Monday 27 March 2017

فرض نماز کے بعد دعا کرنا احادیث مبارکہ کی روشنی میں

0 comments
عن ابی امامۃ رضی اللہ عنہ قال:قیل لرسول اللہ ﷺای الدعا اسمع ؟ قال: جوف اللیل الآخر و دبر الصلوات المکتوبۃ۔(تر مذی ،کتاب الدعوات عن رسول اللہ ﷺ،حدیث: ۳۴۹۹)
تر جمہ: حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:حضور نبی اکرم ﷺسے پو چھا گیا کہ:کس وقت کی دعا زیادہ سنی جاتی ہے؟آپ ﷺ نے فرمایا: رات کی آخری حصے میں( کی گئی دعا )اور فر ض نمازوں کے بعد (کی گئی دعا جلد مقبول ہوتی ہے)۔

عن ابن عباس رضی اللہ عنہما :قال:قال رسول اللہ ﷺ:اتانی اللیلۃ ربی تبارک وتعالی فی احسن صورۃ ،فقال: یا محمد ! اذا صلیت فقل:اللھم انی اسأ لک فعل الخیرات وترک المنکرات وحب المساکین واذا اردت بعبادتک فتنۃ فاقبضی الیک غیر مفتون۔(تر مذی،کتاب التفسیر عن رسول اللہ ﷺ،باب ومن سورۃ ص،حدیث:۳۲۳۳)
ترجمہ:حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ: رسول اللہ ﷺ نے فر مایا: آج رات میرا رب میرے پاس(خواب میں)نہایت احسن صورت میں آیا اور حکم دیاکہ:ائے محمد!(ﷺ)جب آپ نماز ادا کر چکیں تو یہ دعا مانگیں:ائے اللہ !میں تجھ سے اچھے اعمال کے اپنانے اور برے اعمال کو چھوڑنے اور مسا کین سے محبت کرنے کا سوال کرتا ہوں اور جب تو اپنے بندوں کو آزمانے کا ارادہ کرے تو مجھے اس سے پہلے ہی اپنے پاس بلالے۔

عن معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ :ان رسول اللہ ﷺ اخذ بیدہ یوما ثم قال:یا معاذ! انی لاحبک فقال لہ معاذ بابی انت وامی و انا احبک ،قال: اوصیک یا معاذ لا تدعن فی دبر کل صلاۃ ان تقول:اللھم اعنی علی ذکرک و شکرک و حسن عبادتک ،قال:واوصی بذالک معاذ الصنابحی و اوصی بہ الصنابحی ابا عبد الرحمن ۔(سنن ابو داود،کتاب الصلوٰۃ ،باب فی الاستغفار، حدیث:۱۵۲۲)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
ترجمہ: حضرت معاذبن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:رسول اللہ ﷺنے ایک دن ان کا ہاتھ پکڑ کر فر مایا:ائے معاذ ! میں تم سے محبت کرتا ہوں ،حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:(یارسول اللہ ! )میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں میں بھی آپ سے محبت کرتا ہوں ۔پھر آپ ﷺ نے فرمایا:ائے معاذ میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ:ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنا ہر گز نہ چھوڑنا ۔ائے اللہ ! اپنے ذکر ،شکر اور اچھی طرح عبادت کی ادائیگی میں میری مدد فر ما ،پھر حضرت معاذ نے اس دعا کی نصیحت صنابحی کو کی اور انہوں نے ابو عبد الرحمن کو۔

عن عمر وبن میمون الاودی قال: کان سعد یعلم بنیہ ھٓؤلاء الکلمات کما یعلم المعلم الغلمان الکتابۃ ویقول:ان رسول اللہ ﷺ کان یتعوذ منھن دبر الصلوۃ :اللھم انی اعوذ بک من الجبن و اعوذ بک ان ارد الی ارزل العمر و اعوذبک من فتنۃ الدنیا و اعوذبک من عذاب القبر۔(بخاری ،کتاب الجہاد والسیر،باب ما یتعوذ من الجبن،حدیث:۲۸۲۲)
تر جمہ: حضرت عمرو بن میمون الاودی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:حضرت سعد رضی اللہ عنہ اپنے صاحبزادوں کو اِن کلمات کو ایسے سکھاتے جیسے استاذ بچوں کو لکھنا سکھاتا ہے،اور فرماتے: بے شک رسول اللہ ﷺ ہر نماز کے بعد ان کلمات کے ذریعے اللہ تعالی سے پناہ طلب کیا کرتے تھے:ائے اللہ میں بزدلی سے تیری پناہ چاہتا ہوں ،اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ ذلت کی زندگی کی طرف لوٹایا جائوں ،اور میں تیری پناہ چاہتا ہوںدنیا کے فتنے سے اور عذاب قبر سے۔

عن انس بن مالک رضی اللہ عنہ قال: کان مقامی بین کتفی رسول اللہ ﷺفکان اذا سلم قال: اللھم اجعل خیر عمری آخرہ ،اللھم اجعل خواتیم عملی رضوانک ۔اللھم اجعل خیر ایامی یوم القاک۔(المعجم الاوسط للطبرانی،جلد:۹؍باب من اسمہ الھیثم ،ص:۱۷۵،حدیث:۹۴۱۱)
تر جمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:(حالت نماز میں)میں حضور ﷺکے عین پیچھے کھڑا ہوتا تھا ،تو جب آپ ﷺ سلام پھیرتے تو فر ماتے: ائے میرے اللہ !میری عمر کا آخری حصہ بہترین بنادے ،ائے میرے اللہ !میرے اعمال کا خاتمہ اپنی رضا پر کر ،ائے میرے اللہ!میرے دنوں میں میں سے بہترین دن اس کو بنا جس دن میں تجھ سے ملاقات کروں۔

عن الازرق بن قیس رضی اللہ عنہ قال:صلی بنا امام یکنی ابا رمثۃ فقال: صلیت ھذہ الصلوٰۃ او مثل ھذہ الصلاۃ مع النبی ﷺ قال: وکان ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما یقومان فی الصف المقدم عن یمینہ،وکان رجل قد شھد التکبیرۃ الاولی من الصلاۃ فصلی نبی اللہ ﷺ ثم سلم عن یمینہ و عن یسارہ حتی رأینا بیاض خدیہ ثم انفتل کانفتال ابی رمثۃ یعنی نفسہ فقام الرجل الذی ادرک معہ التکبیرۃ الاولی من الصلاۃ یشفع فوثب الیہ عمر فا خذ بمنکبیہ فھزہ ثم قال: اجلس فانہ لم یھلک اھل الکتاب الا انہ لم یکن بین صلاتھم فصل فر فع النبی ﷺ بصرہ فقال :اصاب اللہ بک یا ابن خطاب۔(ابوداود،حدیث:۱۰۰۷)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
تر جمہ:حضرت ازرق بن قیس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ:امام نے ہمیں نماز پڑھائی جن کی کنیت ابو رمثہ رضی اللہ عنہ تھی ،فر مایا کہ: میں نے یہ نماز یا اس جیسی نماز نبی اکرم ﷺکے ساتھ پڑھی ہے،فر مایا کہ:حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما پہلی صف میں دائیں طرف کھڑے تھے اور ایک شخص نماز کی پہلی تکبیر میں آکر شامل ہوا ،جب حضور نبی اکرم ﷺنے نماز پڑھالی تو دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرایہاں تک کہ آپ ﷺکے رخسار مبارک کی سفیدی ہم نے دیکھی،پھر ایسے ہی مڑے جیسے ابو رمثہ مڑے ہیں (یعنی وہ خود)پس جو شخص تکبیر اولی میں آکر شامل ہواتھا دوگانہ پڑھنے کے لئے کھڑا ہوا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس کی طرف جھپٹے اور اس کے کندھے کو پکڑ کر ہلایا اور فر مایا:بیٹھ جا ،کیو نکہ اہل کتاب صرف اس وجہ سے ہلاک ہوئے کہ ان کی نمازوں کے درمیان وقفہ نہیں رہتا تھا ،حضور نبی کریم ﷺ نے نگاہ مبارک اٹھائی اور فر مایا:ائے ابن خطاب !اللہ تعالی نے تمہیں صحیح بات کی تو فیق عطا فر مائی۔

عن مغیرۃ بن شعبۃ ان رسول اللہ ﷺ کان یقول فی دبر کل صلاۃ اذا سلم :لاالہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ،لہ الملک ولہ الحمد ،وھو علی کل شیی ء قدیر ۔اللھم لا مانع لما اعطیت و لا معطی لما منعت ولا ینفع ذاالجد منک الجد (بخاری کتاب الدعوات،باب الدعا بعدالصلوۃ، حدیث:۶۳۳۰،مسلم،حدیث:۵۹۳)
تر جمہ:حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: حضور نبی اکرم ﷺہرنماز کے بعدجب سلام پھیرتے تو یوں کہا کرتے تھے۔نہیں ہے کوئی معبود سوائے اللہ تعالی کے،وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ،اسی کے لئے بادشاہی ہے اور اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے ۔ائے اللہ جسے تو دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جسے تو روکے اسے کوئی دینے والا نہیں اور کسی دولت مند کو تیرے مقابلے میں دولت نفع نہ دے گی۔

عن ابی ایوب رضی اللہ عنہ قال:ماصلیت خلف نبیکم ﷺ الا سمعتہ حین یشرف یقول:اللھم اغفر لی خطایای و ذنوبی کلھا ،اللھم و انعشنی واجبرنی واھدنی لصالح الاعمال والاخلاق انہ لا یھدی لصالحھا و لا یصرف سیئھا الا انت۔(مستدرک علی الصحیحین للحاکم،باب ذکر مناقب ابی ایوب انصاری رضی اللہ عنہ حدیث:۵۹۴۲)
ترجمہ : حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:میں نے جب بھی حضور نبی اکرم ﷺکے پیچھے نماز پڑھی تو دیکھا کہ آپ ﷺ جب نماز سے فارغ ہوتے تو میں آپ ﷺ کو یہ دعا کرتے ہوئے سنتا :ائے میرے اللہ !میری تمام خطائیں اور گناہ بخش دے ،ائے میرے اللہ مجھے اپنی عبادت و طاعت کے لئے ہشاش بشاش رکھ اور مجھے اپنی آزمائش سے محفوظ رکھ اور مجھے نیک اعمال اور اخلاق کی رہنمائی عطا فر ما،بے شک نیک اعمال اور اخلاق کی ہدایت تیرے سوا کو ئی نہیں دیتا اور برے اعما ل و اخلاق سے تیرے سوا کوئی نہیں بچاتا۔

عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ قال:قال رسول اللہ ﷺ:من لم یسأل اللہ عز وجل یغضب علیہ۔(تر مذی ،کتاب الدعوات عن رسول اللہ ﷺ،باب :منہ،حدیث:۳۳۷۳)
تر جمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ : رسول اللہ ﷺنے فر مایا:جو شخص اللہ تعالی سے دعا نہیں مانگتا اللہ تعالی اس پر غضب فر ماتا ہے۔(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔