Thursday 1 January 2015

جھنڈوں وغیرہ سے اپنے گھر و گلی و محلہ و مسجد کو سجان

0 comments
 آمد مصطفٰی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم پر جھنڈے نصب کرنا اللہ عزوجل کی سنت کریمہ ہے، چنانچہ بی بی آمنہ رضی اللہ تعالٰی عنہا ولدت پاک کے واقعات بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتی ہیں، “پھر میں نے دیکھا کہ پرندوں کی ایک ڈار میرے سامنے آئی، یہاں تک کہ میرا کمرا ان سے بھر گیا ان کی چونچیں زمرد کی اور ان کے بازو یاقوت کے تھے، پھر اللہ تعالٰی نے میری نگاہوں سے پردہ اٹھایا حتٰی کہ میں نے مشارق و مغارب کو دیکھ لیا اور میں نے دیکھا کہ “تین جھنڈے“ ہیں جن میں سے ایک مشرق میں، ایک مغرب میں اور ایک خانہء کعبہ کے اوپر نصب ہے۔“ (مدارج النبوت)

اسی طرح “الخصائص الکبرٰی“ میں نقل کردہ ایک روایت میں ہے کہ “سیدہ آمنہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے پوچھا گیا کہ بوقت ولادت آپ نے کیا دیکھا ؟“ ارشاد فرمایا “جب مجھے درد شروع ہوا تو میں نے ایک گڑگڑاہٹ کی آواز سنی اور ایسی آوازیں جیسے کچھ لوگ باتیں کر رہے ہوں پھر میں نے یاقوت کی لکڑی (یعنی ایسی لکڑی جس پر یاقوت جڑے ہوئے تھے) میں کمخواب (ایک قسم کا ریشمی کپڑا جو زری کی تاروں کی آمیزش سے بنایا جاتا ہے) کا جھنڈا، زمین و آسمان کے درمیان نصب دیکھا“ اور اپنے محبوب کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی عالم میں جلوہ نمائی کے وقت پورے جہان کو سجا دینا بھی رب کائنات عزوجل کی سنت مبارکہ ہے چنانچہ حضرت عمرو بن قتیبہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے والد سے سنا کہ “جب حضرت آمنہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے یہاں پیدائش کا وقت آیا تو اللہ تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیا کہ تمام آسمانوں اور جنتوں کے دروازے کھول دو اور تمام فرشتے میرے سامنے حاضر ہو جائیں، چنانچہ فرشتے، ایک دوسرے کو بشارتیں دیتے ہوئے حاضر ہونے لگے، دنیا کے پہاڑ بلند ہو گئے اور سمندر چڑھ گئے اور ان کی مخلوقات نے ایک دوسرے کو بشارتیں دیں۔ سورج کو اس دن عظیم روشنی عطا کی گئی اور اس کے کنارے پر فضا میں ستر ہزار حوریں کھڑی کر دی گئیں جو رحمت عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کی منتظر تھیں اور اس سال آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم و تکریم کی خاطر، اللہ تعالٰی نے دنیا کی تمام عورتوں کیلئے نرینہ اولاد مقرر فرمائی اللہ تعالٰی نے حکم فرمایا کہ “کوئی درخت بغیر پھل کے نہ رہے اور جہاں بد امنی ہو وہاں امن ہو جائے۔“ جب ولادت مبارکہ ہوئی تو تمام دنیا نور سے بھر گئی، فرشتوں نے ایک دوسرے کو مبارکباد دی اور ہر آسمان میں زبرجد (ایک خاص قسم کا زمرد) اور یاقوت کے ستون بنائے گئے جن سے “ آسمان روشن ہو گئے “ ان ستونوں کو رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے شب معراج دیکھا تو عرض کی گئی کہ “یہ ستون آپ کی ولادت مبارکہ کی خوشی میں بنائے گئے تھے“ اور جس رات آپ کی ولادت مبارکہ ہوئی اللہ تعالٰی نے حوض کوثر کے کنارے مشک وغیرہ کے ستر ہزار درخت پیدا فرمائے اور ان کے پھلوں کو اہل جنت کی خوشبو قرار دیا۔ اور شب ولادت تمام آسمان والوں نے سلامتی کی دعائیں مانگیں۔“ (الخصائص الکبرٰی)

اسی طرح مدارج النبوت میں شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں “حدیثوں میں آیا ہے کہ شب میلاد مبارک کو عالم ملکوت (یعنی فرشتوں کی دنیا) میں نداء کی گئی کہ “سارے جہاں کو انوار قدس سے منور کر دو“ اور زمین و آسمان کے تمام فرشتے خوشی و مسرت میں جھوم اٹھے اور داروغہء جنت کو حکم ہوا کہ “فردوس اعلٰی کو کھول دے اور سارے جہان کو خوشبوؤں سے معطر کر دے“ (پھر فرماتے ہیں) مروی ہے اس رات کی صبح کو تمام بت اوندھے پائے گئے، شیاطین کا آسمان پر چڑھنا ممنوع قرار دیا گیا اور دنیا کے تمام بادشاہوں کے تخت الٹ دئیے گئے اور اس رات ہر گھر روشن و منور ہوا اور کوئی جگہ ایسی نہ تھی جو انوار سے جگمگا نہ رہی ہو اور کوئی جانور ایسا نہ تھا جس کو قوت گویائی نہ دی گئی اور اس نے بشارت نہ دی ہو، مشرق کے پرندوں نے مغرب کے پرندوں کو خوشخبریاں دیں۔“ سبحان اللہ (عزوجل) اب اس کے بعد ہے،

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔