Wednesday, 20 April 2016

اس دنیا میں جتنے مسائل ہیں ہر مسلے کا کوئی نہ کوئی حل موجود ہے

جس طرح ہر مسئلہ کے اندر ایک یا ایک سے زیادہ امکانات موجود ہوتے ہیں اسی طرح ہر مسئلہ کا کم از کم ایک یا ایک سے زیادہ حل بھی موجود ہوتے ہیں۔ بشرطیکہ انسان اپنی دانش کے ذریعے اسے حل کرنے کی کوشش کرے اور اسے ناقابل حل نہ سمجھ لے کیونکہ اس دنیا میں کوئی بھی مسئلہ لاینحل (ناقابل حل) نہیں سوائے اس مسئلہ کے جسے لاینحل سمجھ لیا جائے۔
حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
لکل داء دواء.
’’ہر بیماری کی دوا ہوتی ہے‘‘۔
(صحيح مسلم، باب لکل داءِ دواء، 4: 1769، الرقم: 2204)
جس خدا نے ہر بیماری کی کوئی نہ کوئی دوا بھی پیدا کی ہے اس نے ہر مسئلے کا کوئی نہ کوئی حل بھی بنایا ہے۔ یوں سمجھ لیں کہ اس دنیا میں مسئلہ (Problem) اور اس کا حل (Solution) دونوں جڑواں ہیں۔ جہاں مسئلہ ہوتا ہے وہیں اس کا حل بھی موجود ہوتا ہے۔ حتی کہ اگر کسی مسئلہ کا کوئی بھی حل سمجھ میں نہ آرہا ہو تو وہاں انتظار بھی ایک حل ہے۔ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
افضل العبادة انتظار الفرج.
’’بہترین عبادت کشادگی کا انتظار ہے‘‘۔
(سنن ترمذی، باب فی انتظار الفرج، 5: 565، الرقم: 3571)
آخر صبر پر جو اتنے انعامات کا وعدہ کیا گیا ہے اور بہت سارے درجات رکھے گئے ہیں وہ کس لئے ہیں؟ چنانچہ جب بھی کسی مسئلہ کا فوری حل سمجھ میں نہ آرہا ہو تو اسے انتظار کے خانے میں ڈال دیں اور پھر دیکھیں کہ وہ مسئلہ کیسے حل ہوتا ہے۔بقول حالی
رات دن ہیں گردش میں زمین و آسماں
ہو رہے گا کچھ نہ کچھ گھبرائیں کیا
جس طرح چلنا ایک کام ہے اسی طرح رکنا بھی ایک کام ہے۔ عقلمند وہ ہے جو اس حکمت کو جانے کہ بعض حالات میں عمل کرنا یہ ہوتا ہے کہ انسان کوئی عمل ہی نہ کرے بلکہ صرف انتظار کرے۔ اب یہ فیصلہ ہماری عقل و فراست کو کرنا ہے کہ کہاں اور کس وقت قدم اٹھانا ہے اور کب انتظار کرنا ہے۔

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...