Tuesday, 17 March 2020

فتنہ دجال ، دجال کی آمد سے پہلے دھوکے ، مکر و فریب اور کرونا وائرس

فتنہ دجال ، دجال کی آمد سے پہلے دھوکے ، مکر و فریب اور کرونا وائرس
محترم قارئینِ کرام : فتنہ کے معانی : اصل معنی یہ ہے کہ سونے کوآگ پر پکانا تاکہ اُس کا میل کچیل دور ہوکر عمدگی ظاہر ہوجائے ۔ (مفردات راغب:1/623)
پھر استعمال کے اعتبار سے ”فتنہ“ کا لفظ کئی معنی میں استعمال ہوتا ہے :

آزمائش : وَنَبْلُوكُمْ بِالشَّرِّ وَالْخَيْرِ فِتْنَةً وَإِلَيْنَا تُرْجَعُونَ ۔ (الانبیاء :35)وَفَتَنَّاكَ فُتُونًا ۔ (طہٰ:40)

گمراہی : وَمَنْ يُرِدِ اللَّهُ فِتْنَتَهُ فَلَنْ تَمْلِكَ لَهُ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا ۔ (المائدۃ:41)

عذاب : ذُوقُوا فِتْنَتَكُمْ هَذَا الَّذِي كُنْتُمْ بِهِ تَسْتَعْجِلُونَ۔(الذاریات:14)

شرک : وَالْفِتْنَةُ أَكْبَرُ مِنَ الْقَتْلِ۔(البقرۃ :217)وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ۔(الانفال:193)

معصیت : وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ ائْذَنْ لِي وَلَا تَفْتِنِّي ۔ (توبۃ:49)،(زاد المعاد3/152)(بیضاوی:3/83)

دین سے دورکرنا : فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِﷺعَلَى مُعَاذٍ فَقَالَ:يَا مُعَاذُ أَفَتَّانٌ؟ أَنْتَ ۔ (مشکوۃ :833)

اِس امّت میں فتنے کیوں رکھے گئے ہیں

نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کاارشاد ہے : میری یہ امّت ”اُمّتِ مرحومہ“ ہے (یعنی اس پر اللہ تعالی ٰ کی بڑی رحمتیں ہیں) آخرت میں اس کے لئے عذاب نہیں ، دنیا ہی میں ان کا عذاب فتنوں ،زلزلوں اور قتل و غارتگری کی شکل میں رکھا گیا ہے ۔ أُمَّتِي هَذِهِ أُمَّةٌ مَرْحُومَةٌ، لَيْسَ عَلَيْهَا عَذَابٌ فِي الْآخِرَةِ، عَذَابُهَا فِي الدُّنْيَا الْفِتَنُ ، وَالزَّلَازِلُ، وَالْقَتْلُ ۔ (ابوداؤد:4278)

اِس سے معلوم ہوا کہ اس امّت میں فتنوں کا وجود بھی امّت کے لئے باعثِ رحمت ہے،بایں طور کہ اللہ تعالیٰ اس کی برکت سے آخرت کے عذاب کو دور فرمادے گا ۔

دجال کے آنے سے پہلے دھوکے اور فریب کے چند سال آئیں گے ، جن میں بارش تو بکثرت ہوگی لیکن غلّہ و اناج کم اُگے گا ، ان میں جھوٹے کو سچا اور سچے کو جھوٹا ، خائن کو امانت دار اور امانت دار کو خائن سمجھا جائے گا ، اس زمانہ میں امور عامہ کے بارے میں کمینہ اور حقیر آدمی بات چیت کرتا ہوگا ۔ يَكُونُ أَمَامَ الدَّجَّالِ سِنُونَ خَوَادِعٌ، يَكْثُرُ فِيهَا الْمَطَرُ، وَيَقِلُّ فِيهَا النَّبْتُ، وَيُكَذَّبُ فِيهَا الصَّادِقُ، وَيُصَدِّقُ فِيهَا الْكَاذِبُ، وَيُؤْتَمَنُ فِيهَا الْخَائِنُ، وَيُخَوَّنُ فِيهَا الْأَمِينُ، وتَنْطِقُ فِيهَا الرُّوَيْبِضَةُ ۔ (طبرانی کبیر:18/68)

پیداوار یں کمی ہوگی

حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم میرے گھر میں تشریف فرماتھے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے دجال کا تذکرہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا : دجال کے آنے سے پہلے تین سال ہوں گے : پہلے سال آسمان اپنی تہائی بارش روک لے گا اور زمین اپنی ایک پیدا وار روک لے گی ، دوسرے سال آسمان اپنی دو تہائی بارش روک لے گا اور زمین بھی اپنی دو تہائی پیداوار روک لے گی ، اور تیسرے سال آسمان اپنی مکمل بارش روک لے گا اور زمین بھی اپنی پوری پیداوار روک لے گی جس سے کُھر رکھنے والے داڑھ رکھنے والے تمام مویشی مرجائیں گے ۔ إِنَّ بَيْنَ يَدَيْهِ ثَلَاثَ سِنِينَ، سَنَةٌ تُمْسِكُ السَّمَاءُ ثُلُثَ قَطْرِهَا، وَالْأَرْضُ ثُلُثَ نَبَاتِهَا، وَالثَّانِيَةُ تُمْسِكُ السَّمَاءُ ثُلُثَيْ قَطْرِهَا، وَالْأَرْضُ ثُلُثَيْ نَبَاتِهَا، وَالثَّالِثَةُ تُمْسِكُ السَّمَاءُ قَطْرَهَا كُلَّهُ، وَالْأَرْضُ نَبَاتَهَا كُلَّهُ، فَلَا تَبْقَى ذَاتُ ظِلْفٍ، وَلَا ذَاتُ ضِرْسٍ مِنَ الْبَهَائِمِ إِلَّا هَلَكَتْ۔(الفتن لنعیم:1481)

لوگوں کے سوچنے کا انداز بدل چکا ہوگا

لوگ صحیح اِسلامی افکار ونظریات سے عاری ہوچکے ہوں گے ، جیسا کہ ابھی حدیث میں گزرا ہے کہ دجال سے قبل دھوکہ اور مکر فریب کے سالوں میں لوگوں کی یہ حالت ہوچکی ہوگی کہ جھوٹے کو سچا اور سچے کو جھوٹا ، خائن کو امانت دار اور امانت دار کو خائن سمجھا جانے لگے گا ۔ (طبرانی کبیر:18/68)یہ سب دجالی نظام کے مکر و فریب کا نتیجہ ہوگا جو دجالی فتنے کا شکار ہونے والے لوگوں کو حق اور باطل کی پہچان سے محروم کردے گا کمینے اور حقیر قسم کے لوگ امور عامہ کے بارے میں بات چیت کرنے لگیں گے ۔ حدیث کے مطابق دجال کے آنے سے قبل دھوکے اور مکرو فریب کے سالوں میں یہ حالت ہوگی کہ امور عامہ کے بارے میں کمینہ اور حقیر آدمی بات چیت کرتا ہوگا ۔ يَكُونُ أَمَامَ الدَّجَّالِ سِنُونَ خَوَادِعٌ، يَكْثُرُ فِيهَا الْمَطَرُ، وَيَقِلُّ فِيهَا النَّبْتُ، وَيُكَذَّبُ فِيهَا الصَّادِقُ، وَيُصَدِّقُ فِيهَا الْكَاذِبُ، وَيُؤْتَمَنُ فِيهَا الْخَائِنُ، وَيُخَوَّنُ فِيهَا الْأَمِينُ، وتَنْطِقُ فِيهَا الرُّوَيْبِضَةُ۔(طبرانی کبیر:18/68)

تین مرتبہ لوگوں کے گھبرانے کا واقعہ پیش آچکا ہوگا

نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا ارشاد ہے : مسلمانوں کے تین شہر ایسے ہوں گے کہ ان میں سے ایک شہر تو دو سمندروں کے ملنے کی جگہ پر واقع ہوگا ، دوسرا شہر حیرہ کے مقام پر ہوگا اور تیسرا شام میں ، پس تین مرتبہ (ایسا واقعہ پیش آئےگا کہ) لوگ گھبرا اُٹھیں گے پھر جلد ہی لوگوں کے برابر میں دجال نکل آئے گا ۔ يَكُونُ لِلْمُسْلِمِينَ ثَلَاثَةُ أَمْصَارٍ: مِصْرٌ بِمُلْتَقَى الْبَحْرَيْنِ، وَمِصْرٌ بِالْحِيرَةِ، وَمِصْرٌ بِالشَّامِ، فَيَفْزَعُ النَّاسُ ثَلَاثَ فَزَعَاتٍ، فَيَخْرُجُ الدَّجَّالُ فِي أَعْرَاضِ النَّاسِ۔(مسند احمد :17900،چشتی)

قسطنطنیہ کی فتح

نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا ارشاد ہے : قیامت سے پہلے یہ واقعہ ضرور ہوکر رہے گا کہ اہلِ روم ”اعماق یا وابق “ کے مقام پر پہنچ جائیں گے ، اُن کی طرف مدینہ منوّرہ سے ایک لشکر پیش قدمی کرے گا جو اس زمانہ کے بہترین لوگ ہوں گے ۔ جب دونوں لشکر آمنے سامنے صف بستہ ہوں گےتو رومی کہیں گے کہ ہمارے جو آدمی قید کیے گئے ہیں (اور اب مسلمان ہوچکے ہیں) انہیں اور ہمیں تنہا چھوڑ دو ہم ان سے جنگ کریں گے ، مسلمان کہیں گے : نہیں و اللہ ! ہم ہر گز اپنے بھائیوں کو تمہارے حوالہ نہیں کریں گے اس پر وہ ان سے جنگ کریں گے، اب ایک تہائی مسلمان تو بھاگ کھڑے ہوں گے جن کی توبہ اللہ تعالیٰ کبھی قبول نہیں کرے گا (یعنی اُنہیں توبی کی توفیق ہی نہیں ہوگی) اور ایک تہائی مسلمان قتل ہوجائیں گے جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک افضل الشہداء (بہترین شہید) ہوں گے اور باقی ایک تہائی مسلمان فتح حاصل کرلیں گے (جس کے نتیجہ میں) یہ آئندہ ہر قسم کے فتنے سے محفوظ و مامون ہوجائیں گے ۔ اس کے بعد جلد ہی یہ لوگ قسطنطنیہ فتح کرلیں گے اور اپنی تلواریں زیتون کے درخت پر لٹکاکر ابھی یہ لوگ مالِ غنیمت تقسیم ہی کر رہے ہوں گے کہ شیطان ان میں چیخ کر یہ آواز لگائے گا کہ ”مسیح دجال تمہارے پیچھے تمہارے گھر والوں (بستیوں) میں گھس گیا ہے ۔ یہ سنتے ہی یہ لشکر (دجال کے مقابلے کے لئے قسطنطنیہ )سے روانہ ہوجائے گا اور یہ خبر (اگرچہ) غلط ہوگی لیکن جب یہ لوگ شام پہنچیں گے تو دجال واقعی نکل جائے گا ۔ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَنْزِلَ الرُّومُ بِالْأَعْمَاقِ أَوْ بِدَابِقٍ، فَيَخْرُجُ إِلَيْهِمْ جَيْشٌ … فَيَفْتَتِحُونَ قُسْطَنْطِينِيَّةَ، فَبَيْنَمَا هُمْ يَقْتَسِمُونَ الْغَنَائِمَ، قَدْ عَلَّقُوا سُيُوفَهُمْ بِالزَّيْتُونِ، إِذْ صَاحَ فِيهِمِ الشَّيْطَانُ: إِنَّ الْمَسِيحَ قَدْ خَلَفَكُمْ فِي أَهْلِيكُمْ، فَيَخْرُجُونَ، وَذَلِكَ بَاطِلٌ، فَإِذَا جَاءُوا الشَّأْمَ خَرَجَ، فَبَيْنَمَا هُمْ يُعِدُّونَ لِلْقِتَالِ۔(مسلم:2897)

ایک بار نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے دجالی فتنے کے نشیب و فراز بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ، ایک صحابیہ حضرت اُمِّ شریک بنت ابی العسکر رضی اللہ عنہا نے سوال کیا کہ عرب اُس وقت کہاں ہوں گے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا : هُمْ يَوْمَئِذٍ قَلِيلٌ، وَجُلُّهُمْ بِبَيْتِ الْمَقْدِسِ، وَإِمَامُهُمْ رَجُلٌ صَالِحٌ۔ عرب اُس زمانہ میں تھوڑے ہوں گے اور اُن میں سے اکثر ”بیت المقدس“ میں ہوں گے اور اُن کا امام ایک مردِ صالح ہوگا ۔ (ابن ماجہ :4077،چشتی)

منبر و محراب سے دجال کے تذکرے ختم ہوچکے ہوں گے

نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا ارشاد ہے : دجال اُس وقت تک نہیں نکلے گا جب تک کہ لوگ اس کے تذکرہ سے غافل نہ ہوجائیں ، یہاں تک کہ (مساجد کے) ائمہ بھی منبرو محراب پر اس کا تذکرہ کرنا چھوڑدیں ۔ لَا يَخْرُجُ الدَّجَّالُ حَتَّى يَذْهَلَ النَّاسُ عَنْ ذِكْرِهِ، وَحَتَّى تَتْرُكَ الْأَئِمَّةُ ذِكْرَهُ عَلَى الْمَنَابِرِ۔ (مجمع الزوائد:12499)

زمین کا پانی نیچے ہوجائے گا

حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : دجال کے آنے کی کچھ متعیّن نشنیاں ہیں : جب چشمے نیچے چلے جائیں (پانی نیچے ہوجائے) ، نہروں کا پانی نکال لیا جائے ، گھاس پیلی ہوجائے ، قبیلہ مَذحج اور ہمدان عراق سے قِنّسرین منتقل ہوجائیں ، تو تم اُس وقت دجال کا انتظار کرو کہ صبح آجائے یا شام کو آجائے ۔ لِلدَّجَّالِ آيَاتٌ مَعْلُومَاتٌ: إِذَا غَارَتِ الْعُيُونُ، وَنَزَفَتِ الْأَنْهَارُ، وَاصْفَرَّ الرَّيْحَانُ، وَانْتَقَلَتْ مَذْحِجُ وَهَمْدَانُ مِنَ الْعِرَاقِ، فَنَزَلَتْ قِنَّسْرِينَ فَانْتَظِرُوا الدَّجَّالَ غَادِيًا أَوْ رَائِحًا ۔ (مستدرکِ حاکم:8420)

آج مسلمانوں کےلیئے لمحہ فکریہ ہے ہر طرف دجالی میڈیا چھا چکا ہے ، اہلِ اسلام فتنہ دجال سے غافل ہوچکے ہیں ، دجالی قوتیں اپنا مشن زرو شور سے جاری رکھے ہوئے ہیں ، آج ایک خوف کی سی کیفیت ہے کبھی کسی نام سے اور کبھی کسی نام سے خوف پھیلا دیا جاتا ہے اور آج کل کرونا وائرس کے نام سے دجالی قوتوں نے اپنا ہتھیار استعمال کیا ہے جس سے پوری دنیا خوف میں مبتلا ہوچکی ہے حد تو یہ کہ اس خوف سے حرمین مقدسہ ، دینی ادارے تک بند کر دیئے گئے ہیں ، میں حیرت میں مبتلا ہوں کہ یہ سب کچھ ہمارے کریم نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے سب کچھ پہلے بتا دیا تھا اور بالکل اُن کا فرمان سچ ہوچکا عوام تو عوام علماء بھی فتنہ دجال اور اس کی چالوں کے بیان و آگاہی سے غافل ہو چکے ہیں ، اگر دجال آجائے تو کرونا سے ڈر کر سب کچھ بند کرنے والے دجال اور اس کے مکر و فریب اور شر کا مقابلہ کیسے کرینگے ؟ اللہ تعالیٰ فتنہ دجال اور اس کے شر سے محفوظ رکھے آمین ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

1 comment:

  1. As claimed by Stanford Medical, It is in fact the SINGLE reason women in this country get to live 10 years more and weigh on average 19 KG lighter than we do.

    (And by the way, it has absolutely NOTHING to do with genetics or some hard exercise and absolutely EVERYTHING about "how" they eat.)

    BTW, I said "HOW", not "WHAT"...

    Tap on this link to see if this brief questionnaire can help you discover your true weight loss possibility

    ReplyDelete

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...