Tuesday 8 March 2016

ہم اللہ کی محبّت کیسے حاصل کر سکتے ہیں مختلف کتب صوفیہ سے ماخوذ مضمون

0 comments
محبت کا سفر اطاعتِ الٰہی کے اظہار سے شروع ہوتا ہے جس میں وہ آہستہ آہستہ اپنے محبوب کی پسند اختیار کرتا ہے اور اس حد تک نکل جاتا ہے کہ محب محبوب کی محبت میں کھو کر خود کو ختم کرلیتا ہے۔
’’آغازِ محبت میں دل محبوب کے بارے میں دلچسپی کا اظہار کرتا ہے، یہ تب ہوتا ہے جب آپس میں وابستگی ہو، پھر یہ مسلسل پُرسوز خواہش میں تبدیل ہوجاتی ہے، آہستہ آہستہ محب کی یہ خواہش دیوانگی میں بدل جاتی ہے اور آخر کار وہ محبوب کی غلامی اختیار کرلیتا ہے۔ یہ وہ درجہ ہے جب محبوب محب کا مالک بن جاتا ہے جو محب کے دل میں کسی دوسرے کو نہیں دیکھتا۔ یہ سب دلچسپی پیدا ہونے اور ابتدائی چنگاری بھڑکنے کے بعد ہوتا ہے‘‘۔
’’اللہ تعالیٰ کی محبت کو اجاگر کرنے اور اسے لازم قرار دینے کے دس اسباب ہیں‘‘
وہ اسباب درج ذیل ہیں۔
پہلا مرحلہ:۔
غور اور تدبر کیساتھ قرآن کی تلاوت کرنا، ایسے کہ اسکا مطلب پوری توجہ سے سمجھا جائے۔ جیسا کہ جب کوئی شخص کہانی سنتا ہے تو اسے اپنی یادداشت میں رکھتا ہے اور امید کرتا ہے کہ وہ اسے وضاحت کے ساتھ بیان کرسکتا ہے۔ اسی صورت میں مصنف کو کماحقہ اور صحیح طریقے سے سمجھا جاسکتا ہے۔
دوسرا مرحلہ:۔
اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کیلئے فرائض کی ادائیگی کے بعد نفلی عبادت کرنا۔ یہ عمل محب کو بدلے میں اللہ کی محبت دلا کر محبوب کے درجے پر لے جاتا ہے۔
تیسرا مرحلہ:۔
ہر حال میں مسلسل اللہ کو یاد کرنا، زبان سے (ذکرِ الٰہی) دل سے، عمل سے اور روحانی لحاظ سے بھی، جس قدر وہ اللہ کو یاد کریگا اسی قدر اللہ سے اسکی محبت بڑھتی جائیگی۔
چوتھا مرحلہ:۔
اللہ کی محبت کو اپنی دنیاوی محبت پر اس وقت ترجیح دینا جب خواہشات حاوی ہونے لگیں۔ اگرچہ یہ ایک مشکل عمل ہے۔
پانچواں مرحلہ:۔
دل میں اللہ تعالیٰ کے نام اور صفات کو دہراتے رہنا، اسکو مشاہدے کے طور پر لینا، تجربہ کے طور پر جاننا، امہ بذاتِ خود معرفت کے اس گلشن میں غرق ہونا، وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کو اسکے نام، صفات اور کاموں سے جانتے ہیں وہ یقیناً اللہ سے محبت کرتے ہیں۔
چھٹا مرحلہ:۔
اللہ تعالیٰ کی اچھائی، مہربانی، سخاوت اور مادی و روحانی رحمتوں پر غور کرنا، یہ غوروفکر اللہ تعالیٰ سے محبت کرنے کا سبب بنتا ہے۔
ساتواں مرحلہ:۔
یہ سب سے حیران کن مرحلہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے سامنے بالکلیہ عاجزی و انکساری کے ساتھ کھڑے ہونا۔ یہاں اسکے علاوہ کوئی لفظ نہیں جو اسکے معنی بھرپور طریقے سے بیان کرسکے۔
آٹھواں مرحلہ:۔
عبادت کے وقت تنہائی میں اسکے سامنے کھڑے ہونا، اس سے بات چیت کرنا، تلاوت کرنا، اس کیلئے خود کو وقف کردینا اور اسکے سامنے اظہارِ بندگی کرنا۔
نواں مرحلہ:۔
اللہ سے سچی محبت کرنیوالوں کی محفل میں بیٹھنا جو اپنی گفتگو سے بہترین پھل حاصل کرنے کیلئے جمع ہوتے ہیں۔ وہ بلاضرورت گفتگو نہیں کرتے۔ وہ جانتے ہیں کہ کس طرح کی گفتگو کا انتخاب کرینگے تو وہ انکے روحانی رتبے میں اضافے کا سبب بنے گی یا دوسروں کے حق میں فائدہ مند ہوگی۔
دسواں مرحلہ:۔
خود کو ہر اس کام سے روکے رکھنا جو دل کو اللہ عزوجل سے دور کرنے کا سبب بنے۔
ان دس مراحل پر چل کر محب محبت کے درجے پر پہنچ جائیگا اور محبوب کے دل میں داخل ہوجائیگا۔ ان سب کی بنیاد دو معاملات پر مشتمل ہے، روح کی تیاری اور روحانی بصیرت کھولنے کی تیاری اور یہ اللہ کی طرف سے خصوصی کرم کی نشانی ہے۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔