عن اوس بن اوس قال:قال رسول اللہ ﷺ ان من افضل ایامکم یوم الجمعۃ فیہ خلق آدم و فیہ قبض وفیہ النفخۃ و فیہ الصعقۃفاکثرو ا علی من الصلاۃ فیہ فان صلاتکم معرو ضۃ علیّ،قال:قالوا یا رسول اللہ و کیف تعرض صلاتنا علیک و قد ارمت ؟یقولون :بلیت،فقال :انّ اللّٰہ َعز وجل حرّمَ علی الارض اجساد الانبیائ۔(ابوداود، رقم الحدیث:۱۰۴۷،ابن ماجہ،رقم الحدیث:۱۶۳۶)
تر جمہ: حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فر مایا :بے شک تمہارے دنوں میں سب سے افضل جمعہ کا دن ہے۔اسی دن حضرت آدم علیہ السلام پیدا کئے گئے ،اسی دن ان کی روح قبض کی گئی،اسی دن صور پھو نکا جائے گا اور اسی دن سب بے ہوش ہو نگے ۔ پس اس دن کثرت سے مجھ پر درود بھیجا کروکیو نکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جا تا ہے۔صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ !اُس وقت ہمارا درود آ پ پر کس طرح پیش کیا جائے گا جبکہ آپ مٹی ہو چکے ہوں گے؟تو ارشاد فر مایا:بے شک اللہ تعالی نے انبیاء کے جسموں کو زمین پر حرام کر دیا ہے۔یہ حدیث صحیح ہے۔
عن ابی الدرداء قال: قال رسول اللہ ﷺ:اکثروالصلاۃ علیّ یوم الجمعۃ فانہ مشہود تشھدہ الملائکۃ و ان احدا لن یصلی علیّ الاعرضت علیّ صلاتہ حتی یفرغ منھا ،قال:قلتُ :و بعد الموت؟ قال: و بعد الموت ان اللہ حرم علی الارض ان تاکل اجساد الانبیاء ،فنبی اللہ حی یرزق۔(ابن ماجہ،کتاب الجنائز ،باب ذکر وفاتہ و دفنہ ﷺ،حدیث:۱۶۳۷)
تر جمہ: حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ:حضور نبی اکرم ﷺنے ارشاد فر مایا:جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو،کیونکہ یہ یومِ مشہود ہے،اس دن فر شتے حاضر ہوتے ہیں ،کوئی شخص جب بھی مجھ پر درود بھیجتا ہے تو اس کا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ اس سے فارغ ہوجاتا ہے،حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :میں نے عرض کیا :اور وفات کے بعد ؟آپ ﷺ نے فرمایا:اور وفات کے بعد بھی،آپ ﷺ نے فر مایا:اللہ تعالی نے زمین کے لئے انبیائے کرام کے جسموں کو کھانا حرام کردیا ہے ،تو اللہ کے نبی زندہ ہوتے ہیں اور انہیں رزق دیا جاتا ہے۔
عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال:قال رسول اللہ ﷺلقد رأیتنی فی الحِجر وقریش تسألنی عن مسرای،فسألتنی عن اشیاء من بیت المقدس لم اثبتھا فکربت کربۃ ما کربت مثلہ قط ،قال: فر فعہ اللہ لی أنظر الیہ ما یسألونی عن شئی الا أنبأتھم بہ ۔و قد رأیتنی فی جماعۃ من الانبیاء فاذا موسی قائم یصلی ،فاذا رجل جعد کانہ من رجال شنوء ۃ واذا عیسی ابن مریم علیہ السلام قائم یصلی ،اقرب الناس بہ شبھا عروۃ بن مسعود الثقفی ۔واذا ابراھیم علیہ السلام قائم یصلی ،اشبہ بہ صاحبکم ،یعنی نفسہ فحانت الصلاۃ فأممتھم فلما فرغت من الصلاۃ قال قائل:یا محمد ،ھذا مالک صاحب النار فسلم علیہ فالتفت الیہ فبدأنی بالسلام۔(مسلم،کتاب الایمان ،باب ذکر المسیح ابن مریم والمسیح الدجال،حدیث:۱۷۲)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:رسول اکرم ﷺنے فر مایا:میں حطیم کعبہ میں کھڑا تھا اور قریش مجھ سے میرے سفر معراج کے بارے میں سوالات کر رہے تھے انہوں نے مجھ سے بیت المقدس کی کچھ چیزیں پوچھیں جن کو میں نے محفوظ نہیں رکھا تھا جس کی وجہ سے میں اتنا پریشان ہواکہ اس پہلے اتنا کبھی پریشان نہیں ہواتھا ،تب اللہ تعالی نے بیت المقدس کو اٹھا کر میر ے سامنے رکھ دیا ،وہ مجھ سے بیت المقدس کی چیزوں کے بارے میں پوچھتے رہے اور میں دیکھ دیکھ کر بیان کرتا رہا۔اور میں نے اپنے آپ کو انبیائے کرام کی جماعت میں پایا،میں نے دیکھا کہ حضرت موسی علیہ السلام کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے اور وہ قبیلئہ شنوء ہ کے لوگوں کی طرح گھنگھریالے بالوں والے تھے ،اور پھر عیسی ابن مریم علیھما السلام کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے اور عروہ بن مسعود ثقفی ان سے بہت مشابہ ہیں ،اور پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے اور تمہارے پیغمبر ان کے ساتھ سب سے زیادہ مشابہ ہیں ۔پھر نماز کا وقت آیا تو میں نے ان سب انبیائے کرام علیھم السلام کی امامت کی ،جب میں نماز سے فارغ ہوا تو مجھے ایک کہنے والے نے کہا:یہ مالک،جہنم کے داروغہ ہیں ،انہیں سلام کیجئے،میں ان کی طرف متوجہ ہوا تو انہوں نے پہلے مجھے سلام کیا۔یہ حدیث صحیح ہے ۔
عن انس ان النبی ﷺ قال:مررت علی قبر موسیٰ علیہ السلام و ھو یصلی فی قبرہ۔(سنن نسائی،رقم الحدیث:۳۳۱۶،الصحیح المسلم،رقم الحدیث:۲۳۷۵)
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :میں حضرت موسی علیہ السلام کی قبر کے پاس سے گذرا(تو میں نے دیکھا کہ)وہ اپنی قبر میں نماز پڑھ رہے تھے۔یہ حدیث صحیح ہے۔
حدثتنی سلمۃ قالت:دخلت علی ام سلمہ وھی تبکی فقلت :ما یبکیک؟قالت:رأیت رسول اللہ ﷺ ’تعنی فی المنام‘و علی رأسہ و لحیتہ التراب فقلت:ما لک یا رسول اللہ ؟قال :شھدت قتل الحسین آنفا۔(تر مذی ،رقم الحدیث:۳۷۷۱)
تر جمہ : حضرت سلمیٰ رضی اللہ عنھا بیان کرتی ہیں کہ میں ام المو منین حضرت ام سلمی رضی اللہ عنھا کے کی خدمت میں حاضر ہوئی ،وہ رو رہی تھیں ۔میں نے پو چھا آپ کیوں رو رہی ہیں ؟انہوں نے فر مایا کہ نبی کر یم ﷺ کو خواب میں دیکھا ۔آپ ﷺ کی داڑھی مبارک اور سر انور گرد آلود تھے،میں نے عر ض کیا :یا رسول اللہ ﷺ کیا بات ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا میں ابھی حسین(رضی اللہ عنہ)کی شہادت میں شریک ہوا ہوں۔(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment