Saturday 25 March 2017

افضلیت ابوبکر و عمر مولا علی اور آئمہ اہلبیت رضی اللہ عنہم کی نظر میں

0 comments
افضلیت ابوبکر و عمر مولا علی اور آئمہ اہلبیت رضی اللہ عنہم کی نظر میں







محترم قارئینِ کرام : صحیح بخاری شریف میں امام محمد بن حنفیہ صاحبزادہ امیر المؤمنین مولٰی علی رضی اللہ عنہما سے ہے : قال قلت لابی ای الناس خیر بعد النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم قال ابوبکر قال قلت ثم من، قال ثم عمرثم خشیت ان اقول ثم من فیقول عثمان فقلت ثم انت یا ابت، فقال ما انا الاّرجل من المسلمین ، رواہ ایضا ابن ابی عاصم و خشیش وابو نعیم فی الحلیۃ الاولیاء ۔
ترجمہ : میں نے اپنے والد ماجد مولٰی علی رضی اللہ عنہ سے عرض کی نبی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے بعد سب آدمیوں سے بہتر کون ہے ؟ فرمایا : ابوبکر رضی اللہ عنہ ۔ میں نے کہا پھر کون؟ فرمایا : پھر عمر ۔ پھر مجھے خوف ہوا کہ کہیں میں کہوں پھر کون تو فرمادیں عثمان رضی اللہ عنہ ، اس لیے میں نے سبقت کر کے کہا اے باپ میرے ! پھر آپ ؟ فرمایا : میں تو نہیں مگر ایک مرد مسلمانوں میں سے ۔ اسے ابن ابی عاصم اور خشیش اور ابو نعیم نے بھی حلیۃ الاولیاء میں بیان کیا ہے ۔ (صحیح بخاری، کتاب المناقب،فضائل ابی بکر رضی اﷲ تعالٰی عنہ، قدیمی کتب خانہ کراچی،۱/ ۵۱۸)(جامع الاحادیث بحوالہ خ و د وابن ابی عاصم و خشیش وغیرہ، حدیث ۷۷۱۴ دارالفکر بیروت، ۱۶/ ۲۱۷)(کنزالعمال ، بحوالہ خ و د وابن ابی عاصم و خشیش وغیرہ، ۳۶۰۹۴ موسسۃ الرسالہ،بیروت،۱۳/ ۷)
 
طبرا نی معجم اوسط میں صلہ بن زفر سے راوی ، جب امیر المؤمنین مولٰی علی رضی اللہ عنہ کے سامنے لوگ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ذکر کرتے ، امیر المؤمنین فرماتے : السباق یذکرون السابق یذکرون والذی نفسی بیدہ ما استبقنا الٰی خیر قط الاسبقنا الیہ ابوبکر ۔
ترجمہ : ابوبکر کا بڑی سبقت والے ذکر کر رہے ہیں کمال پیشی لے جانے والے کا تذکرہ کرتے ہیں قسم اس کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے جب ہم نے کسی خیر میں پیشی چاہی ہے ابوبکر ہم سب پر سبقت لے گئے ہیں ۔ (المعجم الاوسط، حدیث ۷۱۶۴،مکتبۃ المعارف الریاض، ۸/ ۸۲،چشتی)(جامع الاحادیث بحوالہ طس،حدیث ۷۶۸۸، دارالفکر بیروت، ۱۶/ ۲۰۹)

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بارے میں حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کی رائے : ابو القاسم طلحی وابن ابی عاصم وابن شاہین واللالکائی سب اپنی اپنی کتاب السنہ میں اور عشاری فضائل صدیق اور اصبہانی کتاب الحجہ اور ابن عساکر تاریخ دمشق میں راوی ، امیر المؤمنین کو خبر پہنچی کچھ لوگ انہیں ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما سے افضل بتاتے ہیں منبر شریف پر تشریف لے گئے حمد و ثنائے الٰہی کے بعد فرمایا : ایھا الناس بلغنی ان اقواما یفضلو نی علی ابی بکر و عمر ولو کنت تقدمت فیہ لعاقبت فیہ، فمن سمعتہ بعد ھذا الیوم یقول ھذا فھو مفتر، علیہ حد المفتری خیرالناس بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابو بکر ثم عمر (زاد غیر الطلحی) ثم احدثنا بعضھم احدا ثا یقضی اﷲ فیھا ما یشاء ۔
ترجمہ : اے لوگو ! مجھے خبر پہنچی کہ کچھ لوگ مجھے ابو بکر و عمر پر فضیلت دیتے ہیں اگر میں پہلے متنبہ کر چکا ہوتا تو اب سزا دیتا ، آج کے بعد جسے ایسا کہتا سنوں گا وہ مفتری ہے ، اس پر مفتری کی حد آئے گی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد سب آدمیوں سے بہتر ابوبکر ہیں،پھر عمر، پھر ان کے بعد ہم سے کچھ نئے امور واقع ہوئے کہ خدا ان میں جو چاہے گا حکم فرمائے گا ۔ (کنزالعمال بحوالہ ابن ابی عاصم و ابن شاہین واللالکائی والعشاری، حدیث ۳۶۱۴۳،موسسۃ الرسالۃ،بیروت، ۱۳/ ۲۱)(جامع الاحادیث ابن ابی عاصم و ابن شاہین واللالکائی والعشاری، حدیث ۷۷۳۵ ، دارالفکر بیروت، ۱۶/ ۲۲۲)

امام ابو عمران عبدالبر علیہ الرحمہ استیعاب میں حکم بن حجل سے اور امام ابو الحسن دارقطنی علیہ الرحمہ سنن میں روایت کرتے ہیں امیر المؤمنین مولا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : لا اجد احدا فضلنی علی ابی بکر و عمر الاجلد تہ حد المفتری ۔
ترجمہ : میں جسے پاؤں گا کہ ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما پر مجھے تفضیل دیتا ہے اسے مفتری کی حد اسّی کوڑے لگاؤں گا ۔ (جامع الاحادیث عن الحکم بن حجل عن علی، حدیث ۷۷۴۷، دارالفکر بیروت، ۱۶/ ۲۲۵)(مختصر تاریخ دمشق لابن عساکر، ترجمہ ۲۲، عبداللہ ابن ابی قحافہ ، دارالفکر بیروت، ۱۳/ ۱۱۰)

ابن عساکر بطریق الزہری عن عبداللہ بن کثیر راوی ، امیر المؤمنین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : لا یفضلنی احد علی ابی بکر و عمر الاجلد تہ جلداوجیعا ۔
ترجمہ : جو مجھے ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہ سے افضل کہے گا اسے درد ناک کوڑے لگاؤں گا ۔ (جامع الاحادیث بحوالہ ابن عساکر عن علی، حدیث ۷۷۲۳، دارالفکر بیروت، ۱۶/ ۲۱۹،چشتی)(کنزالعمال بحوالہ ابن عساکر عن علی، حدیث ۳۶۱۰۳، موسسۃ الرسالۃ، بیروت، ۱۳/ ۹)

امام احمد مسند اور عدنی مائتین اور ابو عبید کتاب الغریب اور نعیم بن حماد فتن اور خثیمہ بن سلیمان طرابلسی فضائل الصحابہ اور حاکم مستدرک اور خطیب تلخیص المتشابہ میں راوی ، امیر المؤمنین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : سبق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وصلی ابوبکر وثلث عمر ثم خطبتنا فتنۃ و یعفواللہ عمن یشاء ۔ وللخطیب وغیرہ فھو ما شاء اﷲ زاد ھو فمن فضلنی علی ابی بکر و عمر رضی اللہ عنہما فعلیہ حد المفتری من الجلد و اسقاط الشہادۃ ۔
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سبقت لے گئے اور ان کے دوسرے ابوبکر اور تیسرے عمر ہوئے ، پھر ہمیں فتنے نے مضطرب کیا اور خدا جسے چاہے معاف فرمائے گا یا فرمایا جو خدا نے چاہا وہ ہوا تو جو مجھے ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما پر فضیلت دے اس پر مفتری کی حد واجب ہے اسّی کوڑے لگائے جائیں اور گواہی کبھی نہ سنی جائے ۔ (المستدرک علی الصحیحین کتاب معرفۃ الصحابہ رضی اﷲ تعالٰی عنہم، مناقب ابی بکر، دارالفکر بیروت، ۳/ ۶۸۔۶۷)(کنزالعمال بحوالہ خط فی تلخیص المتشابہ، حدیث ۳۶۱۰۲، موسسۃ الرسالہ،بیروت، ۱۳/ ۹)(جامع الاحادیث خط فی تلخیص المتشابہ، حدیث ۷۷۲۲، دارالفکر بیروت،۱۶/ ۲۱۹)

ابو طالب عشاری بطریق الحسن بن کثیر عن ابیہ راوی ، ایک شخص نے امیر المؤمنین حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کی : آپ خیر الناس ہیں ۔ فرمایا تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا ہے ؟ کہا نہ ۔ فرمایا : ابو بکر کو دیکھا ؟ کہا : نہ فرمایا : عمر کو دیکھا ؟ کہا : نہ ، فرمایا : اما انک لو قلت انک رأیت النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم لقتلتک ولو قلت رأیت ابا بکر و عمر لجلد تک ۔
ترجمہ : سن لے اگر تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیکھنے کے بعد خیرالناس بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اقرار کرتا اور پھر مجھے خیرالناس کہتا تو میں تجھے قتل کرتا اور اگر تو ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہم کو دیکھے ہوتا اور مجھے افضل بتاتا تو تجھے حد لگاتا ۔ (جامع الاحادیث بحوالہ العشاری، حدیث ۷۷۴۳، دارالفکر بیروت، ۱۶/ ۲۲۵)(کنزالعمال بحوالہ العشاری، حدیث ۳۶۱۵۳،موسسۃ الرسالہ بیروت، ۱۳/ ۲۶)

ابن عسا کر سیدنا عمار بن یا سر رضی اللہ عنہما سے راوی ، امیر المؤمنین مولٰی علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : لایفضلنی احد علی ابی بکر و عمر الاوقد انکر حقی وحق اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔
ترجمہ : جو مجھے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہم پر تفضیل دے گا وہ میر ے اور تمام اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حق کا منکر ہو گا ۔ (جامع الاحادیث بحوالہ ابن عساکر، حدیث ۷۷۳۳، دارالفکر بیروت، ۱۶/ ۲۲۔۲۲۱)
حضرات شیخین اوّلین جنتی ہیں:

ابو طالب عشاری اور اصبہانی کتاب الحجہ میں عبد خیر سے راوی ، میں نے امیر المؤمنین مولٰی علی رضی اللہ عنہ سے عرض کی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد سب سے پہلے جنت میں کون جائے گا ؟ فرمایا : ابوبکر و عمر ۔ میں نے عرض کی : یا امیر المؤمنین ! کیا وہ دونوں آپ سے پہلے جنت میں جائیں گے ؟ فرمایا : ای والذی فلق الحبۃ وبرأالنسمۃ انھما لیاکلان من ثمارھا و یرویان من مائھا ویتکئان علٰی فرشہا وانا موقوف بالحساب ۔
ترجمہ : ہاں قسم اس کی جس نے بیج کو چیر کر پیڑا گایا اور آدمی کو اپنی قدرت سے تصویر فرمایا بیشک وہ دونوں جنت کے پھل کھائیں گے ، اس کے پانی سے سیراب ہوں گے ، اس کی مسندوں پر آرام کریں گے اور میں ابھی حساب میں کھڑا ہوں گا ۔ (جامع الاحادیث بحوالہ ابو طالب العشاری والا صفہانی الخ حدیث ۷۷۲۰، دارالفکر بیروت،۱۶/ ۲۱۹)

ابو ذر ہروی و دارقطنی وغیرہما حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے راوی میں نے امیر المؤمنین حضرت علی رضی اللہ عنہ سے عرض کی : یا خیرالناس بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فقال مھلا یا ابا جحیفۃ الا اخبرک بخیر الناس بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابو بکر و عمر ۔ یا خیر الناس بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا ٹھہرو اے ابو جحیفہ ! کیا میں تمہیں نہ بتادوں کہ کون ہے ؟ فرمایا اے ابوجحیفہ ! خیر الناس بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما ہیں ۔ (جامع الاحادیث بحوالہ الصابونی فی المائتین، حدیث ۷۷۳۴، دارالفکر بیروت، ۱۶/ ۲۲۲،چشتی)(کنزالعمال بحوالہ الصابونی فی المائتین، وطس وکر حدیث ۳۶۱۴۱،موسسۃ الرسالہ، بیروت، ۱۳/ ۲۱)

ابو نعیم حلیہ اور ابن شاہین کتاب السنہ اور ابن عساکر تاریخ میں عمرو بن حریث سے راوی میں نے امیر المؤمنین مولٰی علی رضی اللہ عنہ کو منبر پر فرماتے سنا : ان افضل الناس بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابوبکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہم وفی لفظ ثم عمر ثم عثمان ۔
ترجمہ : بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد سب آدمیوں سے افضل ابو بکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہم ہیں ، اور بالفاظ دیگر پھر عمر پھر عثمان ۔ (کنز العمال، بحوالہ ابن عسا کر وحل ابن شاہین فی السنہ، حدیث ۸۰۰۶،دارالفکربیروت، ۱۶/ ۲۹۰،چشتی)

حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے اپنے والد حضرت امام باقر رضی اللہ عنہ سے حدیث سنی انہوں نے امام زین العابدین رضی اللہ عنہ سے انہوں نے امام حسین رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو فرماتے سنا ابوبکر سے بہتر کسی شخص پر نہ سورج طلوع ہوا ہے نہ غروب ۔ اس کے بعد حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے روایت میں غلط بیانی کی ہو تو مجھے شفاعت نصیب نہ ہو اور میں تو قیامت کے دین صدیق کی شفاعت کا طلب گار رہونگا ۔ اسی کے ساتھ دوسری روایت ہے کہ ساری امت سے افضل ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں ۔ (الرّیاض النضرہ مترجم اردو جلد اوّل صفحہ نمبر 267 ، 268 مطبوعہ مکتبہ نورِ حسینیہ لاہور،چشتی)

حضرت ابو الدرداء رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : انبیاء کرام علیہم السّلام کے بعد ابوبکر اور عمر (رضی اللہ عنہما) سے افضل کسی شخص پر نہ سورج طلوع ہوا ہے نہ غروب ۔ ایک روایت میں ہے کہ انبیاء و رسل علیہم السّلام کے بعد ابوبکر اور عمر سے زیادہ افضل کسی شخص پر سورج طلوع نہیں ہوا ہے ۔ حضرت جابر رضی ﷲ عنہ کی حدیث میں بھی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے انہیں فرمایا ﷲ کی قسم آپ سے افضل کسی شخص پر سورج طلوع نہیں ہوا ہے ۔ (مسند عبد بن حمید حدیث 212، ص 101 ابو نعیم طبرانی)

حضرت عمرو رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی ﷲ عنہ کو منبر پر فرماتے سنا کہ رسول پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے وصال باکمال کے بعد افضل ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اﷲ عنہم اجمعین ہیں ۔ (المعجم الکبیر للطبرانی، حدیث 178 جلد اول، ص107،چشتی)

ابوالبختری طائی سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی ﷲ عنہ کو فرماتے سنا کہ رسول پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا ، میرے ساتھ ہجرت کون کرے گا ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ابوبکر اور وہی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے وصال کے بعد آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی اُمّت کے والی یعنی خلیفہ ہوں گے اور وہی اُمّت میں سب سے افضل اور سب سے بڑھ کر نرم دل ہیں ۔ (ابن عساکر، تاریخ دمشق، جلد 30، ص 73)

حضرت محمد بن حنفیہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے (فرماتے ہیں) کہ میں نے اپنے باپ حضرت علی رضی ﷲ عنہ سے عرض کی کہ رسول پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے بعد لوگوں میں سب سے بہتر کون ہے ؟ آپ نے جواب دیا کہ حضرت ابوبکر ، میں نے عرض کی ، پھر کون ؟ فرمایا حضرت عمر رضی ﷲ عنہم ۔ (بخاری، کتاب فضائل اصحاب النبی،حدیث 3671، جلد 2، ص 522)

حضرت علی رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ۔ میری امت میں میرے بعد سب سے بہتر شخص ابوبکر ہیں ، پھر عمر ۔ (ابن عساکر)

حضرت ابو حجیفہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضرت علی رضی ﷲ عنہ کے گھر میں داخل ہوا ۔ میں نے عرض کی اے رسول ﷲ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے بعد لوگوں میں سب سے افضل شخص ! تو آپ رضی ﷲ عنہ نے فرمایا اے ابو حجیفہ ! کیا تجھے بتاؤں کہ رسول ﷲ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے بعد سب سے افضل کون ہے ؟ وہ حضرت ابوبکر ہیں ، پھر حضرت عمر ، اے ابو حجیفہ ! تجھ پر افسوس ہے ، میری محبت اور ابوبکر کی دشمنی کسی مومن کے دل میں جمع نہیں ہوسکتی اور نہ میری دشمنی اور ابوبکر و عمر کی محبت کسی مومن کے دل میں جمع ہوسکتی ہے ۔ (المعجم الاوسط للطبرانی من اسمہ علی، حدیث 3920، جلد 3، ص 79)

حضرت علی رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول ﷲ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ پھر عرض کی کہ اے ﷲ کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ ! ہم پر کسی کو خلیفہ مقرر فرمایئے ۔ ارشاد فرمایا کہ نہیں ! ﷲ تعالیٰ اسے تم پر خلیفہ مقرر فرمادے گا جو تم میں سب سے بہتر ہوگا پھر ﷲ تعالیٰ نے ہم میں سے سب سے بہتر ابوبکر رضی ﷲ عنہ کو جانا ، جنہیں ہم پر خلیفہ مقرر فرمایا ۔ (دارقطنی، تاریخ دمشق، جلد 30، ص 290-289)

ہمدانی سے باکمال روایت ہے کہ حضرت علی رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے اپنے وصال کے وقت مجھے سرگوشی کرتے ہوئے فرمایا کہ میرے بعد ابوبکر ، ان کے بعد عمر ، ان کے بعد عثمان خلیفہ ہے۔ بعض روایات میں یہ لفظ ہے کہ پھر انہیں خلافت ملے گی ۔ (ابن شاہین، فضائل الصدیق لملا علی قاری، ابن عساکر، تاریخ دمشق، جلد 5، ص189،چشتی)

حکم بن حجل سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی ﷲ عنہ نے فرمایا ۔ جو بھی مجھے حضرت ابوبکر و عمر رضی ﷲ عنہما پر فضیلت دے اس پر جھوٹ بولنے کی حد جاری کروں گا ۔ (الصارم المسلول، ص 405)

اصبغ بن نباتہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی ﷲ عنہ نے فرمایا ۔ جو مجھے حضرت ابوبکر صدیق رضی ﷲ عنہ پر فضیلت دے گا، اسے بہتان کی سزا میں درے لگاؤں گا اور اس کی گواہی ساکت ہوجائے گی یعنی قبول نہیں ہوگی ۔ (کنزالعمال، کتاب الفضائل، حدیث 36097، جلد 13،ص 6/7)

حضرت علی رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے معلوم ہوا کہ کچھ لوگ مجھے حضرت ابوبکر و عمر رضی ﷲ عنہما سے افضل بتاتے ہیں۔ آئندہ جو مجھے ان سے افضل بتائے گا وہ بہتان باز ہے ۔ اسے وہی سزا ملے گی جو بہتان لگانے والوں کی ہے ۔ (تاریخ دمشق، جلد 30، ص 382)

حضرت ابوبکر و عمر رضی ﷲ عنہما کو گالیاں دینے والا مولا علی رضی ﷲ عنہ کی نظر میں : ⬇

سالم بن ابی الجعد سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی ﷲ عنہ نے فرمایا ۔ جو شخص حضرت ابوبکر و عمر رضی ﷲ عنہما کو گالیاں دے گا تو میرے نزدیک اس کی توبہ کبھی بھی قبول نہیں ہوگی ۔ (ابن عساکر، فضائل الصحابۃ للدار قطنی)

ابن شہاب عبد ﷲ بن کثیر سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی ﷲ عنہ نے فرمایا کہ آخری زمانہ میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو ہم سے محبت اور ہماری جماعت سے ہونے کا دعویٰ کریں گے ، مگر وہ ﷲ تعالیٰ کے بندوں میں سب سے شریر ہوں گے جوکہ حضرت ابوبکر و عمر رضی ﷲ عنہما کو گالیاں دیں گے ۔ (ابن عساکر، کنزالعمال، کتاب الفضائل، حدیث 36098)

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کی فضیلت بر سر ممبر بیان فرمائی : ⬇

حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اس امت میں نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے بعد سب سے افضل ابو بکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما ہیں ۔ امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ بات حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے تواتر کے سات ثابت ہے ۔ تاریخ الاسلام باب عہد الخلفاء جلد نمبر صفحہ نمبر 115 امام ذھبی رحمۃ اللہ علیہ،چشتی)

حضرت عمرو رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی ﷲ عنہ کو منبر پر فرماتے سنا کہ رسول پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے وصال باکمال کے بعد افضل ابوبکر، عمر اور عثمان رضی ﷲ عنہم اجمعین ہیں ۔ (المعجم الکبیر للطبرانی، حدیث 178 جلد اول، ص107)

حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : اس امت میں سب سے بہتر ابو بکر رضی اللہ عنہ ہیں پھر عمر رضی اللہ عنہ ہیں ۔ (فضائل صحابہ صفحہ 33 امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ اسناد صحیح ہیں)

جو مجھے ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما پر فوقیت دے گا میں اسے مفتری کی حد کوڑے لگاؤں گا اور نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے بعد افضل ابو بکر رضی اللہ عنہ ہیں۔فرمان حضرت مولیٰ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ (فضائل صحابہ رضی اللہ عنہم صفحہ 34 امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ)

حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : اس امت میں سب سے افضل ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما ہیں ۔ (فضائل صحابہ صفحہ 37 اس روایت کےرجال ثقہ ہیں)

حضرت ابراہیم نخعی رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ مولیٰ علی رضی ﷲ عنہ کو خبر پہنچی کہ عبد ﷲ بن اسود حضرت ابوبکر و عمر رضی ﷲ عنہما کی توہین کرتا ہے تو آپ نے اسے بلوایا ، تلوار منگوائی اور اسے قتل کرنے کا ارادہ کیا پھر اس کے بارے میں سفارش کی گئی تو آپ نے اسے تنبیہ کی کہ جس شہر میں رہوں ، آئندہ تو وہاں نہیں رہے گا ، پھر اسے ملک شام کی طرف جلا وطن کردیا ۔ (کنزالعمال، کتاب الفضائل، حدیث 36151)

افضلیت ابوبکر صدیق پر مولا علی رضی ﷲ عنہما کے اقوال کتب شیعہ سے : ⬇

حضرت علی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا ۔ ابوبکر کو سب لوگوں سے زیادہ حقدار سمجھتے ہیں کہ وہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے نماز کے ساتھی اور ثانی اثنین ہیں اور حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے اپنی حیات ظاہری میں ان کو نماز پڑھانے کا حکم فرمایا ۔ (شرح نہج البلاغہ ابن ابی حدید شیعی، جلد اول، ص 332)

حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا : ان خیر ہذہ الامۃ بعد نبیہا ابوبکر و عمر ۔
ترجمہ : اس امت میں حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے بعد سب سے بہتر حضرت ابوبکر و عمر ہیں ۔ (کتاب الشافی، جلد دوم، ص 428،چشتی)

حضرت علی علیہ السلام نے ابوبکر و عمر کے بارے میں فرمایا : انہما اماما الہدی و شیخا الاسلام والمقتدی بہما بعد رسول اللہ ومن اقتدی بہما عصم ۔
ترجمہ : یہ حضرت ابوبکر و عمر دونوں ہدایت کے امام اور شیخ الاسلام اور حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے بعد مقتدیٰ ہیں اور جس نے ان کی پیروی کی، وہ برائی سے بچ گیا ۔ (تلخیص الشافی للطوسی، جلد 2،ص 428)

حضرت علی علیہ السلام سے مروی ہے کہ رسول ﷲ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ان ابابکر منی بمنزلۃ السمع وان عمر منی بمنزلۃ البصر ۔
ترجمہ : بے شک ابوبکر مجھ سے ایسے ہیں جیسے میرے کان اور عمر مجھ سے ایسے ہیں جیسے میری آنکھ ۔ (عیون اخبار الرضا لابن بابویہ قمی، جلد اول، ص 313، معانی الاخبار قمی، ص 110، تفسیر حسن عسکری،چشتی)

حضرت علی علیہ السلام نے کوفہ کے منبر پر ارشاد فرمایا : لئن اوتیت برجل یفضلنی علی ابی بکر و عمر الا جلدتہ حد المفتری ۔
ترجمہ : اگر ایسا شخص میرے پاس لایا گیاتو جو مجھے حضرت ابوبکر و عمر پر فضیلت دیتا ہوگا تو میں اس پر مفتری کی حد جاری کروں گا ۔ (رجال کشی ترجمہ رقم (257) معجم الخونی (جلد ص 153)

مولا علی رضی ﷲ عنہ کو صدیق اکبر رضی ﷲ عنہ پر فضیلت دینے والوں کو تنبیہ شیعہ حضرات کی کتب سے شیعہ حضرات کی اسماء الرجال کی کتاب رجال کشی میں مولا علی رضی ﷲ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی ﷲ عنہ سے ان کو افضل کہنے والوں کےلیے درّوں کی سزا اور حد کا حکم فرمایا ہے ۔ فرمان مولا علی رضی ﷲ عنہ : جو مجھے ابوبکر اور عمر پر فضیلت دیتا ہو تو میں اس کو ضرور درّے لگاؤں گا جوکہ مفتری کی حد ہے ۔ حضرت ابو بکر عمر رضی اللہ عنہما کی محبت ایمان ہے اور ان سے بغض رکھنا کفر ہے ۔ شیعہ حضرات کی اسماء الرجال کی کتاب رجال کشی میں مولا علی رضی ﷲ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی ﷲ عنہما سے ان کو افضل کہنے والوں کے لئے درّوں کی سزا اور حد کا حکم فرمایا ہے اور حضرت ابو بکر عمر رضی اللہ عنہما کی محبت ایمان ہے اور ان سے بغض رکھنا کفر ہے ۔ شیعوں کا محققِ اعظم لکھتا ہے : انہ رای علیا (علیہ السلام) علی منبر بالکوفۃ وہو یقول لئن اوتیت برجل یفضلنی علی ابی بکر و عمر لا جلدنہ حد المفتری ،،،، وحب ابی بکر و عمر ایمان و بغضہما کفر ۔
ترجمہ : انہوں نے حضرت علی کو کوفہ کے منبر پر بیٹھے ہوئے دیکھا اور وہ فرما رہے تھے اگر میرے پاس کوئی ایسا آدمی آئے جو مجھے ابوبکر اور عمر (رضی اللہ عنہما) پر فضیلت دیتا ہو تو میں اس کو ضرور درّے لگاؤں گا جوکہ مفتری کی حد ہے ،،،،،،، حضرت ابو بکر عمر (رضی اللہ عنہما) کی محبت ایمان ہے اور ان سے بغض رکھنا کفر ہے ۔ (رجال کشی صفحہ نمبر 283 مطبوعہ بیروت لبنان)،(رجال کشی صفحہ 338 ، سطر 4 تا 6، مطبوعہ کربلا)

اے محبتِ حضرت مولا علی رضی ﷲ عنہ کا دعویٰ کرنے والو اب جواب دو تم لوگ حضرت مولا علی رضی ﷲ عنہ کی بات مانو گے یا سڑک چھاپ جاہل ذاکروں ، جاہل پیروں اور جاہل خطیبوں کی ؟ ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔