Monday 13 November 2023

حضرت سیّدُنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا اسلام لانا کتبِ شیعہ سے

0 comments
حضرت سیّدُنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا اسلام لانا کتبِ شیعہ سے

محترم قارئینِ کرام : شیعہ کی معتبر تفسیر مجمع البیان میں یہ صراحت ہے کہ : إن أولَ من أسلم بعد خديجة أبو بكر ۔
ترجمہ : حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے اسلام لانے کے  بعد سب سے پہلے جناب ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کیا ۔ (مجمع البیان في تفسیر القرآن لفضل بن الحسن بن الفضل الطبرسی جلد ٥ صفحہ ٨٧)

ابو بکرصدیق رضی اللہ عنہ اسلام کے سب سے بڑے خیر خواہ

نہج البلاغہ کی شرح جو شیعہ مجتہد ابن میثم بحرانی نے لکھی ہے، اس میں حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ کا امیر شام حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کے نام ایک خط منقول ہے، اس میں امیر المؤمنین حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ نے جناب صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے اسلام اور ایمان کی جوشان بیان فرمائی ہے وہ نہایت قابل غور ہے ، چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ لکھتے ہیں : وكتب إلى أمير الشام معاوية بن أبي سفيان: (وذكرت أنّ الله اجتبى له من المسلمين أعواناً أيّدهم به، فكانوا في منازلهم عنده على قدر فضائلهم في الإسلام كما زعمت، وأنصحهم لله ولرسوله الخليفة الصدّيق وخليفة الخليفة الفاروق، ولعمري إنّ مكانهما في الإسلام لعظيم، وإنّ المصابَ بهما لجرحٌ في الإسلام شديدٌ، يرحمهما الله وجزاهم الله بأحسن ما عملا) ۔
ترجمہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ملک شام کے امیر حضرت امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کو ایک خط لکھا کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے حضرت ابو بکر صدیق (رضی اللہ عنہ) کےلیے مسلمانوں میں سےبہت سے مدد گار انتخاب فرمایا اور ان مددگار اصحاب کے ذریعے ان کو قوت وطاقت بخشی ۔ اور ان حضرات کی حضرت ابوبکر صدیق (رضی اللہ عنہ) کے پاس وہی قدر و منزلت تھی جو اسلام نے انہیں دی تھی ، جیسا کہ تم جانتے ہو ۔ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلیفہ جناب ابوبکر صدیق (رضی اللہ عنہ) اسلام میں سب سے افضل اور اللہ و رسول کےلیے سب سے زیادہ مخلص اور خیر خواہ تھے اور اس خلیفہ کے خلیفہ حضرت فاروق (رضی اللہ عنہ) بھی اسی طرح تھے ، میری زندگی اس بات کی گواہ ہے کہ ان دونوں حضرات کا مرتبہ اسلام میں بڑا عظیم الشان تھا اور بے شک ان کی موت سے اسلام کو سخت صدمہ اور زخم پہنچا ، اللہ تعالیٰ ان دونوں پر رحم فرمائے اور ان دونوں کو ان کے اچھے اعمال کی بہترین جزاء عطا فرمائے ۔(شرح نهج البلاغة لابن الميثم البحرانی، جزء ۳۱ ، ص:488، طبع إيران)

وَکَانَ اَفْضَلَھُمْ زَعَمْتَ فِی الْاِسْلَامِ وَاَنْصَحَھُمْ لِلّٰہِ وَلِرَسُوْلِہِ الْخَلِیْفَۃَ وَالْخَلِیْفَۃُ الْخَلِیْفَۃِ وَلَعَمْرِیْ وَاِنََّ مَکَانَھُمَا فِی الْاِسْلَامِ لَعَظِیْمٌ وَاِنَّ الْمَصَائِبَ بِھِمَا لِجُرْحٍ فِی الْاِسْلَامِ شَدِیْدٌ فَرَحِمَھُمَا اللّٰہُ وَجَزَاھُمَا اللّٰہُ اَحْسَنَ مَا عَمَلَا ۔ (شرح نہج البلاغہ جلد۲ جز ۱۵ صفحہ ۲۱۹،چشتی) ۔ فَاَرَادَ قَوْمُنَا قَتْلَ نَبِیِّنَا ۔ (نہج البلاغہ جزثانی باب استناد صفحہ ۵۱ مترجم اردو خط نمبر۹ شائع کردہ شیخ غلام علی اینڈ سنز)
ترجمہ : اور خلفاء میں سے اسلام میں سب سے افضل اور خدا اور رسول کےلیے سب سے زیادہ نصیحت کرنے والے حضرت ابو بکر (رضی اللہ عنہ) صدیق و خلیفہ فاروق (رضی اللہ عنہما) تھے ۔ اسی طرح جس طرح تیرا خیال ہے اور بخدا ان کا مقام اسلام میں بہت بلند ہے اور ان کی جدائی کی وجہ سے اسلام کو سخت زخم لگا ہے ۔ ان دونوں پر خدا تعالےٰ کی رحمت ہو اور خدا تعالیٰ اُن کے اچھے اور اعلیٰ کاموں کا ان کو اجر دے ۔

وَلَا رَیْبَ اِنَّ الصَّحِیْحَ مَا ذَکَرَہ‘ اَبُوْ عُمَرُ اِنَّ عَلِیًّا کَانَ ھُوَ السَّابِقُ وَاَنَّ اَبَابَکْرٍ ھُوَ اَوَّلُ مَنْ اَظْھَرَ اِسْلَامَہ ۔ (شرح نہج البلاغہ مؤلفہ عبدالحمید ہبۃ اللہ بن محمد بن محمد بن حسین بن ابی الحدید شیعی جلد۱ جز ۲ صفحہ ۲۱۳)
ترجمہ : اور بے شک جس بات کا ابو بکر نے ذکر کیا ہے ۔ سچ ہے کہ گو حضرت علی (رضی اللہ عنہ) نے پہلے اسلام قبول کیا ، لیکن ابوبکر (رضی اللہ عنہ) نے سب سے پہلے اسلام کا اعلان کیا ۔

عَنْ اِبْرَاھِیْمَ الْنَّخْعِیْ قَالَ اَوَّلَ مَنْ اَسْلَمَ اَبُوْ بَکْرٍ ۔ (شرح نہج البلاغہ جلد ۱ جزو ۲ صفحہ ۲۱۳)
ترجمہ : ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر (رضی اللہ عنہ) سب سے پہلے اسلام لائے ۔

عَنْ اَبِیْ نَصْرٍقَالَ قَالَ اَبُوْ بَکْرُ لِعَلِیٍّ اَنَا اَسْلَمْتُ قَبْلَکَ فِیْ حَدِیْثِ ذِکْرِہِ فَلَمْ یَنْکُرْہٗ عَلَیْہِ ۔ (شرح نہج البلاغہ جلد۱جزو ۲ صفحہ ۳۱۳،چشتی)
ترجمہ : ابو نصر کہتے ہیں کہ کسی سے گفتگو میں حضرت ابوبکر (رضی اللہ عنہ) نے حضرت علی (رضی اللہ عنہ) سے کہا کہ میں آپ سے پہلے مسلمان ہوا تھا مگر حضرت علی (رضی اللہ عنہ) نے اس کے خلاف کچھ نہ کہا ۔

ویکی شیعہ میں حضرت ابوبکر صدق رضی اللہ عنہ  کا تعارف یوں لکھا ہے : ⬇

ویکی شیعہ
تلاش
گوشہ صارف
ابو بکر بن ابی قحافہ
صفحہ تبادلۂ خیال
زبان
تاریخچہ
ترميم
مزید
اَبوبَکْر بن ابی قُحافہ (متوفی سنہ 13 ھ) پیغمبر اکرمؐ کے بزرگ صحابہ میں سے تھے۔ ظہور اسلام کے ابتدائی ایام میں انہوں نے اسلام قبول کیا۔ مشہور مورخین کے مطابق پیغمبر اکرمؐ کی مدینہ ہجرت کے موقع پر ابوبکر بھی آپؐ کے ہمراہ تھے اور مشرکین مکہ سے بچنے کیلئے آپ کے ساتھ غار ثور میں پناہ لی تھی۔ پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے فورا بعد باوجود اس کے کہ حضورؐ نے اپنی زندگی میں کئی مواقع پر حضرت علی(ع) کو اپنا جانشین اور خلیفہ معرفی کیا تھا، ابوبکر بعض دوسرے اصحاب کے ساتھ سقیفہ بنی ساعدہ میں خلیفہ انتخاب کرنے کیلئے جمع ہو گئے۔ کافی گفت و شنید کے بعد آخر کار سقیفہ میں موجود افراد نے ابوبکر کے ہاتھوں پر بعنوان خلیفہ بیعت کی۔ یوں اہل سنت کے نزدیک وہ مسلمانوں کا پہلا خلیفہ بن گیا۔ ان کے مختصر دور خلافت میں تاریخ اسلام کے کئی متنازعہ حوادث رونما ہوئے جن میں باغ فدک کو حضرت فاطمہ زہرا (س) سے واپس لینا، مرتدین کے ساتھ جنگ اور مختلف فتوحات شامل ہیں۔

کوائف
مکمل نام
عبد اللہ بن عثمان
کنیہ
ابو بکر
دلیل شہرت
صحابی پیغمبر اور مسلمانوں کا پہلا خلیفہ
محل زندگی
مکہ، مدینہ
مہاجر/انصار
مہاجر
نسب
قریش، بنی تمیم
مشہور رشتے دار
عایشہ زوجہ پیغمبر (ص)
وفات
سنہ 13 ہجری، مدینہ
مدفن
مدینہ، مسجد النبی
دینی خدمات
اسلام لانا
بعثت کے ابتدائی ایام میں
جنگ
پیغمبر اکرم کے ساتھ اکثر غزوات میں
ہجرت
مدینہ کی طرف ہجرت
ولادت، نسب، کنیہ اور القاب
بیویاں اور بچے
مکہ کی زندگی
مدینہ کی طرف ہجرت
غزوات میں شمولیت
سورہ برائت کی تبلیغ کا واقعہ
جیش اسامہ کا واقعہ
پیغمبر اکرم کی آخری عمر میں نماز جماعت کا واقعہ
سقیفہ
خلافت کا آغاز
امام علی(ع) سے بیعت لینا
فدک
جیش اسامہ کا بھیجنا
جزیرہ‌العرب سے باہر کی فتوحات
قرآن کی جمع‌آوری
حکومت کرنے کا طریقہ
حکومتی عہدے دار
جانشین معین کرنا
طرز زندگی، شخصیت اور شکل صورت
وفات
ابوبکر بزبان ابوبکر
حوالہ جات
مآخذ
بیرونی روابط
زمرہ جات
:
مدینہ کے مہاجرین
جنگ بدر میں شریک اصحاب
شرکائے سقیفہ
ابتدائی خلفا
آخری ترمیم 2 سال قبل imported>E.musavi نے کی
ویکی شیعہ ۔

افضلیت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پر مولا علی رضی اللہ عنہ کے اقوال کتب شیعہ سے : ⬇

حضرت علی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا ۔ ابوبکر کو سب لوگوں سے زیادہ حقدار سمجھتے ہیں کہ وہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے نماز کے ساتھی اور ثانی اثنین ہیں اور حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے اپنی حیات ظاہری میں ان کو نماز پڑھانے کا حکم فرمایا ۔ (شرح نہج البلاغہ ابن ابی حدید شیعی، جلد اول، ص 332)

حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا : ان خیر ہذہ الامۃ بعد نبیہا ابوبکر و عمر ۔
ترجمہ : اس امت میں حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے بعد سب سے بہتر حضرت ابوبکر و عمر ہیں ۔ (کتاب الشافی، جلد دوم، ص 428)

حضرت علی علیہ السلام نے ابوبکر و عمر کے بارے میں فرمایا : انہما اماما الہدی و شیخا الاسلام والمقتدی بہما بعد رسول اﷲ ومن اقتدی بہما عصم ۔
ترجمہ : یہ حضرت ابوبکر و عمر دونوں ہدایت کے امام اور شیخ الاسلام اور حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے بعد مقتدیٰ ہیں اور جس نے ان کی پیروی کی، وہ برائی سے بچ گیا ۔ (تلخیص الشافی للطوسی، جلد 2،ص 428،چشتی)

حضرت علی علیہ السلام سے مروی ہے کہ رسول ﷲ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ان ابابکر منی بمنزلۃ السمع وان عمر منی بمنزلۃ البصر ۔
ترجمہ : بے شک ابوبکر مجھ سے ایسے ہیں جیسے میرے کان اور عمر مجھ سے ایسے ہیں جیسے میری آنکھ ۔ (عیون اخبار الرضا لابن بابویہ قمی، جلد اول، ص 313، معانی الاخبار قمی، ص 110، تفسیر حسن عسکری،چشتی)

حضرت علی علیہ السلام نے کوفہ کے منبر پر ارشاد فرمایا : لئن اوتیت برجل یفضلنی علی ابی بکر و عمر الا جلدتہ حد المفتری ۔
ترجمہ : اگر ایسا شخص میرے پاس لایا گیاتو جو مجھے حضرت ابوبکر و عمر پر فضیلت دیتا ہوگا تو میں اس پر مفتری کی حد جاری کروں گا ۔ (رجال کشی ترجمہ رقم (257) معجم الخونی (جلد ص 153)

مولا علی رضی ﷲ عنہ کو صدیق اکبر رضی ﷲ عنہ پر فضیلت دینے والوں کو تنبیہ شیعہ حضرات کی کتب سے شیعہ حضرات کی اسماء الرجال کی کتاب رجال کشی میں مولا علی رضی ﷲ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی ﷲ عنہ سے ان کو افضل کہنے والوں کے لئے درّوں کی سزا اور حد کا حکم فرمایا ہے ۔ اصل عبارت درج کی جاتی ہے : انہ رای علیا (علیہ السلام) علی منبر بالکوفۃ وہو یقول لئن اوتیت برجل یفضلنی علی ابی بکر و عمر لا جلدنہ حد المفتری ۔
ترجمہ : انہوں نے حضرت علی (علیہ السلام) کو کوفہ کے منبر پر بیٹھے ہوئے دیکھا اور وہ فرما رہے تھے اگر میرے پاس کوئی ایسا آدمی آئے جو مجھے ابوبکر اور عمر (رضی اللہ عنہما) پر فضیلت دیتا ہو تو میں اس کو ضرور درّے لگاؤں گا جوکہ مفتری کی حد ہے ۔ (رجال کشی، ص 338، سطر 4 تا 6، مطبوعہ کربلا) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

حضرت سیّدُنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سب سے پہلے اسلام لانا مکمل مضمون اس لنک میں پڑھیں : ⏬
https://faizahmadchishti.blogspot.com/2023/11/blog-post_10.html

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔