Wednesday, 24 March 2021

سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ کا عقیدہ

 سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ کا عقیدہ

محترم قارئینِ کرام : حضرت ابوعبدالرحمن المعروف امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ سے سیدنا معاویہ بن سفیان صحابی رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم (رضی اللہ عنہما) کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا : اسلام گویا ایک گھر ہے جس کے دروازے ہیں اسلام کے دروازے صحابہ رضی اللہ عنہم ہیں پس جس نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو اذیت دی گویا اس نے اسلام کو اذیت دینے کا ارادہ کیا کیونکہ جو دروازہ توڑنا چاہتا ہے وہ گھر میں داخل ہونا چاہتا ہے پس جو معاویہ رضی اللہ عنہ کے درپے ہوتا ہے تو وہ جمیع صحابہ رضی اللہ عنہم کے درپے ہوتا ہے ۔ (تہذیب الکمال جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 339 ، 349 مؤسسۃ الرسالہ)

معلوم ہوا صحابی رسول حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے سوء اعتقاد رکھنے والا صرف حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ہی کی تنقیص پر نہیں رکتا ہے بلکہ وہ جمیع اصحاب نبوی رضی اللہ عنہم پر تبراء سے بھی پھر باز نہیں آتا ہے جسکا بالکل آج کل مشاہدہ ہورہا ہے ۔

یہ بھی معلوم ہوا امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے عقیدت رکھتے تھے امام نسائی کہ واقعہ سے غلط مفھوم گھڑ کر جو حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی تنقیص کرتے ہیں وہ امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ کے اس قول کو آنکھیں کھول کر پڑھیں شائد اگر ضمیر زندہ ہو تو توبہ رجوع کی توفیق مل جائے اللہ تعالی ہم سب کو آل و اصحاب کا ادب نصیب فرمائے آمین ۔

حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور امام نسائی کی شہادت کی جھوٹی داستان

محترم قارئینِ کرام : بعض لوگ حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا انکار کرنے کے لیے امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ کی شہادت کے قصے سے دلیل لیتے ہیں ، جس میں مذکور ہے کہ امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت کی نفی کی لیکن یہ واقعہ باسند صحیح ثابت نہیں اس کی سند میں مجہول اور غیر معتبر راوی موجود ہیں لہٰذا ایسی بے سروپا روایات کا کوئی اعتبار نہیں ۔

سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ اور امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ کی شہادت کی جھوٹی داستان

حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل کا انکارکرنے کے لیے چھپے رافضی اور کھلے رافضی جھوٹ اور ھٹ دھرمی دیکھاتے ہیں اور انہیں ہم باربار بتا چکے ہیں کہ جوروایات آپ لوگ پیش کر رہے ہیں وہ بے سند ہیں ، ضعیف ہیں اگر ثابت بھی ہیں تو ان کا وہ مطلب نہیں ہے جو آپ لوگ نکالنا چاہتے ہیں لیکن چھپے رافضی اور کھلے رافضیوں کی ہٹ دھرمی کی انتہاء ہے کہ وہی بے سند روایات بار بار بیان کرتے ہیں جیسا کہ : امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ کی شہادت کی جھوٹی داستان ، چھپے رافضی اور کھلے رافضی کہتے ہیں کہ : امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ دمشق میں گئےوہاں لوگ تین سوسال گزرنے کے بعد منبروں پر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو بُرا بھلا کہتے تھے ، امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ کو بڑا غصہ آیا ، انہوں نے ارادہ کیا کہ میں علی رضی اللہ عنہ کے فضائل پر کتاب لکھوں تو وہاں لوگوں نے کہا کہ حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت میں بھی کوئی حدیث بیان کریں تو انہوں نے میرے والی بات کہ میری زبان بند ہی رہنے دوتو وہاں کے لوگوں نے اصرار کیا کہ آپ بتائیں تو امام صاحب نے فرمایا کہ اللہ معاویہ کو صحابی ہونے کی وجہ سے چھوڑ دے تو تمہارے لیے کافی نہیں ؟ اور پھر کہا کہ مجھے تو معاویہ کے بارے میں صرف ایک صحیح حدیث کا پتہ ہے جو صحیح مسلم میں موجود ہے کہ اللہ معاویہ کا پیٹ نہ بھرے ، پس اتنی بات تھی کہ ناصبی ان پر ٹوٹ پڑے اور ان کو اتنا مارا کہ ان کی شرمگاہ پر بھی زخم بن گئےحتی کہ وہ قریب المرگ ہوگئے پھر ان کو ان کی خواہش کے مطابق مکہ لے کر جایا گیا اور وہاں ہی ان کو دفن کردیاگیا ۔

ہم کہتے ہیں کہ یہ جھوٹی روایت ہے ، چھپے رافضی اور کھلے رافضی خود کہتے ہیں کہ تاریخ کی جھوٹی روایات کھوٹے سکوں کی مانند ہیں تو ہم پوچھتے ہیں کہ یہ کھوٹے سکے آپ کیوں بیان کرتے ہیں ؟ ہم پہلے بھی کئی بار بیان کرچکے ہیں کہ امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ کی شہادت کا واقعہ ثابت نہیں ہے پھر چھپے رافضی اور کھلے رافضیوں نے ایک ڈھونگ بنانے کی کوشش کی اور کہا کہ ” ان کی شہادت کا واقعہ توتواتر کے ساتھ ساری کتابوں میں نقل ہورہا ہے” ۔

واہ چھپے رافضیو اور کھلے رافضیو ہم نے اس پر ایک مضمون لکھا تھا ”ضعیف روایات اور متواتر کا ڈھونگ” اس میں ہم نے بتایا تھا کہ جو روایت ضعیف ہو اور وہ چھپے رافضی اور کھلے رافضیوں کے حق میں ہواس کو کہہ دیتے ہیں کہ یہ متواتر ہوگئی ہےاور کچھ روایتیں بہت ساری کتابوں میں موجود ہوتی ہیں لیکن ان کو ماننا نہیں ہوتا تو صاف انکار کر دیتے ہیں ۔

ہم نے اس وقت بھی پوچھا تھا کہ اگر آپ اسےمتواتر کہتے ہیں تو متواتر کی شرطیں کیا ہیں ؟ متواتر تو تب ہوگی جب اس کو ہردور مین اتنی بڑی تعداد بیان کرے کہ ان کا جھوٹ پر اکٹھا ہونا ناممکن ہو ۔

چھپے رافضی اور کھلے رافضیو سب کو چھوڑیں ، چھپے رافضیو اور کھلے رافضیو صرف سات ثقہ ایسے بندے پیش کر دیں جو امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ کی شہادت کے دور میں اس واقعہ کو بیان کرتے ہوں ، سات کو چھوڑیں چھپے رافضی اور کھلے رافضیو صر ف تین بندے ہی پیش کردو جو اس واقعہ کو امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ کی شہادت کے دور میں بیان کرتے ہوں ، تین کو بھی چھوڑیں ، چھپے رافضی اور کھلے رافضیو صر ف دو بندے ہی ایسے پیش کردو جو امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ کی شہادت کے دور میں اس واقعہ کو بیان کرتے ہوں ، تاقیامت اس کا جواب دینا چھپے رافضیوں اور کھلے رافضیوں پر فرض بھی ہے اور قرض بھی ، ہم چھپے رافضیوں اور کھلے رافضیوں کو چیلنج کرتے ہیں کہ آپ اس واقعہ میں متواتر کی شرطیں ثابت کریں یا پھر اس کے ضعیف ہونے پر علی الاعلان توبہ کریں اور اس سے رجوع کریں ، اللہ آپ لوگوں کو توفیق عطافرمائے ۔

اسی طرح امام اسحاق بن راہویہ رحمۃ اللہ علیہ کی طرف یہ قول منسوب ہے : لا يصح عن النبى صلى الله عليه وسلم فى فضل معاوية بن أبي سفيان شيئ ۔
ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے حضرت سیدنا امیر معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما کی فضیلت میں کچھ بھی ثابت نہیں ۔ (تاريخ دمشق لابن عساكر : 105/59، سير أعلام النبلاء للذهبي : 132/3) ، اس بات کو ذکر کرنے کے بعد حافظ جمال الدین مزی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں یہ بات امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ کی حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق سوء اعتقاد پر دلالت نہیں کرتی بلکے ان کے متعلق برائی سے روکنے پر دلالت کرتی ہے ۔

یہ قول ثابت نہیں ہو سکا کیونکہ اس کی سند میں ابوالعباس اصم کے والد یعقوب بن یوسف بن معقل ، ابوفضل ، نیشاپوری کی توثیق نہیں ملی ۔ بعض کتب میں اس سند سے ابوالعباس اصم کے والد کا واسطہ گر گیا ہے ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...