Monday, 20 July 2020

بھینس کی قربانی اور غیر مقلدین کا آپس میں اختلاف

بھینس کی قربانی اور غیر مقلدین کا آپس میں اختلاف













 زیر نظر کتاب غیر مقلدین کی مُستند کتابوں میں سے ایک ہے اسکی پہلی جلد کے صفحہ 665،پر "بھینس" کو گائے ہی کی ایک قِسم میں شُمار کیا گیا ہے بلکہ اس پر اجماع لکھا ہے--------
جبکہ اِسی کتاب کی دوسری جلد کے صفحہ 442 پر "بھینس"کی قربانی کو "ناجائز"لکھا ہے اور کہا گیا ہے کہ اسکی قربانی سے اجتناب ہی بہتر ہے کیونکہ سُنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسکی قربانی ثابت نہیں ------------

اب ہمارے اِن لوگوں سے کچھ سوالات ہیں

کیا زکوٰۃ میں بھینس کا شمار گائے میں کرنا رسول اللہ صلی اللہ کی سُنت سے ثابت ہے اگر ہے تو دلیل پیش کرو -----اور اگر نہیں تو تم لوگوں نے بھینس کو گائے کی قسم میں کس دلیل پر شُمار کیا ہے؟

اگر تم کہو کہ اس پر اجماع ہے تو ہم کہتے ہیں کہ قربانی کیلئے بھی بھینس کو گائے کی قسم میں شُمار کرنے پر اجماع ہے پھر اسکا انکار کیوں صرف اس لئے کہ تمہارے دو چار مولوی اس کے منکر ہیں اُن کی تقلید ضروری ہے؟

بھینس کی قربانی کرنے کو ناجائز کہنے اور اس سے اجتناب برتنے پر تمہارے پاس کونسی حدیث ہے؟

اگر بھینس کی قربانی صرف اس لیے ناجائز ٹھہری کہ یہ سُنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں تو "چھترے"کی قربانی کرنا کس کی سُنت ہے
نیز کیا بھینس کا دودھ پینا سُنت سے ثابت ہے؟

کیا بھینس اور بھینسے کا گوشت جو ہم عام دونوں میں بھی کھاتے ہیں جسے بڑا گوشت بھی کہا جاتا ہے یہ کس کی سُنت ہے؟

کیا اِن قلابازیوں کا غیر مقلدین کے پاس جواب ہے؟ 

بھینس کی قربانی جائز ہے یہ بھی گائے کی ایک قسم سے ہے آئمہ اسلام کا اس پر اجماع ہے (فتاویٰ علمیہ جلد 2 صفحہ 181 زبیر علی زئی غیر مقلد)اجماع اور قیاس کو مان لیا بطور دلیل

میت کی طرف سے قربانی کرنا جائز ہے صدقہ کی رو سے۔(فتاویٰ علمیہ جلد 2 صفحہ 182 حافظ زبیر علی زئی غیر مقلد وہابی) وہابیو بھلائی اسی میں ہے اہلسنت کے نظریات مان لو۔

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...