Sunday 26 March 2017

افضلیت سیّدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ : صحابہ رضی اللہ عنہم تابعین ۔ آئمہ محدثین اولیاء کرام اکابرین اہلسنت رحمہم اللہ علیہم اجمعین کے ارشادات کی روشنی میں ( حصّہ اوّل )

0 comments
افضلیت سیّدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ : صحابہ رضی اللہ عنہم تابعین ۔ آئمہ محدثین اولیاء کرام اکابرین اہلسنت رحمہم اللہ علیہم اجمعین کے ارشادات کی روشنی میں ۔ ترتیب و پیشکش ڈاکٹر فیض احمد چشتی ( حصّہ اوّل )

اہل سنت و جماعت کا اس بات پر اجماع ہے کہ انبیاء و رسل بشر و رسل ملائکہ عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بعد سب سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ہیں ، ان کے بعد حضرت سیدنا عمر فاروق ،ان کے بعدحضرت سیدنا عثمان غنی ، ان کے بعد حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا،ان کے بعد عَشَرَۂ مُبَشَّرہکے بقیہ صحابۂ کرام، ان کے بعد باقی اہل بدر، ان کے بعد باقی اہل اُحد، ان کے بعد باقی اہل بیعت رضوان، پھر تمام صحابۂ کرام رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن ۔

صدیق، اولیں ہیں خلافت کے تاجدار

بعد ان کے عمر وعثمان وحیدر ہیں بالیقین

اللہ اللہ ان کی عظمت اور شانِ سربلند

انبیاء کے بعد ان کا کوئی بھی ہمسر نہیں

سیدنا عمر فاروق اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں :’’حضرت سیدنا ابوبکرصدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہہمارے سردار ہیں ،ہم میں سب سےبہتر اور رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے نزدیک ہم میں سب سے زیادہ محبوب ہیں ۔‘‘(سنن الترمذی،کتاب المناقب ، مناقب ابی بکر الصدیق ،الحدیث: ۳۶۷۶، ج۵، ص۳۷۲)

حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ارشادفرماتے ہیں :’’نبیٔ کریم، رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے بعداس امت میں سب سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ہیں اور اگراس کے علاوہ کسی نے کوئی دوسری بات کی تووہ مُفْتَرِی یعنی الزام لگانے والا ہے اوراس کی سزا بھی وہی ہے جوالزام لگانے والے کی سزا ہے۔‘‘ (کنزالعمال، کتاب الفضائل ، باب فضائل الصحابۃ، فضل الصدیق، الحدیث:۳۵۶۲۲، ج۶، الجزء:۱۲، ص۲۲۳، جمع الجوامع، مسند عمر بن الخطاب، الحدیث: ۱۰۵۸، ج۱۱، ص۲۱۹)

سیدنا علی المرتضی شیر خدا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ

حضرت سیدنا اِصبغ بن نباتہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسے روایت ہےفرماتے ہیں : میں نے امیر المؤمنین حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسے استفسار کیا:’’اس امت میں رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے بعد سب سے افضل کون ہے؟‘‘فرمایا: ’’اس اُمت میں سب سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہہیں ، ان کے بعد حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ، پھر حضرت سیدنا عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ، پھرمیں ۔ (یعنی حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم ۔ (الریاض النضرۃ، ج۱، ص۵۷)

سیدنا عبد اللہ بن عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہما فرماتے ہیں :’’ہم رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے زمانۂ مبارکہ میں سب سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو شمار کرتےان کے بعدحضرت سیدنا عمر بن خطاب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو اور ان کے بعد حضرت سیدنا عثمان بن عفان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکو۔‘‘(صحیح البخاری،کتاب فضائل اصحاب النبی، باب فضل ابی بکر بعد النبی، الحدیث: ۳۶۵۵، ج۲، ص۵۱۸، تاریخ مدینۃ دمشق، ج۳۰، ص۳۴۶)

سیدنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ’’ ہم رسول اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے اصحاب میں بہت زیادہ میل جول رکھنے والے تھے اور ہماری تعداد بھی بہت زیادہ تھی اس وقت ہم مراتب صحابہ یوں بیان کیا کرتے تھے، اس امت میں نبیٔ کریم رؤف رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بعدسب سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہہیں پھر حضرت سیدنا عمر فاروق اوران کے بعد حضرت سیدنا عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ افضل ہیں ۔پھر ہم خاموش ہوجاتے۔‘‘
(کنزالعمال،کتاب الفضائل، جامع الخلفاء، الحدیث:۳۶۷۱۷، ج۷،الجزء:۱۳،ص۱۰۵)

سیدنا محمد بن علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد گرامی یعنی حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمسے پوچھا: ’’نبیٔ کریم،رؤف رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکےبعدسب سے افضل کون ہے؟ ‘‘ارشادفرمایا:’’ابوبکر‘‘میں نے کہا:’’پھر کون؟‘‘ فرمایا:’’عمر‘‘۔مجھے خدشہ ہواکہ اگرمیں نے دوبارہ پوچھا کہ’’پھر کون؟‘‘ توشاید آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ حضرت سیدنا عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکا نام لے لیں گے، اس لیے میں نے فورا کہا:’’حضرت سیدناعمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے بعدتوآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہہی سب سے افضل ہیں ؟‘‘ارشادفرمایا:’’میں تو ایک عام سا آدمی ہوں ۔‘‘(صحیح البخاری،کتاب فضائل اصحاب النبی،باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم لو کنت ۔۔۔ الخ، الحدیث: ۳۶۷۱، ج۲، ص۵۲۲)

سیدنا اصبغ بن نباتہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کی خدمت میں عرض کی : ’’اے امیر المؤمنین ! رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے بعد لوگوں میں سب سے بہتر کون ہے؟‘‘ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے فرمایا: ’’ابوبکر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ۔‘‘میں نے عرض کیا:’’پھر کون؟‘‘آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے فرمایا: ’’عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ۔‘‘ میں نے عرض کی: ’’پھر کون؟‘‘ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا:’’ عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ۔‘‘میں نے عرض کی:’’ پھر کون؟‘‘ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے فرمایا:’’میں ۔‘‘(یعنی حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم ) (تاریخ مدینۃ دمشق، ج۴۴، ص۱۹۶)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

بزبان سیدنا ابودرداء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے آگے چل رہاتھا تونبیوں کے سردار سرکار والا تبار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشادفرمایا:’’اے ابودرداء ! تم اس کے آگے چل رہے ہوں جودنیا وآخرت میں تم سے بہتر ہے ، نبیوں اور مرسلین کے بعد کسی پرنہ توسورج طلوع ہوااور نہ ہی غروب ہواکہ وہ ابوبکر سے افضل ہو۔‘‘(فضائل الصحابۃ للامام احمد بن حنبل، بقیہ قولہ مروابابکر ان یصلی،الرقم:۱۳۵، ج۱،ص۱۵۲)

سیدنا سلمہ بن اکوع رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ حضرت سیدنا سلمہ بن اکوع رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسے روایت ہے کہ میں نے نبیٔ ،کریم رؤفٌ، رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ’’نبی کے علاوہ تمام لوگوں میں سب سے افضل ابوبکر ہیں ۔‘‘
(جمع الجوامع، الھمزۃ مع الباء ، الحدیث: ۱۲۰، ج۱، ص۳۸، تاریخ مدینۃ دمشق، ج۳۰، ص۲۱۲)

بزبان جبریل امین عَلَیْہِ السَّلَام : ایک دن نبیٔ اکرم ،نورمجسم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے خطبہ ارشادفرمایا اورپھرتوجہ فرمائی توحضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نظر نہ آئے توآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ان کا نام لے کر دو(۲) بار پکارا،پھرارشاد فرمایا: ’’بیشک روح القدس جبریل امین عَلَیْہِ السَّلَام نے تھوڑی دیر پہلے مجھے خبر دی کہ آپ کے بعد آپ کی امت میں سب سے بہتر ابوبکر صدیق ہیں ۔‘‘ (المعجم الاوسط، من اسمہ محمد ، الحدیث:۶۴۴۸، ج۵، ص۱۸)

سیدنا عمرو بن عاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ

فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے پوچھا: ’’یارسول اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!لوگوں میں آپ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب کون ہے؟‘‘ارشادفرمایا:’’عائشہ‘‘میں نے کہا: ’’مردوں میں ؟‘‘ فرمایا: ’’ان کے والد(یعنی ابوبکر صدیق)‘‘میں پوچھا:’’پھر کون؟‘‘ ارشاد فرمایا: ’’عمر بن خطاب۔‘‘(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم )(صحیح البخاری، کتاب فضائل اصحاب النبی، باب قول النبی لو کنت متخذا، الحدیث: ۳۶۶۲، ج۲، ص۵۱۹)

حضرت حسّان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں :

إِذَا تَذَكَّرْتَ شَجْوًا مِنْ أَخِى ثِقَةٍ فَاذْكُرْ أَخَاكَ أَبَا بَكْرٍ بِمَا فَعَلاَ

خَيْرُ الْبَرِّيَّةِ اَتْقَاھَا وَاَعْدَلَھَا بَعْدَ النَّبِیِّ وَ اَوْفَاھَا بِمَا حَمَلَا
ترجمہ:’’جب تجھے سچے دوست کا غم یاد آئے، تواپنے بھائی حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے کارناموں کو یاد کر جو نبیٔ کریم رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے بعد ساری مخلوق سے بہتر، سب سے زیادہ تقوی اور عدل والے، اور سب سے زیادہ عہد کو پورا کرنے والےہیں ۔‘‘(المستدرک علی الصحیحین، کتاب معرفۃ الصحابۃ، استنشادہ فی مدح الصدیق، الحدیث: ۴۴۷۰، ج۴، ص۷)

سیدنا ابو حصین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ حضرت سیدنا ابوبکر بن عیاش رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سیدنا ابو حصین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو یہ فرماتے سنا :’’وَاللہِ مَا وَلَدَ لِآدَمَ بَعْدَ النَّبِيِّيْنَ وَالْمُرْسَلِيْنَ أَفْضَلُ مِنْ أَبِيْ بَكْریعنی انبیاء ومرسلین کے بعد حضرت سیدنا آدم عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد میں حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے افضل کوئی پیدا نہیں ہوا۔‘‘(فضائل الصحابۃ للامام احمد بن حنبل، ومن فضائل عمر بن الخطاب من حديث أبي بكر بن مالك۔۔الخ،الرقم: ۵۹۸، ج۱، ص۳۹۴)

حضرت امام ابن ہمام عمر بن محمود نسفی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : ’’نبیٔ کریم ،رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے بعد افضل البشر حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہہیں پھر حضرت سیدنا عمر فاروق ، پھر حضرت سیدنا عثمان غنی ، پھر حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم ہیں ۔‘‘(شرح العقائد النسفیۃ، ص۳۱۸)

حضرت سیدنا امام اعظم نعمان بن ثابت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : ’’انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بعد تمام لوگوں سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ہیں ، پھر عمر بن خطاب ، پھر عثمان بن عفان ذوالنورین، پھر علی ابن ابی طالب رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن ہیں ۔‘‘ (شرح الفقہ الاکبر، ص۶۱)

حضرت اِمام شافعی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : ’’تمام صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان وتابعین عظام کا اس بات پر اجماع ہے کہ تمام امت سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہپھر حضرت سیدنا عمر فاروق ، پھر حضرت سیدنا عثمان بن عفان، پھر حضرت سیدنا علی المرتضی رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن ہیں ۔‘‘
(فتح الباری ، کتاب فضائل اصحاب النبی، باب فضل ابی بکر بعد النبی، ج۸، ص۱۵)

حضرت سیدناامام مالک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہسے پوچھا گیا :’’انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بعد لوگوں میں سب سے افضل کون ہے؟‘‘فرمایا: ’’حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ، پھر حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ۔‘‘
(الصواعق المحرقۃ، الباب الثالث، ص۵۷)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

حضرت سیدناامام ابو جعفر طحاوی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : ’’ہم رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے بعد سب سے پہلے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی خلافت ثابت کرتے ہیں بایں طور کہ آپ کو تمام اُمت پر افضیلت وسبقت حاصل ہے ، پھر ان کے بعد حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ، پھر حضرت سیدنا عثمان بن عفان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ، پھر حضرت سیدنا علی المرتضی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے لیے خلافت ثابت کرتے ہیں ۔‘‘(شرح العقیدۃ الطحاویۃ، ص۴۷۱)


امام ابوبکر باقلانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : ’’اہل سنت و جماعت اَسلاف کا حق پہنچاتے ہیں وہ اسلاف جن کو اللہ تعالینے اپنے حبیب کے لیے منتخب فرمایاتھا وہ ان کے فضائل بیان کرتے ہیں اور ان میں جو اختلافات واقع ہوئے ہیں خواہ چھوٹوں میں یا بڑوں میں اہلسنت وجماعت ان اختلافات سے اپنے آپ کو دور رکھتے ہیں اور حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکو سب سےمقدم سمجھتے ہیں پھر حضرت سیدنا عمر فاروق کو ، پھر حضرت سیدنا عثمان کو پھر حضرت سیدنا علی المرتضی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمکو اور اقرار کرتے ہیں کہ یہ سب خلفاء راشدین ومہدیین ہیں اور نبیٔ کریم ،رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے بعد سب لوگوں سے افضل ہیں اور اہلسنت وجماعت ان تمام احادیث کی تصدیق کرتے ہیں اور ان پر دلالت کرنے والی اور شان خلفاء میں وارد شدہ احادیث کو جھٹلاتے نہیں ہیں جو حضور اکرم ،نور مجسم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمسے ثابت ہے۔‘‘(کتاب التمھید، ص۲۹۵)

شیخ تقی الدین رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : ’’اِنَّ اَبَابَکْر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَفْضَلُ مِنْ سَائِرِ الْاُمَّۃِ الْمُحَمَّدِیَّۃِ وَسَائِرِ اُمَمِ الْاَنْبِیَاءِ وَاَصْحَابِھِمیعنی حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہتمام اُمت محمدیہ سے اور تمام انبیاء کی ساری امتوں اور ان کے اصحاب سے افضل ہیں ، کیونکہ آپ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ اس طرح لازم تھے جس طرح سایہ جسم کو لازم ہوتاہے حتی کہ میثاق انبیاء میں اور اسی لیے آپ نے سب سے پہلے اللہ 1 کے محبوب، دانائے غُیوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی تصدیق کی۔‘‘(الیواقیت والجواھر، المبحث الثالث والاربعون، الجزء الثانی، ص۳۲۹)

حافظ ابن عبد البررَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : ’’حضور نبیٔ کریم، رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنے بعد جن صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کوچھوڑا اُن میں سب سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہہیں اور ان کے بعد حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہہیں اور اس بات پر علماء کرام کی جماعت کا اجماع ہے اور اہل علم کے ایک بہت بڑے گروہ نے کہا ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان میں سب سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق وعمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا ہیں ۔(التمھید لما فی الموطا من المعانی والمسانید،حدیث الرابع عشر، ج۸، ص۵۵۳)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

اِمامُ المتکلمین علامہ ابوشکور سالمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں :’’اہل سنت وجماعت نے کہا ہے کہ انبیاء ورسل اور فرشتوں کے بعد تمام مخلوق سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہہیں پھر حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہپھر حضرت سیدنا عثمان بن عفان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ پھر حضرت سیدنا علی المرتضی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہہیں ۔‘‘(تمھید ابو شکور سالمی، ص۳۶۴)

امام غزالی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں :’’نبیٔ کریم رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے بعد امام برحق حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہہیں پھر حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہپھر حضرت سیدنا عثمان بن عفان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہپھر حضرت سیدنا علی المرتضی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہہیں ۔‘‘ (احیاء العلوم ،کتاب قواعد العقائد، الرکن الرابع، الاصل السابع، ج۱، ص۱۵۸)

امام کمال الدین رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : ’’جان لو کہ دو جہاں کے تاجور، سلطانِ بحرو بَر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بعد امام برحق حضرت سیدنا ابوبکر صدیق، پھر حضرت سیدنا عمر ، پھر حضرت سیدنا عثمان غنی ، پھر حضرت سیدنا علی المرتضی رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن ہیں ۔اور اس پر احادیث سے بے شمار دلائل موجود ہیں جو مجموعی طورپر حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے مقدم ہونے پر دلالت کرتے ہیں ۔(الیواقیت والجواھر، المبحث الثالث والاربعون، الجزء الثانی، ص۳۲۹)

حضرت امام قاضی عیاض مالکی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ حدیث پاک نقل فرماتے ہیں کہ حضور نبیٔ کریم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا:’’اللہ تعالی نے میرے صحابہ کو تمام جہانوں پر ما سوائے انبیاء ومرسلین کے منتخب فرمایاہے اور ان میں سے چار کو میرے لیے چن لیا ہے وہ چار ابوبکر، عمر ، عثمان، علی ہیں اور ان کو اللہ تعالینے میرا بہترین ساتھی بنایا اور میرے تمام صحابہ میں خیر ہے۔‘‘ (الشفابتعریف حقوق المصطفی، ج۲، ص۵۴)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

محبوب سبحانی شہباز لامکانی حضرت شیخ عبد القادر جیلانی حسنی حسینی غوث الاعظم عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم فرماتے ہیں : ’’عشرہ مبشرہ میں سے افضل ترین چاروں خلفاء راشدین ہیں اور ان میں سب سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہپھر حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہپھر حضرت سیدنا عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہاور پھر حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْماور ان چاروں کے لیے نبیٔ کریم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے خلافت ثابت ہے۔‘‘(الغنیۃ ،العقائد والفرق الاسلامیۃ، ج۱، ص۱۵۷، ۱۵۸)

حافظ ابن عساکر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتےہیں : ’’حضور اکرم نور مجسم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے بعد امام برحق حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہتھے اللہ تعالیٰنے ان کے ذریعے دین کو غلبہ دیا اور انہیں مرتدین پر غالب کیا اور مسلمانوں نے ان کو خلافت میں اسی طرح مقدم کیا ہے جس طرح کہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کو غار میں مقدم کیا پھر امام برحق حضرت آپ کے قاتلین نے ظلم وتعدی سے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکو شہید کیا پھر حضرت سیدنا علی ابن ابی طالب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ پس رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے بعد یہ ائمہ ہیں ۔ ‘‘(تبیین کذب المفتری، باب ما وصف من مجانبته لأهل البدع،ص۱۶۰)

امام شرف الدین نووی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں :’’اہل سنت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ سب صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق پھر حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا ہیں ۔‘‘(شرح صحیح مسلم ، کتاب فضائل الصحابہ، ج۸،الجزء:۱۵، ص۱۴۸)

امام محمد بن حسین بغوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں :’’حضرت سیدنا ابوبکر صدیق ، عمر فاروق، عثمان غنی، علی شیر خدا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم انبیاء ومرسلین کے بعد تمام لوگوں میں سب سے افضل ہیں ، اور پھر ان چاروں میں افضلیت کی ترتیب خلافت کی ترتیب سے ہے کہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہپہلے خلیفہ ہیں لہٰذا وہ سب سے افضل ان کے بعد حضرت سیدنا عمر فاروق ، ان کے بعد حضرت سیدنا عثمان غنی ، ان کے بعد حضرت سیدنا علی شیر خدا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم افضل ہیں ۔‘‘(شرح السنۃ للبغوی، کتاب الایمان، باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ، ج۱، ص۱۸۲)

علامہ ابن حجر عسقلانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : ’’اِنَّ الْإِجْمَاعَ اِنْعَقَدَ بَيْنَ أَهْلِ السُّنُّةِ اَنَّ تَرْتِيْبَهُمْ فِيْ الْفَضْلِ كَتَرْتِيْبِهِمْ فِي الْخِلَافَةِ رَضِيَ اللہُ عَنْهُمْ أَجْمَعِيْنیعنی اہل سنت وجماعت کے درمیان اس بات پر اجماع ہے کہ خلفاء راشدین میں فضیلت اسی ترتیب سے ہے جس ترتیب سے خلافت ہے(یعنی حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسب سے افضل ہیں کہ وہ سب سے پہلے خلیفہ ہیں اس کے بعد حضرت سیدنا عمر فاروق ، اس کے بعد حضرت سیدنا عثمان غنی ، اس کے بعد حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم)۔‘‘(فتح الباری ،کتاب فضائل اصحاب النبی، باب لوکنت متخذا خلیلا،تحت الحدیث:۳۶۷۸، ج۷، ص۲۹)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔