Monday, 8 March 2021

پردہ صرف عورتوں کے لیے ہی کیوں ؟ ماؤں بہنوں سے ہے یہ میری التجاء

 پردہ صرف عورتوں کے لیے ہی کیوں ؟ ماؤں بہنوں سے ہے یہ میری التجاء


محترم قارئینِ کرام : عمومی طور ایک سوال کیا جاتا ہے کہ صِرف عورتوں کو ہی پردے و حِجاب کا حکْم کیوں دیا گیا ۔ جواب:عورت گھر کی دولت ہے اور دولت کو چھپا کر گھر میں رکھا جاتا ہے ، ہر ایک کودِکھانے سے خطرہ ہے کہ کوئی چوری کرلے ۔ اسی طرح عورت کو چھپانا اور غیروں کو نہ دِکھانا ضَروری ہے ۔

عورت گھر میں ایسی ہے جیسے چَمَن میں پھول اور پھول چَمَن میں ہی ہَرا بھرا رہتا ہے، اگر توڑ کر باہَر لایا گیا تو مُرجھا جائے گا۔اسی طرح عورت کا چَمَن اس کا گھر اور اسکے بال بچے ہیں،اس کو بلاوجہ باہَر نہ لاؤ ورنہ مُرجھا جائے گی ۔

عورت کا دِل نِہَایَت نازُک ہے ، بَہُت جلد ہر طرح کا اَثَر قبول کرلیتا ہے ، اس لیے اس کو کچی شیشیاں فرمایا گیا ۔

ہمارے یہاں بھی عورت کو صِنْفِ نازُک کہتے ہیں اور نازُک چیز وں کو پتھروں سے دُور رکھتے ہیں کہ ٹوٹ نہ جائیں۔غیروں کی نگاہیں اس کے لیے مضبوط پتھر ہیں، اس لیے اس کو غیروں سے بچاؤ ۔

عورت اپنے شوہر اور اپنے باپ دادا بلکہ سارے خاندان کی عزّت اور آبرو ہے اور اس کی مِثال سفید کپڑے کی سی ہے ، سفید کپڑے پر معمولی سا داغ دھبہ دور سے چمکتا ہے اور غیروں کی نگاہیں اس کے لیے ایک بدنُما داغ ہیں ، اس لیے اس کو ان دھبوں سے دُور رکھو ۔

عورت کی سب سے بڑی تعریف یہ ہے کہ اس کی نِگاہ اپنے شوہر کے سِوا کسی پر نہ ہو، اس لیے قرآنِ کریم نے حُوروں کی تعریف میں فرمایا : قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ ۙ (پ٢٧،الرحمٰن:٥٦،چشتی)
ترجمہ : شوہر کے سوا کسی کو آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھتیں ۔

اگر اس کی نِگاہ میں چند مرد آگئے تو یوں سمجھو کہ عورت اپنے جوہَر کھوچکی ،پھر اس کا دِل اپنے گھر بار میں نہ لگے گا جس سے یہ گھر آخر تباہ ہوجائے گا ۔

پردہ (حجاب) کے فائدے ایک سائنسی تحقیق

بے شک اسلام عورت کو حکم دیتا ہے کہ وہ پردے میں رہیں اور دنیا کے سامنے اپنے جسم اور خوبصورتی کی نمائش نہ کریں سوائے اسکے اپنے شوہر کے سامنے ۔
عورتوں کے پردے میں رہنے کے کیا فائدے ہیں آیئے ہم سائنس سے بھی پوچھ لیتے ہیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ اسلام کی دلیل اور منطق (logics) کو کچھ لوگ قبول نہ کریں حالانکہ حقیقت تو یہ ہے کہ جو بھی سائنس آج بتا رہی ہے اسلام ان سب چیزوں کو 1500 سال پہلے ہی بتا چکا ہے-(Proud to be a Muslim)،(چشتی)

امریکا کی ایک مشہور ماہر بشریات ( Anthropologist)جس کا نام ہیلن فشر ( Helen Fisher) ہے پچھلے تیس (30) سالوں سے رٹجر یونیورسٹی امریکا ( Rutger University, America) میں ماہر بشریات (Anthropology ) کیپروفیسر ہیں اور انسانی رویے ( Human Behavior ) پر ریسرچ کر رہی ہیں اور اسی موضوع پر کئی کتاب بھی لکھ چکی ہیں انہوں نے اپنے ریسرچ سے بتایا کہ انسان کے جسم میں کچھ ہارمونز (hormones) ہوتے ہیںجیسے ٹیسٹوسٹیرون ( Testosterone) اور یسٹروجین (Estrogens ) اور دماغ میں کچھ نیوروٹرانسمیٹر ( neurotransmitters ) ہوتے ہیں جیسے ڈوپامائین (Dopamine) اور سیروٹونن (Serotonin) اور عورتوں کے مقابلے میں مردوں میں زیادہمقدار میں پائے جاتے ہیں جو کسی بھی شخص کے رویے کو براہ راست طور پر متاثر کرتے ہیں.اور وہ کہتی ہیں کہ جب بھی کسی مرد کی نظر کسی عورت پر پڑتی ہے تو یہ ہارمونز اور نیوروٹرانسمیٹر (neurotransmitters) سرگرم اور ایکٹيو ہو جاتے ہیں اور پھر مرد اس عورت کو دیکھ کر اشتعال انگیز ہو جاتا ہے اور ایسا تب ہوتا ہے جب یا تو عورت بہت خوبصورت ہو یا اسکے جسم کے ( ابھار) نشیب و فراز دکھائی دیتے ہوں اور ایسا صرف انسان میں ہی نہیں بلکہ پرندوں اور جانوروں میں بھی ہوتا ہے ۔(چشتی)

آپ نے سنا اور دیکھا بھی ہوگا کہ جب کوئی ہاتھى پاگل ہو جاتا ہے تو وہ تباہی مچانے لگتا ہے لیکن سائنس کہتی ہے کہ وہ ہاتھى پاگل نہیں ہوتا ہے وہ تو ایسا اس لئے کرتا ہے کہ اس میں ٹیسٹوسٹیرون (Testosterone) کی مقدار بہت بڑھ جاتی ہے ۔

اسی طرح ایک شیر دوسرے شیروں کے بچوں کو مار دیتا ہے تاکہ شیرنی اسکی طرف ملن (Mating) کے لئے متوجہ ہو جائے - اور ہر طرح کے نر جانور مادہ کو پانے کے لئے ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے ہیں ۔

جان ہاپکنز یونیورسٹی (John Hopkins University) کے سائنسدانوں نے پرندوں کے رویے پر تحقیق کی پرندے گانا گاتے ہیں مطلب الگ الگ طرح کی آوازیں نکالتے ہیں تاکہ وہ مادا پرندوں کو متوجہ کر سکیں ۔

تو سائنس کے مطابق عورتوں کے جسم اور خوبصورتی کو دیکھ کر مرد اشتعال انگیز ہو جاتے ہیں-اگر مردوں کو عورتوں کی طرف متوجہ ہونے سے روکنا ہے تو عورتیں اپنی خوبصورتی اور جسم کو پردے میں رکھیں اور مرد بھی عورتوں کو نہ گھوریں ۔(چشتی)

تو قرآن میں الله تعالى نے ہمیں یہی تو حکم دیا ہے کہ مسلمان عورتیں اپنے آپ کو پردے میں رکھیں اور مسلمان مرد اپنی نظریں نیچے رکھیں مطلب عورت کا نہ گھوریں تو یہ ثابت ہو گیا کہ اسلام نے صرف عورتوں کو ہی نہیں بلکہ مردوں کو بھی پردہ کرنے کا حکم دیا ہے اور اسی میں انسانوں کی بھلائی ہے ۔

نوٹ : اس تحریر میں انسانوں کا جانوروں سے موازنہ نہیں کیا گیا ہے بلکہ مثال دی گئی ہے ، مثال اور موازنہ میں بہت فرق ہے ، عقلی ابحاث میں وضاحت وتشریح کے لئے’’ مثال‘‘ کا کردار ناقابل انکار ہے۔یہی وجہ ہے کہ حقائق کو واضح و روشن اور انھیں ذھن کے قریب کرنے میں ہم ہمیشہ مثال کے محتاج ہیں کیونکہ کبھی ’’ایک مثال‘‘ مقصود سے ہم آہنگ کرنے اور وضاحت کے سلسلے میں ایک کتاب کا کام کرتی ہے اور مشکل مطالب کو سب کے لئے عام فہم بنا دیتی ہے ۔مثال کے خوبصورت اورعام فہم ہونے کی وجہ سے تمام تہذیبوں نے اسے قبول کیا ہے ،یہ ان کی تہذیبی طاقت کی علامت ہے،انہوں نے اس سے استفادہ کیا اوراسے عمدہ وپسندیدہ چیزوں میں شمار کیاہے ۔ چنانچہ،امام فخرالدین رازی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:مثالیںدینا عقلی طور پر پسندیدہ امور میں سے ہے ۔(تفسیرکبیر، ج۱، ص۳۶۲) معلوم ہوا کہ’’ مثال‘‘ کو ہماری زندگی میں بڑی اہمیت حاصل ہے ۔

مثال کی تعریف

مثال ومثل کے لغوی معنی ’’مانند،نمونہ،نظیر،تشبیہ ‘‘وغیرہ ہیں ۔ ابن منظور افریقی لکھتے ہیں : ضَرْبُ الْاَمْثَال اِعْتِبَارُ الشَّیْئِ بِغَیْرِہٖ، یعنی کسی شے کو اس کے غیر کے ساتھ جانچنے وپرکھنے کو مثال دینا کہتے ہیں ۔ (لسان العرب،ج۱،ص۵۴۷)

اب ہم حکم ربی دیکھتے ہیں کہ مثال کے بارے میں اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں کیا ارشاد فرماتا ہے : وَتِلْکَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُہَا لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمْ یَتَفَکَّرُونَ ۔ (پ۲۸،الحشر:۲۱) ترجمہ : اور یہ مثالیں لوگوں کے لئے ہم بیان فرماتے ہیں کہ وہ سوچیں ۔ ( طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)




No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...