حضرت مولا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کعبۃُ اللہ میں پیدا ہوئے حقائق و دلائل
محترم قارئینِ کرام : بعض لوگ حضرت مولا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کعبۃ اللہ میں ولادت کا انکار بڑے شد و مد سے کرتے ہیں اور کچھ اعتراضات و سوالات کرتے ہیں اعتراضات و سوالات وہی ہم ان سے کرتے ہیں کہ اگر حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کا کعبۃ اللہ میں پیدا ہونا مان لیتے ہو تو پھر حضرت مولا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کعبۃ اللہ میں پیدا ہوئے اسے نہ ماننے کی وجہ سمجھ سے بالا تر ہے باقی آپ لوگوں کو یہ کہنا کہ یہ رافض کا من گھڑت نظریہ کہہ کر ان اکابرینِ اہلسنت علیہم الرّحمہ و دیگر علماء کے متعلق آپ کا فتویٰ کیا ہوگا ؟ اس لیئے گزارش ہے کہ ہر بات پر رافضی ، ناصبی اور خارجی کہہ دینا چھوڑیئے جب دلائل دونوں طرف موجود ہوں تو سبھی کو بیان کیا کیجیئے خدا را اندھے تعصب سے باہر نکلیئے اب آیئے اس موضوع کو حقائق و دلائل کی روشنی میں پڑھتے ہیں یاد رہے عند المحدثین فضائل کے باب میں ضعیف روایت بھی قبول ہے :
شیخ محقق حضرت شاہ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں کہ : محدثین اور سیرت نگاروں نے بیان کیا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پیدائش خانہ کعبہ کے اندر ہوئی ہے ۔ (مدارج النبوت جلد 2 صفحہ 531 طبع لاہور پاکستان مترجم علامہ مفتی غلام معین الدین نعیمی رحمۃ اللہ علیہ )(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
برصغیر پاک وہند کے عظیم محدث و فقیہ حضرت امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب ازالۃ الخفاء میں لکھتے ہیں : حضرت مولا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت کے وقت آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جو مناقب ظاھر ہوئے ان میں سے ایک یہ ہے کہ بلا شبہ یہ اخبار متواترہ سے ثابت ہے کہ کعبہ معظمہ کے اندر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت ہوئی ۔ (ازالۃ الخفاء جلد نمبر 4 صفحہ نمبر 299 طبع بیروت)،(ازالۃ الخفاء جلد نمبر 4 صفحہ نمبر 406 مترجم اردو مطبوعہ قدیمی کتب خانہ آرام باغ کراچی ، چشتی)
حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ اپنی ایک اور کتاب قرۃ العینین میں بھی ولادت حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر اس طرح کرتے ہیں : حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل و مناقب بے شمار ہیں آپ پہلے ہاشمی ہیں جن کی والدہ ماجدہ بھی ہاشمیہ ہیں . آپ کی پیدائش خانہ کعبہ میں ہوئی اور یہ ایک ایسی فضیلت ہے جو آپ رضی اللہ عنہ سے پہلے کسی حصے میں نہیں آئی ۔ (قرۃ العنین بتفضیل الشخین صفحہ 138 طبع دہلی)
امام المحدثین امام حاکم نیشاپوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں : آخری بات میں معصب نے وہم کیا ہے حالانکہ متواتر اخبار سے ثابت ہے کہ فاطمہ بنت اسد رضی اللہ تعالیٰ عنہانے علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو عین کعبہ کے اندر جنم دیا ہے ۔ ( المستدرک حاکم جلد نمبر 4 صفحہ نمبر 197)
امام حاکم مصعب کے اس قول کا رد کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ اس بات میں معصب سے غلطی ہوئی ہے کہ وہ حکیم بن حزام کے علاوہ کسی کی ولادت خانہ کعبہ میں نہیں مانتے حالانکہ متواتر روایات سے خانہ کعبہ میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت ثابت ہوتی ہے . امام حاکم نے چونکہ مصعب کے قول کا رد کرنا تھا اس لئے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت کا یہاں ذکر کیا اور فضائل والے باب میں ذکر نہیں کیا. قول مصعب کا رد کرنے کے لئے اصل موقع یہی تھا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت کا ذکر کر دیا جائے .
امام ذہبی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے تلخیص مستدرک میں امام حاکم کا قول نقل کیا ہے کہ ولادت حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کعبہ میں ہوئی ہے . چنانچہ امام ذھبی ذہبی کے نزدیک بھی ولادت حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کعبہ میں ہونا تواتر سے ثابت ہے ۔( تلخیص المستدرک ذہبی جلد نمبر 4 صفحہ نمبر 197 حاشیہ 5)
امام المحدثین ملا علی قاری حنفی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی تصنیف " شرح الشفاء" میں لکھتے ہیں : مستدرک حاکم میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے ۔ ( شرح شفاء ملا علی قاری حنفی جلد 1 صفحہ نمبر 327)
امام ملا علی قاری حنفی رحمۃ اللہ علیہ جیسے محقق و محدث نے امام حاکم کے قول پر اعتراض نہیں کیا بلکہ اس کو قول متواتر کو قبول کرتے ہوئے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت کعبہ میں قبول کیا ہے ۔
محدث جلیل امام ابن اصباغ مالکی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی کتاب الصصوص المھمہ میں لکھتے ہیں کہ :حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ماہ رجب 13 تاریخ کو مکہ شریف میں خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے ، آپ کے علاوہ کوئی کعبہ میں پیدا نہیں ہوا . یہ آپ کی فضیلت ہے ۔ ( الفصول المھمہ ابن صباغ مالکی صفحہ 29 طبع بیروت )
علامہ حسن بن مومن شبلنجی حنفی رحمۃ اللہ علیہ اپنی مشہور تصنیف نورالابصار میں لکھتے ہیں : حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلّم کے چچا زاد بھائی اور تلوار بے نیام ہیں . آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ عام الفیل کے تیسویں سال جمتہ المبارک کے دن 13 رجب کو خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے اور اس سے پہلے آپ کے علاوہ کعبہ میں کسی ولادت نہیں ہوئی ۔ ( نورالابصار شبلنجی /صفحہ 183 طبع بیروت )
مشہور غیر مقلد اھل حدیث عالم جناب نواب صدیق حس خان بھوپالوی لکھتے ہیں : ذکر سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ابن عم رسول و سیف اللہ المسلول ، مظہر العجائب و الغرائب اسد اللہ الغالب ، ولادت ان کی مکہ مکرمہ میں اندر بیت اللہ کے ہوئی ، ان سے پہلے کوئی بیت اللہ کے اندر مولود نہیں ہوا ۔ (شمامۃ العنبریہ مع تکریم المومنین بتویم مناقب الخلفاء الراشدین نواب صدیق حسن صفحہ نمبر 99 طبع لاہور،چشتی) نواب صدیق حسن خان بھوپالوی نے اپنی دوسری تصنیف " تقصار جنود الاحرار ، صفحہ نمبر 9 ، طبع بھوپال میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت کعبہ میں کا ذکر کیا ہے ۔
علامہ عبد الرحمان جامی سنی حنفی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی کتاب شواھد النبوت میں لکھتے ہیں : حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت مکہ معظمہ میں ہوئی اور بقول بعض آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت خانہ کعبہ میں ہوئی ( شواھد النبوۃ صفحہ 280 طبع مکتبہ نبویہ لاہور پاکستان )
علامہ مسعودی اپنی تصنیف مروج الذہب میں لکھتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کعبے کے اندر پیدا ہوئے ۔ (مروج الذہب جلد 2 صفحہ 311 طبع بیروت)
علامہ عبدالرحمان صفوری الشافعی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ : حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ شکم مادر سے کعبہ کے اندر پیدا ہوئے اور یہ فضیلت خاص طور پر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے اللہ تعالیٰٰ نے مخصوص فر ما رکھی تھی ۔ (نزہتہ المجالس جلد 2 صفحہ 404 طبع ایچ ایم سعید کراچی پاکستان)
علامہ گنجی شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب کفایتہ الطالب میں بھی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پیدائش کو خانہ کعبہ میں تسلیم کیا ہے ۔ (کفایتہ الطالب صفحہ 407 )
امام سبط ابن الجوزی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب تذکرۃ الخواص میں لکھتے ہیں : روایت میں ہے کہ فاطمہ بنت اسد خانہ کعبہ کا طواف کر رہی تھیں جبکہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے شکم میں تھے . انھیں درد زہ شروع ہوا تو ان کے لئے دیوار کعبہ شق ہوئی پس وہ اندر داخل ہوئیں اور وہیں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ پیدا ہوئے ۔ (تذکرۃ الخواصفحہ ص 30 عربی )
ابن مغازلی شافعی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : جس وقت فاطمہ بنت اسد پر وضع حمل کے آثار ظاہر ہوئے اور درد شدت اختیار کرگیا ، تو جناب ابو طالب بہت زیادہ پریشان ہوگئے اسی اثناءمیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم وہاںپہنچ گئے اور پوچھا چچا جان آپ کیوں پریشان ہیں ! جناب ابو طالب نے جناب فاطمہ بنت اسد کا قضیہ بیان کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فاطمہ بنت اسد کے پاس تشریف لے گئے ۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلّم نے جناب ابو طالب کا ہاتھ پکڑکر خانہ کعبہ کی طرف روانہ ہوگئے ،فاطمہ بنت اسد بھی ساتھ ساتھ تھیں ۔ وہاں پہنچ کر آپ نے فاطمہ بنت اسد کو خانہ کعبہ کے اندر بھیج کر فرمایا : ”اجلسی علیٰ اسم اللّٰہ “ اللہ کا نام لے کر آپ اس جگہ بیٹھ جائیے ۔ پس کچھ دیر کے بعد ایک بہت ہی خوبصورت وپاکیزہ بچہ پیدا ہوا ۔ اتنا خوبصورت بچہ ہم نے کبھی نہیں دیکھا تھا ۔جناب ابوطالب نے اس بچہ کا نام ” علی “رکھا نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اس بچہ کو ایک سفید کپڑے میں لپیٹ کر فاطمہ بنت اسد کے ہمراہ ان کے گھر تشریف لے گئے ۔ (مناقب ابن مغازلی ،ص ۶، ح۳ ۔الفصول المہمۃ ،ص۳۰)
علامہ سکتواری بسنوی لکھتے ہیں : اسلام میں وہ سب سے پہلا بچہ ہے جس کا تمام صحابہ کے درمیان ”حیدر “ یعنی شیر نام رکھاگیاہے۔ وہ ہمارے مولا اور سید و سردار حضرت علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہ ہیں ۔ جس وقت حضرت علی کرم اللہ وجہ خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے اس وقت حضرت ابو طالب سفر پرگئے ہوئے تھے ۔ حضرت علی کرم اللہ وجہ کی مادر گرامی نے ان کانام تفاول کرنے کے بعد”اسد“ رکھا ۔ کیوں کہ” اسد“ ان کے والد محترم کا نام تھا۔
(محاضرۃ الاوائل ،ص۷۹)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
علامہ محمد مبین انصاری حنفی لکھنوی (فرنگی محلی) لکھتے ہیں : حضرت علی کرم اللہ وجہ خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے ۔ حضرت علی کرم اللہ وجہ کے علاوہ کوئی بھی اس پاک و پاکیزہ اور مقدس جگہ پر پیدا نہ ہوا ۔ خدا وند عالم نے اس فضیلت کو فقط حضرت علی (کرم اللہ وجہ ) ہی سے مخصوص کیا ہے اور خانہ کعبہ کو بھی اس شرف سے مشرف فرمایا ہے ۔ (وسیلۃ النجاۃ ،محمد مبین حنفی ، ص۶۰ مطبوعہ گلشن فیض لکھنوی)
علامہ صفی الدین حضرمی شافعی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : حضرت علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہ کی ولادت خانہ کعبہ کے اندر ہوئی ۔ آپ (کرم اللہ وجہ ) وہ پہلے اور آخری شخص ہیں جو ایسی پاک اور مقدس جگہ پیدا ہوے ۔ (وسیلۃ المآل ،حضرمی شافعی ، ص۲۸۲)
امام حافظ شمس الدین ذہبی رحمۃ اللہ علیہ” تلخیص مستدرک “ میں تحریر فرماتے ہیں : یہ خبر تواتر کی حد تک ہے کہ حضرت علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہ خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے ۔ (تلخیص مستدرک ج۲ص۴۸۳)
علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہ ۱۳رجب ،۳۰عام الفیل، ۲۳سال قبل از ہجرت مکہ معظمہ میں خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے“ (ریاض الجنان ،ج۱ص۱۱۱)
علّامہ سعید حنفی گجراتی ” الاعلام با علام مسجد الحرام “ میں اس روایت کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ” حضرت علی (کرم اللہ وجہ ) ابو قبیس نامی پہاڑ کے دامن میں پیدا ہوئے“ جس کو دشمنان اہلبیت نے لکھا ہے ۔” خدا یا ! تو بہتر جانتا ہے کہ یہ بہتان دشمنان اہلبیت کی طرف سے ہے ۔ دشمنان علی (کرم اللہ وجہ ) نے اس واقعہ کو گڑھا ہے ۔ جب کہ متواتر روایتیں دلالت کرتی ہیں کہ حضرت علی کرم اللہ وجہ خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے ۔ خدایا ! تو مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلّم کی سنت پر باقی رکھ اور ان کے اہلبیت کی دشمنی سے دور رکھ ۔ (الاعلام باعلام مسجد الحرام خطی بہ نقل علی و کعبہ ، ص۷۶)
علامہ محمد مبین انصاری حنفی لکھنوی فرنگی محلی لکھتے ہیں : حضرت علی کرم اللہ وجہ خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے ۔ حضرت علی کرم اللہ وجہ کے علاوہ کوئی بھی اس پاک و پاکیزہ اور مقدس جگہ پر پیدا نہ ہوا ۔ خدا وند عالم نے اس فضیلت کو فقط حضرت علی کرم اللہ وجہ ہی سے مخصوص کیا ہے اور خانہ کعبہ کو بھی اس شرف سے مشرف فرمایا ہے ۔ (وسیلۃ النجاۃ ، محمد مبین حنفی ، صفحہ نمبر 60)۔(طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment