۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت کعب اَحبار رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہا : میں ایسی قوم کو جانتا ہوں کہ اگر ان پر یہ آیت نازل ہوتی تو وہ اسے عید کے طور پر مناتے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا : کون سی آیت ؟ حضرت کعب اَحبار رضی اللہ عنہ نے کہا :
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلاَمَ دِينًا.
المائدة، 5 : 3
’’آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لیے اِسلام کو (بہ طور) دین (یعنی مکمل نظامِ حیات کی حیثیت سے) پسند کر لیا۔‘‘
اِس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا :
إني لأعرف في أي يوم أنزلت : (اَلْيوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِينَکُمْ)، يوم جمعة ويوم عرفة، وهما لنا عيدان.
1. طبراني، المعجم الأوسط، 1 : 253، رقم : 830
2. عسقلاني، فتح الباري، 1 : 105، رقم : 45
3. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 2 : 14
’’میں پہچانتا ہوں کہ کس دن الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ نازل ہوئی : جمعہ اور عرفات کے دن، اور وہ دونوں دن (پہلے سے) ہی ہمارے عید کے دن ہیں۔‘‘
اﷲ ربّ العزت کی طرف سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دین کی تکمیل کا مژدہ ملنے والے دن کو بہ طور عید منانے کے خیال کا حضرت کعب الاحبار رضی اللہ عنہ کی طرف سے اِظہار اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی تائید و توثیق اِس اَمر کی دلیل ہے کہ ہماری قومی و ملی زندگی میں ایسے واقعات، جن کے اَثرات کا دائرہ قومی زندگی پر محیط ہو ان کی یاد ایک مستقل event یعنی عید کے طور پر منانا نہ صرف قرآن و سنت کی رُوح سے متصادِم نہیں بلکہ مستحسن اور قومی و ملّی ضرورت ہے۔
No comments:
Post a Comment