَانَ فَصِيْحَ اللِّسَانِ بَيِّنَ الْمَنْطِقِ يَتَکَلَّمُ فِي تُؤَدَةٍ وَيَقُوْلُ بِعِلْمٍ وَحِلْمٍ، وَکَانَ أَطْوَلَ مِنْ مُوْسَی طُوْلًا وَأَکْبَرَهُمَا فِي السِّنِّ وَکَانَ أَکْثَرَهُمَا لَحْمًا وَأَبْيَضَهُمَا جِسْمًا وَأَعْظَمَهُمَا أَلْوَاحًا، وَکَانَ مُوْسَی رَجُلًا جَعْدًا آدَمَ طِوَالًا کَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوْئَةَ وَلَمْ يَبْعَثِ اﷲُ نَبِيًّا إِلَّا وَقَدْ کَانَتْ عَلَيْهِ شَامَةُ النُّبُوَّةِ فِي يَدِهِ الْيُمْنَی إِلَّا أَنْ يَکُوْنَ نَبِيُّنَا مُحَمَّدٌ صلی الله عليه وآله وسلم فَإِنَّ شَامَةَ النُّبُوَّةِ کَانَتْ بَيْنَ کَتِفَيْهِ، وَقَدْ سُئِلَ نَبِيُّنَا صلی الله عليه وآله وسلم عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : هَذِهِ الشَّامَةُ الَّتِي بَيْنَ کَتِفَيَّ شَامَةُ الْأَنْبِيَائِ قَبْلِي لِأَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَلَا رَسُوْلٌ.
رَوَاهُ الْحَاکِمُ.
22 : أخرجه الحاکم في المستدرک، 2 / 631، الرقم : 4105.
’’حضرت وہب بن منبہ رضي اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ہارون بن عمران عليہ السلام فصیح اللسان اور واضح کلام فرمانے والے تھے۔ آپ پر سکون لہجہ میں بات کرتے تھے اور علم و حلم سے بات کرتے تھے اور قد میں آپ حضرت موسیٰ عليہ السلام سے لمبے تھے اور عمر میں بھی ان سے بڑے تھے اور ان سے زیادہ پرگوشت اور سفید جسم والے تھے اور آپ کے جسم کی ہڈیاں بھی ان کے جسم کی ہڈیوں سے بڑی تھیں اور حضرت موسیٰ عليہ السلام گھنگریالے بالوں والے، گندم گوں اور لمبے قد کے مالک تھے گویا کہ آپ قبیلہ شنئوہ کے کوئی شخص ہوں۔ اﷲ تعالیٰ نے کسی نبی کو بھی نہیں بھیجا مگر یہ کہ اس کے دائیں ہاتھ میں مہرِ نبوت ہوتی تھی سوائے ہمارے نبی مکرم صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم کے۔ پس آپ کی مہرِ نبوت آپ کے مبارک شانوں کے درمیان تھی۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یہ جو مہر میرے شانوں کے درمیان ہے یہ (میری اور) مجھ سے پہلے مبعوث ہونے والے انبیاء کرام عليہ السلام کی مہر ہے کیونکہ اب میرے بعد نہ کوئی نبی ہے نہ رسول ہے (اس لئے میرے بعد کسی کے لئے بھی ایسی مہر نہیں ہو گی)۔‘‘
اس حديث کو امام حاکم نے روایت کیا۔
اسلام علیکم “خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم کورس” شروع کیا جا رہا ہے۔ روزانہ ایک سبق بھیجا جائے گا ۔ سب لوگ ضرور پڑھیں ۔
ReplyDeleteاس کورس میں آپ پڑھیں گے:
ختم نبوت
قادیانیت
ظہور امام مہدی علیہ الرضوان
حیات ونزول حضرت عیسٰی علیہ السلام
خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم کورس Liveinfotime Web