حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا دل محبت و ادب مصطفی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس حد تک معمور تھا کہ جب آپ رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حدیبیہ کے موقع پر سفیر بناکر مکہ بھیجا تو آپ رضی اللہ عنہ نے کفار مکہ کی اجازت کے باوجود آق صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بغیر طواف کعبہ کرنے سے انکار کردیا۔ گویا آپ نے بیت اللہ شریف کے طواف کرنے کے مقابلے میں (جو عبادت میں داخل ہے) حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ادب کو افضل جانا۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اسلام میں چوتھا شخص ہوں اور میرے نکاح میں رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی دو صاحبزادیاں یکے بعد دیگرے دی ہیں اور میں نے جب سے اپنا داہنا ہاتھ حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دست مبارک سے ملایا ہے اس دن سے میں نے اس ہاتھ سے اپنی شرمگاہ کو کبھی نہیں چھوا۔
ادب کا یہ وہ مرتبہ عظمیٰ ہے جس کا حق ہر شخص ادا نہیں کرسکتا بلکہ یہ صرف حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا ہی حصہ تھا۔ معلوم ہوا کہ ادب ایک ایسا خاصہ ہے کہ جو کسی حکم یا مثال کا محتاج نہیں بلکہ اہل ایمان کے دلوں کی خاص کیفیت کا نام ہے جس کو وہ ایمان سے متعلق کرتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment