Saturday 12 March 2016

اسلام کا پیغام محبت انسانیت کے نام

0 comments
میں ایک مسلمان اور اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان رکھتاہوں۔ میرا ایمان بہت عجیب ہے کہ میں جنت، دوزخ، فرشتے، عرش، کرسی، روزِ قیامت اور خدا کی ذات پر ایمان تو رکھتا ہوں مگر کبھی میں نے ان کا مشاہدہ نہیں کیا۔مگرمجھے اللہ تعالیٰ کی معرفت درِ مصطفیﷺ سے حاصل ہوئی ہے۔جو آپ ﷺ نے فرمایا میں نےمان لیا۔ کیونکہ ایمان کا دارومدار سرور دوعالم ﷺ کی ذات بابرکات ہی ہے۔ اقبال نے کہا تھا

بمصطفےٰ برساں خویش را کہ دین ہمہ اوست گر بہ اونہ رسیدی تمام بولہبی است

یعنی اپنے آپ کو سرکار ﷺ کی ذات تک پہنچاﺅ تو ہی دین تک پہنچ پاﺅ گے ورنہ ابولہب بھی اسی علاقہ و تہذیب کا ایک فرد تھا جو سب کچھ دیکھنے کے باوجود ایمان کی دولت سے محروم رہا۔

مجھے اسی لئے سرکار دو عالم ﷺ سے بے انتہا محبت ہے کیونکہ اگر میں سرکار ﷺ کا وسیلہ نہ پا سکوں تو اپنے خالق کی معرفت و توحید کی تعلیمات سے بھی بہرہ یا ب نہ ہو پاﺅنگا۔سرکار ﷺ نے اسی محبت نبی کو ایمان کی بنیاد قرار دیااحادیث میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا:”تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اسے اس کی جان، اولاد،والدین اور تمام لوگوںسے بڑھ کر عزیز نہ ہو جاﺅں“۔یہی وجہ ہے کہ کوئی شخص اگر ایمان کا دعویدار ہے تو اسے محبت مصطفےٰ میں پختہ ہونا شرط ہے۔اسی بات کو ایک اور طرح بھی سمجھا جاسکتا ہے اور وہ یہ کہ ہر انسان چاہتا ہے کہ وہ اپنے خالق کے فرامین پر عمل پیرا ہواور اس کی اطاعت کرے مگر قرآن پاک کی سورة النساءمیں خود رب کائنات نے فرمایا: ”جس نے رسول ِ کریمﷺ کی اطاعت کی تحقیق اس نے میری اطاعت کی“
وہ خوش بخت افراد جنہوں نے حضور پر نور ﷺ کا مبارک زمانہ بحالت ایمان پایا،اور صحبت رسول ﷺ سے شرف یاب ہوئے وہ امت مصطفیٰ ﷺ کے درخشندہ ستارے ہیں۔انہیں کتنا پیارا لقب ملا، اصحاب رسول ﷺ۔ یعنی رسولﷺ کے ساتھی۔مجھے ان سے بھی محبت ہے کیونکہ یہ تمام میرے نبی کے دیوانے ہیں۔ ان کے بعد تابعین کا دور شروع ہوا جس میں جلیل القدر علماءموجود ہیں جنہوں نے اصحاب رسول ﷺ کے سامنے زانوئے تلمذ طے کیے اور اپنے اپنے فنون کے امام بن گئے ۔ انہی میں امام اعظم حضرت ابوحنیفہ نعمان بن ثابت کوفی ہیں۔ جن کا قرآن وحدیث سے مسائل کا حسین استنباط کرنا پورے عالم میں مشہور ہے اور امام عاصم کوفی، امام ابویوسفسمیتصحاح ستہ کے مﺅلفین کے اساتذہ جن کے شاگرد ہیں۔مجھے ان تمام سے بھی محبت ہے کیونکہ انہوں نے دین اسلام کی ترویج و اشاعت کے لئے اپنی پوری زندگی صرف کی۔اسی طرح اپنے دور میں بغداد کے سب سے بڑے عالم ،حسنی حسینی سید اور ولی کامل حضرت سیدنا عبد القادر جیلانی جن کی تعلیمات سے کفر وضلالت کے اندھیرے چھٹ گئے اور چہار دانگ عالم میںاسلام کی حقیقی تعلیمات کا نور پھیل گیا۔جنہوں نے اپنے تحصیل علم سے متعلق اپنے مشہور ”قصیدیہ غوثیہ“ میں فرمایا:”میں نے اتنا علم حاصل کیا حتیٰ کہ میں قطب بنا دیا گیا“۔مجھے ان سے بھی محبت ہے کیونکہ بخاری شریف میں حدیث قدسی موجود ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:”جس نے میرے کسی ولی سے دشمنی رکھی میں اس سے اعلان جنگ کرتا ہوں“۔اسی لئے مجھے سید علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش ، خواجہ معین الدین چشتی اجمیری ، شاہ عبدالحق محدث دہلوی، شاہ ولی اللہ، پیر مہر علی شاہ سمیت ہر ایک ولی اللہ سے محبت ہے۔اور ایسا کیوں نہ ہوکہ میرے آباﺅ اجدادسمیت برصغیر کی اکثریتی آبادی نے انہی کے ہاتھ دائرہ اسلام میں داخل ہوئی۔مجھے پاکستان سے بھی بے پناہ محبت ہے کیونکہ پاکستان اسلام کا قلعہ اور عالم اسلام کا محافظ ہے۔لیکن میں حیران ہوں کہ آج مسلمان ہونے کے دعویدارکوئی شخص اولیائے کرام ، صحابہ کرام سمیت انبیاءعلیھم السلام کے مزارات کی توہین اور بے ادبی کیونکر اور کیسے کرسکتاہے۔اللہ کے یہ پیارے جنہوں نے اپنی زندگی اسلام کا پیغام محبت پہنچانے میںصرف کی، ان کی محبت کا جواب نفرت سےکیوں دیاجارہا ہے۔کہیں مزارات و مساجد کو دھماکوں سے اڑایا جا رہا ہے تو کہیںپاکستان کی مسلمان افواج کے شہداءکے مقابل دہشت گردوں کو شہید قرار دیا جارہا ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ ایسے حالات میں ہمیں اتحاد کو فروغ دینا چاہئے تاکہ دشمن اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہو سکے۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔