Thursday 25 March 2021

شب براء ت کی فضیلت

0 comments

 شب براء ت کی فضیلت


محترم قارئینِ کرام : ام المؤمنین حضرت سیّدَتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی روایت جامع ترمذی میں اس طرح منقول ہے : عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّہِ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم لَیْلَۃً فَخَرَجْتُ فَإِذَا ہُوَ بِالْبَقِیعِ فَقَالَ أَکُنْتِ تَخَافِینَ أَنْ یَحِیفَ اللَّہُ عَلَیْکِ وَرَسُولُہ‘ قُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی ظَنَنْتُ أَنَّکَ أَتَیْتَ بَعْضَ نِسَائِکَ ۔ فَقَالَ إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَنْزِلُ لَیْلَۃَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ إِلَی السَّمَاءِ الدُّنْیَا فَیَغْفِرُ لأَکْثَرَ مِنْ عَدَدِ شَعْرِ غَنَمِ کَلْبٍ ۔
ترجمہ : ام المؤمنین حضرت سیّدَتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ‘ اُنہوں نے فرمایا میں ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو نہ پائی ،میں نکلی اور دیکھاکہ آپ بقیع میں تشریف فرما ہیں، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں اندیشہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول تم پر زیادتی کریں ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم میں نے خیال کیا کہ آپ کسی اور زوجۂ مطہرہ کے پاس تشریف لے گئے ہیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ شب براء ت کو آسمان دنیا پر نزول اجلال فرماتا ہے اور بنی کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد سے زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے ۔ (جامع ترمذی شریف ابواب الصوم ،باب ماجاء فی لیلۃ النصف من شعبان ج۱ ص۱۵۶،حدیث نمبر:۷۴۴)

جامع ترمذی شریف میں وارد حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت کردہ حدیث پاک متعدد صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے کئی ایک ذخائر حدیث ‘سنن وجوامع ‘ معاجم ومسانید میں مختلف اسانید کے ساتھ مذکور ہے‘ چنانچہ امام ترمذی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے لکھا ہے کہ یہ روایت حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ سے بھی منقول ہے ۔ (جامع ترمذی،ابواب الصوم،باب ماجاء فی لیلۃ النصف من شعبان،حدیث نمبر 744)

فضیلت شب براء ت سے متعلق دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے روایتیں منقول ہیں ، یہاں بطور اختصارمحض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نام ، روایت کرنے والے محدثین کے نام اور کتب حدیث کے نام ذکر کئے جارہے ہیں : (1) یہ روایت حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے جامع ترمذی کے علاوہ سنن ابن ماجہ،مسند امام احمد‘مصنف ابن ابی شیبہ‘بغیۃ الباحث عن زوائد مسند الحارث‘امام ابن بطۃ (متوفی 387ھ)کی الابانۃ الکبری ‘امام بیہقی کی شعب الایمان‘مسند عبد بن حمید‘امام بغوی کی شرح السنۃ اور مسند اسحق بن راھویہ میں موجود ہے ۔ (سنن ابن ماجہ ،ابواب اقامۃ الصلاۃ والسنۃ فیھا،باب ما جاء فی لیلۃ النصف من شعبان ،حدیث نمبر 1452۔ بغیۃ الباحث عن زوائد مسند الحارث للھیثمی،حدیث نمبر :335اخبار مکۃ للفاکھانی،ذکر عمل اہل مکۃ لیلۃ النصف من شعبان واجتھادھم فیھا لفضلھا،حدیث نمبر: 1774۔ الابانۃ الکبری لابن بطۃ ،باب ذکر مناظرات الممتحنین بین ایدی الملوک۔ ۔ ۔ ، حدیث نمبر: 2566۔ شعب الایمان للبیہقی، ماجاء فی لیلۃ النصف من شعبان،حدیث نمبر 3824 ، 3665۔ مسند عبد بن حمید،مسند الصدیقۃ عائشۃ رضی اللہ تعالی عنہا،حدیث نمبر: 1514۔ شرح السنۃ للبغوی، کتاب الصلاۃ،باب فی لیلۃ النصف من شعبان ۔ مسند اسحق بن راھویہ،مایروی عن عروۃ عن عائشۃ ،حدیث نمبر850!1700) (2) مذکورہ روایت حضرت ابو بکرصدیق رضی اللہ تعالی عنہ سے امام بغوی کی شرح سنۃ، امام فاکہانی (متوفی 353ھ) کی اخبار مکۃ ،امام ابن بطہ (متوفی 387ھ)کی الابانۃ الکبری،امام بیہقی کی شعب الایمان اورمسندالبزار میں موجودہے۔ (شرح السنۃ ،کتاب الصلاۃ،باب فی لیلۃ النصف من شعبان-اخبار مکۃ للفاکھانی، ذکر عمل اہل مکۃ لیلۃ النصف من شعبان واجتھادھم فیھا لفضلھا،حدیث نمبر :1774۔ الابانۃ الکبری لابن بطۃ ،باب ذکرمناظرات الممتحنین بین ایدی الملوک۔ ۔ ۔ ،حدیث نمبر 2565۔شعب الایمان للبیہقی،ماجاء فی لیلۃ النصف من شعبان،حدیث نمبر3668۔مسند البزار،مسند ابی بکر الصدیق ،حدیث نمبر 80) (3) یہ روایت حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے سنن ابن ماجہ میں مذکورہے-(سنن ابن ماجہ ،ابواب اقامۃ الصلاۃ والسنۃ فیھا،باب ما جاء فی لیلۃ النصف من شعبان ،حدیث نمبر 1453) (4)یہ روایت حضرت عثمان بن ابو العاص رضی اللہ تعالی عنہ سے امام بیہقی کی شعب الایمان میںبھی منقول ہے ۔ (شعب الایمان للبیہقی، ماجاء فی لیلۃ النصف من شعبان،حدیث نمبر3676) (5) حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہما سے مسند امام احمداورامام ہیثمی کی غایۃ المقصد فی زوائد المسند میں ہے ۔ (مسند امام احمد،مسند عبد اللہ بن عمرو،حدیث نمبر 6801۔غایۃ المقصد فی زوائد المسند،کتاب الادب،باب ماجاء فی الھجران) (6) نیزیہ روایت حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ سے امام طبرانی کی معجم کبیر ،حلیۃ الاولیاء ، امام بیہقی کی شعب الایمان اورصحیح ابن حبان میں موجود ہے-(معجم کبیر طبرانی،معاذ بن جبل الانصاری،حدیث نمبر378۔حلیۃ الاولیاء ،مکحول الشامی- شعب الایمان للبیہقی، ماجاء فی لیلۃ النصف من شعبان،حدیث نمبر3678 6352-۔صحیح ابن حبان،کتاب الحظر والاباحۃ،باب ماجاء فی التباغض والتحاسد،حدیث نمبر 5757) (7) حضرت ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ تعالی عنہ سے امام طبرانی کی معجم کبیراورامام بیہقی کی شعب الایمان،السنن الصغری میں مروی ہے-(المعجم الکبیر للطبرانی،باب اللام الف،حدیث نمبر593۔شعب الایمان للبیہقی،ماجاء فی لیلۃ النصف من شعبا ن ،حدیث نمبر3673۔ السنن الصغری للبیہقی،کتاب الصیام،باب الصوم فی شعبان،حدیث نمبر 1458 ) (8) حضرت عوف بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے مسند بزار،امام طبرانی کی معجم اوسط ، صحیح ابن حبان میں وارد ہے-(مسند البزار،مسند عوف بن مالک الاشجعی،حدیث نمبر 2754۔المعجم الاوسط للطبرانی،باب المیم من اسمہ محمد،حدیث نمبر 6967 ۔ صحیح ابن حبان،کتاب الحظر والاباحۃ،باب ماجاء فی التباغض والتحاسد،حدیث نمبر5665) (9) یہ روایت حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے امام بیہقی کی شعب الایمان میں ہے ۔ (شعب الایمان للبیہقی،ماجاء فی لیلۃ النصف من شعبان،حدیث نمبر3837) (10) اور حضرت علی کرم اللہ وجھہ ورضی اللہ عنہ کی روایت سنن ابن ماجہ اورامام بیہقی کی شعب الایمان،میں ہے ۔ (سنن ابن ماجہ ،ابواب اقامۃ الصلاۃ والسنۃ فیھا،باب ما جاء فی لیلۃ النصف من شعبان ،حدیث نمبر1451۔ شعب الایمان للبیہقی، ماجاء فی لیلۃ النصف من شعبان،حدیث نمبر3664) اس کے علاوہ حضرات تابعین مثلاً کثیر بن مرۃ حضرمی،یحیی بن ابو کثیروغیرہ سے مرسل روایتیں مذکورہ کتبِحدیث میں موجود ہیں- یہ صرف ان محدثین کی کتابوں کے حوالجات ہیں جنہوں نے اپنی روایت کردہ احادیث مبارکہ اسانید کے ساتھ جمع فرمائی ہیں،بعد ازاں تنقیح وتہذیب کرنے والے متعدد محدثین نے اسے اپنی کتابوں میں درج کیا‘ چنانچہ پندرھویں شعبان کی فضیلت کی یہ راویتیں مجمع الزوائد ومنبع الفوائد،کنز العمال فی سنن الاقوال والافعال،جامع الاحادیث،جمع الجوامع،جامع الاصول من احادیث الرسول،الترغیب والترھیب،مشکوۃ المصابیح،زجاجۃ المصابیح ۔

آج سے 1200 سال پہلے اہل مکہ شب برات کس طرح گزارتے تھے ؟

تیسری صدی کے مشہور مورخ امام ابو عبداللہ محمد بن اسحاق ابن العباس فاکہی مکی رحمۃ اللہ علیہ (متوفی 275 ھجری) نے اپنی تاریخ کی کتاب اخبار مکہ میں باب کا نام ہی یہ رکھا ہے کہ "ذکر عمل اہل مکۃ لیلۃ النصف من شعبان و اجتہادھم فیھا لفضلھا" اہل مکہ کا شعبان کی پندرہویں 15 رات عمل اور انکا مجاہدہ اس رات کی فضیلت کی وجہ سے 'پھر لکھتے ہیں کہ : اور اہل مکہ کا زمانہ ماضی سے آج تک یہ معمول ہے کہ جب بھی شعبان کی پندرہویں رات آتی ہے تو تمام مرد و عورت مسجد ( حرم ) میں جاتے ہیں نماز پڑھتے ہیں طواف کرتے ہیں اور پوری رات تلاوت کرتے ہوے مسجد حرام میں جاگ کر گزارتے ہیں یہانتک کہ صبح ہو جاتی ہے اس حال میں کہ وہ قرآن کریم مکمل ختم کر چکے ہوتے ہیں پھر نماز پڑھتے ہیں‌ اور ان میں‌سے بعض لوگ اس رات 100 رکعات اس طرح پڑھتے ہیں کہ ہر رکعت میں الحمد کے بعد سورہ اخلاص 10 مرتبہ پڑھتے ہیں اور پھر اس رات زمزم لیتے ہیں اور اسے پیتے ہیں اور اس سے غسل کرتے ہیں مرض سے شفاء کے لئے ، اور اس کے ذریعے اس رات کی برکت تلاش کرتے ہیں اور اس معاملے میں کثیر احادیث مروی ہیں ۔ (اخبار مکۃ جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 84‌)

غیر مقلد عالم شمس الحق عظیم آبادی صاحب لکھتے ہیں : شب برات کو تلاوت قرآن ، عبادت ، اوراد ، گریہ زاری کرنا ، دعائیں مانگنا بدعت نہیں ہے بلکہ موجب اجرجزیل و ثواب عظیم ہے ۔ (فتاوی شمس الحق صفحہ نمبر 181 غیر مقلد عالم)

شب برات کی عبادات کو بدعت کہنے والے غیر مقلدین اب کیا فرماتے ہیں ؟

شب برات میں تمام لوگوں کی بخشش مگر کچھ لوگوں کی مغفرت نہیں ہوتی

پندرہ شعبان کی رات یعنی شبِ برات کو اللہ تعالیٰ تمام لوگوں کی بخشش فرما دیتا ہے سوائے مشرک اور کینہ رکھنے والے کے ۔ (سِلسِلہ الاحادیث صحیحہ صفحہ نمبر 135 محدث الوہابیہ شیخ ناصر البانی لکھتے ہیں یہ حدیث صحیح ہے)

مکمل حدیث پاک یہ ہے : عَنْ اَبِیْ مُوسیٰ الاشْعَرِیِّ عَنْ رسولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم قال : اِنَّ اللّٰہَ لَیَطَّلِعُ فی لَیْلَةِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ فَیَغْفِرُ لِجَمِیْعِ خَلْقِہ اِلاَّ لِمُشْرِکٍ او مُشَاحِنٍ ۔ (سنن ابن ماجہ ص۹۹، شعب الایمان للبیہقی ۳/۳۸۲)

ترجمہ : حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا : بے شک اللہ تعالیٰ نظر فرماتا ہے نصف شعبان کی رات میں پس اپنی تمام مخلوق کی مغفرت فرمادیتا ہے سوائے مشرک اور کینہ رکھنے والے کے ۔

”مشاحن“ کی ایک تفسیر اس شخص سے بھی کی گئی ہے جو مسلمانوں کی جماعت سے الگ راہ اپنائے ۔ (مسند اسحاق بن راہویہ ۳/۹۸۱، حاشیہ ابن ماجہ ص۹۹)

حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کی روایت میں ”زانیہ“ بھی آیا ہے اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ایک روایت میں ”رشتہ داری توڑنے والا، ٹخنوں سے نیچے ازار لٹکانے والا ، ماں باپ کا نافرمان اور شراب کا عادی“ بھی آیا ہے اور بعض روایات میں عشّار، ساحر، کاہن، عرّاف اور طبلہ بجانے والا بھی آیا ہے ۔ گویا احادیث شریفہ سے یہ بات معلوم ہوئی کہ عام مغفرت کی اس مبارک رات میں چودہ (14) قسم کے آدمیوں کی مغفرت نہیں ہوتی ؛ لہٰذا ان لوگوں کو اپنے احوال کی اصلاح کرنی چاہیے : (1) مشرک، کسی بھی قسم کے شرک میں مبتلا ہو (2) بغیر کسی شرعی وجہ کے کسی سے کینہ اور دشمنی رکھنے والا (3) اہل حق کی جماعت سے الگ رہنے والا (4) زانی وزانیہ (5) رشتے داری توڑنے والا (6) ٹخنوں سے نیچے اپنا کپڑا لٹکانے والا (7) ماں باپ کی نافرمانی کرنے والا (8) شراب یا کسی دوسری چیز کے ذریعے نشہ کرنے والا (9) اپنا یا کسی دوسرے کا قاتل (10) جبراً ٹیکس وصول کرنے والا (11) جادوگر (12) ہاتھوں کے نشانات وغیرہ دیکھ کر غیب کی خبریں بتانے والا (13) ستاروں کو دیکھ کر یا فال کے ذریعے خبر دینے والا (14) طبلہ اور باجا بجانے والا ۔ (شعب الایمان ۳/۳۸۲، ۳۸۳، الترغیب والترہیب ۲/۷۳، مظاہر حق جدیث ۲/۲۲۱، ۲۲۲)۔(مراۃ شرح مشکوٰۃ)۔(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)




0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔