Sunday 10 April 2022

ضمیر اور ضمیر فروش حصّہ چہارم

0 comments
ضمیر اور ضمیر فروش حصّہ چہارم
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
محترم قارئینِ کرام : ضمیر فروش : چاپلوس ، جعل ساز ، چالباز ، منافق ، دو منہ والا ، بے غیرت ، رو سیاہ ، خائن ، بے وفا ، بدچلن ، بدخواہ ، کاسہ لیس ، دروغ گو ، جھوٹی تاولیں کرنے والا ، بد عہد ، معاہدہ شکن ، بدزبان ، بدکلام ، مارآستین ، شرم و حیا سے عاری ، ذاتی مفاد کےلیے قوم کا سودا کرنے والا ، قوم کو دھوکہ دینے والا، قوم کی امیدوں پر نہ اترنے والا ، اپنے مطلب کی تکمیل کےلیے کسی بھی حد تک جانے والا ، بادشاہ وقت کو سجدہ کرنے والا ، چند ٹکوں کی خاطر پوری قوم کو رسوا کرنے والا ، قوم کو بیچ منجدھار میں چھوڑ کر اپنا فائدہ ڈھونڈنے والا ، قوم کو الو بنانے والا ، اسے بےوقوف سمجھ کر پیٹھ میں چھرا گھونپنے والا ، مسجد کا سودا گر ، خانقاہوں کی حرمت کو پامال کرنے والا ، تنظیموں کے مقاصد کو سبوتاژ کرنے والا ، مدارس کی عظمت پر حرف پیدا کرانے والا ، حاکمِ وقت کا تلوا چاٹنے والا ہوتا ہے ضمیر فروش ۔

ضمیر فروش افراد ہر تنظیم میں ہیں ، ہر این جی او میں ہیں ، ہر ادارے میں ہیں ، مدارس میں ہیں ، مکاتب میں ہیں ، یونیورسٹی میں ہیں ، خانقاہوں میں ہیں ۔ مسلمانوں کے ہر مسلک اور ہر مکتبہ فکر میں ضمیر فروش موجود ہیں ۔ ابتدائے اسلام سے ضمیر فروش فطرت والے افراد نے اسلام اور مسلمانوں کو دھوکہ دیا ۔ کبھی نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو دھوکہ دیا ، کبھی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے ساتھ غداری کی ، کبھی تبع تابعین کے ساتھ فراڈ کیا ، کبھی صلاح الدین ایوبی کو سازش کا شکار بنایا ، حتی کہ ہر دور میں اسلام اور مسلمانوں کو دھوکہ دیا ، یہ ضمیر فروشوں کی فطرت ہے اور اس فطرت میں تبدیلی ممکن نہیں ۔ ہندوستان میں بھی ضمیر فروشی کا کام جاری رہا اور جاری ہے ۔ بلکہ اسے یہاں پروان چڑھایا ۔ مسلمانوں کے مختلف گروہوں میں اتحاد نہ ہونے دیا ، انہیں منتشر کرکے اپنا فائدہ نکالا ، کبھی مغلوں کی انگریزوں سے جاسوسی کی ، ان کے اقتدار کو چھینا ، کبھی ٹیپو سلطان کے ساتھ غداری کی ، انہیں شہادت کے رتبے تک پہنچایا ، کبھی سراج الدولہ کے ساتھ بیوفائی کی ، ہاں ضمیر فروش عبد اللّٰہ بن اُبی ابن سلول ، میر جعفر اور میر صادق جیسے ضمیر فروشوں کے قبیل سے ہیں ۔ ضمیر فروشوں کو خوشی اس بات پر ہوتی ہے کہ ضمیر فروش کیوں قوم کی طرح کسمپرسی میں رہیں ، وقتی فائدے کےلیے ضمیر فروشوں نے اپنی اولادوں کو بھی اس راہ پر لگا دیا ہے ، ضمیر فروشوں کو دین سے نہ کوئی مطلب نہ کوئی سروکار ، ضمیر فروش نام کے مسلمان ہیں اور مسلمانوں کو دھوکہ دینا واجب العین سمجھتے ہیں اگر ضمیر فروش انہیں دھوکہ نہ دیں تو اِن دکان نہ چلے ، اگر ضمیر فروش ان کا سودا نہ کریں تو ضمیر فروشوں کا کوئی خریدار نہ ملے ، اگر ضمیر فروش انہیں نہ بیچیں تو کوئی ضمیر فروشوں سے سودا نہ کرے اور پھر ضمیر فروشوں کی روزی روٹی نہ چلے ، ضمیر فروشوں کی جبہ و دستار کا بوسہ نہ لیاجائے ، ضمیر فروشوں کی ٹائی کوٹ کو سلام نہ کیاجائے ، ضمیر فروشوں کی ٹوپی و کیپ کی عزت نہ رکھی جائے ۔ اسی لیے ضمیر فروش اپنی دنیاوی جاہ و حشمت کےلیے قوم کا سودا کرتے ہیں ، قوم کو رسوا کرتے ہیں ، قوم کو ذلیل کرتے ہیں ، ضمیر فروش مسلمانوں کی مسجد کی جگہ مندر کی حمایت کرتے ہیں ، ان کے غم پر خوشی مناتے ہیں ، شور و شرابہ کرتے ہیں ۔ منافق بن کر ، بے غیرت بن کر ، سودا کرکے ، رسوا کرکے ، بیچ کر ، خرید کر ضمیر فروشوں کو خوشی ملتی ہے اور اسی خوشی کی تکمیل کےلیے مزید سودے ہوں گے ، مزید ضمیر فروشی ہوگی ، مزید کاسہ لیسی ہوگی ، مسلمانوں کو اگر نہ بکنا ہے ، نہ رسوا ہونا ہے ، نہ ذلیل ہونا ہے تو بہت جلد اپنا اپنا احتساب کریں ، جبہ و دستار میں ملبوس حقیقی قائدین کو پہنچانیں ، ٹائی کوٹ میں ملبوس رہبر کو سمجھیں ، جعلی و فراڈ قائدین سے بچیں ، قائدین کے ظاہری جلال سے دھوکہ نہ کھائیں ، علم سے مرعوب نہ ہوں ، اگر ضمیر فروش خود کو محدث کہتے ہیں تو حدیث کی روشنی میں ضمیر فروشوں کے محدث ہونے کا احتساب کریں ، آنکھ بند کرکے ضمیر فروشوں پر ایمان نہ لائیں ، اگر ضمیر فروش برسوں سے حدیث پڑھا رہے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ضمیر فروش سودےبازی نہیں کر سکتے ، اگر ضمیر فروش خانقاہ میں بیٹھتے ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ضمیر فروش دنیا دار نہیں ، اگر ضمیر فروش اعلیٰ خاندان سے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ضمیر فروش نے دشمن سے سانٹھ گانٹھ نہ کی ہو گی ، آپ تاریخ اُٹھا کر دیکھیں ، کس طرح ضمیر فروشوں نے قوم پر شب خون مارا ہے ، کس طرح انہیں رسوا کیا ہے ، کس طرح انہیں ذلیل کرکے ضمیر فروشوں کو سکون میسر ہوا ہے ، کس طرح ان سے امن کی درخواست کرکے ضمیر فروشوں نے اپنی دکانیں چمکائیں ہیں ، کس طرح انہیں بے گھر کرکے ضمیر فروشوں نے اے سی روم میں ان کے غم میں آنسو بہائے ہیں ، لگژری گاڑی میں بیٹھ کر کس طرح انہیں پیدل چلتا دیکھ کرخوشی محسوس کی ہے ، گول میز کانفرنس کر کے کس طرح ان کے دکھوں کا سودا کیا ہے ۔ بیرون ممالک جاکر کس طرح ان کی کسمپرسی پر پیسے اینٹھے ہیں ، ان کو مظلوم بتا کر کس طرح ریال و لیرا حاصل کیا ہے ، ڈالر و روپیہ جمع کیے ہیں ۔ (چشتی)

ضمیر فروشوں نےاعلیٰ و ارفع خانوادے سے ہونے کے باوجود اپنی کلاہ بیچ دی ، دستار کی لاج نہ رکھی ، امیر شہر کو سجدہ کرنے میں فخر محسوس کیا ۔ ارباب اقتدار کے سامنے ضمیر فروش اتنا جھک گئے کہ دستار کی عظمت پامال ہوگئی ، قوم کے صبر پر لعنت بھیجی ، ملامت کی ، انہیں حوصلہ دینے کے بجائے ان کی حوصلہ شکنی کی ۔ اور اسی میں ضمیر فروشوں کی خوشی کا راز پوشیدہ ہے ۔ اگر قوم کو ضمیر فروشوں جیسے زہریلے ناگوں سے بچنا ہے تو وہ بہت جلد ضمیر فروشوں کو پہچان لے ؛ ورنہ تمہاری داستاں نہ ہوگی داستانوں میں ۔ ضمیر فروشوں کی مٹی تو پلید ہوگی ہی ؛ لیکن پہلے تمہاری پلید ہوگی ؛ کیوں کہ ضمیر فروش تمہیں پورا کا پورا بیچ چکے ہیں ۔ بین بج رہا ہے ، ضمیر فروش سانپوں کی طرح ایک ایک کر کے قوم کے سامنے ظاہر ہو رہے ہیں ۔ اسی لیے ضمیر فروشوں سے ہوشیار ہو جائیں ۔ علمائے سوء اور علمائے حق کی پہچان کرتے ہوئے اپنے ملک ، اپنے دین ، اور اپنی حفاظت کے سامان پیدا کریں ۔ اللہ عزوجل ہمیں ضمیر فروشوں اور اُن کی اولادوں کے شر سے بچائے آمین ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔