Wednesday 21 April 2021

دمہ کے مریض کاروزہ کی حالت میں انہیلراور آکسیجن لینے کا شرعی حکم

0 comments

 دمہ کے مریض کاروزہ کی حالت میں انہیلراور آکسیجن لینے کا شرعی حکم

محترم قارئینِ کرام : روزہ کی حالت میں آکسیجن کے استعمال سے روزے پر کوئی اثر نہیں پڑتا کہ وہ وہی کچھ ہے جو انسان اپنے پھپھڑوں کی مدد سے فضا سے اندر لے جاتا ہے اور پھپھڑوں کی کمزوری کی وجہ سے آکسیجن کا استعمال کرنا پڑتا ہے ۔ اور روزہ کی حالت میں انہیلر کا استعمال کرنا پڑے تو اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ۔ کیونکہ انہیلر میں دوائی کے ذرات ہوتے ہیں جس کے ذریعے مریض کے پھیپھڑوں کے اندروہ دوا پہنچائی جا تی ہے جس کی وجہ سے وہ مریض آسانی سے سانس لینا شروع کردیتا ہے ۔

طحطاوی علی المراقی میں ہے : أودخل حلقہ غبار،ا لتعقید بالدخول الاحتراز عن الادخال ولھذاصرّحوا بانّ الاحتواء علی المبخرۃمفسد ۔
ترجمہ : ہواداخل ہوئی اس کے حلق میں ،داخل ہو نے کی قید لگائی احترا ز ہے داخل کرنے سے اسی لئے فقہائے کرام نے اس کی تصریح کی ہے کہ خوشبو داربھاپ کواندر لے جاناروزے کو توڑدیتا ہے ۔ (حاشیہ طحطاوی علی المراقی،کتا ب الصوم ، باب فی بیان ما لایفسد الصوم،ص: ۶۶۱،مطبوعہ قدیمی کتب خانہ کراچی،چشتی)

اورجب مریض کا مرض اس قدر بڑھ جائے کہ وہ ایک پورے روزے کا وقت انہیلر استعمال کئے بغیر نہیں گزار سکتا تو وہ معذور شرعی ہے اس پر عذر کی وجہ سے روزہ نہیں بلکہ وہ اپنے روزے کا فدیہ ادا کرے گا ۔

صدر الشریعہ مفتی امجد علی قادری رضوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : اگر کوئی شخص دن میں انہیلر استعمال کیئے بغیرنہیں رہ سکتا اور آئندہ بھی صحتیابی کی کوئی امید نہیں ہے تو وہ معذور شرعی ہیں اسے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے اور ہر روزہ کے بدلے میں صدقہ فطر (دوکلو آٹا یا اس کی قیمت) کی مقدار فدیہ دینا لازم ہے ۔ اور اگر فدیہ دینے کے بعد اللہ تعالی نے صحت عطاء فرمائی کہ روزہ رکھنے کے قابل ہوگئے تو دیا ہوا فدیہ نفل ہو جائے گا اور روزے دوبارہ رکھنے ہوں گے ۔ صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃاللہ علیہ لکھتے ہیں َ اگر فدیہ دینے کے بعد اتنی طاقت آگئی کہ روزہ رکھ سکے تو فدیہ صدقہ نفل ہو کررہ گیا ان روزوں کی قضا رکھے ۔ (بہار شریعت ،ج۱،حصہ ۵، ص۳۸۸، مطبوعہ مکتبہ رضویہ کراچی)

مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرّحمٰن صاحب لکھتے ہیں : ڈاکٹر صاحبا ن سے ہم نے اس سلسلے میں جو معلومات حاصل کی ہیں ان کے مطابق سانس کے مریض کے پھیپھڑے سکڑ جاتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں سانس لینے میں تکلیف اور دشواری محسوس ہوتی ہے انہیلر کے ذریعے ایسے کیمیکلز گیس یا ما ئع بوندوں کی شکل میں ان کے پھیپھڑے میں پہنچتے ہیں جن کی بنا پر ان کے پھیپھڑے کھل جاتے ہیں اور وہ دوبا رہ آسانی سے سانس لینے لگتاہے تو چونکہ مریض کے بدن کے اندر ایک مادی چیز جاتی ہے لہٰذا اس کا روزہ ٹوٹ جا تا ہے اور اگر مرض اس درجے کا ہے کہ پورے روزے کا وقت انہیلر کے استعمال کے بغیر مریض کے لئے گزارنا مشکل ہے تو پھر وہ معذور ہے بربنا ء عذرو بیماری روزہ نہ رکھے اور فدیہ ادا کرے ۔ (تفہیم المسائل، ج۲،ص۱۹۰،مطبوعہ ضیا ء القرآن،چشتی)

عام انہیلر کے بارے میں ماہرین فن یہ کہتے ہیں کہ اس کےا سپرے کے ذرات حلق تک پہنچ جاتے ہیں اور چونکہ حالت روزہ میں دوا یا غذا حلق تک پہنچنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اس لیے ایسے انہیلر کے اسپرے سے روزہ ٹوٹ جائے گا ۔ (التبویب 836/7)

اگر مریض کو دی جانے والی مصنوعی آکسیجن ، عام ہوا میں پائی جانے والی آکسیجن پر ہی مشتمل ہوا وراس میں کسی شکل میں کوئی دوا یا مادی چیز بالکل شامل نہ ہو تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوگا اوراگراس میں کسی بھی شکل میں کوئی دوا یا مادی چیز شامل ہو تو روزہ فاسد ہوجائیگا ۔ (التبویب بتصرف یسیر 515/75 )

انہیلر کے استعمال سے چونکہ دوا کے ذرات حلق تک پہنچ جاتے ہیں لہذا اس کے استعمال سے روزہ ٹوٹ جائے گا ، چاہےاس کا استعمال دمہ کے مریض کے واسطے ہو یا کسی اور مقصد سے ہو۔ البتہ اگر روزہ کی حالت میں دمہ کے مرض کی وجہ سے انہیلر کا استعمال کرنا پڑجائے تواس کی وجہ صرف قضاء لازم ہوگی کفارہ واجب نہیں ہوگا ۔ واضح رہے کہ بھاپ خود پانی ہے لہذاروزہ کی حالت میں بھاپ خود بزریعہ ناک لی جائے یا بذریعہ منہ ، دونوں صورتوں میں اگر پانی حلق تک پہنچ گیا توروزہ فاسد ہوجائیگا ۔ (التبویب 452/ 40)

خلاصہ کلام یہ ہے کہ آکسیجن کے استعمال سے روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا جبکہ انہیلر کے استعمال کرنے سے روز ٹوٹ جاتا ہے اگر انسان کی حالت ایسی ہو کہ کوئی دن انہیلر کے استعمال کے بغیر نہیں گزرتا تو ایست افراد کو روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے اور ہر روزہ کے بدلے میں صدقہ فطر کی مقدار (دوکلو آٹا یا اس کی قیمت) فدیہ دے دیں ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔