Monday, 27 March 2017

بیک وقت تین طلاق تین ہی ہوتی ہیں احادیث مبارکہ کی روشنی میں

عن سھل بن سعد فی ھذاالخبر قال:فطلقھا ثلاث تطلیقات عند رسول اللہ ﷺ فأنفذہ رسول اللہ ﷺ ۔ (ابو داود،حدیث:۲۲۵۰۔بخاری،حدیث:۵۳۰۹مسلم،حدیث :۱۴۹۲۔نسائی،حدیث: ۳۴۰۱،۳۴۰۲)
ترجمہ : حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیا ن کرتے ہیں کہ :حضرت عو یمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے اپنی بیوی کو تین طلا ق دیں تو رسول اللہ ﷺ نے ان طلاقوں کو نا فذ کر دیا۔
عن عامر الشعبی قال:قلت لفاطمۃ بنت قیس :حدثنی عن طلاقک ،قالت:طلقنی زوجی ثلاثا وھو خارج الی الیمن فأجاز ذلک رسول اللہ ﷺ۔(ابن ماجہ،حدیث:۲۰۲۴۔مسلم،حدیث:۱۴۸۰)
تر جمہ: حضرت عامر شعبی کہتے ہیں :میں نے فا طمہ بنت قیس سے کہا کہ مجھے اپنی طلاق کے بارے میں بتا یئے تو انہوں نے کہا:
میرے شو ہر نے یمن جاتے وقت مجھے یکدم تین طلاق دے دیا تو رسول اللہ ﷺ نے اس کو جائز قرار دے دیا(یعنی اس کو واقع قرار دے دیا)۔

عن سوید بن غفلۃ قال: کانت عائشۃ الخثعمیۃ عند الحسن بن علی رضی اللہ عنہ فلما قتل علی رضی اللہ عنہ قالت:لتھنئک الخلافۃ ،قال: بقتل علی تظھر الشماتۃ ،اذھبی فانت طالق یعنی ثلاثا ،فتلفعت بثیابھا و قعدت حتی قضت عدتھا فبعث الیھا ببقیۃ بقیت لھا من صداقھا وعشرۃ اٰلاف صدقۃ فلما جاء ھا الرسول قالت:ا متاع قلیل من حبیب مفارق ،فلما بلغہ قولھا بکی ثم قال:لو لا انی سمعت جدی او حدثنی ابی انہ سمع جدی یقول ایما رجل طلق امرأتہ ثلاثا عند الاقراء او ثلاثا مبھمۃ لم تحل لہ حتی تنکح زوجا غیرہ،راجعتھا۔(سنن البیہقی الکبری،کتاب الطلاق،باب ماجاء فی امضاء الطلاق و ان کن مجموعات،حدیث:۱۴۷۴۸)
تر جمہ: سوید بن غفلہ سے روایت ہے کہ :عا ئشہ خثعیمہ سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں ،جب حضرت علی رضی اللہ عنہ شہید ہوئے تو اس نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے کہا:آپ کو خلافت مبارک ہو،حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے کہا: تم حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت پر خوشی کا اظہار کر رہی ہو،جا! تم کو تین طلاقیں دیں۔اس نے اپنے کپڑے لئے اور بیٹھ گئی یہاں تک کہ اس کی عدت پوری ہوگئی ،حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے اس کی طرف اس کا بقیہ مہر اور دس ہزار کا صدقہ بھیجا ،جب اس کے پاس قاصد یہ مال لے کر آیا تو اس نے کہا:مجھے اپنے جدا ہونے والے محبوب سے یہ تھوڑا سا سامان ملا ہے۔جب حضرت حسن رضی اللہ عنہ تک یہ بات پہونچی تو آپ نے آبدیدہ ہوکر فرمایا: اگر میں اپنے نانا حضور ﷺ سے نہ سنا ہو تا ۔یا یہ فر مایا کہ میں نے اپنے والد (علی مر تضی رضی اللہ عنہ)سے اور انہوں نے میر ے نانا جان حضور اکر م ﷺ سے نہ سنا ہو تا کہ جس شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاق دی خواہ الگ الگ طہروں میں یا بیک وقت تو وہ عورت حلال نہ ہو گی جب تک کسی اور سے نکاح نہ کر لے۔تو میں اس سے رجوع کر لیتا۔(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

عن سالم عن ابن عمر قال: من طلق امرأتہ ثلاثا طلقت و عصی ربہ۔(مصنف عبد الرزاق،کتاب الطلاق،باب المطلق ثلاثا، حدیث:۱۱۳۴۴)
ترجمہ : حضرت سالم بیان کرتے ہیں کہ:حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نے فرمایا جس شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں ،وہ واقع ہو جائیں گی مگر اس شخص نے اپنے رب کی نا فر مانی کی۔

عن علقمۃ عن عبد اللہ:انہ سُئل عن رجل طلق امرأتہ مأۃ تطلیقۃ؟قال: حر متھا ثلاث وسبعۃ وتسعون عدوان۔(مصنف ابن ابی شیبۃ،کتاب الطلاق،باب من رخص للرجل ان یطلق ثلاثا فی مجلس،حدیث:۱۸۰۹۸)
تر جمہ : حضرت علقمہ کہتے ہیں کہ: حضرت عبد اللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو (۱۰۰)طلاقیں دے دیں ؟آپ نے فرما یا تین طلاقوں سے اس کی بیوی حرام ہو گئی اور باقی ستانوے(۹۷)طلاقیں حد سے تجاوز ہے۔

قال مجاہد عن ابن عباس قال:قال لہ رجل :یا ابا عباس! طلقت امرأتی ثلاثا ،فقال ابن عباس :یا ابا عباس !یطلق احدکم فیستحمق ،ثم یقول،یا ابا عباس !عصیت ربک و فارقت امرأتک۔(مصنف عبد الرزاق،کتاب الطلاق،باب المطلق ثلاثا، حدیث:۱۱۳۵۲)
ترجمہ: حضرت مجا ہد کہتے ہیں کہ:حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان سے ایک شخص نے کہا:ائے ابو عباس !میں نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں ۔حضرت ابن عباس نے(طنزاََ)فر مایا :یا ابا عباس!پھر فر مایا تم میں سے کو ئی شخص حما قت سے طلاق دیتا ہے پھر کہتا ہے :ائے ابو عباس!،تم نے اپنے رب کی نا فرمانی کی اور تمہاری بیوی تم سے علیحد ہ ہو گئی۔(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

عن واقع بن سحبان قال: سئل عمران بن حصین عن رجل طلق امرأتہ ثلاثا فی مجلس ؟قال:اثم بربہ و حرمت علیہ امرأتہ۔(مصنف ابن ابی شیبۃ،کتاب الطلاق،باب من رخص للرجل ان یطلق ثلاثا فی مجلس،حدیث:۱۸۰۸۷)
تر جمہ: حضرت واقع بن سحبان بیان کرتے ہیں کہ: حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا کہ:ایک شخص نے اپنی بیوی کو ایک مجلس میں تین طلاقیں دے دیں؟حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا:اس نے اپنے رب کی نافر مانی کی ،اور اس کی بیوی اس پر حرام ہوگئی۔

عن انس قال:کان عمر اذا اتی برجل قد طلق امرأتہ ثلاثا فی مجلس اوجعہ ضربا وفرق بینھما۔(مصنف ابن ابی شیبۃ،کتاب الطلاق،باب من رخص للرجل ان یطلق ثلاثا فی مجلس،حدیث:۱۸۰۸۹)
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس کو ئی ایسا شخص لایا جاتا جس نے اپنی بیوی کو ایک مجلس میں تین طلاقیں دی ہوں ،تو آپ اس کو مارتے اور ان کے درمیان تفریق کردیتے۔

عن حبیب قال: جاء رجل الی علی رضی اللہ عنہ،فقال: انی طلقت امرأتی الفا، قال:بانت منک بثلاث واقسم سائرھا بین نسائک۔(مصنف ابن ابی شیبۃ،حدیث:۱۸۱۰۱)
تر جمہ: حضرت حبیب کہتے ہیں کہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آکر ایک شخص نے کہا: میں نے اپنی بیوی کو ایک ہزار طلاقیں دی ہیں، آپ نے فر مایا:تمہاری بیوی تین طلاقوں سے علیحدہ ہوگئی ،باقیں طلاقیں اپنی بیویوں میں بانٹ دو۔

عن معاویۃ بن ابی یحییٰ قال: جاء رجل الی عثمان فقال :انی طلقت امرأتی مائۃ ،فقال :ثلاث تحرمھا علیک و سبعۃ و تسعون عدوان۔(مصنف ابن ابی شیبۃ،حدیث:۱۸۱۰۴)
ترجمہ: حضرت معاویہ بن یحییٰ کہتے ہیں کہ:حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص نے آکر کہا:میں نے اپنی بیوی کو سو طلاقیں دی ہیں؟ آپ نے فرمایا: تین طلاقوں سے تمہاری بیوی تم پر حرام ہوگئی اور باقی ستانوے(۹۷)طلاقیں حد سے تجاوز ہیں۔

عن المغیرۃ بن شعبۃ انہ سئل عن رجل طلق امرأتہ مائۃ فقال: ثلاث تحرمھا علیہ و سبعۃ وتسعون فضل۔(مصنف ابن ابی شیبۃ، حدیث:۱۸۱۰۵)
تر جمہ: حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا کہ: ایک شخص نے اپنی بیوی کو سو طلاقیں دے دی ہیں؟آپ نے فر مایا: تین طلاقوں نے اس پر اس کی بیوی کو حرام کردیا اور ستانوے طلاقیں زائد ہیں۔

عن جابر قال: سمعت ام سلمۃ سئلت عن رجل طلق امرأتہ ثلاثا قبل ان یدخل بھا فقالت:لا تحل لہ حتی یطأ ھا غیرہ۔(مصنف ابن ابی شیبۃ،حدیث:۱۸۱۵۶)
تر جمہ: حضرت جابر بیان کرتے ہیں کہ :حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا گیا کہ ایک شخص نے مقاربت سے پہلے تین طلاقیں دے دی ہیں؟آپ نے فر مایا:اس کی بیوی اس کے لئے اس وقت تک حلال نہیں ہے جب تک دوسرا شوہر اس سے مقاربت نہ کرلے۔

عن ابن عباس :اذا طلقھا ثلاثا قبل ان یدخل بھا لم تحل لہ حتی تنکح زوجا غیرہ و لو قالھا تتری بانت بالاولی۔(مصنف ابن ابی شیبۃ،حدیث:۱۸۱۷۶)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فر ماتے ہیں :جب کوئی شخص دخول سے پہلے تین طلاقیں دے تو وہ عورت اس پر اس وقت تک حلال نہیں ہے جب تک دوسرے شخص سے نکاح نہ کرلے ،اور اگر اس نے الگ الگ الفا ظ سے یہ طلاقیں دیں (جیسے ،تجھے طلاق،تجھے طلاق،تجھے طلاق)تو عورت پہلی طلاق سے بائنہ ہو جائے گی۔

جاء رجل الی الحسن فقال:انی طلقت امرأتی الفا ،قال: بانت منک العجوز۔(مصنف ابن ابی شیبۃ،حدیث:۱۸۱۰۸)
ترجمہ: حضرت حسن بصری سے ایک شخص نے کہا :میں نے اپنی بیوی کو ایک ہزار طلاقیں دے دی ہیں؟آپ نے فرمایا :تمہاری بیوی تم سے علیحدہ ہوگئی۔

عن سفیان فی رجل قال لامرأتہ انت طالق ثلاثا الا ثلاثا قال:قد طلقت منہ ثلاثاواذ قال انت طالق ثلاثا الا اثنتین فھی طالق واحدۃو اذا قال :انت طالق ثلاثا الا واحدۃفھی طالق اثنتین۔(مصنف عبد الرزاق،کتاب الطلاق،باب انت طالق ثلاثا،حدیث:۱۱۳۵۶)
تر جمہ: حضرت سفیان نے کہا: جس نے اپنی بیوی سے کہا: تجھے تین طلاق مگر تین طلاق،تو تین طلاقیں واقع ہوگئیں۔اور جب کہا :تجھے تین طلاق مگر دو(۲)تو ایک طلاق ہوگی،اور جب کہا: تجھے تین طلاق مگر ایک،تو دو طلا ق ہوئیں۔

عن نافع ان رجلا طلق امرأتہ وھی حائض ثلاثا،فسأل بن عمر رضی اللہ عنہما ،فقال: عصیت ربک وبانت منک لا تحل لک حتی تنکح زوجا غیرک۔(مصنف عبد الرزاق،کتاب الطلاق،باب الرجل یطلق امرأتہ ثلاثا وھی حائض او نفسائ،حدیث: ۱۱۰۹۶۴)
تر جمہ: حضرت نافع بیان کرتے ہیں کہاایک شخص نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں تین طلاق دے دیا ،تو اس نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے حکم دریافت کیا:تو آپ نے فر مایا:تم نے اپنے رب کی نافر مانی کی،اور تجھ سے تیری بیوی جدا ہوگئی ،اب وہ تیرے لئے حلال نہیں جب تک وہ تیرے علاوہ سے نکاح نہ کر لے۔(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...