Tuesday, 1 February 2022

ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ایک ہی مٹی سے بناۓ گۓ

 ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ایک ہی مٹی سے بناۓ گۓ

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

محترم قارئین کرام الله عزوجل فرماتا ہے : منھا خلقنکم و فیھا نعیدکم و منھا نخرجکم تارة اخری ۔

ترجمہ : زمین ہی سے ہم نے تمہیں بنایا اور اسی میں تمہیں پھر لے جائیں گے اور اسی سے دوبارہ نکالیں گے ۔


محدث خطیب رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عبد ﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا : میں اور ابوبکر وعمر ایک ہی (پاک) مٹی سے پیدا کیے گئے ہیں اور اسی ایک ہی مٹی میں دفن ہوں گے ۔ (کتاب المتفق و المفترق)


حضرت امام ابن سیرین تابعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اگر میں قسم کھا کر یہ بات کہوں تو بلا شک و شُبہ سچی ہوگی کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کو ایک ہی مٹی سے پیدا کیا  پھر اسی کی طرف لوٹا دیا ۔ (وفاء الوفا باخبار دارالمصطفی  جلد 1 صفحہ 78)


کتاب المتفق و المفترق میں عبد الله بن مسعود سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا : مامن مولودالا وفی سر ته من تربته التي خلقا منھا حتی یدفن فیھا و انا وابو بکر و عمر وخلقنا من تربته واحدہ فیھا ندفن ۔

ترجمہ : ہر مولود کے ناف میں اس کے قبر کی مٹی ہوتی ہے جس سے اسے پیدا کیا اور اسی میں وہ دفن ہوتا ہے میں اور ابو بکر اور عمر ایک مٹی سے بنے اسی میں دفن ہوں گے ۔ (فتاوی افریقہ صفحہ نمبر 82 مکتبہ نوریہ رضویہ فیصل آباد)


شرح مناسک میں علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں : علماء نے لکھا ہے کہ آدمی جس جگہ دفن ہوتا ہے اسی جگہ کی مٹی سے ابتدا میں وہ پیدا کیا جاتا ہے تو گویا حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا بدن مبارک بھی اسی مٹی سے بنا ہے ۔ (فضائل حج صفحہ 170 زکریا کاندھلوی دیوبندی)


علامہ سمہوردی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اذ کل نفس انما خلقت من تربته التی يدفن فيها بعد الموت ۔

ترجمہ : چونکہ ہر نفس کو اس مٹی سے تخلیق کیا جاتا ہے جس میں بعد از وفات اسے دفن کیا جاتا ہے ۔ (وفاء الوفا باخبار دار المصطفی. 1: 32، مصر: مطبعة السعاده)


عن أبی سعيد الخدری قال مر النبی صلی الله عليه وآله وسلم بجنازة عند قبر فقال قبر من هذا فقالوا فلان الحبشی يا رسول الله فقال رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم لا اله الا الله سيق من أرضه وسمائه الی تربته التی منها خلق ۔

ترجمہ : حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے۔ وہ فرماتے ہیں : ایک بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک جنازہ کے بعد ایک قبر کے پاس سے گزرے ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے دریافت فرمایا: یہ کس کی قبر ہے ؟ انہوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! فلاں حبشی کی ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لا الہ الا اللہ پڑھ کر فرمایا: اسے اس کی زمین اور آسمان سے اس مٹی میں لایا گیا ، جس سے اس کی تخلیق کی گئی تھی ۔ (حاکم المستدرک علی الصحيحين 1 : 521 رقم : 1356 دارالکتب العلمية، بيروت)(البيهقی شعب الايمان، 7 : 173، رقم 9891، دار الکتب العلمية بيروت)


امام عبد الرزاق اپنی مصنف میں نقل کرتے ہیں : عن عکرمة مولی ابن عباس انه قال يدفن کل انسان فی التربة التی خلق منها ۔

ترجمہ : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا ہر انسان کو اس مٹی میں دفن کیا جاتا ہے جس سے وہ پیدا کیا گیا ہے ۔ (عبد الرزاق، المصنف 3 : 515 رقم : 6531، المکتب الاسلامی بيروت)


ابو نعیم نے ابو ہریرہ سے روایت کی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں

مامن مولودالا وقد ذر علیه من تراب حفر ته ۔

ترجمہ : کوئی بچہ پیدا نہیں ہوتا جس پر اس کے قبر کی مٹی نہ چھڑکی ہو ۔


لہٰذا قرآن و حدیث کی روشنی میں معلوم ہوا جو جو انسان جہاں کی مٹی سے پیدا کیا گیا ہے وہیں دفن ہوگا ۔


حضرت آدم علیہ السلام کے مزار پاک کے متعلق ائمہ تفسیر مورخین کا شدت سے اختلاف ہے کہ وہ کہاں ہے ۔


(1)مکہ معظمہ سے تین میل فاصلے پر ٬ مقام منٰی میں جہاں کہ حاجی لوگ قربانیاں کرتے ہیں ـ اسی جگہ پر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسمعیل علیہ السلام کی قربانی پیش کی تھی ـ یہیں مسجد خیف سے متصل آپ کی قبر شریف ہے ۔ (تفسیر نعیمی جلد اول صفحہ 332)


(2) آپ کی قبر شریف کوہ سرا ندیپ میں ہے ۔ (مقدمہ معراج النبوۃ صفحہ 46 حاشیہ 4 جلالين شريف صفحہ 131)


(3) آپ کی قبر شریف اس پہاڑ میں ہے جس پر آپ جنت سے اترے تھے ۔


(4) بعض نے کہا آپ کی قبر انور غار جبل ابو قبیس میں ہے ، جسے ، غار الکبر ،کہتے ہیں ـ


(5) ابن جریر کہتے ہیں کہ حضرت نوح علیہ السلام نے طوفان کے موقع پر آ پ کے اور حوا علیہما السلام کے تابوت شریف کو بیت المقدس میں لا کر دفن فرمایا ۔ (الکامل فی التاریخ جلد اول صفحہ نمبر 22)


(6 ) ابن عساکر نے کہا ہے آپکا سر اقدس مسجد ابراہیم کے پاس اور پاؤں مبارک صحرۂ بیت المقدس کے پاس ہے ۔ (البدایہ جلد اول صفحہ نمبر 98)


انسان جہاں کی مٹی سے بنایا جاتا ہے مرنے کے بعد انسان زمین کے اسی حصے میں دفن ہوتا ہے جس حصے سے مٹی لیکر انسان کو بنایا گیا ہے جیسا کہ علامہ سمہوردی تحریر فرماتے ہیں کہ " اذ کل نفس انما خلقت من تربته التی يدفن فيها بعد الموت " یعنی چونکہ ہر نفس کو اس مٹی سے تخلیق کیا جاتا ہے جس میں بعد از وفات اسے دفن کیا جاتا ہے ۔ (وفاء الوفا باخبار دار المصطفی جلد 1 صفحہ 32 مطبعة السعاده مصر،چشتی)


اور احادیث مبارکہ میں بھی اس حوالے سے بیان کیا گیا ہے جیسا کہ عن أبی سعيد الخدری قال مر النبی صلی الله عليه وآله وسلم بجنازة عند قبر فقال قبر من هذا فقالوا فلان الحبشی يا رسول الله فقال رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم لا اله الا الله سيق من أرضه وسمائه الی تربته التی منها خلق " یعنی حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے ۔ وہ فرماتے ہیں : ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک جنازہ کے بعد ایک قبر کے پاس سے گزرے ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے دریافت فرمایا : یہ کس کی قبر ہے ؟ انہوں نے عرض کیا، یارسول اللہ ! فلاں حبشی کی ہے ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لا الہ الا اللہ پڑھ کر فرمایا : اسے اس کی زمین اور آسمان سے اس مٹی میں لایا گیا ، جس سے اس کی تخلیق کی گئی تھی ۔ (المستدرک علی الصحيحين جلد 1 صفحہ 521 رقم : 1356 : دار الکتب العلمية بيروت،چشتی)(البيهقی شعب الايمان جلد 7 صفحہ 173 رقم 9891 : دارالکتب العلميةبيروت)


اور امام عبد الرزاق اپنی مصنفہ میں نقل کرتے ہیں کہ " عن عکرمة مولی ابن عباس انه قال يدفن کل انسان فی التربة التی خلق منها " یعنی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا ہر انسان کو اس مٹی میں دفن کیا جاتا ہے جس سے وہ پیدا کیا گیا ہے ۔ (المصنف عبد الرزاق جلد 3 صفحہ 515 رقم : 6531 المکتب الاسلامی بيروت،چشتی)


اس حقیقت کے پیش نظر حضرات شیخین رضی ﷲ عنہا کی رفعت شان و عظمت مقام کی کوئی حدو انتہا نہیں رہی ، کیونکہ جس مقدس مٹی سے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا وجود اقدس تیار کیا گیا ہے ۔ اسی خاکِ پا سے حضرات شیخین رضی ﷲ عنہم کا خمیر اٹھا یا گیا ہے ۔ تو ان کی طینت اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی طینت میں وحدت و یگانگت پیدا ہوگئی ۔ ﷲ ﷲ اپنی صناعی اور صفت تخلیق کا بہترین مظاہرہ کرنے کےلیے چشمِ قدرت نے جس مقدس جگہ کا انتخاب کیا اور دست قدرت نے جہاں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے وجود پاک کےلیے پاک مٹی اٹھائی اس مبارک و مقدس مقام کا نام ہے روضہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ۔


اس پاک مقام کی پاک مٹی سے صانع حقیقی نے اپنی صنعت کے تین مثالی نمونے اپنی قدرت کاملہ کے تین بے نظیر مظہر ، اپنی قوت تخلیق کے تین بے مثال شاہکار اور حسن عمل وجمال سیرت کے تین بے مثل پیکر تیار فرمائے ان میں سے ایک کا نام نامی اسم گرامی رکھا محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ، دوسرے کا نام ابوبکر صدیق اور تیسرے کا عمر رضی اللہ عنہما ۔ اس پاک مقام کی پاک مٹی سے ان تینوں حضرات کا خمیر اٹھایا گیا اور اسی مقدس جگہ میں پھر تینوں حضرات کو قیامت تک ساتھ آرام فرما ہیں ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...