Wednesday, 20 April 2016

اکثر لوگ زندگی کی کتاب پڑھنا شروع کردیتے ہیں، بغیر اس کے کہ اُنہوں نے زندگی کی زبان سیکھی ہو

یہا ں زندگی کی زبان سے مراد زندگی گزارنے کا فن ،زندگی کے گہرے رازوں سے آشنائی، قوانینِ فطرت ((Laws of Natureکو جاننااور استعمال میں لانا ہے۔
اللہ رب العزت نے اس کائنات کا نظام بنایا ہی ایسا ہے کہ یہاں زندگی کا سفر کبھی ہموار راستوں پر طے نہیں ہوتابلکہ اُس میں کئی نشیب و فراز، ٹیڑھے میڑھے راستے اور دشوار گزار گھاٹیاں آتی ہیں۔ کبھی بلندیوں پر چڑھنا ہوتا ہے اور کبھی ڈھلوانوں کی طرف اُترنا ہوتا ہے۔ الغرض زندگی کے سفر میں کئی قسم کی رکاوٹیں اور دشواریاں ہوتی ہیں جن سے کامیابی سے گزر کر ہی منزل پر پہنچنا نصیب ہوتا ہے۔اب جو شخص زندگی کے قوانین سے واقف ہو گا، وہ ہر موقع پر اپنے آپ کو تھام لے گا اور بہترین طرزِعمل اختیار کرتے ہوئے مشکل مرحلے سے گزر جائے گا۔ لیکن جو شخص زندگی کے ضا بطوں کو جانتا ہی نہیں ہو گا اُس کے لیے مشکل حالات میں اپنے آپ کو تھامنا اور درست طرزِ عمل اختیار کرنا مشکل ہو گا ۔ نتیجتاً غلط روش اختیار کرتے ہوئے اپنے آپ کو ناکامی سے ہمکنار کرلے گا اور پھر کبھی پست ہمتی کا شکار ہوکر ، کبھی مایوسی و بے یقینی میں مبتلا ہو کر اور کبھی حالات یا اپنے اردگرد کے لوگوں کو الزام دیتے ہوئے اپنی محرومیوں میں مزید اضافہ کرتا چلاجائے گا۔ بنظرِغائر دیکھا جائے تو لوگوں کی بہت بڑی اکثریت جو ناکام زندگی گزار رہی ہے اُس کی بڑی وجہ ہی یہ ہے کہ وہ زندگی کے قوانین کو جانے بغیرزندگی گزار رہے ہیں۔
زندگی کے یہ قوانین کیا ہیں اور کہاں سے ملتے ہیں ؟ ان کا سب سے بڑا منبع و سر چشمہ تو قرآن مجید ہے جو حکمت و دانائی کے گہرے رازوں کا خزانہ ہے اور جس کا علم یقینی ، قطعی اور حتمی ہے۔ قرآن مجید کے بعد احادیث مبارکہ ہیںجہاں چھوٹے چھوٹے جملوں میں زندگی کی بڑی بڑی حقیقتوں کو اس طرح سمودیا گیا ہے کہ عقلِ انسانی دنگ رہ جاتی ہے۔علاوہ ازیں سائنسی علوم اور با لخصوص سائنس کی ایک اہم شاخ علمِ نفسیات نے بھی اس حوالے سے کافی سوچ بچار کی ہے۔ جس کے نتیجہ میںزندگی کے کئی اہم حقائق کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ زندگی کی کامیابی و کامرانی کا دارومدار اس بات پر ہے کہ زندگی کے ضابطوں کو سمجھا جائے، اُنہیں ذہن نشین کیا جائے اور موقع بہ موقع انہیں استعمال میں لایا جائے۔ زندگی کے قوانین بے شمار ہیں جن کا مکمل احاطہ ناممکن ہے۔

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...