Thursday 11 January 2024

لقب اعلیٰ حضرت سے ریاض شاہ پنڈوی اور اس جیسوں کو چِڑ و تکلیف کیوں ؟

0 comments
لقب اعلیٰ حضرت سے ریاض شاہ پنڈوی اور اس جیسوں کو چِڑ و تکلیف کیوں ؟



محترم قارئینِ کرام : اعلیٰ حضرت کا معنیٰ ہے " بڑے حضرت" عام طور پر علما و حفاظ و قراء و مشایخ کو حضرت کے لقب سے پکارتے ہیں ، یہ حضرات معظم ہوتے ہیں اور ان کی عظمت کے اظہار کےلیے یہ لفظ عرفاً مناسب ہے ۔ اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنّت ، مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کے اَلْقابات میں سے مشہور ترین لَقَب ”اعلیٰ حضرت“ ہے ، یہ لَقب آپ رحمۃ اللہ علیہ کی ذات کے ساتھ اِس طرح خاص ہے کہ جب بھی  اعلیٰ حضرت کہا ، سُنا جاتاہے ، ذِہن فوراً آپ رحمۃ اللہ علیہ کی طرف ہی جاتا ہے ۔ عُلمائے اہلِ سُنَّت ، آپ رحمۃ اللہ علیہ کو اِس کے علاوہ اور بھی بہت سے القابات سے یاد کرتے ہیں ۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کے بیشمار القابات میں سے آپ کا مشہور ترین لقب ’’اعلیٰ حضرت‘‘ ہے ۔ مولانا بدر الدین احمد قادری رحمۃ اللہ  علیہ ’’سوانح امام احمد ر ضا رحمۃ اللہ علیہ‘‘ میں ’’اعلیٰ حضرت‘‘ کے اس لقب کی وجہِ تسمیہ کچھ یوں بیان کرتے ہیں : خاندان کے لوگ امتیاز و تعارف کے طور پر اپنی بول چال میں اُنہیں ’’اعلیٰ حضر ت‘‘ کہتے تھے ۔ معارف و کمالات اور فضائل و مکارم میں اپنے معاصرین کے درمیان برتری کے لحاظ سے یہ لفظ اپنے ممدوح کی شخصیت پر اس طرح منطبق ہو گیا کہ آج ملک کے عوام و خواص ہی نہیں بلکہ ساری دُنیا کی زبانوں پر چڑھ گیا ۔ اور اب قبول عام کی نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ کیا موافق کیا مخالف ، کسی حلقے میں بھی ، اعلیٰ حضرت کہے بغیر شخصیت کی تعبیر ہی مکمل نہیں ہوتی ۔ (سوانح امام احمد رضا از علامہ بدر الدین قادری مطبوعہ سکھر صفحہ نمبر 8)

اعلیٰ حضرت”، امام احمد رضا خاں قادری محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کا مشہور و معروف لقب ہے ۔ محدث بریلوی کے علاوہ بھی برصغیر کے کئی اکابر علما کو اس لقب سے یاد کیا جاتا ہے ۔ مثلاً ، مدرسہ اشرفیہ مصباح العلوم مبارک پور کے سابق سرپرست ، سلسلۂ اشرفیہ کے شیخ طریقت ، اپنے وقت کے جيد عالم ، محدث اعظم ہند علامہ سید محمد محدث کچھوچھوی رحمۃ اللہ علیہ کے نانا یعنی شیخ المشائخ سید شاہ علی حسین اشرفی میاں کچھوچھوی رحمۃ اللہ علیہ ، تاج دارِ گولڑہ صاحب فتاویٰ مہریہ فاتح قادیانیت مجدد سلسلۂ چشتیہ حضرت پیر سید مہر علی شاہ گولڑوی رحمۃ اللہ علیہ ، شیخ نور محمد چشتی جھنجھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے مرید و خلیفہ ، صاحب کلیاتِ امدادیہ یعنی شیخ العرب والعجم حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ ، مجاہد جنگ آزادی علامہ فضل حق خیرآبادی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد ، خانقاہ عالیہ عثمانیہ قادريہ بدایوں شریف کے جید عالم ، تاج الفحول علامہ عبد القادر بدایونی رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت سید شاہ ابوالحسن قادری محویؔ ویلوری رحمۃ اللہ علیہ کے نامور خلیفہ ، بانئ جامعہ باقیات الصالحات ویلور (تمل ناڈو) یعنی مولانا عبد الوہاب قادری رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ بھی "اعلیٰ حضرت” کے لقب سے یاد کیے جاتے ہیں ۔ پھر صرف امام احمد رضا خاں قادری محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کے لقب اعلیٰ حضرت سے ریاض شاہ پنڈوی اور اس جیسوں کو چِڑ و تکلیف کیوں ؟

اگر کسی عالم دین کو اللہ عزوجل نے اس کے عصر میں سب سے افضل و ممتاز کیا ہو ، مجدد اسلام کے شرف سے نوازا ہو ، وہ علماے صغار و کبار کا مرجع ہو تو حضرت کے لفظ سے علماے زمانہ میں اس کی افضلیت کا اظہار نہیں ہو سکتا ، اس لیے علما و مشایخ نے مجدد اسلام ، امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ کےلیے اعلی حضرت کا لقب پسند کیا ۔ وہ یقیناً اپنے علم و فضل کے لحاظ سے کئی صدیوں کے علما میں بڑے حضرت اور اعلی حضرت تھے اور آج بھی ہیں ۔ اگر عام طور پر علما و مشایخ کو حضرت کہنے میں کوئی حرج نہیں تو جو ان سب میں افضل و ممتاز ہو اسے اعلی حضرت کہنے میں بھی کوئی حرج نہیں سمجھنا چاہیے ۔ جیسے امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کو دوسرے ائمہ مذاہب پر فوقیت و فضیلت حاصل ہے تو انہیں امام اعظم کہا جاتا ہے ، اولیا میں حضور غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کا مرتبہ سب سے اونچا ہے تو انہیں غوث اعظم کہا جاتا ہے اور کچھ اسی طرح کے فصائل و امتیازات کی بنا پر پہلے کے کچھ فقہا و محدثین کو شیخ الاسلام ، صدرالشریعہ ، تاج الشریعہ ، امام المحدثین وغیرہ القاب سے یاد کیا جاتا ہے حالانکہ انہیں امام ، غوث اور شیخ و فقیہ و محدث کہنا بھی بجا تھا مگر ان کے علم و فضل کا اظہار انہی القاب سے ہوتا ہے اس لیے صدیوں پہلے کے علما و فقہا و محدثین نے اس طرح کے تعظیمی القاب ان کےلیے اختیار فرمائے ایسے ہی لفظ حضرت اور اعلی حضرت کو بھی عرف زمانہ کے تناظر میں سمجھنا چاہیے ۔ مسلم کامل کےلیے اعلیٰ کا لفظ بولنا قرآن حکیم کی آیت کریمہ واَنتُمُ الاَعْلَونَ سے ثابت ہے کہ اَلاَعْلَونَ جمع ہے اعلی کی ، تو ایک عالم کامل کےلیے حضرت کے ساتھ اعلیٰ کا لفظ لگا کر اعلیٰ حضرت بولنا بھی بجا ہو گا ۔ اس طرح کے القاب پہلے اور بعد کے تمام زمانوں کو سامنے رکھ کر نہیں چنے جاتے بلکہ اپنے زمانے کو سامنے رکھ کر چنے جاتے ہیں اس لیے یہ حقیقت ہمیشہ ملحوظ خاطر رہنی چاہیے ۔ در اصل اعلیٰ حضرت کا لفظ تعظیم و عزت کا لقب ہے جو بڑے علما و مشایخ اور بادشاہوں کےلیے بولا جاتا ہے ، ایسا نہیں کہ مجدد اسلام کےلیے پہلی مرتبہ اس کی ایجاد ہوئی ۔ یہاں تک کہ جو لوگ عقاٸد میں امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ سے عناد رکھتے ہیں اور انہیں اعلی حضرت کہنے پر غیر مناسب بنیادوں پر اعتراض کرتے ہیں وہ بھی یعنی دیوبندی حضرات اپنے بزرگوں اور علما کےلیے یہ لفظ بولتے رہے ہیں جیسا کہ تذکرة الرشید وغیرہ میں اس کے شواہد موجود ہیں ۔

علمائے اہلِ سنت آپ کو بے شمار القابات سے یاد کرتے ہیں مثلاً : اعلیٰ حضرت ۔ عظیم البرکت ۔ عظیم المرتبت ۔ امامِ اہلسنت ۔ مجدّدِ دین و ملت ۔ پروانہ شمعِ رسالت ۔ عالَمِ شریعت ۔ واقفِ اَسرارِ حقیقت ۔پیرِ طریقت ۔ رہبرِ شریعت ۔ مخزنِ علم و حکمت ۔ پیکرِ رُشد و ہدایت ۔ عارفِ شریعت و طریقت ۔ غواصِ بحرِحقیقت و معرفت ۔ تاجدارِ ولایت ۔ شیخ الا سلام والمسلمین ۔ حُجۃ اللہ فی الارضین ۔ تاج الفحول الکاملین۔ضیاء الملۃ ِوالدِّین ۔ وارثُ الانبیاء والمرسلین ۔ سراج ُالفقہا و المحدِّثین ۔ زبدۃ العارفین والسالکین ۔ آیتُٗ من آیت اللہ ربّ العالمین ۔ معجزۃُٗ من معجزات رحمتہ للعالمین ۔ تاج المحققین ۔ سراج المدققین ۔ حامی السنن ۔ ماحی الفتن ۔ بقیۃ السلف ۔ حجۃ الخلف ۔ مجددِ اعظم وغیرہ من ذالک ۔

علمائے حجاز نے آپ کو ان القابات سے یاد فرمایا ہے : معرفت کا آفتاب ۔فضائل کا سَمندر ۔ بلند ستارہ ۔ دریاٸے ذخار ۔ بحر نا پیدا کنار ۔ یکتائے زمانہ ، دینِ اسلام کی سعادت ۔ دائرہ علوم کا مرکز ۔ سحبانِ فصیح اللسان ۔یکتائے روز گار ۔ وغیرہ او ر علامہ اسمعیل خلیل المکی علیہ الرحمہ نے تو یہاں تک فرما دیا : اگر اس کے حق میں یہ کہا جائے کہ وہ اس صدی کا مجد دہے تو بلا شبہ حق و صحیح ہے ۔ (فاضلِ بریلوی اور ترکِ موالات از پروفیسر مسعود احمد صاحب مطبوعہ لاہور صفحہ 15،چشتی)

عرب و عجم کے علماء ، قلم کاروں اور دانشوروں نے حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کے فضائل و مناقب ایک سے بڑھ کر ایک حسین انداز میں بیان کئے ہیں اور بڑے ہی باوقار اور خوبصورت القاب سے یاد کیا ہے ۔ سب کا احاطہ کرنا مشکل ہے ۔ امام رحمۃ اللہ علیہ کے ماننے چاہنے والے انہیں برابر بہتر سے بہتر القاب سے یاد کرتے چلے جا رہے ہیں ۔ شعراء ان کے اوصاف کے بلیغ اظہار میں تراکیب سازی بھی کر رہے ہیں ۔ لیکن اب تک حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کو جن القاب و آداب سے یاد کیا گیا ہے اور جو زیادہ مقبول ہیں ۔ ذیل میں ہم حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کے مختلف القاب کو مجموعی و اجمالی طور پر پیش کرتے ہیں ۔

حضرت مسعود ملت ڈاکٹر مسعود احمد رحمۃ اللہ علیہ نے محدث بریلوی نام سے امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ کی حیات و شخصیت پر کتاب لکھی ۔ اس کے بعد اہلِ قلم نے بھی انہیں محدث بریلوی لکھنا شروع کر دیا ۔ یہ بھی ایک لقب ہی ہے ۔

ڈاکٹر مسعود احمد رحمۃ اللہ علیہ نے فقیہ العصر نام سے امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ کی فقاہت پر رسالہ لکھا ۔ یہ بھی خوبصورت لقب ہے ۔

ڈاکٹر مسعود احمد رحمۃ اللہ علیہ کا سرتاج الفقہاء کے نام سے امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ کی فقاہت پر ایک دوسرا رسالہ ہے ۔ سرتاج الفقہاء بھی اچھا لقب ہے ۔ اور امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت کے شایان شان ہے ۔
 
مارہرہ مطہرہ ، خانوادہ برکاتیہ کے ایک عظیم و جلیل شہزادے حضرت سید آلِ رسول حسنین قادری صاحب نے امام احمد رضا کو چشم و چراغ خاندان برکاتیہ لکھا ۔ ( المیزان امام احمد رضا 1976ء صفحہ 235،چشتی)

خانوادہ اشرفیہ کچھوچھہ مقدسہ کے چشم و چراغ محدث اعظم ہند حضرت علامہ مولانا سید محمد میاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ کو ‘‘مجدد اعظم‘‘ کہا ۔ (المیزان نمبر صفحہ 241 )

پروفیسر ڈاکٹر طلحہ رضوی برق نے امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ کو ‘‘واصف شاہ ہدٰی ‘‘ کہا ( المیزان امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ نمبر صفحہ 240)

حضرت امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ نے خود اپنے آپ کو واصف شاہ ہدٰی کہا ہے ! شعر ملاحظہ کیجیے : ⏬

 یہی کہتی ہے بلبل باغ جناں کہ رضا کی طرح کوئی سحر بیاں نہیں
ہند میں واصف شاہ ہدٰی مجھے شوخی طبع رضا کی قسم

یہ حقیقتاً رضا سے ہی مستعار ہے لیکن رضا کےلیے حسین لقب ہے ۔
 
امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے آقا صلٰی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی غلامی پر ناز کرتے ہوئے تحدیث نعمت کے طور پر خود ‘‘ملک سخن کا شاہ‘‘ کہا ہے فرماتے ہیں : ⏬

ملک سخن شاہی تم کو ‘‘رضا‘‘ مسلم
جس سمت آ گئے ہو سکے بٹھا دیے ہیں

 چند دیگر القاب : ⏬

 اعلٰی حضرت ، حجۃ اللہ فی الارض ، علم و فضل کے دائرہ کا مرکز ، صاحب تحقیق و تدقیق و تنقیح ، فخر السلف ، بقیۃ الخلف ، اکابر اور عمائد علماء کی آنکھوں کی ٹھنڈک ،زمانے کی برکت،آفتاب معرفت محمود سیرت ، اسلام کی سعادت ، دریائے بلند ہمت ، اپنے زمانے اور اگلے وقتوں کا زر ، نور کے اونچے ستون والا ، صاف ستھرا نہایت کرم والا ، اللہ کی عطا کردہ اور سیراب ذہن والا ، بلند معنوں باریک فہموں والا ، فخروں اور منقبتوں والا ، مشکلات علم کا کشادہ کرنے والا ، علموں کی مشکلات ظاہر و باطن کو کھولنے والا ، طاقتور قلم اور زبان والا ، دین کا نشان و ستون ، جامع علوم و فنون ، عالم جمیل و جلیل ، فاضل نبیل ، عالم باعمل ، صاحب عدل ، مینار فضل ، علامہ فاضل و کامل ، پر ہیز گار فاضل ، محیط کامل ، امام کامل ، ولی کامل ، قبلہ اہل دل قطب ارشاد ، فاضلوں کا مایہ افتخار ، علمائے مشاہیر کا سردار ، ذہین اور دانشمند عالم یگانہ استاذ ماہر ، فخر اکابر ، شیوہ بیان شاعر، یکتائے روزگارنادر روزگار ، خلاصہ لیل و نہار ، دریائے ذخار ، چراغ خاندان برکاتیہ ، امام الائمہ، نور یقین ، شیخ الاسلام والمسلمین ، استاذ معظم ، مجدد اعظم ، شاہ ملک سخن ، امام اہلسنت ، عظیم العلم ، موئید ملت طاہرہ ، مجدد ملت ، حضرت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔