نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا اللہ کا شکر کہ اس نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو آگ سے بچا لیا
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ سَلَّامٍ أَنَّ جَدَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا أَسْمَاءَ حَدَّثَهُ أَنَّ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ أَنَّ ابْنَةَ هُبَيْرَةَ دَخَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَدِهَا خَوَاتِيمُ مِنْ ذَهَبٍ يُقَالُ لَهَا الْفَتَخُ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَعُ يَدَهَا بِعُصَيَّةٍ مَعَهُ يَقُولُ لَهَا يَسُرُّكِ أَنْ يَجْعَلَ اللَّهُ فِي يَدِكِ خَوَاتِيمَ مِنْ نَارٍ فَأَتَتْ فَاطِمَةَ فَشَكَتْ إِلَيْهَا مَا صَنَعَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَانْطَلَقْتُ أَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ خَلْفَ الْبَابِ وَكَانَ إِذَا اسْتَأْذَنَ قَامَ خَلْفَ الْبَابِ قَالَ فَقَالَتْ لَهَا فَاطِمَةُ انْظُرِي إِلَى هَذِهِ السِّلْسِلَةِ الَّتِي أَهْدَاهَا إِلَيَّ أَبُو حَسَنٍ قَالَ وَفِي يَدِهَا سِلْسِلَةٌ مِنْ ذَهَبٍ فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا فَاطِمَةُ بِالْعَدْلِ أَنْ يَقُولَ النَّاسُ فَاطِمَةُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ وَفِي يَدِكِ سِلْسِلَةٌ مِنْ نَارٍ ثُمَّ عَذَمَهَا عَذْمًا شَدِيدًا ثُمَّ خَرَجَ وَلَمْ يَقْعُدْ فَأَمَرَتْ بِالسِّلْسِلَةِ فَبِيعَتْ فَاشْتَرَتْ بِثَمَنِهَا عَبْدًا فَأَعْتَقَتْهُ فَلَمَّا سَمِعَ بِذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَبَّرَ وَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي نَجَّى فَاطِمَةَ مِنْ النَّارِ ۔
ترجمہ : حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بنت ہبیرہ نامی ایک خاتون نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی خدمت میں حاضر ہوئی اس کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھیاں تھیں جنہیں " فتخ " کہا جاتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اپنی لاٹھی سے اس کے ہاتھ کی انگوٹھیوں کو ہلاتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے کیا تمہیں یہ بات پسند ہے کہ اللہ تمہارے ہاتھ میں آگ کی انگوٹھیاں ڈال دے تو ؟ وہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے رویے کی شکایت کی۔ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ادھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے ساتھ روانہ ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم گھر پہنچ کر دروازے کے پیچھے کھڑے ہوگئے " جو کہ اجازت لیتے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا معمول مبارک تھا " اس وقت حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اس خاتون سے فرما رہی تھیں یہ چین دیکھو جو مجھے " ابو حسن " نے ہدیئے میں دی ہے ان کے ہاتھ میں سونے کی ایک چین تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے گھر میں داخل ہو کر فرمایا اے فاطمہ بات انصاف کی ہونی چاہئے تاکہ کل کو لوگ فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم پر انگلی نہ اٹھائیں اس لئے تمہارے ہاتھ میں آگ کی یہ چین کیسی؟ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے انہیں شدت کے ساتھ ندامت کا احساس دلایا اور وہاں بیٹھے بغیر ہی واپس چلے گئے اس پر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے وہ چین فروخت کرنے کا حکم دے دیا چناچہ اسے بیچ دیا گیا جس کی قیمت سے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ایک غلام خریدا اور اسے آزاد کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے جب یہ بات سنی تو خوشی سے اللہ اکبر کہا اور فرمایا اللہ کا شکر کہ اس نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو آگ سے بچا لیا ۔ (المستدرک علی الصّحیحین المجلدُ الخامس حدیث نمبر 4786 صفحہ 374،چشتی)،(مسند امام احمد حضرت ثوبان (رضی اللہ عنہ) کی مرویات حدیث نمبر 21368)،( الراوي : ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم | المحدث : الطحاوي | المصدر : شرح مشكل الآثار الصفحة أو الرقم: 12/301 | خلاصة حكم المحدث : أحسن ما روي في هذا الباب)،(الرواه : الأسم الشهرة الرتبة
ثَوْبَانَ ثوبان بن بجدد القرشي صحابي
أَبَا أَسْمَاءَ عمرو بن مرثد الرحبي ثقة
جَدَّهُ ممطور الأسود الحبشي ثقة يرسل
زَيْدُ بْنُ سَلَّامٍ زيد بن سلام الحبشي ثقة
يَحْيَى يحيى بن أبي كثير الطائي / توفي في :129 ثقة ثبت لكنه يدلس ويرسل
هَمَّامٌ همام بن يحيى العوذي / توفي في :164 ثقة
No comments:
Post a Comment