Tuesday, 26 March 2024

ڈاڑھی منڈے یا کُترے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا شرعی حکم

ڈاڑھی منڈے یا کُترے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا شرعی حکم
محترم قارئین کرام : ایک مٹھی داڑھی رکھنا واجب ہے اور ایک مٹھی سے کم کرنا حرام ہے ، لہٰذا داڑھی منڈے یاخشخشی داڑھی رکھنے والے امام کے پیچھے کوئی بھی نماز ، چاہے فرض ہو یا تراویح ، پڑھنا جائز نہیں اور اسے امام بنانا بھی ناجائز و گناہ ہے اور اس کے پیچھے اگر نماز پڑھ لی ، تو وہ مکروہ تحریمی ، واجب الاعادہ یعنی دوبارہ پڑھنا واجب ہے ۔ لہٰذا وہ حافظ جس کے بارے میں  مشاہدہ یہی ہے کہ رمضان میں تروایح کےلیے کچھ ماہ تک داڑھی کٹوانا چھوڑ دیتا ہے اور تراویح سنانے کے بعد دوبارہ اسی حالت پر پھر جاتا ہے ، تو اس کو ہرگز امام نہ بنایا جائے ، جب تک رمضان کے بعد بھی ایک ،دو سال تک بہتری والی حالت واضح نہ ہوجائے ۔ حافظ کا یہ کہنا کہ میں نے توبہ کر لی ہے ۔ ٹھیک ہے اللہ تعالیٰ توبہ قبول فرمانے والا ہے ، لیکن ہم اس کو اس وقت تک امام نہیں بنائیں گے ، جب تک اس کی ظاہری حالت قابلِ اطمینان نہ ہو جائے ۔ داڑھی منڈے امام یا حافظ قرآن کے پیچھے نماز ہو جاتی ہے ، یا واجب الاعادہ ہے ، یا ہوتی ہی نہیں اس مسئلہ کے بارے میں احادیثِ مبارکہ ، محدثین کرام ، فقہاءِ عظام اور علماءِ امت رحمہم اللہ علیہم اجمعین کے ارشادات قارئین کے پیش خدمت ہیں ۔ اللہ عزوجل اپنے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طفیل شریعتِ محمدیہ کی مکمل طور پر پیروی کرنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین ۔

داڑھی سے متعلق  بخاری شریف میں ہے : عن ابن عمر رضی اللہ عنہما عن النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قال خالفوا المشرکین وفروا اللحی وأحفوا الشوارب وکان ابن عمر إذا حج أو اعتمر قبض علی لحیتہ فما فضل أخذہ ۔
ترجمہ : حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مشرکین کی مخالفت کرو ، داڑھی بڑھاؤ اور مونچھیں پست کرو ۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما جب حج یا عمرہ کرتے تو اپنی داڑھی مٹھی میں لیتے اور جومٹھی سے زائد ہوتی ، اسے کاٹ دیتے تھے ۔ (صحیح بخاری جلد 2 صفحہ 398 مطبوعہ لاهور)

امام کمال الدین ابن ہمام علیہ الرحمہ لکھتے ہیں : واما الاخذ منھا وھی دون ذلک کما یفعلہ بعض المغاربۃ ومخنثۃ الرجال فلم یبحہ احد ۔
ترجمہ : داڑھی ایک مٹھی سے کم کروانا جیسا کہ بعض مغربی لوگ اور زنانہ وضع کے مرد کرتے ہیں ، اسے کسی نے بھی مباح نہیں قرار دیا ۔ (فتح القدیر جلد 2 صفحہ 352 مطبوعہ کوئٹہ،چشتی)

امام احمد رضا خان قادری علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں : داڑھی کتروا کر ایک مشت سے کم رکھنا حرام ہے ۔ (فتاوی رضویہ جلد 23 صفحہ 98 رضا فاؤنڈیشن لاهور)

ایک مٹھی سے کم داڑھی والے کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ، واجب الاعادہ ہے ۔ امام احمد رضا خان قادری علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں : داڑھی ترشوانے والے کو امام بنانا گناہ ہے اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پھیرنی واجب ۔ (فتاوی رضویہ جلد 6 صفحہ 603 رضا فاؤنڈیشن لاهور)

داڑھی ترشوا کر ایک مٹھی سے کم کرنے والے کو امام بنانابھی گناہ ہے ۔ جیسا کہ امام احمد رضا خان قادری علیہ الرحمہ ایک اور مقام پر فرماتے ہیں : وہ فاسق معلن ہے اور اسے امام کرنا گناہ اور اس کے پیچھے نماز پڑھنی مکروہ تحریمی ۔ غنیہ میں ہے : لوقدموا فاسقا یاثمون “ اگر لوگوں نے فاسق کو مقدم کیا تو وہ لوگ گنہگار ہوں گے ۔ (فتاوی رضویہ جلد 6 صفحہ 544 رضا فاؤنڈیشن لاھور)

 فاسق کی توبہ کے قبول کرنے اور اسے امام بنانے کے بارے میں سوال کے جواب میں امام احمد رضا خان قادری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں : اللہ عزوجل اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اور گناہ بخشتا ہے ۔ (و ھو الذی یقبل التوبۃ عن عبادہ ویعفو عن السیئات) ۔ (اور وہی اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور گناہ معاف کرتا ہے)جو لوگ توبہ نہیں مانتے ، گنہگار ہیں ، ہاں اگر اس کی حالت تجربہ سے قابل اطمینان نہ ہو اور یہ کہیں کہ تونے توبہ کی اللہ توبہ قبول کرے ۔ ہم تجھے امام اس وقت بنائیں گے ، جب تیری صلاح حال ظاہر ہو ، تو یہ بجا ہے ۔ (فتاوی رضویہ جلد 6 صفحہ605 رضا فاؤنڈیشن لاھور )

فسق علانیہ کا مرتکب شخص اگر اپنے گناہ سے توبہ کرلے اور توبہ کے بعد اس کی ظاہری حالت قابل اطمینان ہوجائے ، تواس کو امام بنانے میں حرج نہیں ۔ جیسا کہ امام احمد رضا خان قادری علیہ الرحمہ سے فاسقِ معلن جس نے اپنے گناہوں سے توبہ کر لی تھی ، اس کی امامت کے بارے میں سوال ہوا ، تو امام احمد رضا خان قادری علیہ الرحمہ نے جواب میں فرمایا : جب بعد توبہ صلاح حال ظاہر ہو ، اس کے پیچھے نماز میں حرج نہیں ، اگر کوئی مانع شرعی نہ ہو ۔ (فتاوی رضویہ جلد 6 صفحہ 605 رضا فاؤنڈیشن لاھور )

داڑھی مندا معلن فاسق ہوتا ہے اور معلن فاسق کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوتی ہے ۔ امام احمد رضا خان قادری علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں : پنجگانہ میں ہر شخص صحیح الایمان صحیح القرأۃ ، صحیح الطہارۃ ، مرد عاقل بالغ غیر معذور امامت کر سکتا ہے یعنی اس کے پیچھے نماز ہو جائے گی اگرچہ بوجہ فسق وغیرہ مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہو ۔ (فتاوی رضویہ جلد 6 صفحہ 515 رضا فاؤنڈیشن لاهور)

یعنی داڑھی منڈے یا خشخشی داڑھی رکھنے والے امام کے پیچھے کوئی بھی نماز چاہے فرض ہو یا تراویح  پڑھنا جائز نہیں اور اسے امام بنانا بھی ناجائز وگناہ ہے اور اس کے پیچھے اگر نماز پڑھ لی تو وہ مکروہ تحریمی  واجب الاعادہ یعنی دوبارہ پڑھنا واجب ہے ۔

مفتی اعظم پاکستان مفتی وقار الدین علیہ الرحمہ سے جب پوچھا گیا کہ بعض حفاظ کرام رمضان المبارک میں تراویح پڑھانے کےلیے داڑھی منڈوانا چھوڑ دیتے ہیں تا کہ تراویح پڑھا سکیں ، کیا ان کا یہ عمل درست ہے ؟

تو مفتی وقار الدین علیہ الرحمہ نے جواباً ارشاد فرمایا : مذہب صحیح پر ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے ۔ منڈوانے والا یا کاٹ کر حد شرعی سے کم کرنے والا فاسق ہے ۔ فاسق کی امامت مکروہ اور اس کو امام بنانا گناہ ہے ۔ اس کے پیچھے جو نمازیں پڑھی جائیں گی ، ان کو دوبارہ پڑھنا واجب ہے ۔ فرض اور تراویح سب کا حکم ایک ہی ہے ۔ جو حفاظ ایسا کرتے ہیں کہ رمضان میں داڑھی رکھتے ہیں اور رمضان کے بعد کٹوا دیتے ہیں ، وہ عوام اور شریعت کو دھوکہ دیتے ہیں اور شریعت کو دنیا کمانے کےلیے استعمال کرتے ہیں ، ان لوگوں کے قول وفعل کا اعتبار نہیں کیا جائے گا ۔ (وقار الفتاوی جلد 2 صفحہ 223 مطبوعہ بزم وقارالدین کراچی)

محمد قال اخبرنا ابو حنیفۃ عن الہیثم عن ابن عمرانہ کان یقبض علی اللحیۃ ثم یقص ما تحت القبضۃ قال محمد وبہ ناخذ و ھو قول ابی حنیفۃ ۔
ترجمہ : امام محمد ، امام اعظم علیہ الرحمہ سے ، وہ جناب ہیثم سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما داڑھی کو مٹھی میں پکڑ کر مٹھی سے زائد حصہ کاٹ دیا کرتے تھے ۔ امام محمد علیہ الرحمہ فرماتے ہیں ہمارا عمل اسی حکم پر ہے اور حضرت امام ابو حنیفہص کا بھی یہی ارشاد ہے ۔ (کتاب الآثار باب صفتہ الشعر من الوجہ صفحہ۱۵۱ مطبوعہ انوارِ محمدی پریس لکھنؤ (بھارت) از امام محمد علیہ الرحمہ)

اس عبارت سے واضح ہو گیا کہ احناف کے نزدیک قبضہ (مُٹھی) برابر داڑھی رکھنے پر فتویٰ ہے لہٰذا یہ حکم لازمی ہے ۔

و اما الاخذ منھا وہمی دون ذالک کما یفعلہ بعض المغاربۃ و مخنثۃ الرجال فلم یبحہ احد و اخذ کلھا فعل الیھود الھنود و مجوس الاعاجم ۔
ترجمہ : اور قبضہ سے کم داڑھی کے کترنے کو کسی ایک نے بھی جائز نہیں لکھا جیسے بعض مغربی اور ہیجڑے کرتے ہیں اور ساری داڑھی کا مونڈنا تو یہودیوں، ہندوؤں اور عجمی مجوسیوں کا کام ہے ۔ (درمختار کتاب الصوم باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ صفحہ۱۰۱مطبوعہ کلکتہ،چشتی)

طحطاوی میں ہے : ’’ والتشبہ بھم حرام‘‘ یعنی ا ور ان یہودیوں ، ہندوؤں اور عجمی مجوسیوں وغیرہ کے ساتھ مشابہت اختیار کرنی مسلمانوں کیلئے حرام ہے ۔
حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ ’’اشعہ اللمعات شرح مشکوٰۃ شریف‘‘ میں فرماتے ہیں : حلق کردن لحیہ حرام است و گذاشتن آں بقدر قبضہ واجب است ۔
ترجمہ: داڑھی کا مونڈنا حرام ہے اور داڑھی کا بقدر قبضہ (مُٹھی بھر) رکھنا واجب ہے ۔

حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے ارشادات کے مطابق ’’ایک قبضہ کے برابرداڑھی رکھنا‘‘ واجب ہے بلکہ بعض علماءِ کرام کے نزدیک تو فرض ہے جیسا کہ مولانا مولوی شمس الدین ساکن درویش ہری پور ہزارہ ’’داڑھی کی اسلامی حیثیت ‘‘ صفحہ ٤٦ پر تحریر فرماتے ہیں : کہ کم از کم ایک قبضہ داڑھی رکھنی فرض ہے ۔ انبیاء علیہم السلام کا اسلام دین ، ملت اور سنتِ قدیمہ اور فطرتِ صحیحہ ہے جس کا حکم خود اللہ عزوجل نے دیا ہے اور از آدم تا ایں دم تمام رسولوں ، نبیوں علیہم السلام ، صحابیوں ، تابعیوں رضی اللہ عنہم ، ولیوں ، بزرگوں ، عالموں اور نیک لوگوں نے از اعلیٰ تا ادنیٰ ایک قبضہ داڑھی رکھی اور اسی کو فرض واجب جانا اور اس کے منڈانے کترانے کو باجماع و اتفاق حرام و معصیت و گناہ سمجھا ۔

لہٰذا اس قسم کے واجب ضروری کو ترک کرنا فاسق معلن بننا ہے ۔ فقہاءِ کرام رحمہم اللہ علیہم اجمعین فرماتے ہیں کہ : گناہِ صغیرہ پر ہمیشگی کرنا فاسق ہونے کا ثبوت ہے ۔ صاحب ’’بحرالرائق‘‘ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’ان الادمان علی الصغیرۃ مفسق‘‘ یعنی یقیناً گناہِ صغیرہ پر مداومت کرنا آدمی کو فاسق بنا دیتا ہے ۔ طحطاوی فی بیان الاحق بالامۃ صفحہ ۱۸۱ مطبوعہ مصر میں فاسق کی تعریف لکھتے ہیں : وشرعا خروج عن طاعۃ اللہ بارتکاب کبیرة ۔
ترجمہ : شریعت میں فاسق وہ ہے جو گناہِ کبیرہ کے ارتکاب کے ساتھ اللہ عزوجل کی نافرمانی کرتا ہے ۔

اور قہستانی سے صاحب طحطاوی نقل کرتے ہیں : ای او اصرار علٰی صغیرۃ ۔
ترجمہ : فسق یاگناہِ صغیرہ پر اصرار کرنا ہے ۔

چونکہ داڑھی منڈانا گناہِ کبیرہ ہے اس لیے ایسا شخص جو ارتکابِ کبیرہ کرتا ہے اور اس پرطرہ یہ کہ اصرار بھی کرتا ہے تو یہ فاسقِ معلن ہے اور فاسقِ معلن کو امام کیسے بنایا جا سکتا ہے ۔ نیز بقول قہستانی تو صغیرہ پر اصرار ہی اس کے فاسق ہونے کےلیے کافی ہے چہ جائے کہ ترکِ واجب کرنا اور پھر حرام پر اصرار کرنا ۔

علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ ’’تنقیح الحامدیہ‘‘ صفحہ ۳۵۱ جلد اول مطبوعہ مصر میں ایک سوال کے جواب میں کہ : داڑھی منڈے شخص کی شہادت قبول کی جائے یا نہ ‘‘ فرماتے ہیں جب کوئی عورت سر کے بال منڈائے یا کتروائے تو وہ گناہ گار اور لعنتی ہو گئی اگر چہ یہ سر منڈانا یا کٹوانا خاوند کی اجازت یا حکم سے ہی کیوں نہ ہو کیونکہ مخلوق کی اطاعت خدا کی نافرمانی کرنے میں جائز نہیں ۔ ولذ ایحرم للرجل قطع لحیۃ ‘‘ اور اسی لئے مرد کو بھی داڑھی کٹانا حرام ہے ۔

تنقیح الحامدیہ میں ہے : فحیث ادمن علٰی فعل ہذا المحرم یفسق ۔
ترجمہ : پس جبکہ ایسے صریح حرام پر جو آدمی ہمیشگی کرے وہ فاسق ہو جاتا ہے ۔

لہٰذا فقہائے کرام رحمہم اللہ علیہم اجمعین کے ارشاد کے مطابق داڑھی منڈانے والا اور پھر اس پر مداومت کرنے والا فاسقِ معلن ہے یعنی اعلانیہ فاسق ہے اور ایسے امام یا حافظِ قرآن کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی چاہیے ، ایسا شخص امام نہیں بن سکتا بلکہ ایسا شخص قابل توہین ہے چہ جائے کہ اس کی تعظیم کی جائے اور اس کو عبادتِ الٰہی میں یہ عزت کا مقام دیا جائے ۔

فتاویٰ شامی جلد اول بحث امامتہ میں ہے : اما الفاسق فقد عللوا کراہۃ تقدیمہ بانہ لایھتم لامردینہ و بان فی تقدیمہ للامامۃ تعظیمہ و قد وجب علیہم اہانتہ شرعا ولا یخفی انہ اذا کان اعلم من غیرہ لا تزول العلۃ ۔
ترجمہ : فاسق کی امامت مکروہ ہونے کی علت ایک تو یہ ہے کہ وہ اپنے دینی امور میں لاپرواہی کرتا ہے اہتمام نہیں کرتا ہے ۔ دوسرے اسے امام بنانے میں اس کی تعظیم ہے حالانکہ وہ فاسق ہونے کی وجہ سے مستحقِ توہین ہے اگر چہ وہ فاسق دوسرے مقتدیوں سے زیادہ صاحبِ علم ہی کیوں نہ ہو اس لیے کہ علت کراہت تو ذائل نہیں ہوئی ۔ صرف یہی نہیں کہ فاسق عالم کی امامت ناجائز ہے بلکہ اس کو امام بنانے والے گنہگار ہوں گے ۔

کبیری شرح منیہ بحث امامت میں ہے : لو قدموا فاسقا یا ثمون بناء علٰی ان کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریمہ ۔
ترجمہ : اگر مقتدیوں نے فاسق عالم کو امام بنایا تو وہ گناہ گار ہوں گے ۔ اس لیے کہ فاسق کو امام بنانا مکروہِ تحریمہ ہے ۔

ایک بات یہاں پر بہت ہی ضروری یاد رکھنی چاہیے اور وہ یہ ہے کہ اگر فاسق عالم امام کے پیچھے کسی مجبوری سے نماز پڑھنی ہی پڑ جائے تو اس نماز کو اپنے وقت میں ہی دوبارہ پڑھے اس لیے کہ وہ مکروہ تحریمہ تھی ۔ صاحبِ در مختار بحث قضاء فوائت میں فرماتے ہیں : کل صلٰوۃ ادیت مح کراہۃ التحریم تعاد ۔
ترجمہ : جو نماز کراہت تحریمی کے ساتھ ادا کی جائے اس کا دوبارہ پڑھنا لازمی ہے ۔

غایۃ الاوطار ترجمہ درمختار جلد اول صفحہ ۳۳۳ مطبوعہ نولکشور لکھنؤ (بھارت) از مولوی خرم علی میں کافی بحث کے بعد تحریر ہے : جو نماز کراہتِ تحریمی کے ساتھ ادا کی جائے اس کا اعادہ لازم ہے ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اعادہ خواہ وقت کے اندر ہو یا بعد دونوں صورتوں میں واجب ہے اور یہی قول راحج ہے ۔

مستخلص الحقائق شرح کنزالدقائق جلداول صفحہ ۲۰۱ مطبوعہ نولکشور لکھنؤ (بھارت) حاشیہ ۴ کراہت امامت کے ضمن میں تحریر ہے : وکرہ آہ الکراہۃ فی الفاسق تحریمۃ ۔
ترجمہ : فاسق کو امام کرنا کراہتِ تحریم ہے ۔

یعنی اگر فاسق امام کے پیچھے نماز ادا کی گئی تو وہ نماز مکروہِ تحریمہ ہے اور مکروہِ تحریمہ نماز واجب الاعادہ ہے ۔

فتاویٰ درِ مختار صفحہ ۷۴ مطبوعہ کلکتہ میں ہے : وفاسق الاعمٰی و نحوہ الاعمش نھر الا ان یکون ای غیر الفاسق اعلم القوم فھواولٰی ۔
ترجمہ : فاسق ، اندھا اور اس شخص کی جو دن اور رات میں کم سوجھتا ہے امامت مکروہ ہے مگر مندرجہ افراد میں سے جو بھی قوم میں زیادہ صاحبِ علم ہو امامت کےلیے بہتر ہے سوائے فاسق کے اگر وہ قوم میں صاحب علم ہی کیوں نہ ہو ۔

غایۃ الاوطار ترجمہ درالمختار صفحہ ۲۶۱ مطبوعہ نو لکشور لکھنو (بھارت) میں ہے : فاسق کا استثناء اس لیے کیا کہ باوجود عالم ہونے کے بھی اس کی امامت خالی کراہت سے نہیں کیونکہ امامت میں اس کی تعظیم ہے حالانکہ شرعاً مقتدیوں پر اس کی اہانت واجب ہے ۔ مفتی ابوالسعود نے کہا کہ اس تعلیل کا مفاد یہ ہے کہ امامت فاسق کی مکروہِ تحریمی ہے ۔

محدثّین اور فقہاء رحمہم اللہ علیہم اجمعین کی عبارتوں سے یہ مسئلہ واضح ہو گیا کہ جو شخص مقدار شرع سے کم داڑھی رکھتا ہے یا ہمیشہ ترشواتا ہے ، وہ فاسقِ معلن ہے ، ایسے شخص کو امام بنانا مقتدیوں کے گنہگار ہونے کا سبب ہے اور نماز کے مکروہِ تحریمہ ہونے کا باعث جو کہ واجب الاعادہ ہے ۔

فتاویٰ رضویہ جلد سوم صفحہ ۲۱۹ ، ۲۲۰ پر امام احمد رِضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ ایک استفتاء کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں : مسئلہ : جو شخص داڑھی اپنی مقدار شرع سے کم رکھتا ہے اور ہمیشہ تر شواتا ہے اس کا امام کرنا نماز میں شرعاً کیا حکم رکھتا ہے ؟
الجواب :بوہ فاسق معلن ہے اور اسے امام کرنا گناہ ہے اور اس کے پیچھے نماز پڑھنی مکروہِ تحریمی ۔ غنیہ میں ہے لو قدموا فاسقا یا ثمون الخ ۔

اور اسی فتاویٰ رضویہ جلد سوم کے صفحہ ۲۵۵ ، ۲۵۴ پر تحریر فرماتے ہیں جبکہ آپ سے پوچھا گیا : قاری مکہ معظمہ کا قرأت سیکھا ہو اور وہاں چند سال رہ کر معلمی کیا ہو لیکن داڑھی تر شواتا ہے ، آیا اس کے پیچھے نماز پنج گانہ اور جمعہ جائز ہے یا نہ ۔ بینوا توجروا ۔
الجواب : داڑھی تر شوانے والے کو امام بنانا گناہ ہے اور اس کے پیچھے نماز مکروہِ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پھیر نی واجب ۔ مکہ معظمہ میں رہ کر قرأت سیکھنا فاسق کو غیر فاسق نہ کردے گا ، واللہ تعالٰی اعلم ۔

نیز اسی فتاویٰ رضویہ جلد سوم کے صفحہ ۲۷۰ پر ایک استفتاء کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں : داڑھی منڈانا فسق ہے اور فسق سے متلبس ہو کر بلا توبہ نماز پڑھنا باعث کراہت نماز ہے جیسے ریشمی کپڑے پہن کر یا صرف پائجامہ پہن کر ۔ اور داڑھی منڈانے والا فاسق معلن ہے ۔ نماز ہو جانا بایں معنی ہے کہ فرض ساقط ہو جائے گا ورنہ گنہگار ہوگا، اسے امام بنانا گناہ اور اس کے پیچھے نماز مکروہِ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پھیرنی واجب ۔ باقی اگر وہ صف اول میں آئے تو اسے ہٹانے کا حکم نہیں ۔ واللہ تعالٰی اعلم ۔

مفتی اعظم اہل سنت جناب ابوالبرکات سید احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ صدر مدرس دارالعلوم حزب الاحناف لاہور سے مندرجہ ذیل استفتاء کیا گیا جس کا جواب آپ رحمۃ اللہ علیہ نے یوں تحریر فرمایا : ⏬

استفتاء : کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ ایک مسجد کا متقی غیر حافظ امام موجود ہے۔ رمضان شریف میں تراویح میں قرآن پاک سننے کےلیے ایک حافظ مہیا کیا گیا جس کی داڑھی کتری ہوئی ہے ، ایسے حافظ کے پیچھے تراویح پڑھنے کا کیا حکم ہے ؟ ۔
الجواب : بلاشبہ داڑھی کترے حافظ فاسق فاجر ہیں ۔ ان کے پیچھے نماز خواہ فرض ہو یا سنت تراویح مکروہِ تحریمی ہے ۔ اگربامرمجبوری ان کے پیچھے پڑھ لی یا پڑھنے کے بعد حال کھلا تو نماز پھیر لے ، اگر چہ وقت جاتا رہا ہو اور مدت گذر چکی ہو ۔ کذافی الشامی داڑھی کترے آدمی ، سید ، قاری ، حافظ ، عالم فاضل ہونے سے مستحقِ امامت نہیں ہو سکتے ۔ اگر کسی مسجد میں داڑھی کترا ہے تو وہ مسجد چھوڑ کر دوسری مسجد میں چلا جائے ۔ انتہی مختصراً ۔

اسی استفتاء کا جواب مفتی اعظم مولانا مولوی مظہر اللہ رحمۃ اللہ علیہ خطیب و امام جامع مسجدفتح پوری دہلی (بھارت) تحریر فرماتے ہیں : بیشک یہ شخص اس فعل کی وجہ سے فاسق ہو گیا ہے اور حسب فتویٰ کبیری و شامی ایسے شخص کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے اگر توبہ نہ کرے ۔

اسی استفتاء پر علماء دیوبند کے اکابرین میں سے مفتی ہند مولانا مولوی کفایت اللہ صاحب دہلوی صدر مدرس مدرسہ امینیہ دہلی (بھارت) جواب تحریر کرتے ہیں : نماز تراویح میں کل قرآن شریف سنانا سنت ہے اور ایک قبضہ سے کتر کرداڑھی کا کم کرنا حرام ہے جس کی وجہ سے وہ داڑھی کترا حافظ فاسق ہو گیا ۔ پس اس کی امامت مکروہِ تحریمی ہے ۔ ایسی صورت میں تراویح متقی امام مسجد کے پیچھے الم ترکیف سے پڑھ لے ، فاسق کے پیچھے نہ پڑھے ۔ اسی استفتاء پر مولوی محمد عبدالحفیظ صاحب مدرس مدرسہ نعمانیہ دہلی (بھارت) جواب تحریر کرتے ہیں : بیشک یہ شخص جب تک توبہ نہ کرے فاسق ہے اور اس کے پیچھے تراویح مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے ۔

اسی استفتاء پرعلماء دیوبند کے اکابر علماء میں سے مشہور مفسر قرآن مولانا مولوی احمد علی صاحب لاہوری تحریر کرتے ہیں : اہلِ محلہ کے ذمہ لازم ہے کہ داڑھی کترے حافظ کو فوراً الگ کر دیں اور متشرع حافظ قرآن امام کے پیچھے تراویح پڑھیں ۔ (یہ سب فتاویٰ داڑھی کی اسلامی حیثیت صفحہ ۸۰ ، ۸۱ سے لیے گئے ہیں ۔ یہ مولوی شمس الدین صاحب ہزاروی کی تالیف ہے) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر مفتی فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب محترم قارئین کرام : دیابنہ اور وہابیہ اہل سنت و جماعت پر وہی پرانے بے بنیادی ...