اللہ جل جلالہ و عم نوالہ نے دین کو اپنے محبوب ﷺپر مکمل فر مادیا اور آپ ﷺکی ذات اقدس پر سلسلہ نبوت کو ختم فر ما دیا اب آپ کے بعد کوئی نبی پیدا نہ ہوگا ،شارحین حدیث تحریر کرتے ہیں کہ:ہر نبی کی شریعت ان کے بعد آنے والے نبی کی شریعت سے منسوخ ہوتی رہی اور نبی اکرم ﷺآخر الانبیاء ہیں اور قیامت تک کے نبی ہیں اس لئے آپ ﷺکی شریعت کبھی منسوخ نہ ہوگی اور قیامت تک باقی رہے گی ،اس سے لازمی طور پر یہ ثابت ہوتاہے کہ آپ تمام انبیاء سے افضل ہیں اور خاتم النبیین ہونا آپ ﷺکی عظمتوں میں سے ایک بڑی عظمت ہے اسی لئے اللہ تبارک وتعالیٰ نے آپ کی اس شان کو مقام حمد میں بیان کرتے ہوئے ارشاد فر مایا:ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اللہ و خاتم النبیین،محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باب نہیں ہاں اللہ کے رسول اور آخری نبی ہیں۔(سورہ احزاب،آیت:۴۰)
نبی اکرم ﷺنے بھی اپنی اس شان عظیم کو مختلف مواقع پر مختلف لب ولہجے میں بیان فر مایا،ان میں سے کچھ روایات کا یہاں تذکرہ کیا جاتا ہے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :حضور خاتم النبیین ﷺنے ارشاد فر مایا:میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے ایک بڑا ہی خوبصورت مکان بنایامگر اس کے کونوں میں سے ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ باقی رہ گئی ،لوگ اس کے ارد گرد گھوم رہے تھے اور خوش ہورہے تھے اور کہہ رہے تھے یہ ایک اینٹ کیوں نہ رکھی گئی تاکہ تعمیر مکمل ہوجاتی :آپ ﷺنے فر مایا میں وہی اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں ۔اور دوسری روایت میں ہے کہ:آپ ﷺ نے فرمایا :میں اسی اینٹ کی جگہ آیا ہوں اور میں نے انبیاء کی آمد کو ختم کردیا۔(صحیح مسلم ،کتاب الفضائل ،باب ذکر کونہ ﷺ خاتم النبین، حدیث:۲۲۸۶، بخاری، حدیث: ۳۵۳۵)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :رسول اکرم ﷺنے ارشاد فر مایا:بنی اسرائیل کے انبیاء ان کا سیاسی نظام بھی چلاتے تھے جب ایک نبی دنیا سے تشریف لے جاتے تو دوسرے نبی ان کے بعد آجاتے اور میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔(مسلم، کتاب الامارۃ ،ص:۱۲۶،بخاری،ج:۱؍ص:۴۹۱)
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :حضور سید العالمین ﷺنے فر مایا:میرے بہت سے نام ہیں ،میں محمد ہوں ،میں احمد ہوں،میں ماحی ہوں جن کے ذریعے اللہ تعالی کفر کو مٹاتا ہے،میں حاشر ہوں کہ لوگوں کا حشر میرے قدموں پر ہوگا ،میں عاقب ہوں اور عاقب وہ ہوتا ہے جن کے بعد کوئی نبی نہ ہو۔(مسلم،کتاب الفضائل )
حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:حضور جان نور ﷺنے فر مایا:میں جملہ صف انبیاء میں آخری نبی ہوں اور تم جملہ امتوں میں آخری امت ہو۔
(ابن ماجہ ،فتنتہ الدجال)
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :غزوہ تبوک کے موقع پر رسول اکرم ﷺنے علی بن ابی طالب کواپنے پیچھے چھوڑ دیا(یعنی مدینہ منورہ میں رہنے کا حکم دیا)تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا :یا رسول اللہ !آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں چھوڑ رہے ہیں؟ آپ ﷺنے فر مایا:کیا تم اس بات سے راضی نہیں ہوکہ تم میرے لئے ایسے ہی ہو جیسے موسیٰ علیہ السلام کے لئے ہارون علیہ السلام تھے،البتہ میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا ۔(مسلم،ج:۲؍ص:۲۷۸)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
ان تمام روایتوں سے یہ بات روز روشن کی طرح ظاہر ہوجاتی ہے کہ آپ ﷺآخری نبی ہیں اور آپ کے بعد کوئی دوسرا نبی نہ ہوگا،اور یہ آپ ﷺکی بڑی فضیلتوں میں سے ہے ،جیسا کہ ہم نے اوپر بیان کیا ۔مگر کچھ لوگ آپ ﷺکے آخری نبی ہونے کو کوئی فضیلت نہیں سمجھتے جبکہ خود آپ ﷺنے اس کو اپنی فضیلتوں میں سے شمار کیا ۔
چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :حضور شافع یوم النشور ﷺنے ارشاد فر مایا : مجھے دوسرے انبیاء کرام پر چھ چیزوں کے ذریعے فضیلت وبرتری دی گئی ۔پہلی چیز تو یہ کہ مجھے کلمات جامعہ کی صفت عطا کی گئی ،دوسری چیز یہ کہ رعب و دبدبہ کے ذریعے میر ی مدد کی گئی ،تیسری چیز یہ کہ اموال غنیمت میرے لئے حلال کئے گئے ،چوتھی چیز یہ کہ تمام روئے زمین میرے لئے مسجد بنائی گئی ،پانچویں چیز یہ کہ مجھے تمام جہانوں کے لئے رسول بنایا گیا اور چھٹی چیز یہ کہ میری ذات پر نبیوں کی آمد کا سلسلہ ختم کر دیا گیا ۔(مسلم،کتاب المساجد و مواضع الصلاۃ،حدیث:۵۲۳)
رہی بات حضرت عیسی علیہ السلام کے نازل ہونے کی تو وہ حضور ﷺسے پہلے کے نبی ہیں بعد کے نہیں، البتہ آپ آقائے کریم ﷺکی خبر صادق کے مطابق ضرور تشریف لائیں گے اور حضور ﷺ کی شریعت کے مطابق تمام کام انجام دیں گے۔
اور رہی بات مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کے علاوہ دیگر جھوٹے مدعیان نبوت کی تو اس سے بھی صادق ومصدوق ﷺنے اپنی امت کو پہلے ہی آگاہ کردیا ۔
چنانچہ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:حضور پر نور ﷺنے ارشاد فر مایا:میری امت میں تیس جھوٹے نبوت کے دعویدار پیدا ہوں گے ان میں سے ہر ایک دعویٰ کرے گا کہ وہ اللہ کا نبی ہے ،حالانکہ میں آخری نبی ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔
(مشکوۃ ،کتاب الفتن،ص:۴۱۵)
اس حدیث کی روشنی میں مرزا غلام احمد قادیانی جیسے لوگوں کو دیکھ کر ہمیں اپنے نبی کی صداقت کا عین الیقین حاصل ہوجا تا ہے۔(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment