Tuesday 25 November 2014

قرآن واحادیث مبارکہ سے بد مذہبوں کے رد کا ثبوت

0 comments
بعض حضرات اس فقیر کو میسج کرتے ہیں او جی ڈاکٹر صاحب چھوڑیں یہ کیا آپ بد مذھبوں اور گستاخوں کا رد کرتے رہتے ہیں آپ بس قرآن و حدیث کا پیغام دیا کریں آیئے اسی قرآن و حدیث کی روشنی میں بد مذھبوں اور گستاخوں کے رد کے بارے میں پڑھتے ہیں : اللہ تعالیٰ کا بے حد و حساب شکر وا حسان ہے جس نے ہمیں اپنے پیارے محبوب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اُمتی بنایا اور سچا مسلک 'مسلک حق اہلسنّت و جماعت نصیب فرمایا ۔ بے حد و حساب درود ہو ہمارے پیارے آقا حضور نبی اکرم نور مجسم شفیع معظم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جن کے صدقے سب کچھ پیدا کیا گیا ۔
آج کے اس پرُ فتن دَور میں بہت سے گمراہ فرقے پیدا ہو گئے ہیں جو مسلمانوں کو گمراہی کی طرف لے جا رہے ہیں ۔ یہ لوگ اپنے غلط عقائد ونظریات سے مسلمانوں کے ایمان خراب کررہے ہیں ۔ یہ لوگ اوپر سے مسلمان اور اندر سے پکے منافق ہیں ۔ آج کل عام دنیادار لوگ جن کو دینی تعلیمات کا زیادہ علم نہیں ہوتا وہ ان کے بہکاوے میں آ کر طرح طرح کی باتیں کرتے ہیں ۔

نمبر 1 : کسی کو بُرا نہیں کہنا چاہیئے ۔

نمبر 2 : فرقہ واریت مولویوں کے جھگڑے ہیں ۔

نمبر 3 : حضور نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اپنے اخلاق حسنہ سے کفار کو مسلمان بنایا کسی کو بُرا نہیں کہاپھر یہ مولوی کیوں ایک دوسرے کو بُرا کہتے ہیں ؟ (وغیرہ)
جو لوگ یہ باتیں کرتے ہیں وہ اپنی کم علمی اور غلط فہمی کی وجہ سے کرتے ہیں ۔ بُرے کو بُرا کہنا چاہیئے۔ گستاخِ رسول کا ردّ کرنا قرآن پاک سے ثابت ہے۔ اگر ہم کسی گستاخِ رسول کو بُرا کہیں تو لوگ ناراض ہوتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں پوری سورۃ ''تبت یدا ابی لہب و تب '' گستاخِ رسول کے ردّ میں نازل فرمائی ہے ۔ حضور نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کافروں سے اس لئے اخلاق حسنہ سے پیش آتے کہ وہ مسلمان ہو جائیں لیکن آپ نے منافقوں کو (جو آپ کی شان میں گستاخیاں کرتے تھے) نام لے لے کر اپنی مسجد سے باہر نکلوایا ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں پوری سورۃ منافقون ان کے ردّ میں نازل فرمائی۔ یہ وہ منافق تھے جو آ پ کے علم غیب اور آپ کے کمالات کا انکار کرتے تھے ۔ اسی طرح آج کل بھی کچھ بدعقیدہ لوگ موجود ہیں جو اُوپر سے کلمہ پڑھتے ہیں اور اندر سے منافق ہیں اور حضور نبی ئ پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی شان و شوکت 'کمالات 'اختیارات ' علم غیب ' حاضر و ناظر (وغیرہ) کے منکر ہیں ۔ ہر شخص کو ان کے غلط عقائد کا ضرور مطالعہ کرنا چاہیئے ۔ پھر حقیقت واضح ہو جائے گی۔(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

قرآن واحادیث مبارکہ سے بد مذہبوں کے رد کا ثبوت

فرمان باری تعالیٰ ہے : (ترجمہ) : اے غیب بتانے والے (نبی ﷺ) کافروں پر اور منافقوں پر جہاد کرو اور ان پر سختی فرماؤ اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور کیا ہی براانجام ۔ (پ٢٨۔سورۃ التحریم ، آیت ٩)

احادیث مبارکہ: جب تم کسی بد مذہب کو دیکھوتو اس کے سامنے ترش روئی سے پیش آؤ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ ہر بد مذہب کو دشمن رکھتا ہے ۔ (ابن عساکر، جلد ٤٣، ص ٣٣٧)

اللہ تعالیٰ کسی بد مذہب کا نہ روزہ قبول کرتا ہے ' نہ نماز'نہ زکوٰۃ' نہ عمرہ' نہ جہاد اور نہ کوئی فرض نہ نفل' بدمذہب دین اسلام سے ایسے نکل جاتا ہے جیسے گُندھے ہوئے آٹے سے بال نکل جاتا ہے ۔ (ابن ماجہ، ص ٦، کنز العمال ج ١ ، ص ٢٢٠ )

بدمذہب دوزخ والوں کے کُتے ہیں ۔ (کنز العمال جلد ١ ، ص ٢٢٣)

ان (بد مذہبوں) سے دور رہو اور انہیں اپنے سے دور رکھو کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کر دیں' کہیں وہ تمہیں فتنہ میں نہ ڈالیں۔ (مشکوٰۃ ص ٢٨، صحیح مسلم جلد اوّل ص ١٠)

بدمذہب اگر بیمار پڑ جائیں تو ان کی عیادت نہ کرو ' اگر مر جائیں تو ان کے جنازہ میں شریک نہ ہو ' ان سے ملاقات ہو تو انہیں سلام نہ کر و' ان کے پاس نہ بیٹھو' ان کے ساتھ پانی نہ پیو ' ان کے ساتھ کھانا نہ کھاؤ ' ان کے ساتھ شادی بیاہ نہ کرو ' ان کی نماز جنازہ نہ پڑھو' اور ان کے ساتھ نماز نہ پڑھو ۔(مسلم شریف' کنز العمال جلد ١١ ، ص ٣٢٤)

جس نے کسی بدمذہب کی عزت کی اس نے اسلام ڈھانے (یعنی گرانے) پر مدد کی۔ (مشکوٰۃ شریف ،کنز العمال، ج ١ ، ص ٢١٩)

اللہ تعالیٰ کے پیارے محبوب نبی اکرم نورِ مجسم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ہمیں یہ تعلیمات ارشاد فرمائی ہیں کہ بد مذہبوں کی صحبت سے بچو آپ نے ان کی بُری صحبت کے نقصانات بھی بیان فرمائے ہیں ۔ اب اگر کوئی شخص پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے حکم کو ٹھکرا کر بے دینوں' گستاخوں' بدمذہبوں سے دوستی رکھے تو وہ ضرور گمراہی اور ہلاکت کے راستے پر ہے ۔ (دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

کچھ لوگ یہ آیت کریمہ پڑھ کر دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں : واعتصموا بحبل اللّٰہ جمیعا ولا تفرقوا (پارہ ٤، سورہ آل عمران آیت ١٠٣)
ترجمہ : اور اللہ کی رسی مضبوط تھام لو سب مل کر اور آپس میں جدا نہ ہو جاؤ ۔

کہتے ہیں کہ قرآن پاک میں آیا ہے کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور فرقوں میں نہ پڑو، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ فرقے بالکل نہیں ہوں گے ۔ فرمانِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے مطابق اُمت محمدیہ میں 73 فرقے ہوں گے لیکن جنتی صرف ایک ہو گا ۔ اس آیت مبارکہ کا مفہوم اور اشارہ یہی ہے کہ 72 گمراہ فرقوں کو چھوڑ دو اور ایک گروہ جو (اہلسنّت و جماعت ) جنتی ہے اُس کے ساتھ ہو جاؤ دوسرے فرقوں میں نہ پڑو ۔

جنتی جماعت: پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشا د فرمایا : بے شک بنی اسرائیل کے بہتر فرقے ہو گئے تھے اور میری اُمت کے تہتر گروہ ہو جائیں گے جن میں سے بہتر گروہ دوزخی ہونگے اور ایک گروہ جنتی ہو گا ۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کیا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ ایک جنتی گروہ کون ہے ؟ فرمایا : جو میرے اور میرے صحابہ کے طریقے پر ہو گا ۔ (جامع ترمذی ، جلد ٢ ، ص ٩٣، مشکوٰۃ شریف ص ٣١، باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ دوسری فصل)

حضرت امام ملاّ علی قاری علیہ الرحمۃ اسی حدیث پاک کو بیان کر کے فرماتے ہیں کہ : اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ وہ جنتی گروہ اہلسنّت و جماعت ہی ہے ۔( مرقات شرع مشکوٰۃ ج١ص ٢٤٨)

تنبیہ الغافلین میں حدیث شریف اس طرح منقول ہے (ترجمہ) عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم یہ ایک جنتی گروہ کون سا ہے ؟ فرمایا : وہ اہلسنّت و جماعت ہے ۔ (الحمد للہ)
تجھ سے اور جنت سے کیا مطلب نجدی دو رہو
ہم رسول اللہ (ﷺ) کے جنت رسول اللہ (ﷺ) کی
(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔