Thursday, 1 January 2015

( 1 ) عقیدہ حیات النبی ﷺ ( قرآن سے )


1. فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِن كُلِّ أمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَـؤُلاَءِ شَهِيدًاo

(النساء، 4 : 41)

’’پھر اس دن کیا حال ہوگا جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لائیں گے اور (اے حبیب!) ہم آپ کو ان سب پر گواہ لائیں گےo‘‘

2. وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِيُطَاعَ بِاِذْنِ اﷲِط وَلَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُؤْا اَنْفُسَهُمْ جَآءُ وکَ فَاسْتَغْفَرُوا اﷲَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اﷲَ تَوَّابًا رَّحِيْمًاo

(النساء، 4 : 64)

’’اور ہم نے کوئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر اس لیے کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے اور (اے حبیب!) اگر وہ لوگ جب اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھے تھے آپ کی خدمت میں حاضر ہو جاتے اوراللہ سے معافی مانگتے اور رسول( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) بھی ان کے لیے مغفرت طلب کرتے تو وہ (اس وسیلہ اور شفاعت کی بنا پر) ضرور اللہ کو توبہ قبول فرمانے والا نہایت مہربان پاتےo‘‘

3. وَمَا کَانَ اﷲُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَاَنْتَ فِيْهِمْ ط وَمَا کَانَ اﷲُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُوْنَo

(الأنفال، 8 : 33)

’’اور (درحقیقت بات یہ ہے کہ) اللہ کی یہ شان نہیں کہ ان پر عذاب فرمائے درآنحالیکہ (اے حبیبِ مکرّم!) آپ بھی ان میں (موجود) ہوں، اور نہ ہی اللہ ایسی حالت میں ان پر عذاب فرمانے والا ہے کہ وہ (اس سے) مغفرت طلب کر رہے ہوںo‘‘

4. وَيَوْمَ نَبْعَثُ فِي كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيدًا عَلَيْهِم مِّنْ أَنفُسِهِمْ وَجِئْنَا بِكَ شَهِيدًا عَلَى هَـؤُلاَءِ وَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ تِبْيَانًا لِّكُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً وَبُشْرَى لِلْمُسْلِمِينَo

(النحل، 16 : 89)

’’اور (یہ) وہ دن ہوگا (جب) ہم ہر امت میں انہی میں سے خود ان پر ایک گواہ اٹھائیں گے اور (اے حبیبِ مکرّم!) ہم آپ کو ان سب (امتوں اور پیغمبروں) پر گواہ بنا کر لائیں گے، اور ہم نے آپ پر وہ عظیم کتاب نازل فرمائی ہے جو ہر چیز کا بڑا واضح بیان ہے اور مسلمانوں کے لیے ہدایت اور رحمت اور بشارت ہےo‘‘

5. اَلنَّبِيُ اَوْلٰی بِالْمُؤْمِنِيْنَ مِنْ اَنْفُسِهِمْ وَاَزْوَاجُه اُمَّهٰـتُهُمْ.

(الأحزاب، 33 : 6)

’’یہ نبیِ (مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) مومنوں کے ساتھ اُن کی جانوں سے زیادہ قریب اور حقدار ہیں اور آپ کی ازواجِ (مطہّرات) اُن کی مائیں ہیں۔‘‘

6. وَمَا کَانَ لَکُمْ اَنْ تُؤْذُوْا رَسُوْلَ اﷲِ وَلَآ اَنْ تَنْکِحُؤْا اَزْوَاجَه مِنْم بَعْدِه اَبَدًا ط اِنَّ ذٰلِکُمْ کَانَ عِنْدَ اﷲِ عَظِيْمًاo

(الأحزاب، 33 : 53)

’’اور تمہارے لیے (ہرگز جائز) نہیں کہ تم رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کو تکلیف پہنچاؤ اور نہ یہ (جائز) ہے کہ تم اُن کے بعد اَبد تک اُن کی اَزواجِ (مطہّرات) سے نکاح کرو، بے شک یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑا (گناہ) ہےo

7. وَلاَ تَقُوْلُوْا لِمَنْ يُقْتَلُ فِيْ سَبِيْلِ اﷲِ اَمْوَاتٌ ط بَلْ اَحْيَآءٌ وَّلٰـکِنْ لاَّ تَشْعُرُوْنَo

(البقرة، 2 : 154)

’’اور جو لوگ اﷲ کی راہ میں مارے جائیں انہیں مت کہا کرو کہ یہ مُردہ ہیں، (وہ مُردہ نہیں) بلکہ زندہ ہیں لیکن تمہیں (ان کی زندگی کا) شعور نہیںo‘‘

8. وَلا تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ قُتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اﷲِ اَمْوَاتًا ط بَلْ اَحْيَآءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُوْنَo فَرِحِيْنَ بِمَآ اٰتٰهُمُ اﷲُ مِنْ فَضْلِه لا وَيَسْتَبْشِرُوْنَ بِالَّذِيْنَ لَمْ يَلْحَقُوْا بِهِمْ مِنْ خَلْفِهِمْ اَلَّا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُوْنَo

(آل عمران، 3 : 169ـ170)

’’اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کیے جائیں انہیں ہرگز مردہ خیال (بھی) نہ کرنا، بلکہ وہ اپنے ربّ کے حضور زندہ ہیں انہیں (جنت کی نعمتوں کا) رزق دیا جاتا ہےo وہ (حیاتِ جاودانی کی) ان (نعمتوں) پر فرحاں و شاداں رہتے ہیں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے عطا فرما رکھی ہیں اور اپنے ان پچھلوں سے بھی جو (تاحال) ان سے نہیں مل سکے (انہیں ایمان اور طاعت کی راہ پر دیکھ کر) خوش ہوتے ہیں کہ ان پر بھی نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گےo‘‘

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...