مقامِ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سچے سُنی سادات کی نظر میں
علامہ سید احمد حبیب شاہ کاظمی شاہ صاحب علیہ الرحمہ جو غزالی زماں حضرت سید احمد سعید کاظمی شاہ صاحب علیہ الرحمہ کے بھتیجے ہیں ، ان سے ایک مرتبہ حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں کچھ نازیبا الفاظ سرزد ہو گئے ، تو آپ نے توجہ دلاے جانے پر تحریری طور پر نہ صرف توبہ و رجوع کیا میرا مقصد حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی توہین و تنقیص اور اُن پر طعن و تشنیع ہرگز نہیں ۔ مسلمان کسی صحابی کے حق میں ایسی جرات مسلمان نہیں کر سکتا ۔ بلکہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کرتے ہوئے کچھ یوں عرض گزار ہوۓے کہ : اے اللہ عزوجل حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی روح مبارک کو مجھ سے راضی کر دے تاکہ آخرت میں تیرا یہ بندہ عاصی تیری رحمتوں سے محروم نہ ہو ۔ (مقالات کاظمی جلد 4 صفحہ 367 ، 368،چشتی)
فقیر دونوں صفحات کے اسکینز پیش کر رہا ہے جنہیں آپ خود پڑھ سکتے ہیں ، اس توبہ نامے کی تائید و تعریف غزالی زماں حضرت سید احمد سعید کاظمی شاہ صاحب علیہ الرحمہ نے بھی فرمائی ، اور اپنے بھتیجے سے یہ نہ فرمایا ، کہ ہم تو سادات ہیں آلِ رسول ہیں مولائی ہیں ،،نو ڈیمانڈ معاویہ کا نعرہ لگاؤ،، اور لوگوں کا منہ بند کرنے کےلیے بس ظاہری توبہ و رجوع کرلو ، یہ روح کو راضی کرنا کون سا ضروری ہے ۔ مگر یہ سادات کرام جانتے تھے ، کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں ، اور ان کی شان میں ادنیٰ سی گستاخی بھی رب تعالیٰ کی رحمتوں سے محرومی کا سبب بن سکتی ہے ، اس لیے انہوں نے نہ صرف توبہ کی بلکہ حضرت معاویہ کی روح مبارک کو بھی راضی کرنے کی سعی فرمائی ۔ علامہ سید احمد حبیب شاہ کاظمی شاہ صاحب علیہ الرحمہ کے اس مبارک عمل سے آج کے اُن سادات کرام کو سبق حاصل کرنا چاہیے ، جو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں زبانِ طعن دراز کرتے ہوٸے ذرا برابر بھی شرم و حیا محسوس نہیں کرتے ، کہ جنہیں ہم لعن و طعن کا نشانہ بنا رہے ہیں ، وہ کوئی عام شخص نہیں ، بلکہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں ۔ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس امت کا سب افضل و اعلیٰ لوگوں کا طبقہ ہے ۔ اللہ عزوجل ادب و احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ۔ دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی ۔
No comments:
Post a Comment