Friday 29 April 2016

نبی کا معنیٰ ہے غیب کی خبریں دینے ولا تو علم غیب مصطفیٰ ﷺ کا انکار کیوں ؟

0 comments
جب نبی کا لغوی معنیٰ ہی غیب کی خبریں دینے والا ہے توپھر نبی کے علم غیب سے کیسے انکارکیاجا سکتاہے نبی کے علم غیب کا انکارکرنا نبوت کی بنیاد سے انکارکرناہے جب کہ اس موضوع پر بکثرت احادیث موجود ہیں جو نبی کریم ﷺ کے علم غیب پر دلالت کرتی ہیں ملاحظہ کریں۔۔

صحابہ رضی اللہ تعا لیٰ عنہم نے ایک شخص کی تعریف کی کہ جہاد میں ایسی قوت رکھتاہے اورعبادت میں ایسی کوشش کرتا ہے ،اتنے میں وہ سامنے سے گزراحضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا میں اس کے چہرے پرشیطان کا داغ پاتاہوں اس نے پاس آکرسلام کیا،رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس کے دل کی بات بتائی کہ کیوں تونے اپنے دل میں کہا کہ اس قوم میں تجھ سے بہتر کوئی نہیں ۔کہا ہاں۔پھر چلا گیا اور ایک مسجد مقرر کرکے نمازپڑھنے کھڑا ہوا ،حضور انور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کون ایسا ہے جو اٹھ کر جائے اور اسے قتل کردے؟ صدیق اکبررضی اللہ عنہ گےٗدیکھاوہ نمازپڑھتاہے واپس آئے اورعرض کیا کہ میں نے اسے نماز میں دیکھامجھے قتل کرتے خوف آیا حضور نے پھر فرمایا تم میں کون ایسا ہے کہ اٹھ کرجائے اور اسے قتل کردے ؟ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ گےٗ اورنمازپڑھتا دیکھ کر چھوڑ آے اوروہی عذر کیا حضور نے پھر فرمایا تم میں کون ایسا ہے جو اٹھ کر جاے اور اسے قتل کردے ؟ مولیٰ علی کرم اللہ وجہ نے عرض کی میں حضور نے فرمایا ہاں تم اگر اسے پاوٗ یہ گیےء وہ جاچکا تھا۔حضور اقدس ﷺ نے فرمایا یہ میری امت سے پہلا سینگ نکلا تھا اگر یہ قتل ہو جاتاتو مستقبل میں امت میں کچھ اختلاف نہ پڑتا۔
[دلایٗل النبوت للبہیقی باب ماروی فی اخبارہ ﷺ الیٰ آخرہٖ دارالکتب العلمیہ بیروت جلد 6 صفحہ 287 و288]

حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس ایک چور لایا گیا آپ نے فرمایا اس کو قتل کر دو عرض کی گیٗ کہ اس نے چوری ہی تو کی ہے فرمایا اس کا ہاتھ کاٹ دو پھر اسے صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے پاس اس حال میں لایا گیاکہ اس کے تمام ہاتھ پاوٗں کاٹے جا چکے تھے ۔تو آپ نے فرمایا میں اس کے بغیر تیرا علاج نہیں جانتا جو رسول اللہ ﷺ نے تیرے بارے میں فیصلہ فرمایا تھا کہ اس کو قتل کر دو وہ تیرا حال خوب جانتے تھے ۔چنانچہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اس کے قتل کا حکم دیا۔
[کنزالعمال جلد 5 صفحہ 538]
صحیح بخاری و مسلم میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک بار ہم میں کھڑے ہوکرابتداے آفرینش سے قیامت تک جوکچھ ہونے والا تھا سب بیان فرما دیا،کویٗ چیز نہ چھوڑی ،جسے یاد رہایادرہا اور جو بھول گیا بھول گیا۔
[مشکوٰۃ المصابیح کتاب الفتن الفصل الاول صفحہ 461 مطبع مجتبای دہلی]
دس صحابہ رضی اللہ عنہم سے یہ حدیث مروی یے کہرسول اللہ ﷺ نے فرمایامیں نے اپنے رب عزوجل کو دیکھا اس نے اپنا دست قدرت میری پشت پر رکھاکہمیرے سینے میں اس کی ٹھنڈک محسوس ہویٗ اسی وقت ہرچیز مجھ پر روشن ہو گیٗ اور میں نے سب کچھ پہچان لیا۔۔
[سنن ترنذی کتاب التفسیر حدیث نمبر 3246 دارالفکربیروت]
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جوکچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب میرے علم میں آ گیا۔
[سنن ترمذی کتاب التفسیر حدیث نمبر 3244 دارالفکر بیروت]
حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں بیشک میرے سامنے اللہ عزوجل نے دنیا اٹھا لی ہے اور میں اسے اور جو کچھ اس میں قیامت تک ہونے والا ہے سب کچھ ایسا دیکھ رہاہوں جیسے اپنی ہتھیلی کودیکھ رہاہوں اس روشنی کے سبب جو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کےلےٗ روشن فرمایاجیسے محمد سے پہلے انبیاء کے لے روشن کی تھی ﷺ۔۔
[حلیۃ الاولیاء جلد 6 صفحہ 101 دارالکتاب العربی بیروت]

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔