معراج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور دیدارِ الٰہی حصّہ اوّل
محترم قارئینِ کرام : : شب معراج نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالی کے دیدار پرانوار کی نعمت لازوال سے مشرف ہوئے‘ اس کا ذکر قرآن کریم کی آیاتِ مبارکہ میں موجود ہے چنانچہ واقعہ معراج کے ضمن میں ارشاد خداوندی ہے : مَا کَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَاٰی ۔
ترجمہ : آپ نے جو مشاہدہ کیا دل نے اُسے نہیں جھٹلایا ۔ (سورۃ النجم۔11)
نیز ارشاد الہی ہے : أَفَتُمَارُونَہُ عَلَی مَا یَرَی ۔
ترجمہ :کیا تم ان سے بحث کرتے ہواُس پرجووہ مشاہدہ فرماتے ہیں ۔ (سورۃ النجم۔12)
وَلَقَدْ رَاٰہُ نَزْلَۃً أُخْرَی ۔
ترجمہ : اور یقیناً آپ نے اُس جلوہ کا دومرتبہ دیدار کیا ۔ (سورۃ النجم۔13)
مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغَی ۔
ترجمہ : نہ نگاہ ادھر اُدھر متوجہ ہوئی اور نہ جلوۂ حق سے متجاوز ہوئی ۔ (سورۃ النجم۔17)
یعنی آپ کی نظر سوائے جمال محبوب کے کسی پرنہ پڑی ۔
لَقَدْ رَاٰی مِنْ آیَاتِ رَبِّہِ الْکُبْرَی ۔
ترجمہ : بیشک آپ نے اپنے رب کی نشانیوں میں سب سے بڑی نشانی (جلوۂ حق) کا مشاہدہ کیا ۔ (سورۃ النجم۔18)
اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آسمانوں کی ، جنت و دوزخ کی ، سدرۃ المنتہیٰ کی ، عرش الٰہی کی سیر کروائی اور اللہ تعالیٰ نے جہاں تک چاہا آپ نے سیر فرمائی، اس کی قدرت کی نشانیوں کا مشاہدہ فرمایا اور دیدار پرانوار کی نعمت لازوال سے مشرف ہوئے ۔
جیسا کہ صحیح بخاری شریف میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے تفصیلی روایت منقول ہے روایت کا ایک حصہ ملاحظہ ہو : حتی جاء سدرۃ المنتھیٰ ودنا للجبار رب العزۃ فتدلی حتی کان منہ قاب قوسین او ادنی ۔ یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سدرۃ المنتہیٰ پر آئے اور جبار رب العزت آپ کے قریب ہوا پھر اور قریب ہو ا یہاں تک کہ دو کمانوں کا فاصلہ رہ گیا یا اس سے بھی زیادہ نزدیک ۔ (صحیح بخاری شریف جلد 2 کتاب التوحید صفحہ 1120 ، حدیث نمبر 6963)
صحیح مسلم شریف میں روایت ہے : عن عبداللہ بن شقیق قال قلت لابی ذر لو رایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لسألتہ فقال عن ای شیء کنت تسألہ قال کنت اسالہ ھل رایت ربک قال ابو ذر قد سالت فقال رایت نورا ۔
ترجمہ : حضرت عبداللہ بن شقیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے کہا اگر مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیدار کی سعادت حاصل ہوتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کرتا ، انہوں نے کہا تم کس چیز کے متعلق سوال کرتے ؟
حضرت عبداللہ بن شقیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ سوال کرتا کہ کیا آپ نے اپنے رب کو دیکھا ہے ؟
حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میں نے آپ سے اس متعلق دریافت کیا تھا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں نے دیکھا ، وہ نور ہی نور تھا ۔ (صحیح مسلم جلد 2 کتاب الایمان صفحہ 99 حدیث نمبر 262،چشتی)
جامع ترمذی شریف میں حدیث پاک ہے : عن عکرمۃ عن ابن عباس قال رای محمد ربہ قلت الیس اللہ یقول لا تدرکہ الابصار و ھو یدرک الابصار قال و یحک اذا تجلی بنورہ الذی ھو نورہ و قد راٰی محمد ربہ مرتین ھٰذا حدیث حسن غریب ۔
ترجمہ : عکرمہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا ہے ، میں نے عرض کیا : کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا : نگاہیں اس کا ادراک نہیں کر سکتیں اور وہ نگاہوں کا ادراک کرتا ہے ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا : تم پر افسوس ہے ، یہ اس وقت ہے جب اللہ تعالیٰ اپنے اس نور کے ساتھ تجلی فرمائے جو اس کا نور ہے ، یعنی غیر متناہی نور اور بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے رب کو دو مرتبہ دیکھا ہے ۔ یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ (جامع ترمذی شریف جلد 2 ابواب التفسیر صفحہ 164 حدیث نمبر 3201،چشتی)
عن ابن عباس فی قول اللہ تعالیٰ و لقد راہ نزلۃ اخری عند سدرۃ المنتہیٰ فاوحی الی عندہ ما اوحیٰ فکان قاب قوسین او ادنی قال ابن عباس قد راہ النبی صلی اللہ علیہ وسلم ھٰذا حدیث حسن ۔
ترجمہ : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان آیات کی تفسیر میں فرمایا : بے شک انہوں نے اس کو دوسری بار ضرور سدرۃ المنتہیٰ کے پاس دیکھا تو اللہ نے اپنے خاص بندہ کی طرف وہ وحی نازل کی جو اس نے کی ، پھر وہ دو کمانوںکی مقدار نزدیک ہوا یا اس سے زیادہ ، حضرت ابن عباس نے فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا ہے ۔ (جامع ترمذی شریف جلد 2 ابواب التفسیر صفحہ 164 حدیث نمبر 3202)
مسند امام احمد میں یہ الفاظ مذکور ہیں : عن عکرمۃ عن ابن عباس قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رایت ربی تبارک و تعالیٰ ۔ سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : میں نے اپنے رب تبارک و تعالیٰ کو دیکھا ۔ یہ حدیث پاک مسند امام احمد میں دو جگہ مذکور ہے ۔ (مسند امام احمد حدیث نمبر 2449 - 2502)
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے دادا استاذ حضرت امام عبدالرزاق صنعانی رحمۃ اللہ علیہ (متوفی 211ھ) نے اپنی تفسیر میں رقم فرمایاہے : کان الحسن یحلف باللہ ثلاثۃ لقد رای محمد ربہ ۔
ترجمہ : حضرت حسن بصری رضی اللہ عنہ تین باراللہ تعالی کی قسم ذکر کر کے فرمایا کر تے تھے کہ یقیناً نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے رب کا دیدار کیا ۔ (تفسیرالقران لعبد الرزاق، حدیث نمبر2940،چشتی) ، نیز اسی طرح کی تفسیر‘ ائمۂ تفسیر امام ابن ابی حاتم رحمۃ اللہ علیہ (متوفی 327 ھ) ابومحمد الحسین بن مسعو د بغوی (متوفی 510ھ) علامہ جمال الدین ابن الجوزی (متوفی 597ھ) امام فخرالدین رازی رحمۃ اللہ علیہ (وصال 606 ھ) علامہ عبدالعزیز بن عبدالسلام دمشقی(متوفی660ھ) امام ابوعبداللہ محمدبن احمد قرطبی(متوفی 671ھ) امام علاء الدین خازن رحمۃ اللہ علیہ (متوفی 741 ھ) ابوزید عبدالرحمن ثعلبی رحمۃ اللہ علیہ (متوفی 876ھ) حضرت سلیمان الجمل رحمۃ اللہ علیہ (متوفی 1204ھ) علامہ شیخ احمد بن محمد صاوی مالکی رحمۃ اللہ علیہ (وصال 1241ھ) امام سیوطی (وصال 911ھ) اپنی کتبِ تفاسیر میں لکھی ہیں ۔ سورۃ النجم کی آیت نمبر 13 کی تفسیر کے تحت روایتوں میں یہ بھی مذکور ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سدرۃ المنتھی کے پاس جبرئیل علیہ السلام کو ان کی اصلی صورت میں دیکھا ۔ لیکن آپ کا سفر وہیں منتہی نہیں ہوا ، آپ سدرہ سے آگے تشریف لے گئے ، ماورائے عرش پہنچے ، اللہ تعالی کے قرب سے مالامال ہوئے اور اپنے ماتھے کی آنکھوں سے اللہ تعالی کا دیدارفرمایا ۔
کتب صحاح و سنن ، معاجم ومسانید میں اس سے متعلق متعدد روایتیں موجود ہیں ، چنانچہ صحیح بخاری ، مستخرج أبی عوانۃ اور جامع الأصول من أحادیث الرسول لابن الاثیر حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت منقول ہے : وَدَنَا الْجَبَّارُ رَبُّ الْعِزَّۃِ فَتَدَلَّی حَتَّی کَانَ مِنْہُ قَابَ قَوْسَیْنِ أَوْ أَدْنَی ۔
ترجمہ : اور اللہ رب العزت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قرب عطا کیا ، مزیداور قرب عطا کیا ، یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اور اُس جلوہ کے درمیان دو کمانوں کا فاصلہ رہا بلکہ اس سے بھی زیادہ قریب ہوئے ۔ (صحیح بخاری شریف کتاب التوحید باب قَوْلِ اللہِ وَکَلَّمَ اللَّہُ مُوسَی تَکْلِیمًا حدیث نمبر 7517،چشتی)(مستخرج أبی عوانۃ کتاب الإیمان مبتدأ أبواب فی الرد علی الجہمیۃ وبیان أن الجنۃ مخلوقۃ حدیث نمبر 270)(جامع الأصول من أحادیث الرسول لابن الاثیر،کتاب النبوۃ أحکام تخص ذاتہ صلی اللہ علیہ وسلم، اسمہ و نسبہ حدیث نمبر 8867)
صحیح مسلم ، صحیح ابن حبان ، مسندابویعلی ، جامع الاحادیث ، الجامع الکبیر ، مجمع الزوائد ، کنزل العمال ، مستخرج ابوعوانہ میں حدیث پاک ہے : عن عبد اللہ بن شقیق قال قلت لابی ذر لو رایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لسالتہ فقال عن ای شیء کنت تسالہ قال کنت اسالہ ھل رایت ربک قال ابو ذر قد سالت فقال رایت نورا ۔
ترجمہ : حضرت عبداللہ بن شقیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے عرض کیا ! اگر مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیدار کی سعادت حاصل ہوتی تو ضرور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کرتا ، انہوں نے فرمایا تم کس چیز سے متعلق دریافت کرتے ؟ حضرت عبداللہ بن شقیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ دریافت کرتا کہ کیا آپ نے اپنے رب کا دیدارکیا ہے ؟ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس سلسلہ میں دریافت کیا تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں نے نورِ حق کو دیکھا ہے ۔ (صحیح مسلم،کتاب الإیمان،باب فِی قَوْلِہِ عَلَیْہِ السَّلاَمُ نُورٌ أَنَّی أَرَاہ.وَفِی قَوْلِہِ رَأَیْتُ نُورًا.حدیث نمبر:462،چشتی)(مستخرج أبی عوانۃ،کتاب الإیمان، حدیث نمبر:287)(صحیح ابن حبان،کتاب الإسراء ،ذکر الخبر الدال علی صحۃ ما ذکرناہ ،حدیث نمبر:58)(جامع الأحادیث،حرف الراء ،حدیث نمبر:12640)(جمع الجوامع أو الجامع الکبیر للسیوطی، حرف الراء ، حدیث نمبر:12788)(مجمع الزوائد،حدیث نمبر:13840)(مسند أبی یعلی، حدیث نمبر:7163)(کنز العمال،حرف الفاء ،الفصل الثانی فی المعراج، حدیث نمبر:31864)
صحیح مسلم‘مسنداحمد‘صحیح ابن حبان ‘مسندابویعلی ‘معجم اوسط طبرانی ‘جامع الاحادیث ‘الجامع الکبیر ‘کنزل العمال‘مستخرج ابوعوانہ میں حدیث پاک ہے : عن ابی ذر سألت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہل رأیت ربک ؟ قال نور اِنِّی اَرَاہ ۔
ترجمہ : حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ‘ میں نے حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا ! کیا آپ نے اپنے رب کا دیدار کیا ؟ فرمایا : وہ نور ہے ‘ بیشک میں اس کا جلوہ دیکھتا ہوں ۔ (صحیح مسلم ، کتاب الایمان ،باب نورانی اراہ ،حدیث نمبر:461،مسند احمد، مسند ابی بکر حدیث نمبر:21351!21429)
اس حدیث شریف میں بھی صراحت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حق تعالی کا دیدار کیا ۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : کیا آپ نے رب کا دیدار کیا ؟ جواباً ارشاد فرمایا : نُورَانِیُُّ اَرَاہُ ۔
ترجمہ : وہ ذات نور ہے ‘ میں اس کا جلوہ دیکھتا ہوں ۔
فقال نورا اَنّٰی اَرَاہ ۔
ترجمہ : میں نے جس شان سے دیکھاوہ نورہی نورہے ۔ (مسنداحمد ،حدیث نمبر:22148،چشتی)(طبرانی معجم اوسط،حدیث نمبر:8300)(مسنداحمد ، حدیث نمبر:21537)(جامع الأحادیث للسیوطی،حرف الراء ،حدیث نمبر : 12640)(صحیح ابن حبان،کتاب الإسراء ، حدیث نمبر:255) ۔ أما قولہ صلی اللہ علیہ و سلم نور أنی أراہ فہو بتنوین نور وبفتح الہمزۃ فی أنی وتشدید النون وفتحہا وأراہ بفتح الہمزۃ ہکذا رواہ جمیع الرواۃ فی جمیع الاصول والروایات ۔ ۔ ۔ (رأیت نورا ) معناہ رأیت النور فحسب ولم أر غیرہ قال وروی نورانی أراہ بفتح الراء وکسر النون وتشدید الیاء ویحتمل أن یکون معناہ راجعا إلی ما قلناہ أی خالق النور المانع من رؤیتہ فیکون من صفات الافعال ۔ (شرح صحیح مسلم‘ کتاب الایمان)
روایت کا جواب : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے کہ جو شخص یہ بیان کرے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی رب کو دیکھا ہے وہ جھوٹاہے ۔
جواب : صحیح بخاری شریف میں روایت ہے : عن مسروق عن عائشۃ رضی اللہ عنہا قالت من حدثک أن محمدا صلی اللہ علیہ و سلم رأی ربہ فقد کذب وہو یقول (لا تدرکہ الأبصار) ۔
ترجمہ : مسروق بیان کرتے ہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : جو شخص تم کو یہ بتائے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے رب کو احاطہ کے ساتھ دیکھا ہے تواس نے جھوٹ کہا اللہ تعالی کا ارشاد ہے لا تدرکہ الابصار ۔ آنکھیں اس کا احاطہ نہیں کرسکتیں ۔ (سورہ انعام آیت نمبر 103) ۔ (صحیح بخاری شریف کتاب التوحید باب قول اللہ تعالی عالم الغیب فلا یظہر علی غیبہ أحدا،حدیث نمبر:7380،چشتی)
اس حدیث پاک میں مطلق دیدار الہی کی نفی نہیں ہے بلکہ احاطہ کے ساتھ دیدار کرنے کی نفی ہے اللہ تعالی کا دیدار احاطہ کے ساتھ نہیں کیا جا سکتا ۔ کیونکہ اللہ تعالی کی ذات اور اُس کی صفات لامحدود ہیں ‘ اس لیے احاطہ کے ساتھ دیدارِخداوندی محال ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بغیراحاطہ کے اپنے رب کا دیدار کیا ہے ۔ جامع ترمذی‘مسند احمد‘مستدرک علی الصحیحین‘عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری‘ ،تفسیر ابن کثیر‘‘سبل الہدی والرشاد میں حدیث پاک ہے : عن عکرمۃ عن ابن عباس قال رای محمد ربہ قلت الیس اللہ یقول لا تدرکہ الابصار و ھو یدرک الابصار قال و یحک اذا تجلی بنورہ الذی ھو نورہ و قد راٰی محمد ربہ مرتین ۔ترجمہ : حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے رب کا دیدار کیا ہے ۔ میں نے عرض کیا : کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا : نگاہیں اس کا احاطہ نہیں کر سکتیں اور وہ نگاہوں کا ادراک و احاطہ کرتا ہے ؟ تو حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا : تم پر تعجب ہے ! جب اللہ تعالیٰ اپنے اُس نور کے ساتھ تجلی فرمائے جو اُس کا غیر متناہی نور ہے اور بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے رب کا دو مرتبہ دیدار کیا ہے ۔ (جامع ترمذی ،ابواب التفسیر ‘باب ومن سورۃ النجم ‘حدیث نمبر:3590،چشتی)(عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری، کتاب تفسیر القرآن، سورۃ والنجم)(تفسیر ابن کثیر، سورۃ النجم5،ج7،ص442)(سبل الہدی والرشاد فی سیرۃ خیر العباد، جماع أبواب معراجہ صلی اللہ علیہ وسلم ج3،ص61)(مستدرک علی الصحیحین ، کتاب التفسیر ، تفسیرسورۃ الانعام ، حدیث نمبر:3191)(مسند احمد،معجم کبیر،تفسیرابن ابی حاتم ، سورۃ الانعام ، قولہ لاتدرکہ الابصار،حدیث نمبر:7767)
قال ابن عباس قد راہ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔
ترجمہ : حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہمانے فرمایا : یقیناً نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے رب کا دیدار کیا ہے ۔ (جامع ترمذی شریف ، ج 2، ابواب التفسیر ص 164 ، حدیث نمبر:3202)
مسند امام احمد میں یہ الفاظ مذکور ہیں : عن عکرمۃ عن ابن عباس قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رایت ربی تبارک و تعالیٰ ۔
ترجمہ : سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:میں نے اپنے رب تبارک و تعالیٰ کا دیدار کیا ۔ یہ حدیث پاک مسند امام احمد میں دو جگہ مذکور ہے ۔ (مسند امام احمد، حدیث نمبر:2449-2502،چشتی)
دنیا میں ظاہری آنکھوں سے رب تعالی کا دیدار کرنا ، یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خصوصیت ہے ۔ حضرت موسی علیہ السلام نے ظاہری طور پر اللہ تعالی کا دیدار نہیں کیا بلکہ اللہ تعالی کی تجلی خاص کا مشاہدہ کیا ، جیسا کہ سورۃ الاعراف میں ارشاد باری تعالی ہے : وَلَمَّا جَآءَ مُوۡسٰی لِمِيقَاتِنَا وَکَلَّمَهٗ رَبُّهٗ ۙ قَالَ رَبِّ اَرِنِیۡۤ اَنۡظُرْ اِلَيکَ قَالَ لَنۡ تَرٰينِیۡ وَلٰکِنِ انۡظُرْ اِلَی الْجَبَلِ فَاِنِ اسْتَقَرَّ مَکَانَهٗ فَسَوْفَ تَرٰينِیۡ ۚ فَلَمَّا تَجَلّٰی رَبُّهٗ لِلْجَبَلِ جَعَلَهٗ دَكًّا وَّ خَرَّ مُوۡسٰی صَعِقًا ۚ فَلَمَّاۤ اَفَاقَ قَالَ سُبْحٰنَکَ تُبْتُ اِلَيکَ وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ ۔ ترجمہ : اور جب موسی علیہ السلام ہمارے مقرر کردہ وقت پر حاضر ہوئے اور ان کے رب نے ان سے کلام فرمایا ، انہوں نے عرض کیا : اے میرے رب ! مجھے اپنا جلوہ دکھا کہ میں تیرا دیدار کرلوں ، ارشاد فرمایا : تم مجھے ہرگز نہیں دیکھ سکتے ، مگر پہاڑ کی طرف دیکھو اگر وہ اپنی جگہ ٹھہرا رہا تو تم عنقریب مجھے دیکھ لو گے ۔ پھر جب ان کے رب نے پہاڑ پر تجلی فرمائی ، اسے ریزہ ریزہ کردیا اور موسی علیہ السلام بے ہوش ہو کر گرپڑے ، پھر جب افاقہ ہوا تو عرض کیا تیری ذات پاک ہے میں توبہ کرتا ہوں اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں ۔ (سورۃ الاعراف آیت نمبر 143)
حضرت عبد ﷲ ابن عباس رضی ﷲ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے رب کریم کو دیکھا ۔ (مسند احمد از کتاب‘ دیدار الٰہی) ۔ اس حدیث کے بارے میں امام اجل امام جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ خصائص کبریٰ اور علامہ عبدالرئوف شرح جامع صغیر میں فرماتے ہیں‘ کہ یہ حدیث صحیح ہے ۔
حضرت جابر رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم فرماتے ہیں کہ بے شک ﷲ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دولت کلام بخشی اور مجھے اپنا دیدار عطا فرمایا۔ مجھ کو شفاعت کبریٰ و حوض کوثر سے فضیلت بخشی ۔ (ابن عساکر از کتاب: دیدار الٰہی)
طبرانی معجم اوسط میں ہے کہ حضرت ابن عباس رضی ﷲ عنہ فرمایا کرتے بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو مرتبہ اپنے رب جل جلالہ کو دیکھا ۔ ایک بار اس آنکھ سے اور ایک مرتبہ دل کی آنکھ سے ۔ (طبرانی‘ معجم اوسط)
حضرت عکرمہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس رضی ﷲ عنہما نے فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے رب جل جلالہ کو دیکھا ۔ عکرمہ رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے کہا کیا ﷲ تعالیٰ نے نہیں فرمایا ’’لاتدرکہ الابصار وہو یدرک الابصار‘‘ حضرت ابن عباس رضی ﷲ عنہما نے فرمایا ۔ تم پر افسوس ہے کہ یہ تو اس وقت ہے جب وہ اپنے ذاتی نور سے جلوہ گر ہو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے اپنے رب جل جلالہ کو دو مرتبہ دیکھا ۔ (ترمذی شریف جلد دوم‘ ابواب تفسیر القرآن‘ رقم الحدیث 1205 صفحہ 518‘ مطبوعہ فرید بک لاہور)
حضرت عکرمہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ آیت کریمہ ’’ماکذب الفوا دمارایٰ‘‘ کے بارے میں حضرت ابن عباس رضی ﷲ عنہما نے فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ﷲ تعالیٰ کو دل (کی آنکھوں) سے دیکھا ۔ (ترمذی شریف‘ جلد دوم‘ابواب تفسیر القرآن‘ رقم الحدیث 1207‘ صفحہ 519‘ مطبوعہ فرید بک لاہور) ۔ (مزید حصّہ دوم میں ان شاء اللہ) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment