Monday, 20 March 2017

بری عادات اور ان کا گناہ و مذمت احادیث مبارکہ کی روشنی میں

گھمنڈ : حق بات کے انکار کرنے اور لوگوں کو اپنے مقابلے میں حقیر سمجھنے کو گھمنڈ کہتے ہیں۔یہ نہایت ہی بری عادت ہے اور یہ عادت اللہ تعالیٰ کو ذرہ برابر بھی پسند نہیں ہے۔حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ جس کے دل میں ذرہ برابر بھی گھمنڈ ہوگا وہ جنت میں نہیں جائے گا ۔ (صحیح مسلم،حدیث:۹۱)

چغلی : اِدھر کی بات اُدھر اور اُدھر کی بات اِدھر کرنے کو چغلی کہتے ہیں۔جس کی وجہ سے عام طورسے لوگوں میں جھگڑے اور فساد ہوتے ہیں۔حضور نبی کریم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ چغلخور جنت میں نہیں داخل ہوگا ۔ (صحیح مسلم،حدیث:۱۰۵)

غیبت : غلط نیت سے یا یوں ہی کسی کی پیٹھ پیچھے بُرائی کر نے کو غیبت کہا جاتا ہے۔اور اگر نیت اچھی ہو جیسے کوئی شخص بد عقیدہ ہے یا بد کردار ہے اور اس سے اپنے بچوں کو یا لوگوں کو بچانے کی نیت سے اس کی برائی ظاہر کرتا ہے تو اسے غیبت نہیں کہا جائے گا۔بہر حال غیبت کرنا نہایت خبیث عادت ہے۔عام طور سے آج لوگ اس میں ملوث ہیں اور اس سے بچنے کی کوشش نہیں کرتے۔نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ جب میں معراج میں گیا تو ایسے لوگوں کے پاس سے گزرا جن کے ناخن پیتل کے تھے اور وہ اپنے چہروں اور سینوں کو نوچ رہے تھے ۔ تو میں نے کہا کہ ائے جبرئیل!یہ کون لوگ ہیں ؟تو انہوں نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو دنیا میں لوگوں کا گوشت کھایا کرتے تھے یعنی لوگوں کی غیبت کیا کرتے تھے ۔ (سنن ابودائود،حدیث:۴۸۷۸)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

دوغلاپن : اِدھر کچھ اور اُدھر کچھ اور بات کرنے کو دوغلاپن کہتے ہیں۔یہ ایسی گھنائونی عادت ہے جس کی وجہ سے دنیا میں بھی آدمی ذلیل ہوتا ہے اور آخرت میں بھی ذلیل ہوگا۔حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ بے شک سب سے بُرا آدمی وہ ہے جو دو چہرے والا ہو۔اِدھر کچھ اور اُدھر کچھ۔(صحیح مسلم،حدیث:۲۵۲۶) اور آپ ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ:دنیا میں جو دو چہرے والا ہوگا قیامت کے دن اس کی دو آگ کی زبان ہوگی ۔ (سنن ابودائود،حدیث:۴۸۷۳)

حسد اور جلن : کسی کی نعمت کودیکھ کر اس کے بر باد ہوجانے کی خواہش کرنے کو حسد اور جلن کہتے ہیں۔حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ حسد کرنے سے بچو کیو نکہ حسد نیکیوں کو ایسے کھا جاتی ہے جیسے آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے ۔ (سنن ابودائود،حدیث:۴۹۰۳)

جھوٹ : جھوٹ بولنا ایک نہایت گندی عادت ہے جس سے دنیا اور آخرت دونوں برباد ہوتی ہے۔چنانچہ خود اللہ تعالیٰ جھوٹ بولنے والوں پر لعنت فر ماتا ہے ۔اورحضور ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کے منھ کی بد بو کی وجہ سے رحمت کے فرشتے اس سے ایک میل دور ہو جاتے ہیں ۔ (ترمذی،حدیث:۱۹۷۲)

اس لئے حضور ﷺ نے اپنی امت کو سمجھاتے ہوئے ارشاد فر مایا کہ:تم سچ بولنے کو اپنے اوپر لازم کر لو،کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے۔اور بندہ ہمیشہ سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اُسے اللہ کے نزدیک سچا لکھ دیا جاتا ہے۔ اور جھوٹ سے بالکل دور رہو کیونکہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی جہنم کی طرف لے جاتا ہے۔اور بندہ ہمیشہ جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اسے اللہ کے نزدیک جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے ۔ (صحیح بخاری،حدیث:۶۰۹۴)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...