Tuesday, 8 March 2016

نبی اکرم نور مجسّم ﷺ کی تعظیم و تکریم قرآن کریم کی روشنی میں

دیگر انبیاء کرام کانام لے کر خطاب فرمایا اللہ ربّ العزت نے
حضرت آدم علیہ السلام کو مخاطب کر کے فرمایا
وَ قُلْنَا یٰۤاٰدَمُ اسْكُنْ اَنْتَ وَ زَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَ كُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَیْثُ شِئْتُمَا١۪ وَ لَا تَقْرَبَا هٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُوْنَا مِنَ الظّٰلِمِیْنَ۝۳۵
(البقرة، آیت : 35)
ترجمہ : اور ہم نے فرمایا اے آدم تو اور تیری بی بی اس جنّت میں رہو اور کھاؤ اس میں سے بے روک ٹوک جہاں تمہارا جی چاہے مگر اس پیڑ کے پاس نہ جانا ، کہ حد سے بڑھنے والوں میں ہو جاؤ گے
حضرت نوح علیہ السلام کو مخاطب کر کے فرمایا
قِیْلَ یٰنُوْحُ اهْبِطْ بِسَلٰمٍ مِّنَّا وَ بَرَكٰتٍ عَلَیْكَ وَ عَلٰۤى اُمَمٍ مِّمَّنْ مَّعَكَ١ؕ وَ اُمَمٌ سَنُمَتِّعُهُمْ ثُمَّ یَمَسُّهُمْ مِّنَّا عَذَابٌ اَلِیْمٌ۝۴۸
(هود، آیت : 48)
ترجمہ : فرمایا گیا اے نوح کشتی سے اتر ہماری طرف سے سلام اور برکتوں کے ساتھ ، جو تجھ پر ہیں اور تیرے ساتھ کے کچھ گروہوں پر ، اور کچھ گروہ وہ ہیں جنہیں ہم دنیا برتنے دیں گے ، پھر انہیں ہماری طرف سے دردناک عذاب پہنچے گا
حضرت ابراہیم علیہ السلام سےفرمایا
وَ نَادَیْنٰهُ اَنْ یّٰۤاِبْرٰهِیْمُۙ۝۱۰۴ قَدْ صَدَّقْتَ الرُّءْیَا١ۚ اِنَّا كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ۝۱۰۵
(104-105 الصّٰفٰت،آیت )
ترجمہ : اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بَل لٹایا اس وقت کا حال نہ پوچھ ، اور ہم نے اسے ندا فرمائی کہ اے ابراہیم بیشک تو نے خواب سچ کر دکھائی ، ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو
حضرت داؤد علیہ السلام سےفرمایا
یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ فَاحْكُمْ بَیْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَ لَا تَتَّبِعِ الْهَوٰى فَیُضِلَّكَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ الَّذِیْنَ یَضِلُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌۢ بِمَا نَسُوْا یَوْمَ الْحِسَابِ۠۝۲۶
(ص، آیت : 26)
ترجمہ : اے داؤد بیشک ہم نے تجھے زمین میں نائب کیا ، تو لوگوں میں سچا حکم کر اور خواہش کے پیچھے نہ جانا کہ تجھے اللہ کی راہ سے بہکا دے گی بیشک وہ جو اللہ کی راہ سے بہکتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے اس پر کہ وہ حساب کے دن کو بھول بیٹھے
حضرت عیسيٰ علیہ السلام سے خطاب کیا تو فرمایا
اِذْ قَالَ اللّٰهُ یٰعِیْسٰۤى اِنِّیْ مُتَوَفِّیْكَ وَ رَافِعُكَ اِلَیَّ وَ مُطَهِّرُكَ مِنَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ جَاعِلُ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْكَ فَوْقَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ١ۚ ثُمَّ اِلَیَّ مَرْجِعُكُمْ فَاَحْكُمُ بَیْنَكُمْ فِیْمَا كُنْتُمْ فِیْهِ تَخْتَلِفُوْنَ۝۵۵
(اٰل عمران، آیت : 55)
ترجمہ : یاد کرو جب اللہ نے فرمایا اے عیسٰی میں تجھے پوری عمر تک پہنچاؤں گا ،اور تجھے اپنی طرف اٹھا لوں گا ، اور تجھے کافروں سے پاک کر دوں گا اور تیرے پیرووں کو ، قیامت تک تیرے منکِروں پر ، غلبہ دوں گا پھر تم سب میری طرف پلٹ کر آؤ گے تو میں تم میں فیصلہ فرما دوں گا جس بات میں جھگڑتے ہو
حضرت زکریا علیہ السلام سےفرمایا
یٰزَكَرِیَّاۤ اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمِ اِ۟سْمُهٗ یَحْیٰى١ۙ لَمْ نَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا۝۷
(مريم، آیت7)
ترجمہ : اے زکریا ہم تجھے خوشی سناتے ہیں ایک لڑکے کی جن کا نام یحیٰ ہے اس کے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی نہ کیا
اسی طرح جب حضرت یحیٰ علیہ السلام کو پکارا تو فرمایا
یٰیَحْیٰى خُذِ الْكِتٰبَ بِقُوَّةٍ١ؕ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحُكْمَ صَبِیًّاۙ۝۱۲
(مريم، آیت12)
ترجمہ : اے یحیٰ کتاب ،مضبوط تھام اور ہم نے اسے بچپن ہی میں نبوّت دی
جب اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی باری آئی تو اﷲ تعاليٰ نے کہیں بھی آپ کو نام لے کر نہیں بلایا
اِنَّ اَوْلَى النَّاسِ بِاِبْرٰهِیْمَ لَلَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُ وَ هٰذَا النَّبِیُّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ؕ وَ اللّٰهُ وَلِیُّ الْمُؤْمِنِیْنَ۝۶۸
(آل عمران، آیت68)
ترجمہ : بے شک سب لوگوں سے ابراہیم کے زیادہ حقدار وہ تھے جو ان کے پیرو ہوئے ، اور یہ نبی ، اور ایمان والے ، اور ایمان والوں کا والی اللہ ہے
مذکورہ آیت میں حضرت ابراھیم علیہ السلام جد الانبیاء کو تو نام لے کر پکارا ، مگر اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نام لے کر نہیں پکارا
اللہ کریم نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو القاب سے پکارا ۔۔۔۔۔۔جیسا کہ ارشاد ہوا،
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ۝۴۵
(الاحزاب، آیت 45)
ترجمہ : اے غیب کی خبریں بتانے والے (نبی) بیشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر ناظر ، اور خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا
یٰۤاَیُّهَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَ١ؕ وَ اِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْكٰفِرِیْنَ۝۶۷
(المائده، آیت 67 )
ترجمہ : اے رسول پہنچا دو جو کچھ اُترا تمہیں تمہارے رب کی طرف سے ،اور ایسا نہ ہو تو تم نے اس کا کوئی پیام نہ پہنچایا اور اللہ تمہاری نگہبانی کرے گا لوگوں سے ، بے شک اللہ کافروں کو راہ نہیں دیتا
یٰۤاَیُّهَا الْمُزَّمِّلُۙ۝۱
(المزمل، آیت 1)
ترجمہ : اے جھرمٹ مارنے والے
یٰۤاَیُّهَا الْمُدَّثِّرُۙ۝۱
(المدثر، آیت1)
ترجمہ : اے بالا پوش اوڑھنے والے
پھر کہیں یٰسٓ اور کہیں طٰهٰ پکارا،
ہر جگہ اور ہر دفعہ نئے القاب استعمال کئے اور پیار بھرے ناموں سے پکارا۔ مگر ذاتی نام سے نہیں بلایا،
معلوم ہوا کہ اللہ رب العزت نے ہمیں اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم و تکریم اور ادب و احترام کی تعلیم دی ہے ۔

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...