Wednesday, 19 April 2023

فضائل و مناقب حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ حصّہ نمبر 16

فضائل و مناقب حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ حصّہ نمبر 16

حضرت سیّدُنا مولا علی رضی اللہ عنہ کے ارشاداتِ مبارکہ : امیر المومنین حضرت علی مرتضیٰ کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کے اقوال وارشادات بلاشبہہ دریائے علم وعرفان کے ایسے بے نظیر موتی ہیں جن سے آدمی اپنے اخلاق وکردار کوآراستہ و پیراستہ کر سکتا ہے ۔ اوران کی زبانِ فیض ترجمان سے نکلے ہوئے کلمات آسمان رشد وہدایت کے وہ تابندہ ستارے ہیں جن کی روشنی میں چلنے والا انسان کبھی اپنی منزل سے بھٹک نہیں سکتا ۔ دلیلِ مدعا کے طور پر ارشاداتِ مبارکہ پیشِ خدمت ہیں :

بے وقوف کی دوستی سے بچو؛کیوں کہ وہ تجھے نفع پہنچانا چاہے گا ، لیکن نادانی کی وجہ سے نقصان پہنچاے گا ، اور کذاب (جھوٹے)کی دوستی سے بچو ؛ کیوں کہ وہ تجھ پر دور کو قریب ظاہر کرے گا اور قریب کو دور بتائے گا ، اور بخیل کی دوستی سے بچو ؛ کیوں کہ جب تجھے اس کی مدد کی ضرورت ہوگی تو وہ تجھ سے دور بھاگ جائے گا ، اور بدکار کی دوستی سے بچو؛کیوں کہ وہ معمولی چیز کے بدلے تجھے فروخت کردے گا ۔ (تاریخ الخلفاء، علی بن ابی طالب، اخبارہ وقضا یاہ وکلماتہ،ص۵۴۱)

یقیناً جس قوم نے جنت کی لالچ میں اللہ تبارک و تعالیٰ کی عبادت کی، اس کی عبادت تاجروں کی طرح ہوئی۔ اور جس قوم نے عذاب کے ڈر سے اللہ تبارک وتعالیٰ کی عبادت کی، اس کی عبادت غلاموں کی طرح ہوئی۔اور جس قوم نے شکریہ ادا کرنے کے لیے اللہ جلّ شانہ کی عبادت کی،اس کی عبادت آزاد شریف لوگوں کی طرح ہے ۔ (نہج البلاغۃ،مجموعہ کلام امیر المومنین سیدنا علی بن ابی طالب،ج۴، ص۳۵)

تم میں کا ہر شخص صرف اپنے گناہوں سے ڈرے اور اپنے پروردگار ہی سے امیدیں لگائے،جو شخص نہیں جانتا ہے وہ علم حاصل کرنے میں شرم نہ کرے، اورکم علم آدمی سے جب ایسامسئلہ پوچھاجو اسے معلوم نہیں ہے تو یہ کہنے میں کہ اللہ جل شانہ بہتر جانتا ہے اپنی بے عزتی نہ سمجھے۔صبر ایمان کے لیے ایسا ہی ہے جیسا کہ سر جسم کے لیے،جب صبر کا دامن چھوٹ جائے گا تو ایمان رخصت ہو جائے گا اور جب سر نہیں رہے گا تو جسم بے کار ہو جائے گا ۔ (تاریخ الخلفاء، علی بن ابی طالب، اخبارہ وقضا یاہ وکلماتہ،ص۷۴۱)

سب سے بڑا عاجز وہ ہے جو اچھے دوست نہ بنا سکے ، اور اس سے بھی بڑا عاجز وہ ہے جو اچھا دوست پاکر اسے ضائع کردے ۔ (نہج البلاغۃ،ج۴، ص۴)

بے وقوف کادل اس کے منہ میں ہوتا ہے،اور عقل مند کی زبان اس کے دل میں ہوتی ہے ۔ (نہج البلاغۃ،ج۴، ص۲۱)

تیرے دوست تین طرح کے ہیں: تیرا اپنا دوست،تیرے دوست کا دوست اور تیرے دشمن کا دشمن۔اور تیرے دشمن بھی تین طرح کے ہیں : تیرا اپنا دشمن، تیرے دوست کا دشمن اور تیرے دشمن کا دوست ۔ (نہج البلاغۃ،ج۴، ص۱۷)

سب سے بڑی دولت عقل ہے،سب سے بڑی محتاجی وتنگ دستی حماقت وبے عقلی ہے،سب سے خطر ناک دیوانگی تکبر وغرور ہے اور سب سے بڑی بزرگی حسن اخلاق ہے۔(تاریخ الخلفاء،علی بن ابی طالب اخبارہ و قضایاہ و کلماتہ صفحہ ۵۴۱)

عمل سے بڑھ کر اُس کی قبولیت کا اہتمام کرو ، اِس لئے کہ پرہیزگاری کے ساتھ کیا گیا تھوڑا عمل بھی بہت ہوتا ہے اور جو عمل مقبول ہو جائے وہ کیسے تھوڑا ہو گا ؟ ۔ (کنزالعمال ، جز : 1 ، 2 / 278 ، حدیث : 8492)

عید کے دن فرمایا : ہر وہ دن جس میں اللہ پاک کی نافرمانی نہ کی جائے ہمارے لئے عید کا دن ہے ۔ (قوت القلوب ، 2 / 38)

میں تم پر دو چیزوں سے بہت زیادہ خوف زدہ رہتا ہوں : (1)خواہش کی پیروی اور (2)لمبی امیدیں ۔ (الزہد لابن المبارك ، 1 / 86 ، رقم : 255)

جو شخص یہ گمان رکھتا ہے کہ نیک اعمال اپنائے بغیر جنت میں داخل ہو گاتو وہ جُھوٹی اُمّید کا شکار ہے ۔ (ایہا الولد ، ص11)

خرچ کرو ، تشہیر (Show Off) نہ کرو اورخودکو اس لئے بلند نہ کرو کہ تمہیں پہچانا جائے اور تمہارا  نام ہو بلکہ چھپے رہواور خاموشی اختیار کرو ، سلامت رہو گے ۔ (احیاء العلوم ، 3 / 339،چشتی)

انسان کا قد 22 سال جبکہ عقل 28 سال کی عمر تک بڑھتی ہے ، اس کے بعد مرتے دم  تک تجرِبات کا سلسلہ رہتا ہے ۔ (الکواکب الدریۃ ، 1 / 102)

گناہوں کی نحوست سے عبادت میں سستی اور رزق میں تنگی آتی ہے ۔ (طبقات الصوفیاء ، 1 / 106)

بندہ بے صبری کر کے اپنے آپ کو حلال روزی سے محروم کر دیتا ہے اور اس کے باوجود اپنے مُقَدَّر سے زیادہ حاصل نہیں کر پاتا۔ (المستطرف ، 1 / 124)

جس “ تکلیف “ کے بعد “ جنت “ ملنے والی ہو وہ “ تکلیف “ نہیں اور جس “ راحت “ کا انجام “ دوزخ “ پرہو وہ “ راحت “ نہیں ۔ (المستطرف ، 1 / 140)

اپنی رائے کو کافی سمجھنے والا خطرے میں ہے۔ (المستطرف ، 1 / 131)

جب تم اپنے دشمن سے بدلہ لینے پر قادر ہوجاؤ تو اِس کے شکرانے میں اسے معاف کر دو۔ (الکواکب الدریۃ ، 1 / 102)

ان لوگوں میں سے مت ہونا جنہیں نصیحت اسی وقت فائدہ دیتی ہے جب ملامت میں مبالغہ(یعنی بہت زیادہ شرمندہ)کیا جائے۔ (المستطرف ، 1 / 139)

لالچ کی چمک دیکھ کر اَکثر عقل مار کھا جاتی ہے۔ (المستطرف ، 1 / 128)

جب کسی شخص کی عقل کامل ہو جاتی ہے تو اس کی گفتگو میں کمی آجاتی ہے ۔ (المستطرف ، 1 / 146)

لوگوں میں جو زیادہ عِلْم والا ہوتا ہے وہ اللہ پاک سے زیادہ ڈرتا ، زیادہ عبادت کرتا  اور اللہ پاک(کی رضا) کےلیے زیادہ نصیحت کرتا ہے۔ (منہاج العابدین ، ص 16)

مال و اَولاد دنیا کی کھیتی ہے اور نیک اعمال آخِرت کی ، اللہ پاک اپنے بہت سے بندوں کو یہ سب عطا فرماتاہے۔ (حسن التنبہ ، 3 / 174)

اگر میں چاہوں تو سورۃ الفاتحہ کی تفسیر سے 70 اُونٹ بَھر دوں۔ (یعنی اُس کی تفسیر لکھتے ہوئےاِتنے رِجسٹرتیار ہوجائیں کہ70 اونٹ اُسے اُٹھائیں ۔ (قوتُ القلوب ، 1 / 92،چشتی)

اگر شراب کا ایک قطرہ کنویں میں گر جائے پھر اس جگہ مَنَارہ بنایا جائے تو میں اُس پر اذان نہ کہوں اور اگر دریا میں شراب کا قطرہ گرے پھر دریا خشک ہوا ور وہاں گھاس پیدا ہو  تو میں اُس میں اپنے جانوروں کو نہ چراؤں ۔ (تفسیر مدارک ، البقرۃ ، تحت الآیۃ : 219 ، ص113)

لمبی امیدیں آخرت کو بھُلاتی ہیں اور خواہشات کا اِتِباع(Follow) حق سے روکتا ہے۔ (شعب الايمان ، 7 / 369 ، حدیث : 10216)

اپنے گھروں سے مکڑیوں کے جالے (Spider’s Web) دور کرو ، یہ ناداری (تنگدستی)   کا باعث ہوتے ہیں ۔ (تفسیرمدارک ، پ20 ، العنکبوت ، تحت الآیۃ : 41  ، 5 / 584 )

ہر نیکی کرنے والے کی نیکیوں کا وزن کیا جائے گا سوائے صبر کرنے والوں کے کہ اِنہیں بے اندازہ و بے حساب دیا جائے گا۔ (تفسیر  خازن ، پ 23 ، الزمر  الآیۃ : 10 ، 4 / 51)

جنت کے دروازے کے قریب ایک درخت ہے اس کے نیچے سے دو چشمے (Springs)  نکلتے ہیں مومن وہاں پہنچ کر ایک چشمے میں غسل کرے گا اس   سے اس کا جسم پاک و صاف ہوجائے گا اور دوسرے چشمہ کا پانی پیئے گا اس سے اس کا باطن پاکیزہ ہو جائے گا پھر فرشتے جنت کے دروازے پر (اس کا) استقبال کریں گے ۔ (تفسیرکبیر ، پ 24 ،  الزّمر الآیۃ : 73 ، 9 / 479- 480 ، تفسیر   خازن ، 4 / 64-63)

دو دوست مومن اور دو دوست کافر(تھے ) ، مومن دوستوں میں  ایک مرجاتا ہے تو بارگاہِ الٰہی میں عرض کرتا ہے یارب فلاں مجھے تیری اور تیرے رسول کی فرمانبرداری کا اور نیکی کرنے کا حکم کرتا تھا اور مجھے برائی سے روکتا تھا اور خبر دیتا تھا کہ مجھے تیرے حضور حاضر ہونا ہے ، یارب اس کو میرے بعد گمراہ نہ کر اور اس کو ہدایت دے جیسی میری ہدایت فرمائی اور اس کا اِکرام کر جیسا میرا اِکرام فرمایا ، جب اس کا مومن دوست مرجاتا ہے تو اللہ پاک دونوں کو جمع کرتا ہے اور فرماتا ہے کہ تم میں ہر ایک دوسرے کی تعریف کرے تو ہر ایک کہتا ہے کہ یہ اچھا بھائی ہے ، اچھا دوست ہے ،  اچھا رفیق ہے۔ اور دوکافر دوستوں میں سے جب ایک مرجاتا ہے تو دعا کرتا ہے ، یارب فلاں مجھے تیری اور تیرے رسول کی فرماں برداری سے منع کرتا تھا اور بدی (یعنی برائی ) کا حکم دیتا تھا ، نیکی سے روکتا تھااور خبر دیتا تھا کہ مجھے تیرے حضور (یعنی تیری بارگاہ میں) حاضرہونا نہیں ، تو اللہ پاک فرماتا ہے کہ تم میں سے ہر ایک دوسرے کی تعریف کرے تو ان میں سے ایک دوسرے کو کہتا ہے بُرا بھائی ، بُرا دوست ، بُرا رفیق ۔ (تفسیرخزائن العرفان ، پ25 ، الزخرف الآیۃ : 66،چشتی)

علم خزانہ ہے اور سُوال کرنا اس کی چابی ہے ، اللہ پاک تم پر رحم فرمائے سُوال کیا کروکیونکہ اس (سوال کرنے کی صورت ) میں چار افراد کو ثواب دیا جاتا ہے۔ سُوال کرنے والے کو ، جواب دینے والے کو ، سننے والے اوران سے مَحبّت کرنے والے کو ۔ (مسندالفردوس ، 2 / 80 ، حدیث : 4011)

تین چیزیں حافظہ(Memory)تیز اور بلغم دور کرتی ہیں۔ (1)مسواک (2)روزہ  (3)قرآنِ پاک پڑھنا ۔ (احیاء العلوم ، 1 / 364)

جو بغیر علم کے لوگوں کو فتویٰ دے آسمان و زمین کے فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں ۔ ‏‫(المستطرف ، 1 / 39)

مظلوم کے ظالم پر غلبہ کا دن (یعنی قیامت کا دِن)ظالم کے مظلوم پر غلبہ کے دن سے زیادہ سخت ہے ۔ ‏‫(المستطرف ، 1 / 186)

تھوڑی چیز دینے سے شرم نہ کرو کیونکہ دینے سے محروم رہنا اس سے بھی تھوڑا ہے ۔ ‏‫(المستطرف ، 1 / 283)

اللہ پاک کی قسم ! میں قرآنِ کریم کی ہر آیت کے بارے میں جانتا ہوں کہ وہ کب اور کہاں نازل ہوئی ، بے شک میرے ربِّ کریم کا شکر اداکرےاوراگر گناہ میں پڑ جائے تو اللہ پاک سے اس کی بخشش مانگے۔ اور دُنیا میں بھلائی اس آدمی کو حاصل ہوتی ہے جو گناہ ہوجانے کی صورت میں توبہ کر کے اس کی اصلاح کرلیتا ہے یا وہ شخص جو نیکیاں کرنے میں جلدی کرتا ہے۔        (الزہدللبیہقی ، ص276 ، حدیث : 708)

میری 5 باتیں یادرکھو(اور یہ ایسی قیمتی باتیں ہیں کہ) اگر تم اُونٹوں پر سوار ہو کر انہیں تلاش کرنے نکلوگے تواُونٹ تھک جائیں لیکن یہ باتیں نہ مل پائیں گی : (1) بندہ صرف اپنے ربِّ کریم سے امید رکھے۔ (2) اپنے گناہوں کی وجہ سے ڈرتا رہے۔ (3)جاہل “ علم “ کے بارے میں سوال کرنے سے نہ شرمائے۔ (4)اور اگر عالم کو کسی مسئلے کا علم نہ ہو تو (ہر گزنہ بتائے اورلاعلمی کا اظہار اورصاف انکار کرتے ہوئے) “ وَاللہُ اَعْلَمْ یعنی اللہ پاک سب سے زیادہ علم والاہے۔ ‘‘ کہنے سے نہ گھبرائے اور (5) ایمان میں صبرکی وہ حیثیت ہے جیسی جسم میں سر کی ، اُس کا ایمان(کامل)نہیں جو بے صبری کا مظاہر ہ کرتا ہے۔ (شعب الایمان ، 7 / 124 ، حدیث : 9718 بتغیرقلیل)

اللہ پاک کے گمنام بندوں کے لیے خوشخبری ہے!وہ بندے جوخود تولوگوں کو جانتے ہیں لیکن لو گ انہیں نہیں پہچانتے ، اللہ کریم نے(جنت پر مقرر فرشتے) حضرت رِضوان  علیہ السّلام  کواُن کی پہچان کرادی ہے یہی لوگ ہدایت کے روشن چراغ ہیں اور  اللہ پاک نے تمام تاریک فتنے اِن پر ظاہر فرما دئیے ہیں۔ اللہ پاک اِنہیں اپنی رحمت (سے جنت) میں داخل فرمائے گا۔ یہ شہرت چاہتے ہیں نہ ظلم کرتے ہیں اور نہ ہی ریا کاری میں پڑتے ہیں ۔ (الزہد لہناد ، 2 / 437 ، حدیث : 861 )

سنو ! کامل فقیہ وہ ہے جو لوگوں کو رحمت ِ الٰہی سے مایوس نہ کرے ، اللہ پاک کے عذاب سے بے خوف نہ ہونے دے ، اُس کی نافرمانی کی رُخصت نہ دے اور قرآنِ کریم کو چھوڑ کر کسی اور چیز میں رغبت نہ رکھے۔ (دارمی ، 1 / 101 ، حدیث : 298 ، 297)

اے لوگو ! علم کے سرچشمے ، رات کے چراغ (یعنی راتوں کوجاگ کر عبادتِ الٰہی  کرنے والے ) ، پُرانےلباس اور پاکیزہ دل والے بن جاؤ ، اِس کی وجہ سے آسمانوں میں تمہاری شہرت ہوگی اور زمین میں تمہارا ذکر بُلند ہوگا۔ (دارمی  ، 1 / 92 ، حدیث : 256 بتغیر قلیل،چشتی)

علم مال سے بہتر ہے۔ علم تیری حفا ظت کرتا ہے جبکہ مال کی تجھے حفاظت کرنی پڑتی ہے۔ علم پھیلانے سے بڑھتا ہے جبکہ مال خرچ کرنے سے گھٹتاہے۔ عالم سے لوگ محبت کرتے ہیں۔ عالم ، علم کی بدولت اپنی زندگی میں اللہ کریم کی فرمانبرداری کرتا ہے۔ عالم کے مرنے کے بعد بھی اُس کا ذکرِ خیر باقی رہتاہے جب کہ مال کافائدہ اس کے ختم ہونےکے ساتھ ہی ختم ہوجاتاہے اور یہی معاملہ مالداروں کا ہے کہ دنیا میں مال ختم ہوتے ہی ان کا نام تک مٹ جاتا ہے اس کے برعکس عُلما کانام رہتی دنیاتک باقی رہتاہے۔ مالداروں کے نام لینے والے کہیں نظر نہیں آتے جبکہ عُلمائے دین کی عزت اورمقام ہمیشہ لوگوں کے دلوں میں قائم رہتاہے۔ (حلیۃ الاولیاء ، 1 / 121)

تین عمل مشکل ہیں : (1)اپنی جان کا حق ادا کرنا (2)ہر حال میں اللہ پاک کا ذکرکرتے رہنا اور(3)اپنے ضرورت مند مسلمان بھائیوں سے مالی تعاون کرنا ۔ (حلیۃ الاولیاء ، 1 / 126)

جب تم کسی چیز کو حاصل کرنا چاہو تو پھر اُس میں ایسے لگ جاؤ کہ بس ہر وقت اسے حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہو ۔ (تعلیم المتعلم ، ص109)

بیشک نعمت کا تعلق “ شکر “ کے ساتھ ہے اورشکر کا تعلق نعمتوں کی زیادتی کے ساتھ ہے ، یہ دونوں ایک دوسرے کو لازم ہیں۔ پس اللہ پاک کی طرف سے نعمتوں کی زیادتی اس وقت تک نہیں رُکتی جب تک کہ بندے کی طرف سے “ شکر “ نہ رُک جائے۔     (شکرکے فضائل ، ص11)

پارہ 28 سورۃُ التحریم کی آیت نمبر 6 (یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا) ([1]) کی تفسیر بیان کرتے ہوئے حضرتِ علی شیرِخدا  فرماتے ہیں : اس آیت کا تقاضا ہے کہ اپنے آپ کو اور اپنے گھروالوں کو بھلائی کی تعلیم دو اور انہیں آداب ِ زندگی سکھاؤ ۔ (تفسیر درمنثور ، 8 / 225)

میرے نزدیک کوئی اس شخصیت سے بڑھ کر پسندیدہ نہیں جس نےاللہ کریم سے اپنے نیک اعمال نامے کے ساتھ ملاقات کی ہو۔ (تاریخ الخلفاء ، ص45)

جو مجھے حضرت ابوبکر و عمر (رضی اللہ عنہما )سے افضل کہے گا تو میں اس کو مُفْتَرِی کی(یعنی بہتان لگانے والے کو دی جانے والی) سزادوں گا۔ (تاریخ ابن عساکِر ، 30 / 383)

اِس اُمّت میں نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد سب سے بہتر(حضرت ) ابوبکر و عمر (رضی اللہ عنہما )ہیں ۔ (تاریخ ابن عساکِر ، 30 / 346) ۔ امام ذَہبی  رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایاکہ یہ قول حضرت علی  رضی اللہ عنہ سے بَتَواتُر منقول ہے ۔ (تاریخ الخلفاء ، ص34)

(حضرت) ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ شکر کرنے والوں اور اللہ کے پسندیدہ بندوں کے امین ہیں ، آپ ان سب سے زیادہ شکر کرنے والے اور سب سے زیادہ اللہ کے پسندیدہ ہیں ۔ (تفسیر طبری ، پ4 ، اٰل عمران الآیۃ : 144 ، 3 / 455 )

یاد رکھو! وہ(یعنی حضرت ِابوبکر صدیق  رضی اللہ عنہ) انسانوں میں سب سے زیادہ رحم دل ، نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  کےیارِ غار اور اپنے مال سے حضور کو سب سے زیادہ نفع  پہنچانے والے ہیں۔ (الریاض النضرۃ ، 1 / 130)

ہم سب صحابہ میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سب سےافضل ہیں۔      (الریاض النضرۃ ، 1 / 138)

قسم کھا کر ارشاد فرمایا : اللہ پاک نےابوبکر کا نام ’’صدیق ‘‘ آسمان سے نازل فرمایا ہے ۔ (مستدرک علی الصحیحین ، 4 / 4 ، حدیث : 4461)

میں توحضرت ابو بکرصدیق رضی اللہ عنہ کی تمام نیکیوں میں سے صرف ایک نیکی ہوں۔ (فضائل ابی بکر الصدیق للعشاری ، ص 51 ، رقم : 29 ،  تاریخ ابن عساکر ، 30 / 383)

حضور نبی ٔکریم ، رَ ؤفٌ و رحیم  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  کے بعد سب سے بہترین شخصیات (حضرت) ابوبکر و عمر (رضی اللہ عنہما) ہیں ، کسی مومن کے دل میں میری محبت اورحضرت ابوبکر و عمر (رضی اللہ عنہما) کا بُغض جمع نہیں ہو سکتے ، اور نہ ہی میری دشمنی اور حضرت ابو بکر و عمر (رضی اللہ عنہما) کی محبت جمع ہو سکتی ہے ۔ (‏‫معجم اوسط ، 3 / 79 ، رقم : 3920 ، تاریخ ابن عساکر ، 30 / 356،چشتی)

ایک بار حضرت ِابوبکر صدیق  رضی اللہ عنہ اور حضرت مولیٰ علی شیرِ خُدا رضی اللہ عنہ کی ملاقات ہوئی تو صدیق اکبر مولیٰ علی کو دیکھ کر مسکرانے لگے ۔ حضرتِ علیُّ المرتضیٰ نے پوچھا : آپ کیوں مسکرا رہے ہیں ؟ حضرت ابوبکر صدیق نے فرمایا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ پلِ صراط سے وہی گزرے گا جس کو علیُّ المرتضیٰ تحریری اجازت نامہ دیں گے ۔ ‘‘یہ سن کر حضرتِ علیُّ المرتضیٰ بھی مسکرادئیے اور کہنے لگے : “ کیا میں آپ کو رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  کی طرف سے آپ کے لیے بیان کردہ خوشخبری نہ سناؤں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  نے ارشاد فرمایا : پل صراط سے گزرنے کا تحریری اجازت نامہ صرف اُسی کوملے گا جو ابو بکر صدیق سے محبت کرنے والا ہوگا ۔ (الریا ض النضرۃ ، 1 / 207)

اپنی زبان کو قابو میں رکھو کیونکہ آدمی کی ہلاکت زیادہ گفتگو کرنے میں ہے ۔ (بحر الدموع ، ص175)

جب بندہ فوت ہوتا ہے تو زمین میں اس کی جائے نماز اور آسمان میں اس کے عمل کا ٹھکانا اُس پر روتے ہیں۔ ( الزہد لابن المبارک ، ص114 ، حدیث : 336)

جو نماز میں کھڑے ہو کر قرآنِ کریم کی تلاوت کرے ، اُس کے لئے ہر حرف کے بدلے100نیکیاں ہیں اور جو بیٹھ کر تلاوت کرے اُس کے لئے ہر حرف کے بدلے 50نیکیاں ہیں اور جو نماز کے علاوہ باوضو تلاوت کرے اُس کے لئے25 نیکیاں ہیں اور جو بغیر وُضو تلاوت کرے اُس کے لئے10 نیکیاں ہیں اور رات کا قیام (یعنی عبادت ) اَفضل ہے کیونکہ اُس وقت دِل زیادہ فارغ ہوتا ہے ۔ (احیاء العلوم ، 1 / 366)

تعجب ہے اُس شخص پر جو سامانِ نجات رکھنے کے باوجود ہلاک ہوجاتا ہے۔ پوچھا گیا : سامانِ نجات کیا ہے؟فرمایا : استغفار۔ (احیاء العلوم ، 1 / 414)

میں اس شخص کو کامل عقل والا نہیں سمجھتا جو سورۂ بقرہ کی آخری دو آیات پڑھے بغیر سو جائے ۔ (احیاء العلوم ، 1 / 454) وہ دوآیات یہ ہیں : ⬇

اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْهِ مِنْ رَّبِّهٖ وَ الْمُؤْمِنُوْنَؕ-كُلٌّ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ مَلٰٓىٕكَتِهٖ وَ كُتُبِهٖ وَ رُسُلِهٖ۫-لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِهٖ۫-وَ قَالُوْا سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا ﱪ غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَ اِلَیْكَ الْمَصِیْرُ (۲۸۵) لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَاؕ-لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ عَلَیْهَا مَا اكْتَسَبَتْؕ-رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَاۤ اِنْ نَّسِیْنَاۤ اَوْ اَخْطَاْنَاۚ-رَبَّنَا وَ لَا تَحْمِلْ عَلَیْنَاۤ اِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهٗ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِنَاۚ-رَبَّنَا وَ لَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهٖۚ-وَ اعْفُ عَنَّاٙ-وَ اغْفِرْ لَنَاٙ-وَ ارْحَمْنَاٙ-اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ۠ (۲۸۶))
ترجَمہ : رسول ایمان لایا اس پر جو اس کے رب کے پاس سے اس پر اُترا اور ایمان والے سب نے مانا اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں کویہ کہتے ہوئے کہ ہم اس کے کسی رسول پر ایمان لانے میں فرق نہیں کرتے اور عرض کی کہ ہم نے سنا اور مانا تیری معافی ہو اے رب ہمارے اور تیری ہی طرف پھرنا ہے ۔ 

جو کھانا نمک (یا نمکین چیز) سے  شروع کرتا ہےاللہ کریم اُس سے 70 بیماریاں دور فرما دیتا ہے۔ *جو روزانہ سات عجوہ کھجوریں کھا لیا کرے اس کے پیٹ کی بیماریاں ختم ہو جائیں گی ۔ *جو روزانہ 21دانے سرخ کشمش (Red currant)کے کھا لیا کرے اپنے جسم میں کوئی ناپسندیدہ چیز نہ دیکھے گا۔ *گوشت گوشت پیدا کرتا ہے۔ *ثَرید اہلِ عرب کا کھانا ہے۔ *نفاس والی عورت کے لئے تر کھجوروں سے بہتر کوئی چیز نہیں۔ *مچھلی جسم کو پگھلادیتی ہے(یعنی دُبلا کردیتی ہے)۔ * جو لمبی عمر چاہے وہ ناشتہ جلد(صبح سویرے) کرے ، شام کا کھانا کم اور تاخیر سےکھائے اور چادر ہلکی رکھے یعنی قرض نہ لے۔ (عيون الاخبار ، 3 / 293)

تین عادتیں مَردوں میں بُری مگر عورتوں میں اچھی ہیں : (1)بخل(2)خود پسندی اور(3)بُزدلی۔ وَضاحت : کیونکہ عورت بخیل (یعنی کنجوس ) ہو گی تو اپنے اور شوہر کے مال کی حفاظت کرے گی۔ خود پسند ہو گی تو ہر کسی سے نرم گفتگو ناپسند کرے گی اور بزدل ہو گی تو ہر شے سے گھبرائے گی ، لہٰذا گھر سے باہر نہیں نکلے گی اور اپنے شوہر کے ڈر سے تہمت کی جگہوں سے بچے گی ۔ (احیاء العلوم ، 2 / 50)

اے تاجرو!  اپنا حق لو اور دوسروں کا حق دو ، سلامتی میں رہو گے اور تھوڑے نفع کو مت ٹھکراؤ  ورنہ زیادہ نفع سے محروم ہو جاؤ گے ۔ (احیاء العلوم ، 2 / 103)

تمہارا سچا دوست وہ ہے جو تمہارا ساتھ دے اور تمہارے فائدے کےلیے خود کو نقصان پہنچائے۔ جب تمہیں گردشِ زمانہ پہنچے (یعنی تمہارے حالات تنگ ہوجائیں ) تو تمہارا سہارا بنے اور تمہاری حفاظت کےلیے اپنی چادر پھیلادے ۔ (احیاء العلوم ، 2 / 214)

جب تم میں سے کسی کے پیٹ میں درد ہو  تو اپنی بیوی سے اُس کے مہر میں سے کچھ رقم مانگے اور اُس رقم کا شہد خریدے اور اس شہد کو بارش کے پانی کے ساتھ ملا کر پئے۔ یوں اس کےپینے میں ھَناء (ھناء سے اس آیت کی طرف اشارہ ہے: وَ  اٰتُوا  النِّسَآءَ  صَدُقٰتِهِنَّ  نِحْلَةًؕ-فَاِنْ  طِبْنَ  لَكُمْ  عَنْ  شَیْءٍ  مِّنْهُ  نَفْسًا  فَكُلُوْهُ  هَنِیْٓــٴًـا  مَّرِیْٓــٴًـا ۔ (پ4،النساء:4)ترجَمۂ کنز الایمان:اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دو پھر اگر وہ اپنے دل کی خوشی سےمہرمیں سےتمہیں کچھ دے دیں تو اسے کھاؤ رچتا پچتا(خوش گوار اور مزے سے)) ، شِفااور مبارک پانی کا اجتماع ہوجائے گا۔ (احیاء العلوم ، 2 / 262،چشتی)

لوگو! تم آپس میں شہد کی مکھیوں کی طرح  ہو جاؤ ، اگرچہ دوسرے پرندے انہیں کمزور و حقیر(Inferior) جانتے ہیں لیکن اگر اُنہیں یہ معلوم ہو جائے کہ شہد کی مکھیوں کے پیٹ میں اللہ پاک نے بڑی برکت رکھی ہے تو کبھی اُنہیں حقیر نہ جانتے ۔ (تاریخ الخلفاء ، ص143)

اے قرآن سیکھنے والو! احکام ِقرآنی پر عمل کرو عالم وہی ہے جو علم حاصل کرنے کے بعد اس پر عمل کرے  اور اپنے علم کو اپنے عمل کی موافقت میں پورا اُتارے (یعنی اس کا علم و عمل دونوں موافق ہو جائیں) ۔ (تاریخ الخلفاء ، ص143)

“ توفیقِ الٰہی “ بہترین رہبر ہے ، “ خوش اخلاقی “ بہترین دوست ہے ، “ عقل وشعور “ بہترین ساتھی ہے ، “ ادب “ بہترین میراث ہے ، اور “ غم “ تکبر سے بھی زیادہ بدتر ہے ۔ (تاریخ الخلفاء ، ص144)

مصیبت  اور پریشانی بھی ایک مقام پر پہنچ کر ختم ہو جاتی ہیں ۔ اس لیے عقلمند کو چاہیئے کہ مصیبت کی حالت میں صبر کرے تاکہ مصیبت اپنی مدت پر چلی جائےورنہ مدت ختم ہونے سے پہلے مصیبت کو دور کرنے کی کوشش مصیبت کو اوربڑھاتی ہے ۔ (تاریخ الخلفاء ، ص144)

امام حسن مجتبیٰ رضی اللہ عنہ کو نصیحتیں

بدبخت ابنِ ملجم کے زخمی کرنے پر نواسہ ٔ رسول حضرتِ اما مِ حسن مجتبیٰ رضی اللہ عنہ  اپنے پیارے ابا جان حضرتِ مولیٰ علی  رضی اللہ عنہ  کی خدمت میں روتے ہوئے حاضر ہوئے تو حضرتِ علی  رضی اللہ عنہ  نے اپنے لختِ جگر سےاِرشاد فرمایا : بیٹا 8باتیں یاد رکھنا : (1) سب سے بڑی دولت ’’عقلمندی‘‘ہے(2) سب  سےبڑی غربت “ بیوقوفی “ ہے (3) سب سے زیادہ وحشت و گھبراہٹ’’تکبر ‘‘ہے ، (4) سب سے زیادہ بزرگی وکرم ’’خوش اَخلاقی اور اچھا کردار ‘‘ہے۔ بیٹا! اِن چار چیزوں سے ہمیشہ بچنا : (1)بے وقوف کی دوستی سے ، اگرچہ وہ نفع پہنچانا چاہتا ہے لیکن آخر کار اس سے تکلیف ہی پہنچتی ہے (2) جُھوٹےساتھی سے ، کیونکہ وہ قریب  کو دور اور دور کو قریب کر دیتا ہے (3)کنجوس کے ساتھ سے ، اِس لیے کہ وہ تم سے ان چیزوں کو چُھڑا دیتا ہے جن کی تمہیں سخت ضرورت ہو اور (4) فاجر (یعنی گناہ گار) کی دوستی سے اس لیے کہ وہ تمہیں تھوڑی چیز کے بدلے بیچ ڈالے گا ۔ (تاریخ الخلفاء ، ص145)

زیادہ ہوشیاری در اصل ’’بدگمانی‘‘ ہے ۔ (تاریخ الخلفاء ، ص146)

محبت دور کے خاندان والے کو قریب کر دیتی ہے اور دشمنی خاندان کے قریبی رشتےدار کو دور ہٹا دیتی ہے ۔ ہاتھ جسم سے بہت زیادہ قریب ہے مگر گل سڑ جانےپر کاٹ دیا جاتا اور آخر کار داغ دیا جاتا ہے ۔ (تاریخ الخلفاء ، ص146)

جب مجھ سے کوئی ایسی بات پوچھی جائے جس کے جواب میں کہتا ہوں کہ اللہ پاک بہتر جانتا ہے کہ میں اس مسئلہ سے ناواقف ہوں تو اس وقت مجھے خوب راحت پہنچتی ہے اور میرایہ جواب خود مجھے بہت پسند ومرغوب ہے ۔ (تاریخ الخلفاء ، ص147)

لوگوں میں عدل وانصاف کرنے والے پر لازم ہے کہ جو دوسرں کے لیے پسند کرے  وہی اپنے لیے پسند کرے ۔ (تاریخ الخلفاء ، ص147)

تم آخرت کے بیٹے بنو! دنیا کے نہیں اس لیے کہ آج(یعنی دنیا میں) عمل ہے ، حساب نہیں اور کل(یعنی آخرت میں) حساب ہے عمل نہیں ۔ (حلیۃ الاولیاء ، 1 / 117)

ریا کار کی تین علامتیں ہیں جب اکیلا ہو تو عبادت میں سُستی کرے اور نوافل بیٹھ کر پڑھے اور جب لوگوں میں ہو تو سستی نہ کرے بلکہ عمل زیادہ کرے اور جب لوگ اس کی تعریف کریں تو عبادت زیادہ کرے ، اگرلوگ بُرائی کریں تو چھوڑ دے ۔ (تنبیہ المغترین ، ص26)

جو جنت کا اُمیدوار ہوا اس نے نیکیوں میں جلدی کی ، جو جہنم سے ڈرا اس نے خود کو ناجائز خواہشات سے روک دیا اور جسے موت کا یقین آگیا اس نے لذاتِ دنیا کو ختم کردیا ۔ (مکاشفۃ القلوب ، ص31،چشتی)

آنکھیں شیطان کا جال ہیں آنکھ سریعُ الاثر(جلد اثر قبول کرنے والا) عضو ہے اور بہت ہی جلد ہار جاتا ہے ، جس کسی نے اپنے جسمانی اعضاکو اللہ پاک کی عبادت میں استعمال کیا اس کی امید پوری ہوئی اور جس نے اپنے اعضائے بدن کو خواہشات کے پیچھے لگا دیا اُس کے اعمال باطل ہو گئے ۔ (مکاشفۃ القلوب ، ص92)

صحیح سند سے یزید بن الاصم سے منقول ہےکہ میں نے حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ سے صفین کے مقتولین کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا : قَتْلَانَا وَقَتَلَاهُمْ فِي الْجَنَّةِ ۔
ترجمہ : ہمارے اور ان کے مقتولین جنتی ہیں ۔
(مصنف ابن أبي شيبة » كِتَابُ الْجَمَلِ » بَابُ مَا ذُكِرَ فِي صِفِّينَ ... رقم الحديث: 37177،چشتی)،(سنن سعید بن منصور:398/2)(مجمع الزوائد:357/9، وذكر نحوه الذهبي في السير 3/144)​

حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہےکہ وہ جنگ صفین کی رات نکلےتواہل شام کی طرف نظر اٹھا کر فرمایا : اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلَهُمْ ۔
ترجمہ : اے اللہ مجھے اور انھیں معاف فرمادے ۔ (مصنف ابن أبي شيبة » كِتَابُ الْجَمَلِ » بَابُ مَا ذُكِرَ فِي صِفِّينَ ... رقم الحديث: 37162،چشتی)

قابل غور جنہیں حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ جنّتیں کہیں اور مغفرت کی دعائیں کریں آج نام نہاد محبّان مولا علی رضی اللہ عنہ انہیں ظالم ، جہنّمی نہ جانے کیا کہیں فیصلہ اہلِ انصاف کریں ۔

ایمانِ ابو طالب کے متعلق حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کا فرمان

محترم قارئینِ کرام : آج کل مسلہ ایمانِ ابو طالب پر بہت بحث ہو رہی ہے اس موضوع پر جلد ہم تفصیل سے لکھیں گے اور دونوں فریقین کے دلائل بھی پیش کرینگے اس وقت ہم صرف حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کا فرمان مبارک پیش کر رہے ہیں اور یہ امید رکھتے ہیں کہ احباب اس پر غور فرمائیں گے کہ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر کوئی عالم یا حضرت ابو طالب کا ہمدرد نہیں ہو سکتا لہٰذا آیئے حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کا فرمان پڑھتے ہیں : حضرت سیّدنا علی بن طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : لَمَّا تُوُفِّيَ أَبِي أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ : إِنَّ عَمَّكَ قَدْ تُوُفِّيَ قَالَ : اذْهَبْ فَوَارِهِ ، قُلْتُ : إِنَّهُ مَاتَ مُشْرِكًا ، قَالَ : اذْهَبْ فَوَارِهِ وَلَا تُحْدِثَنَّ شَيْئًا حَتَّى تَأْتِيَنِي ، فَفَعَلْتُ ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَأَمَرَنِي أَنْ أَغْتَسِلَ ۔
ترجمہ : حضرت سیّدنا علی بن طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جب میرے والد فوت ہوئے تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی خد مت میں حا ضر ہوا اور عرض کی : آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے چچا فوت ہو گئے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : جا کر انہیں دفنا دیں ۔ میں نے عرض کی : یقیناً وہ تو مشرک ہونے کی حالت میں فوت ہوئے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : جائیں اور انہیں دفنا دیں ، لیکن جب تک میرے پاس واپس نہ آئیں کوئی نیا کام نہ کریں ۔ میں نے ایسا ہی کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے مجھے غسل کرنے کا حکم فرمایا ۔ (مسند الطيالسي صفحہ نمبر 19 حدیث نمبر 120 ، وسنده ‘ حسن متصل،چشتی)
ایک روایت کے الفاظ ہیں : إِنَّ عَمَّكَ الشَّيْخَ الضَّالَّ قَدْ مَاتَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ : ‏‏‏‏ اذْهَبْ فَوَارِ أَبَاكَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ لَا تُحْدِثَنَّ شَيْئًا حَتَّى تَأْتِيَنِي، ‏‏‏‏‏‏فَذَهَبْتُ فَوَارَيْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَجِئْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَنِي، ‏‏‏‏‏‏فَاغْتَسَلْتُ وَدَعَا لِي ۔
ترجمہ : حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے گمراہ چچا فوت ہو گئے ہیں ان کو کون دفنائے گا ؟ ، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : جائیں اور اپنے والد کو دفنا دیں ۔ (مسند الامام احمد : 97/1،چشتی)(سنن ابي داؤد : 3214) (سنن النسائي : 190، 2008 ، واللفظ لهٗ ، وسندهٗ حسن)
اس حدیث کو امام ابن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہ نے الاصابته في تميز الصحابته لابن حجر : 114/7) اور امام ابنِ جارود رحمۃ اللہ علیہ (550ھ) نے ”صحیح“ قرار دیا ہے ۔ یہ حدیث نصِ قطعی ہے کہ ابوطالب مسلمان نہیں ہوئے تھے ۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے نماز جنازہ تک نہیں پڑھی ۔

علامہ مومن بن حسن شبلنجی رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی کتاب نور الابصار فی مناقب آل بیت النبی المختار صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے سیدنا علی مرتضی رضی اللہ تعالی عنہ کے ارشادات وفرمودات نقل کئے جارہے ہیں :

شیریں کلامی
من عذب لسانہ کثر اخوانہ۔
ترجمہ : جس کی زبان شیریں ہو اس کے دوست واحباب زیادہ ہوتے ہیں۔

نیکی کی برکت
بالبر یستعبد الحر۔
ترجمہ : نیکی اور حسن سلوک کے ذریعہ آزاد شخص کو بھی تابع کیا جاسکتا ہے۔

تقلیل کلام
اذا تم العقل نقص الکلام۔
ترجمہ : جب عقل کا مل ہوتی ہے تو آدمی گفتگو کم کرتا ہے۔
من طلب مالا یعنیہ فاتہ مایعنیہ۔
ترجمہ : جو شخص بے فائدہ چیزوں کو طلب کرتا ہے اہم اور ضروری چیزیں اس سے چھوٹ جاتی ہیں ۔

غیبت سے پرہیز
السامع للغیبۃ احد المغتابین ۔
ترجمہ:غیبت سننے والا بھی غیبت کرنے والوں میں سے ایک ہے۔

تقدیر اور تدبیر
اذا حلت المقادیر بطلت التدابیر۔
ترجمہ:جب تقدیر کا فیصلہ آجاتا ہے تو تدبیر ناکام ہوجاتی ہے۔

نادان اور دانا کی پہچان
قلب الاحمق فی فیہ ،ولسان العاقل فی قبلہ۔
ترجمہ:بے وقوف کا دل اس کی زبان میں ہوتا ہے اور عقل مند کی زبان اس کے دل میں ہوتی ہے۔

عفوودرگزر
اذا قدرت علی عدوک فاجعل العفو شکر القدرۃ علیہ۔
ترجمہ:جب تم اپنے دشمن پر قابو پالو تو اس پر قابو پانے کے شکر میں عفو ودرگزر کو اختیار کرو!۔

بخالت کا نقصان
البخیل یستعجل الفقر ،یعیش فی الدنیا عیشۃ الفقراء ویحاسب فی الاخرۃ حساب الاغنیاء ۔
ترجمہ:بخیل شخص بہت جلد تنگدست ہوجاتا ہے ،وہ دنیا میں تو تنگدستوں کی طرح زندگی گزار تا ہے اور آخرت میں اس سے مالداروں کی طرح حساب لیا جائے گا۔
البخل جامع لمساوی الاخلاق۔
ترجمہ:بخالت تمام اخلاقی خرابیوں کا مجمع ہے۔

علم کا فائدہ اور جہالت کا نقصان
العلم یرفع الوضیع ،والجھل یضع الرفیع۔
ترجمہ:علم پستی میں رہنے والوں کو بلندی عطا کرتا ہے اور جہالت بلند آدمی کو بے وقار کردیتی ہے۔

تواضع وخاکساری
لاتکون غنیا حتی تکون عفیفا،ولاتکون زاھدا حتی تکون متواضعا،ولاتکون متواضعا حتی تکون حلیما،ولا یسلم قلبک حتی تحب للمسلمین ما تحب لنفسک۔
ترجمہ:تم اس وقت تک مالدار نہیں ہو سکتے جب تک کہ تم پاک دامن نہ ہوجاؤ،اور اس وقت تک زاہد (دنیا سے بے رغبتی کرنے والے ) نہیں ہو سکتے جب تک کہ تم منکسر المزاج نہ ہو جاؤ ، اور تم اس وقت تک متواضع نہیں ہوسکتے جب تک کہ تم بردبار نہ ہو جاؤ ، اور تمہارا دل اس وقت تک قلب سلیم نہیں ہو سکتا جب تک کہ تم مسلمانوں کے لئے وہ چیز پسند نہ کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو۔

مصیبت کے وقت صبر کا دامن تھامنے کی تلقین
وطن نفسک علی الصبر علی ما اصابک۔
ترجمہ:جو کچھ تم پر مصیبت آئے اس پراپنے آپ کو صبر کا عادی بنالو۔

قل عند کل شدۃ:"لا حول ولاقوۃ الا باللہ العلی العظیم"تکف۔وقل عند کل نعمۃ :"الحمد للہ"تزد منھا۔
ترجمہ:ہر مصیبت کے وقت"لا حول ولاقوۃ الا باللہ العلی العظیم"کہا کرو ،اس کی برکت سے تم مصیبت کو روک دوگے،اور ہر نعمت وراحت کے وقت "الحمد للہ"کہا کروکہ تم نعمتوں میں اضافہ پاؤگے۔

گوشہ نشینی وتنہائی
الوحدۃ راحۃ،والعزلۃ عبادۃ،والقناعۃ غنی،والاقتصاد بلغۃ۔
ترجمہ:تنہائی راحت ہے،گوشہ نشینی عبادت ہے،قناعت(اپنے نصیب پر راضی رہنا)تونگری ہے اور میانہ روی (درمیانی راہ اختیار کرنا)بقدر ضرورت (چیزوں کو پورا کرتا)ہے۔

مردم شناسی کا طریقہ
ولا تعرف الناس الا بالاختبار،فاختبر اہلک وولدک فی غیبتک،وصدیقک فی مصیبتک،وذا القرابۃ عند فاقتک
ترجمہ:لوگ امتحان وآزمائش کے ذریعہ پہچانے جاتے ہیں،تو تم اپنے گھروالوں اور اپنی اولاد کو غائبانہ میں آزماؤ!اپنے دوست کو اپنی مصیبت کے وقت آزماؤ!اور اپنے رشتہ دار کو اپنی فاقہ کشی اور تنگدستی کے وقت آزماؤ!۔

دنیا کی بے ثباتی
آپ نے ارشاد فرمایا:الناس نیام فاذا ماتوا انتبھوا۔
ترجمہ:لوگ خواب غفلت میں ہیں،جب انہیں موت آئے گی تو بیدار ہوں گے۔

الدنیا والاخرۃ کالمشرق والمغرب،ان قربت من احدھما بعدت عن الاخر۔
ترجمہ:دنیا وآخرت مشرق ومغرب کی طرح ہے ،اگر تم ان میں سے کسی ایک کے قریب ہوجاؤگے تو دوسرے سے خود بخود دور ہوجاؤگے۔

آپ نے ارشاد فرمایا:
الناس من جہۃ التمثال أکفاء ٭ أبوہم آدم ، والأم حواء .
ترجمہ:تمام انسان جسم کے لحاظ سے برابر ہیں،ان کے والد حضرت آدم اور والدہ حضرت حوا ہیں علیہما السلام۔

فإن یکن لہم من أصلہم شرف ٭ یفاخرون بہ،فالطین والماء .
ترجمہ:اگر حقیقت میں ان کے حق میں کو عزت وبزرگی ہے ،جس پر وہ فخر کرسکتے ہیں تو وہ مٹی اور پانی ہے

ماالفضل إلا لأہل العلم إنہم ٭ علی الہدی لمن استہدی أدلاء.
ترجمہ:فضیلت وعظمت صرف اہل علم کے لئے ہے کیونکہ،وہ ہدایت پر ہیں اور طالبین ہدایت کے لئے رہنما ہیں

وقیمۃ المرء ما قد کان یحسنہ ٭ والجاہلون لأہل العلم أعداء .
ترجمہ:اور آدمی کی قدر وقیمت انہیں خوبیوں سے ہے جو اسے زینت بخشے ،

اور جاہل لوگ اہل علم کے دشمن ہوتے ہیں
فقم بعلم، ولاتطلب بہ بلا ٭ فالناس موتی،وأہل العلم أحیاء .
ترجمہ:تو تم طلب علم کے لئے کمربستہ ہوجاؤ اور اس علم کے ذریعہ کوئی دنیوی فائدہ کے طلبگار نہ بنو،کیونکہ عام انسان مردہ ہیں اور علم والے زندہ ہیں۔

حضرت مولائے کائنات کی سیرت مبارکہ ،آپ کے فرامین وارشادات، عادات واطوار اور آپ کی تابناک زندگی بہترین نمونۂ عمل ہے،جس میں آپ کے چاہنے والوں اور محبین کے لئے درس حق وصداقت ہیکہ وہ غفلت سے بچیں اور آخرت کی تیاری کریں،نمازوں کا اہتمام کریں اور کتاب وسنت کے مطابق اپنی زندگی بسر کریں ۔

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں حبیب کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے صدقہ وطفیل حضرات اہل بیت کرام وصحابۂ عظام رضی اللہ عنہم سے بے پناہ محبت کرنے والا بنائے،حضرت مولائے کائنات رضی اللہ عنہ کی ذات گرامی سے بے انتہاء عقیدت والفت رکھنے والابنائے اور آپ کے فیوض وبرکات سے ہمیں مستفیض فرمائے اور آپ کی تعلیمات پر عمل کرنے والا بنائے ۔ (مزید حصّہ نمبر 17 میں ان شاء اللہ) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی شاعری پر کفر کے فتوے تحقیق

ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی شاعری پر کفر کے فتوے تحقیق محترم قارئین کرام : علامہ اقبال اور قائداعظم کے خلاف فتوی دینے کے سلسلے میں تج...