Tuesday 6 April 2021

عہد فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ میں بیس رکعت تراویح

0 comments

 عہد فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ میں بیس رکعت تراویح


محترم قارئینِ کرام : امیر المومنین ﺣﻀﺮﺕ سیّدنا ﻋﻤﺮ ﻓﺎﺭﻭ ﻕ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﮐﮯ ﺩﻭﺭ ﺧﻼﻓﺖ میں ﺗﺮﺍﻭﯾﺢ ﮐﯽ بیس ﺭﮐﻌﺎﺕ ادا کی جاتی تھیں :

عَنْ اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ اَنَّ عُمَرَ اَمَرَ اُبَیًّا اَنْ یُّصَلِّیَ بِالنَّاسِ فِیْ رَمْضَانَ فَقَالَ اِنَّ النَّاسَ یَصُوْمُوْنَ النَّھَارَوَ لَایُحْسِنُوْنَ اَنْ یَّقْرَأُ وْا فَلَوْقَرَأتَ الْقُرْآنَ عَلَیْھِمْ بِاللَّیْلِ فَقَالَ: یَااَمِیْرَ الْمُؤمِنِیْنَ! ہٰذَا شَیْیٌٔ لَمْ یَکُنْ۔ فَقَالَ؛ قَدْعَلِمْتُ وَلٰکِنَّہٗ اَحْسَنُ۔ فَصَلّٰی بِھِمْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً ۔ (مسند أحمد بن منيع بحوالہ اتحاف الخیرۃ المہرۃ ج2 ص424 باب في قيام رمضان)
ترجمہ : حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے مجھے حکم دیا کہ میں رمضان شریف کی رات میں نماز (تراویح) پڑھاؤں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایاکہ لوگ دن کوروزہ رکھتے ہیں اور (رات) قرأت (قرآن) اچھی نہیں کرتے ۔ توقرآن مجید کی رات کو تلاوت کرے تو اچھا ہے ۔ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اے امیر المومنین ! یہ تلاوت کا طریقہ پہلے نہیں تھا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میں جانتا ہوں لیکن یہ طریقہ تلاوت اچھا ہے ، تو حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو بیس رکعات نماز (تروایح) پڑھائی ۔ اس روایت کی سند صحیح اور راوی ثقہ ہیں ۔

ﻋﻦ ﻳﺰﻳﺪ ﺑﻦ ﺧﺼﻴﻔﺔ ﻋﻦ ﺍﻟﺴﺎﺋﺐ ﺑﻦ ﻳﺰﻳﺪ ﻗﺎﻝ : ﻛﺎﻧﻮﺍ ﻳﻘﻮﻣﻮﻥ ﻋﻠﻰ ﻋﻬﺪ ﻋﻤﺮ ﻓﻲ ﺷﻬﺮ ﺭﻣﻀﺎﻥ ﺑﻌﺸﺮﻳﻦ ﺭﻛﻌﺔ ﻭﺇﻥ ﻛﺎﻧﻮﺍ ﻟﻴﻘﺮﺀﻭﻥ ﺑﺎﻟﻤﺌﻴﻦ ﻣﻦ ﺍﻟﻘﺮﺁﻥ ۔ (ﻣﺴﻨﺪ ﺍﺑﻦ ﺍﻟﺠﻌﺪ ﺹ 413 ﺭﻗﻢ ﺍﻟﺤﺪﯾﺚ 2825 ، ﻣﻌﺮﻓۃ ﺍﻟﺴﻨﻦ ﻭﺍﻵﺛﺎﺭ ﻟﻠﺒﯿﮩﻘﯽ ﺝ 2 ﺹ 305 ﺑﺎﺏ ﻗﯿﺎﻡ ﺭﻣﻀﺎﻥ ﺭﻗﻢ ﺍﻟﺤﺪﯾﺚ 1365 ،ﺍﻟﺴﻨﻦ ﺍﻟﻜﺒﺮﻯ ﻟﻠﺒﯿﮩﻘﯽ ﺝ 2 ﺹ 496 ﺑﺎﺏ ﻣَﺎ ﺭُﻭِﻯَ ﻓِﻰ ﻋَﺪَﺩِ ﺭَﻛَﻌَﺎﺕِ ﺍﻟْﻘِﻴَﺎﻡِ ﻓِﻰ ﺷَﻬْﺮِ ﺭَﻣَﻀَﺎﻥَ ،چشتی) ، ﺍﺳﻨﺎﺩﮦ ﺻﺤﯿﺢ ﻋﻠﯽ ﺷﺮﻁ ﺍﻟﺒﺨﺎﺭﯼ ۔
ﺗﺮﺟﻤﮧ : ﺣﻀﺮﺕ ﺳﺎﺋﺐ ﺑﻦ ﯾﺰﯾﺪ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻟﻮﮒ ‏( ﺻﺤﺎﺑﮧ ﻭ ﺗﺎﺑﻌﯿﻦ ‏) ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ (رضی اللہ عنہم) ﮐﮯ ﺯﻣﺎﻧﮧ ﺧﻼﻓﺖ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﺲ ﺭﮐﻌﺎﺕ ﺗﺮﺍﻭﯾﺢ ﭘﮍﮬﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ
ﺍﺱ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮐﯽ ﺳﻨﺪ ﺑﺨﺎﺭﯼ ﮐﯽ ﺷﺮﻁ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﮯ ۔

ﺭﻭﯼ ﻣﺎﻟﮏ ﻣﻦ ﻃﺮﯾﻖ ﯾﺰﯾﺪ ﺑﻦ ﺧصیفہ ﻋﻦ ﺍﻟﺴﺎﺋﺐ ﺑﻦ ﯾﺰﯾﺪ ﻋﺸﺮﯾﻦ ﺭکعۃ ۔ (ﻧﯿﻞ ﺍﻻﻭﻃﺎﺭ ﻟﻠﺸﻮﮐﺎﻧﯽ ﺝ 3 ﺹ 57‏)
ترجمہ : مالک نے یزید بن خصیفہ کے طریق سے انھوں نے سائب بن یزید سے بیس رکعت کو روایت کیا ہے ۔ (ﯾﮧ ﻃﺮﯾﻖ ﺻﺤﯿﺢ ﺍﻟﺒﺨﺎﺭﯼ ﺝ 1 ﺹ 312 ) ﭘﺮ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ ۔

ﻋﻦ ﺍﻟﺴﺎﺋﺐ ﺑﻦ ﯾﺰﯾﺪ ﻗﺎﻝ … ﺍﻟﻘﯿﺎﻡ ﻋﻠﯽ ﻋﮩﺪ ﻋﻤﺮ ﺛﻼﺛۃ ﻭﻋﺸﺮﯾﻦ ﺭکعۃ ۔ (ﻣﺼﻨﻒ ﻋﺒﺪﺍﻟﺮﺯﺍﻕ ﺝ 4 ﺹ 201 ،ﺣﺪﯾﺚ ﻧﻤﺒﺮ 7763 ‏)
ترجمہ : سائب بن یزید سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں تیئیس رکعت (بیس تراویح تین وتر) پڑھتے تھے ۔

ﻋﻦ ﺍﻟﺴﺎﺋﺐ ﺑﻦ ﯾﺰﯾﺪ ﻗﺎﻝ : ﮐﻨﺎ ﻧﻘﻮﻡ ﻓﯽ ﺯﻣﺎﻥ ﻋﻤﺮ ﺑﻦ ﺍﻟﺨﻄﺎﺏ ﺑﻌﺸﺮﯾﻦ ﺭکعۃ ﻭﺍﻟﻮﺗﺮ ۔
‏(ﻣﻌﺮﻓۃ ﺍﻟﺴﻨﻦ ﻭﺍﻵﺛﺎﺭ ﻟﻠﺒﯿﮩﻘﯽ ﺝ 2 ﺹ 305 ﺑﺎﺏ ﻗﯿﺎﻡ ﺭﻣﻀﺎﻥ ﺭﻗﻢ ﺍﻟﺤﺪﯾﺚ 1365)
ترجمہ : سائب بن یزید سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ ہم حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور میں بیس رکعت (تراویح) اور وتر پڑھتے تھے ۔

ﺗﺼﺤﯿﺢ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﺳﺎﺋﺐ ﺑﻦ ﯾﺰﯾﺪ

ﺍﻣﺎﻡ ﻧﻮﻭﯼ رحمۃ اللہ علیہ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺳﻨﺪ ﮐﻮ ” ﺻﺤﯿﺢ “ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ ۔ ‏(ﻣﺮﻗﺎﺕ ﺍﻟﻤﻔﺎﺗﯿﺢ : ﺝلد نمبر 3 صفحہ نمبر 345‏،چشتی)

ﻋﻼﻣﮧ ﻧﯿﻤﻮﯼ رحمۃ اللہ علیہ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ : ﯾﮧ ﺣﺪﯾﺚ ” ﺻﺤﯿﺢ “ ﮨﮯ ۔ (ﺍﻟﺘﻌﻠﯿﻖ ﺍﻟﺤﺴﻦ ﻋﻠﯽ ﺍٓﺛﺎﺭ ﺍﻟﺴﻨﻦ : ﺹ 222 )



ﻗﺎﻝ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﮐﻌﺐ ﺍﻟﻘﺮﻇﯽ ﮐﺎﻥ ﺍﻟﻨﺎﺱ ﯾﺼﻠﻮﻥ ﻓﯽ ﺯﻣﺎﻥ ﻋﻤﺮ ﺑﻦ ﺍﻟﺨﻄﺎﺏ ﻓﯽ ﺭﻣﻀﺎﻥ ﻋﺸﺮﯾﻦ ﺭﮐﻌۃ ۔ (ﻗﯿﺎﻡ ﺍﻟﻠﯿﻞ ﻟﻠﻤﺮﻭﺯﯼ ﺹ 157)
ترجمہ : محمد بن کعب قرظی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ لوگ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے زمانے میں رمضان میں بیس رکعت (تراویح) پڑھتے تھے ۔

عہدِ فاروقِ اعظم میں بیس تراویح : لوگ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے زمانے میں رمضان میں بیس رکعت (تراویح) پڑھتے تھے ۔(شعب الایمان مترجم جلد سوم صفحہ نمبر 148 مطبوعہ دارالاشاعت اردو بازار کراچی)

ﻋﻦ ﯾﺰﯾﺪ ﺑﻦ ﺭﻭﻣﺎﻥ ﺍﻧﮧ ﻗﺎﻝ ﮐﺎﻥ ﺍﻟﻨﺎﺱ ﯾﻘﻮﻣﻮﻥ ﻓﯽ ﺯﻣﺎﻥ ﻋﻤﺮ ﺑﻦ ﺍﻟﺨﻄﺎﺏ ﻓﯽ ﺭﻣﻀﺎﻥ ﺑﺜﻠﺚ ﻭﻋﺸﺮﯾﻦ رکعۃ ۔ ‏(ﻣﻮﻃﺎ ﺍﻣﺎﻡ ﻣﺎﻟﮏ ﺹ 98‏) ، ﺍﺳﻨﺎﺩﮦ ﺻﺤﯿﺢ ﻋﻠﯽ ﺷﺮﻁ ﺍﻟﺒﺨﺎﺭﯼ ﻭ ﻣﺴﻠﻢ ۔
ترجمہ : یزید بن رومان سے مروی ہے انھوں نے فرمایا کہ لوگ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں رمضان میں تیئیس رکعت (بیس تراویح اور تین وتر) پڑھتے تھے ۔ ﺍﺱ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮐﯽ ﺳﻨﺪ ﺑﺨﺎﺭﯼ ﻭ ﻣﺴﻠﻢ ﮐﯽ ﺷﺮﻁ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﮯ ۔

ﻋﻦ ﯾﺤﯿﯽٰ ﺑﻦ ﺳﻌﯿﺪ ﺍﻥ ﻋﻤﺮ ﺑﻦ ﺍﻟﺨﻄﺎﺏ ﺍﻣﺮ ﺭﺟﻼ ﯾﺼﻠﯽ ﺑﮭﻢ ﻋﺸﺮﯾﻦ رکعۃ ۔ (ﻣﺼﻨﻒ ﺍﺑﻦ ﺍﺑﯽ شیبہ : ﺝ 5 ﺹ 223 )
ﺗﺮﺟﻤﮧ : ﺣﻀﺮﺕ ﯾﺤﯿﯽٰ ﺑﻦ ﺳﻌﯿﺪ رحمۃ اللہ علیہ ﺳﮯ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺣﻀﺖ ﻋﻤﺮ ﺑﻦ ﺧﻄﺎﺏ رضی اللہ عنہ ﻧﮯ ﺍیک ﺷﺨﺺ ﮐﻮﺣﮑﻢ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﻭﮦ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﯿﺲ ﺭﮐﻌﺎﺕ ﭘﮍﮬﺎﺋﮯ ۔

ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪ ﺍﻟﻌﺰﯾﺰ ﺑﻦ ﺭﻓﯿﻊ رحمۃ اللہ علیہ

ﺁﭖ رحمۃ اللہ علیہ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﺗﺎﺑﻌﯽ ﮨﯿﮟ ۔ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﻧﺲ ، ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻦ ﺯﺑﯿﺮ ، ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻦ ﻋﺒﺎﺱ ، ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻦ ﻋﻤﺮ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﮕﺮ ﺻﺤﺎﺑﮧ رضی اللہ عنہم ﮐﮯ ﺷﺎﮔﺮﺩ ﮨﯿﮟ ، ﺻﺤﺎﺡ ﺳﺘﮧ ﮐﮯ ﺭﺍﻭﯼ ﮨﯿﮟ ۔ (ﺗﮩﺬﯾﺐ ﺍﻟﺘﮩﺬﯾﺐ : ﺝ 4 ﺹ 189 ، 190)

ﺁﭖ رحمۃ اللہ علیہ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ : ﻛَﺎﻥَ ﺃُﺑَﻲّ ﺑْﻦُ ﻛَﻌْﺐٍ ﻳُﺼَﻠِّﻲ ﺑِﺎﻟﻨَّﺎﺱِ ﻓِﻲ ﺭَﻣَﻀَﺎﻥَ ﺑِﺎﻟْﻤَﺪِﻳﻨَﺔِ ﻋِﺸْﺮِﻳﻦَ ﺭَﻛْﻌَﺔً ﻭَﻳُﻮﺗِﺮُ ﺑِﺜَﻼَﺙٍ ۔ (ﻣﺼﻨﻒ ﺍﺑﻦ ﺍﺑﯽ ﺷﯿﺒﮧ : ﺝ 5 ﺹ 224 ﮐﻢ ﯾﺼﻠﯽ ﻓﯽ ﺭﻣﻀﺎ ﻥ ﻣﻦ ﺭکعۃ) ، ﺍﺳﻨﺎﺩﮦ ﺻﺤﯿﺢ ﻭ ﺭﻭﺍﺗﮧ ﺛﻘﺎﺕ ۔
ترجمہ : حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مدینے کے لوگوں کو رمضان کے مہینے میں بیس رکعت (تراویح) اور تین رکعت وتر پڑهایا کرتے تهے ۔ اس کی سند صحیح ہے اور تمام راوی ثقہ ہیں ۔

ﻣﺸﮩﻮﺭ ﻗﻮﻝ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﯽ ﺑﻦ ﮐﻌﺐ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﮐﯽ ﻭﻓﺎﺕ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﮐﮯ ﺩﻭﺭ ﺧﻼﻓﺖ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺋﯽ ۔ ‏ (ﺗﮩﺬﯾﺐ ﺍﻟﺘﮩﺬﯾﺐ : ﺝ 1 ﺹ 178)

ﮔﻮﯾﺎ ﻋﺒﺪ ﺍﻟﻌﺰﯾﺰ ﺑﻦ ﺭﻓﯿﻊ رحمۃ اللہ علیہ ﻧﮯ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﺑﻦ ﺧﻄﺎﺏ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﮐﮯ ﺩﻭﺭ ﺧﻼﻓﺖ ﮐﯽ ﺗﺮﺍﻭﯾﺢ ﮐﻮ ﺫﮐﺮ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ، ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﮨﻢ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﺍﺱ ﺑﺎﺏ ﻣﯿﮟ ﻻﺋﮯ ﮨﯿﮟ ۔

ﺣﻀﺮﺕ ﺣﺴﻦ ﺑﺼﺮﯼ رحمۃ اللہ علیہ

ﻋﻦ ﺍﻟﺤﺴﻦ ﺍﻥ ﻋﻤﺮ ﺑﻦ ﺍﻟﺨﻄﺎﺏ ﺟﻤﻊ ﺍﻟﻨﺎﺱ ﻋﻠﯽ ﺍﺑﯽ ﺑﻦ ﮐﻌﺐ ﻓﯽ ﻗﯿﺎﻡ ﺭﻣﻀﺎﻥ ﻓﮑﺎﻥ ﯾﺼﻠﯽ ﺑﮭﻢ ﻋﺸﺮﯾﻦ رکعۃ ۔ ‏(ﺳﻨﻦ ﺍﺑﯽ ﺩﺍﺅﺩ ﺝ 1 ﺹ 203 ﺑﺎﺏ ﺍﻟﻘﻨﻮﺕ ﻓﯽ ﺍﻟﻮﺗﺮ‏،چشتی)
ﺗﺮﺟﻤﮧ : ﺣﻀﺮﺕ ﺣﺴﻦ رحمۃ اللہ علیہ ﺳﮯ ﺭﺍﻭﯾﺖ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﺑﻦ ﺧﻄﺎﺏ رضی اللہ عنہ ﻧﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐو ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﯽ ﺑﻦ ﮐﻌﺐ رضی اللہ عنہ ﭘﺮ ﺍﮐﭩﮭﺎ ﮐﺮﺩﯾﺎ، ﺁﭖ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺑﯿﺲ ﺭﮐﻌﺘﯿﮟ (تراویح) ﭘﮍﮬﺎﺗﮯ ﺗﮭﮯ ۔ ﺍﺱ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮐﮯ ﺭﺍﻭﯼ ﺛﻘﮧ ﮨﯿﮟ ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)





0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔