افطاری و نیتِ افطار کے احکام و مسائل
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
محترم قارئینِ کرام : یقینی طور پر سورج کے غروب ہوتے ہی افطار کا وقت شروع ہو جاتا ہے ، اسی ابتدائی وقت میں افطار کرنا پسندیدہ اور بلاوجہ تاخیر کرنا مکروہ ہے ۔ (مشکوٰۃ جلد 1 صفحہ ,175)(بدائع الصنائع جلد 2 صفحہ 105)
افطاری کھجور ، چھوہارے یا کسی بھی میٹھی چیز سے کی جائے اگر کوئی میٹھی چیز نہ ہو تو پانی سے افطاری کر سکتے ہیں ، جیسا کہ حدیث مبارک میں ہے : عن انس رضی اللہ عنہ انہ علیہ السلام کان یفطر علی رطبات قبل ای یصلی فان لم تکن رطبات فتمرات فان لم تمرات حسا حسوات من ماء ۔ (الزیلعی جلد 1 صفحہ 443،چشتی)
احادیث مبارکہ میں افطاری کے وقت کی مختلف دعائیں موجود ہیں جو درجہ ذیل ہیں : ⬇
اول
اَلّٰلھُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ ۔ ، اے اللہ میں نے تیرے لیے روزہ رکھا اور تیرے دیے ہوئے رزق سے میں افطار کرتا ہوں ۔ (سنن أبي داود | كِتَابٌ : الصَّوْمُ | بَابٌ : الْقَوْلُ عِنْدَ الْإِفْطَارِ الجزء رقم :2، الصفحة رقم:531 رقم الحديث 2358،چشتی)(سنن ابی داؤد جلد 2 صفحہ 294)
دوم
اللهم لك صمت، و عليك توكلت و علي رزقك افطرت ۔ (بغية الباحث عن زوائد مسند الحارث رقم الحديث ٤٦٨)
سوم
الحمد لله الذي أعانني فصمت ورزقني فأفطرت ۔ (شعب الایمان باب فی الصیام حدیث ۳۹۰۲ دارالکتب العلمیہ بیروت ۳ /۴۰۶)
چہارم
اللھم لک صمنا وعلی رزقک افطر نا فتقبل منا انک انت السمیع العلیم ۔ (کتاب عمل الیوم و اللیلۃباب مایقول اذاافطر حدیث۴۸۰ معارف نعمانیہ حیدر آباد دکن ص ۱۲۸)
پنجم
ذھب الظمأ و ابتلت العروق ویثبت الاجران شاء اﷲتعالی ۔ (سنن ابی داؤد باب القول عندالافطار)
ششم
بسم ﷲ والحمدﷲ اللھم لک صمت وعلی رزقک افطرت وعلیک توکلت سبحٰنک وبحمدک تقبل منّی انک انت السمیع العلیم ۔ (کنز العمال بحوالہ قط فی الافراد حدیث ۲۳۸۷۳ مکتبۃ التراث الاسلامی حلب۸ /۵۰۹)
نوٹ : یہ چھ دعائیں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے منقول ہیں ۔
ہفتم
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِرَحْمَتِكَ الَّتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ أَنْ تَغْفِرَ لِي ۔ (سنن ابن ماجه كِتَابُ الصِّيَامِ بَابٌ : فِي الصَّائِمِ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُ)
نوٹ : یہ دعا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے ۔
اب احادیث سے یہ الفاظ ثابت ہیں ۔ عام طور پر جو الفاظ مشہور ہیں اللھم لك صمت و بك امنت و عليك توكلت و علي رزقك افطرت بعینہ ان الفاظ کے ساتھ افطار کی یہ دعا ثابت نہیں اگر چہ اس کا معنی صحیح ہے ۔
ملا علی القاری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں : وأما ما اشتهر على الألسنة ” اللهم لك صمت وبك آمنت وعلى رزقك أفطرت ” فزيادة ، ( وبك آمنت ) لا أصل لها وإن كان معناها صحيحا ، وكذا زيادة ۔ وعليك توكلت ۔ (مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح كتاب الصوم باب في مسائل متفرقة من كتاب الصوم رقم الحدیث 1994،چشتی)
لیکن یہ دعا ان الفاظ کے ساتھ ثابت ہے اللهم لك صمت ، و عليك توكلت، و علي رزقك افطرت لیکن یہ اضافہ و بك آمنت ثابت نہیں ۔ ملا علی القاری کا و عليك توكلت کو بے اصل کہنا درست نہیں ۔ یہی اضافہ دو احادیث مبارکہ سے ثابت ہے ۔
اول ایک طویل حدیث جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مختلف وصیتیں ارشاد فرمائی ہیں۔ ان میں سے ایک وصیت ہے۔ کہ علی جب تم رمضان میں روزے سے ہو تو افطار کے بعد یہ پڑھو ۔
اللهم لك صمت ، و عليك توكلت ، و علي رزقك افطرت ۔ (بغية الباحث عن زوائد مسند الحارث رقم الحديث ٤٦٨،چشتی)
دوسری حضرت انس رضی ﷲ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا : جب تمہارے پاس کھانا لایا جائے اور تم حالتِ روزہ میں ہوتو یہ کلمات کہو “بسم ﷲ والحمد للہ اللھم لک صمت وعلی رزقک افطرت و علیک توکلت سبحٰنک وبحمدک تقبل منّی انک انت السمیع العلیم ۔ (کنز العمال بحوالہ قط فی الافرادحدیث ۲۳۸۷۳مکتبۃ التراث الاسلامی حلب۸ /۵۰۹)
لہذا و عليك توكلت کی زیادت کو بے اصل کہنا درست نہیں ۔ خلاصہ کلام یہ کہ یہ مشہور دعا ان الفاظ کے ساتھ ثابت ہے ۔ اللهم لك صمت ، و عليك توكلت ، و علي رزقك افطرت لیکن یہ اضافہ و بك آمنت ثابت نہیں ۔ اگر کوئی پڑھ لیں تو کوئی حرج نہیں البتہ افضل و بہتر یہی مسنون دعا ہے ۔
کسی کو روزہ افطار کرانا انتہائی اجرو ثواب کا باعث ، جیسا کہ حدیث مبارک میں ہے : من فطّر صائما کان مغفرۃ لذنوبہ وعتق رقبتہ من النار وکان لہ مثل اجرہ . (مشکوٰۃ جلد 1 صفحہ 173)
روزہ دار کو افطار کرانے سے صغیرہ گناہ معاف ہوتے ہیں،جہنم سے نجات ملتی ہے ، روزہ دار کے برابر ثواب ملتا ہے ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment